قومی احتساب بیورو کی کارکردگی

آج کل نیب طاقتور لوگوں پر ہاتھ ڈال رہی ہے۔لوٹی ہوئی دولت اور اثاثوں کو واپس لانے کی کوشش کررہی ہے۔اس کے موجودہ چئیرمین قمر زمان چودھری ایک ماثر،فعال اور دیانت دار آفیسر کے طورپر جانے جاتے ہیں۔وہ بڑی سول پوسٹوں پر کام کا وسیع تجربہ رکھتے ہیں۔بیورو کریسی کی خامیوں کو سمجھتے ہیں۔اسی لئے کئی سینئر بیوروکریٹ کرپشن کی وجہ سے نیب کے شکنجے میں آچکے ہیں۔مشتاق رئیسانی سیکرٹری خزانہ اور چئیرمین پبلک سروس کمیشن اشرف مگسی سمیت کئی دوسروں کو بھی گرفتار کیا ہے۔مشتاق رئیسانی نے تو خزانہ کھلم کھلا لوٹنے کی حد ہی کردی ہے۔اگر نیب فوری کاروائی نہ کرتی تو یہ تمام کرنسی اور سونا ملک سے باہر منتقل ہوجاناتھا۔بلوچستان میں لوٹ مارکے واقعات بہت ہورہے ہیں۔صوبہ کی غربت کی اصل وجہ یہی ہے۔کہ مرکز سے ملنے والے فنڈز تمام کے تمام سرداروں اور بیوروکریسی میں تقسیم ہوجاتے ہیں۔عوام کی غربت اور انکی فلاح وبہبود پر کوئی توجہ نہیں دی جاتی۔اس سے پہلے ملٹری نے اپنے جن افسروں کو سزائیں سنائی تھیں ان کا تعلق بھی بلوچستان تعیناتی سے تھا۔اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ اونچے لیول پر بلوچستان میں لوٹ مار کرنا بہت ہی آسان ہے۔بلوچستان کی پسماندگی اور غربت کی وجہ سے ملٹری اور بیورو کریسی کے لوگ ناجائز فائدہ اٹھاتے ہیں۔وفاقی حکومت کے ایک آفیسر توقیر صادق نے بھی بڑا گھپلا کیاتھا اور وہ بھی نیب کے ہاتھوں گرفتار ہوئے تھے۔لیکن مالیاتی خورد برد کرنے والوں نے 2صوبوں کو ٹارگٹ کیاہوا ہے۔سندھ میں بھی ایسا لگتا ہے کہ لوٹ سیل لگی ہوئی ہے۔وزیر اور بیورو کریسی صوبائی وسائل کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہیں۔ڈاکٹر عاصم حسین اور انکے ساتھیوں پر462۔ارب روپے کا ریفرنس بنا کر احتساب عدالت کو بھیج دیاگیا ہے۔تحقیقات کے بعد مزید مالیت کے ریفرنس بھی بنائے جارہے ہیں۔آج کا پریس یہ بھی بتارہا ہے کہ ڈاکٹر اعاصم حسین نے بھارت میں بھی سرمایہ کاری کی ہوئی تھی۔اور ادھر بھی ناجائز طریقے سے روپیہ منتقل کرتے رہے۔بلڈنگ کنٹرول اتھارٹی کے سربراہ منظور کاکا اگرچہ فرار ہوگئے ہیں۔لیکن انکے کئی قریبی ساتھیوں کی گرفتاری ہوچکی ہے۔فشریز کے ڈاکٹر مرائی پکٹرے جاچکے ہیں۔سابق وزیر اطلاعات شرجیل میمن بھی فرار ہوچکے ہیں۔آخر کار انہیں بھی شکنجے میں لے لیا جائیگا۔سندھ اور بلوچستان دونوں صوبوں میں بڑے پیمانے پر سرکاری فنڈز اور اثاثوں کی لوٹ مارجاری ہے۔قمر زمان چودھری کی تعیناتی کے بعد بہت سے نئے تفتیش کے ماہرین کو نیب میں لایا گیاتھا۔تعیناتی سے قبل ان آفیسران کو مالیاتی کرائم پکٹرنے کی خصوصی ٹریننگ دی گئی۔10۔اکتوبر2013ء سے لیکر اب تک نیب کی کارکردگی کافی بہتر نظر آتی ہے۔آخری اطلاعات یہ ہیں کہ اب تک نیب266۔ارب روپے قومی خزانہ میں واپس جمع کراچکی ہے۔اس پورے عرصے میں نیب کے اپنے اخراجات صرف10۔ارب ہیں جو وصولیوں سے بہت ہی کم ہیں۔نیب کی موجودہ کوششوں سے ملک کاImageبہتر ہوا ہے۔ٹرانسپرنسی انٹرنیشنل کے مطابق پاکستان کاCorruption Perception Indexپہلے کی نسبت کافی بہتر ہوا ہے۔175سے126اور اب117 پر آ گیا ہے۔اس سے نیب کی کارکردگی ظاہر ہورہی ہے۔ہمیں نیب کے چئیرمین جناب قمر زمان چودھری اور ان کی پوری ٹیم کے کام کوسراہنا چاہیئے۔انکی کارکردگی سے لوگ کافی خوش ہیں۔پراپرٹی سکینڈل میں سابق آرمی چیف کے بھائی کامران کیانی کے وارنٹ گرفتاری جاری ہوچکے ہیں۔وہ بھی کسی نہ کسی وقت انٹر پول کے ذریعے گرفتار کرلئے جائیں گے۔ملک سے یہ تاثر اب ختم ہورہا ہے کہ پکٹر دھکٹر صرف چھوٹے لوگوں کی ہوتی ہے۔بڑے بڑے سفید پوشوں کو کوئی نہیں پوچھتا۔جنرل راحیل شریف نے جرنیلوں پر مقدمہ چلا کر انہیں سروس سے نکال دیا۔تمام اعزازات اور سہولیات واپس لیکر احتساب کی اعلیٰ مثال قائم کردی ہے۔اور اب سول کے بڑے بڑے بیوروکریٹ پر بھی ہاتھ ڈالا جارہا ہے۔محترم قمر زمان چودھری نے معاشرہ کی اخلاقی تربیت کے لئے بھی قدم اٹھایا ہے۔وہ اب تک کردار سازی کو سامنے رکھتے ہوئے یونیورسٹیوں ،کالجوں اور سکولوں میں4۔ہزار سوسائٹیاں قائم کرچکے ہیں۔مستقبل میں اچھے اور دیانتدار شہری انہی اداروں سے آتے ہیں۔نوجوان نسل کی کردار سازی کی طرف انکی نظر ہے۔وہ اپنے عملہ کو بھی لیکچر دیتے رہتے ہیں۔اور بتاتے ہیں کہ حکومت وہی کامیاب ہوتی ہے جو دیانت داری سے کام کرے فنڈز عوام کے لئے ہوتے ہیں۔انہی پر خرچ ہونے چاہیئے۔کرپشن کو پورے معاشرے سے نکال پھینکنا ہی پاکستانیوں کی کارکردگی ہے۔اب پلاننگ کمیشن آف پاکستان نے بھی نیب سے ملکر ایسا ہی پروگرام بنایا ہے۔نیب نے اب اپنیForensic Science Labortryبنالی ہے۔کرپشن کی تحقیقات اب جدید انداز سے کی جاسکتی ہیں۔پورے میڈیا اور اداروں میں کرپشن فری کی مہم چلادی ہے۔آخر لوگوں کو احساس دلانے سے بھی تبدیلی تو آتی ہے۔جماعت اسلامی بھی آجکل کرپشن فری پاکستان کی مہم پر نکلی ہوئی ہے۔پاکستان کے تمام علماء کے خطبے بھی ایسے ہی ہونے چاہئے۔اساتذہ یونیورسٹیوں،کالجوں اور سکولوں میں اسی مہم کو آگے بڑھائیں۔میڈیا کا رول بہت ماثر ہوسکتا ہے۔میڈیا ہر وقت سیاست بازی ہی کرتا رہتا ہے۔اس طرح کے کاموں کی طرف بھی توجہ دے۔دولت اکٹھا کرنا قدیم زمانے کا رواج ہے۔قارون بھی اپنے خزانوں کی چابیاں کئی اونٹوں پر لاد کر چلتاتھا۔پرانے بادشاہوں کی شاہ خرچیاں بھی تاریخ کا حصہ ہیں۔لیکن دولت صحیح طریقے سے کما کراسے ملک وقوم کے لئے استعمال کرنا ایک بات ہے۔دولت ناجائز طریقوں سے کما کرامیر کبیر بننے کی کوشش انتہائی قابل مذمت ہے۔وہی قومیں دنیا میں ترقی کرتی ہیں جو اپنے وسائل کو قومی اور عوامی فلاح وبہبود پر خرچ کرتی ہیں۔ہمارے ملک میں اس وقت لوٹ مار اور پانامہ لیکس کے تذکرے ہیں۔لیکن نیب بھی ایسا لگتا ہے کہ جاگ گئی ہے۔اب تک قومی احتساب بیورو کی کارکردگی کو مثبت ہی کہاجاسکتا ہے۔
 
Muhammad Jameel
About the Author: Muhammad Jameel Read More Articles by Muhammad Jameel: 72 Articles with 55126 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.