نیا اور لبرل نہیں، صرف اسلامی پاکستان

عام انتخابات کے تین سال گزر چکے ہیں۔ الیکشن سے پہلے کیے گئے وعدے ماضی کی طرح ردی کی ٹھوکری میں چلے گئے۔ ملک میں سوائے مہنگائی، غربت اور بد امنی کے اور کسی چیز میں اضافہ نہ ہوسکا۔ 2013 کے عام انتخابات کے بعد جہاں دوسرے مسائل جوں کہ توں رہے، وہاں ملک کے اندر ایک سیاسی جنگ کا آغاز ہوا۔ کبھی میڈیا پر ایک دوسری کی پگڑیاں اچھالنا اور کبھی دھرنوں اور جلسوں میں ایک دوسرے کو ننگا کرنا سیاسی لیڈروں کا محبوب مشغلہ بن گیا۔

عام انتخابات کے تین ماہ بعد تبدیلی کے نام پر سیاست کرنے والی پارٹی پاکستان تحریک انصاف نے اسلام آباد میں ملکی تاریخ کا سب سے بڑا دھرنا دیا جو 120 دن جاری رہا۔ اس دھرنے میں جہاں حکومت، پارلیمینٹ اورپی ٹی وی کو ہائی جیک کرنے کی کوشش کی گئی وہاں فحاشی اور عریانی کے ریکارڈ بھی اپنے نام کر لیے۔دھرنے میں شرکت کی وجہ سے بہت سارے خواتین کے گھر اجڑ گئے۔ نوجوان نسل کو فحاشی اور عریانی کی ٹریننگ دی گئی۔

اس دھرنے کے بعد ملک بھر میں مختلف پارٹیوں کے مختلف جلسے ہوتے رہے جو جلسے کم اور میوزک کنسرٹ زیادہ تھے۔ مختلف پارٹیوں نے ایک دوسرے پر دھاندلی کے الزامات لگائے۔ عوامی مسائل کو چھوڑ کر سب کرسی کے دوڑ میں لگ گئے۔ حکمران جماعت نے بھی لبرل پاکستان بنانے کی ٹھان لی اور مختلف اسلامی جماعتوں اورپروگراموں پر پابندیاں لگانے کا سلسلہ شروع کر دیا۔

2016 کے آغاز سے ایک مرتبہ پھر سیاسی ہلچل تیز ہونے لگی۔ خصوصا PTI اور PMLN کے درمیان کھینچا تانی عروج پر پہنچ گئی۔ پانامہ لیکس نے آگ پر پیٹرول چھڑکنے کا کام دیا۔ عمران خان ایک مرتبہ پھر حرکت میں آگئے۔ ملک بھر میں دھرنوں کا سلسلہ شروع کر لیا گیا۔ اسلام آباد میں جلسہ کرایا گیا۔جس میں اس کے اپنے ہی یوتھ نے اپنی ہی خواتین کے ساتھ بد تمیزی کی اور یوں یہ دھرنا وہاں پر موجود چند بد قسمت خواتین کی بے عزتی کا باعث بنا۔ اس کے بعد لاہور میں دھرنا دیا گیا۔ وہاں بھی انصافین نوجوانوں نے خواتین کو دھر لیا اور وہاں پاکستان کے تاریخ میں ایک سیاسی جلسے کے فحاشی کا ریکارڈ بن گیا۔ سوشل میڈیا پر لاہور جلسے کے اندر تحریک انصاف کے نوجوانوں کے ہاتھوں خواتین کی بے عزتی اور عریانی پوری دنیا میں پھیل چکی ہے۔ PTI کو لاہور میں خواتین کے کپڑے پھاڑنے اور ان کو ہراساں کرنے کی وجہ سے فیصل آباد کا جلسہ ملتوی کرنا پڑا۔ پشاور کے جلسے میں عمران خان کے ساتھ ملاقات کے لیے آئی ہوئی ماڈل کو بھی نہیں بخشا گیا۔ اس کے ساتھ بھی نازیبا حرکات کی گئی۔ بنوں جلسہ بھی بھگ دڑ کا شکار ہوکر فلاپ ہوگیا۔

12 مئی کو خیبر پختونخواہ کے دار الخلافہ پشاور میں ہونے والے ضمنی انتخابات کے نتیجے نے مستقبل میں عمران خان اور اس کے اتحادیوں کی حیثیت واضح کر دی۔ ساتھ ہی پشاور کے غیور پختونوں نے یہ بھی ثابت کر دیا کہ پختون معاشرہ میں فحاشی، بے حیائی، عریانی اور مخلوط نظام قابل قبول نہیں۔ پشاور کو ماڈل ضلع بنانے کے دعویداروں کے دعوے جھوٹ ثابت ہوگئے۔ ان کو اپنے گھر کے اندر شکست مل گئی۔ خیبر پختونخواہ میں پی ٹی آئی کی مستقبل کا فیصلہ ہو گیا۔ تبدیلی کے نام پر دھوکہ پانے والے پختونو ں کی یہ پہلی اور آخری غلطی تھی۔ حکومت کے اختتام تک صوبہ بھر سے دھرنوں اور بے حیائی والی سیاست کا ہمیشہ کے لیے خاتمہ ہو جائے گا۔

خیبر پختونخواہ کے غیور پختونوں سمیت تمام اہل وطن سے گزارش ہے کہ پاکستان ایک اسلامی ریاست ہے۔ خدارا اس ملک کو تباہ ہونے سے بچائیں۔ ملک کو لوٹنے والوں، بد امنی پھیلانے والوں، فحاشی و عریانی پھیلانے والوں اور عوام کے حقوق کو دبانے والوں کا ملکل بائیکاٹ کر کے ایسے لوگوں کو سامنے لائیں جو وطن عزیز کو درست معنوں میں اسلامی ملک بنا کر یہاں پر 1973 کے آئین کو عملی طورپر نافذ کرے۔ اس میں ہمارے لئے امن ہے۔ ہمارے نوجوان نسل کی حفاظت ہے اور ہمارے وطن عزیز کی ترقی۔ یاد رہے ہمیں نہ اپنی دین میں تبدیلی چاہیے اور نہ ہی ہمیں لبرل پاکستان قبول ہے۔ پاکستان ایک ہی مقصد کے لیے حاصل کیا گیا تھا کہ ’’پاکستان کا مطلب کیا، لاالٰہ الا اﷲ‘‘۔ ہمارا عزم اسلامی پاکستان ہے۔ پاکستان کو ایک اسلامی ریاست بنانا ہے اور اﷲ کے قانون کو نافذ کرنا ہے۔
Abid Ali Yousufzai
About the Author: Abid Ali Yousufzai Read More Articles by Abid Ali Yousufzai: 97 Articles with 83135 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.