سب کوجس دن کا انتظارتھا وہ دن گزربھی گیا۔اپوزیشن
کامطالبہ تھا کہ نوازشریف قومی اسمبلی میں سات سوالوں کے جواب دیں۔بہت سے
اس دن کے حوالے سے بہت سی امیدیں لگائے بیٹھے تھے۔بہت سوں نے نہ جانے
کیاکیا منصوبے بنارکھے تھے۔وہ سب کے سب دھرے کے دھرے رہ گئے۔وزیراعظم نے
قومی اسمبلی میں اپنے خاندان کامحصولات کی ادائیگی کاحساب پیش کرکے اپوزیشن
کے سوالوں کا جواب دیا ہے، مزید سوالات کرنے کاموقع دیا ہے یاصورت حال واضح
کردی ہے اس پرہرایک کاتبصرہ الگ الگ ہے۔قومی اسمبلی میں وزیراعظم نوازشریف
نے درست ہی کہا ہے کہ ایسے حالات پیدا کیے گئے کہ ان کاقوم سے خطاب میں
سپریم کورٹ کے ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں ان کاعلان کردہ کمیشن نہ بن
سکا۔وزیراعظم کہتے ہیں کہ اپوزیشن کے ٹی اوآرزصرف ایک شخص کے گردگھومتے ہیں
اوروہ میں ہوں۔جس شخص کالاکھوں پیپرزمیں ذکرتک نہیں اس پرٹی اوآرزمیں
فردجرم عائد کی گئی۔اپوزیشن صرف نوازشریف کااحتساب چاہتی ہے۔کرپشن کاخاتمہ
چاہتی تو سب کے احتساب کامطالبہ کرتی۔پانامہ پیپرزمیں نوازشریف کانام نہیں
اس کے بیٹوں کاتو ہے۔وہ کہتے ہیں کہ اللہ کے فضل سے ہمارادامن صاف
ہے۔نوازشریف نے اپنے خاندان کی کاروباری تاریخ اورٹیکس ادائیگیوں کی
تفصیلات بتاتے ہوئے خواہش کااظہارکیا کہ ٹیکس چوری کرنے والوں اورقرضے معاف
کرانے والوں اصل کہانی بھی سامنے آجائے۔وزیراعظم نوازشریف کاکہنا ہے کہ
مشاورت سے احتساب کاایسا نظام وضع کیا جائے جس پرسب کواعتمادہو۔ایسا ہونا
ناممکن تونہیں مشکل ضرور ہے۔ہرایک یہی چاہتا ہے کہ احتساب ضرورہو مگردوسروں
کااس کانہیں۔ہرایک چاہے گا کہ وہ اس کی زدمیں نہ آئے۔ان کاکہنا ہے کہ بات
چل نکلی ہے تواب دودھ کادودھ پانی کاپانی ہوناچاہیے۔یہ صرف نوازشریف ہی
نہیں چاہتے بلکہ سب یہی چاہتے ہیں تاہم دوسروں کیلئے چاہتے ہیں۔نوازشریف نے
کمیشن کے ٹی اوآرزکیلئے پارلیمانی کمیٹی کی تجویزبھی دی۔اس کمیٹی کے قیام
میں کچھ دن لگ جائیں گے، پھرکمیٹی کے کئی اجلاس ہوں گے، جب تک متفقہ ٹی
اوآرزتیارکرے گی تب تک معاملہ ٹھنڈابھی ہوسکتا ہے۔اس سے یہ فائدہ بھی ہوگا
کہ کسی کوان ٹی اوآرزپراعتراض بھی نہ ہوگا۔یہ ٹی اوآرزصرف نوازشریف نہیں سب
کیلئے ہوں گے۔عمران خان نے وزیراعظم کے خطاب کے بعد خطاب کامنصوبہ بنارکھا
تھا اپوزیشن کے بائیکاٹ سے وہ دھرارہ گیا۔وزیراعظم کے خطاب کے بعد اپوزیشن
کاواک آؤٹ وزیراعظم کے خلاف تھا یا اس کے حق میں اس کافیصلہ عوام خود کریں۔
اپوزیشن لیڈر خورشید شاہ کہتے ہیں کہ وزراعظم کی وضاحت سے سات سوالات ستر
ہوگئے ۔وزیراعظم کوبہت بڑاموقع دیا تھا ،پارلیمنٹ میں ایک دوسرے
کوبرابھلاکہنے کی بجائے عوام میں جانے کوترجیح دیں گے۔اب سب سے بڑے جج بیس
کروڑ عوام ہوں گے۔عمران خان کاکہنا ہے کہ میاں صاحب سال دوہزارپانچ میں مے
فیئرفلیٹس کی خریداری کامعاہدہ دکھائیں۔اگرکوئی غلط کام نہیں کیاتوچھپانے
کی کیا ضرورت ہے ،آدھی تقریرمیرے اوپرکردی۔وفاقی وزیراطلاعات نے کہا ہے کہ
وزیراعظم نے پہلے بھی اپوزیشن کے ہرمطالبے کوتقسیم کیاتھا اوراب بھی ان
کامطالبہ تسلیم کرتے ہوئے ایوان میں آکرجواب دیا ہے۔اپوزیشن کے پاس
وزیراعظم کی تقریرکاکوئی جواب نہیں تھا۔اس لیے انہوں نے راہ
فراراختیارکیا۔وفاقی وزیرریلوے خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ اپوزیشن جماعتوں نے
آج انتہائی غیرذمہ داری کامظاہرہ کیا ہے۔ عمران خان اورخورشیدشاہ کوایوان
میں بات کرنی چاہیے تھی۔ خواجہ سعدرفیق نے کہا کہ حکومت نے فیصلہ کیا کہ
حکومت سے دوگنازیادہ وقت ایوان میں اپوزیشن کودیاجائے ،اپوزیشن نے سات
سوالات کیے ہم نے اس سے زیادہ جواب دیا ہے اپوزیشن چارلوگوں کے ہتھے چڑھی
ہوئی ہے۔طاہرالقادری کہتے ہیں کہ حکمران جب بھی وضاحت کیلئے بولتے ہیں
تونئے انکشافات ہوتے ہیں وزیراعظم کے جدہ اوردبئی کی کمائی کے ذرائع قوم نے
پہلی بارسنے معاملہ مزیدپیچیدہ ہوگیا۔چوہدری پرویزالٰہی نے کہا ہے کہ
وزیراعظم کواپوزیشن کے سوالوں کاجواب دیباچاہیے تھا۔سراج الحق کاکہنا ہے کہ
تقریرمسئلے کاحل نہیں نوازشریف خودکو احتساب کیلئے پیش کریں جن کے نام آف
شورکمپنیوں میں آئے سب کااحتساب ہوناچاہیے چیف جسٹس کمیشن بنائیں ورنہ
عوامی عدالت احتساب کرے گی۔ کرپٹ قیادت اتنی ہی خطرناک ہے جتناپاکستان
کیلئے بھارت کاایٹم بم۔حامدسعیدکاظمی کہتے ہیں کہ وزیراعظم اپوزیشن کے
اعتراضات کاواضح جواب دیں۔ تحریک انصاف کے پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن
لیڈرمیاں محمودالرشید،پیپلزپارٹی کے سردارشہا ب الدین، مسلم لیگ ق کے
سرداروقاص حسن اورتحریک انصاف کے محمدسبطین خان نے پنجاب اسمبلی میں
قراردادجمع کرائی ہے ۔ جس میں کہا گیا ہے کہ وزیراعظم پاکستان قومی اسمبلی
میں کی جانے والی تقریر کے دوران اپوزیشن کی طرف سے پانامہ لیکس کے حوالے
سے اٹھائے گئے سات سوالات کے جوابات دینے میں ناکام رہے ہیں جس کی وجہ سے
ملک میں مایوسی پائی جاتی ہے۔ قرارداد میں مطالبہ کیاگیاہے کہ وزیراعظم
پاکستان فوری طورپراپنے عہدے سے مستعفی ہوجائیں۔مولانافضل الرحمن نے
نوازشریف کی حمایت کااعلان کیا ہے۔
وزیراعظم نوازشریف نے قومی اسمبلی کمیشن کیلئے ٹی اوآرزکی تیاری کیلئے
پارلیمانی کمیٹی کے قیام کی تجویز دے کراپوزیشن کے اعتراضات کی کنجائش ختم
کردی ہے۔اپوزیشن بدعنوانی کے خاتمہ میں سنجیدہ ہے تو پارلیمانی کمیٹی کے
قیام میں اپناکردارادارکرے۔اس کمیٹی میں جوٹی اوآرزتیارہوں گے اس سے صرف
نوازشریف کے خلاف نہیں سب کے خلاف ہوں گے۔ ان ٹی اوآرزسے نوازشریف کانہیں
سب کااحتساب ہوگا۔نوازشریف نے بھی متفقہ ٹی اوآرزکی تیاری کیلئے پارلیمانی
کمیٹی کی تجویز دیرسے دی ہے۔سپریم کورٹ کواپنے ٹی اوآرزبھیجنے سے پہلے وہ
یہی تجویزدے دیتے توسپریم کورٹ سے ایسا جواب نہ آتا جوکمیشن کے حوالے سے
آیا ہے۔اب بھی دیرنہیں ہوئی۔اب اس پارلیمانی کمیٹی کاقیام حکومت اوراپوزیشن
دونوں کی سنجیدگی پرمنحصر ہے۔وزیراعظم نوازشریف نے یہ جو کہاہے کہ بات چل
نکلی ہے تودودھ کادودھ اورپانی کاپانی ہوجاناچاہیے۔اس کاآغازبھی اس
پارلیمانی کمیٹی سے ہی ہوگا۔جس طرح نوازشریف نے اپنے خاندان کی کاروباری
تاریخ اورٹیکس ادائیگیوں کی تفصیل قومی اسمبلی میں بتائی ہے اسی طرح تمام
سیاسی جماعتوں کے سربراہوں، تمام وزراء، سیکرٹریز، اپوزیشن لیڈرزسمیت تمام
سیاستدان بھی قومی اسمبلی میں اپنے ذرائع آمدنی کی تفصیل وتاریخ، ٹیکس
ادائیگیوں کی تفصیل بتائیں۔
مسلم لیگ ن کے عہدیداروں کے ایک وفد سے ملاقات کرتے ہوئے شہبازشریف کاکہنا
ہے کہ رمضان المبارک میں سستے آٹے کی فراہمی کیلئے پانچ ارب روپے کی سبسڈی
دی جائے گی۔مسلم لیگ ن عوام کی خدمت کے ایجنڈے پرعمل پیراہے۔اورعوام کی
فلاح وبہبودکیلئے جامع اقدامات کیے گئے ہیں۔ حکومت نے عوام کورمضان المبارک
کے دوران حقیقی معنوں مین ریلیف فراہم کرنے کیلئے اربوں روپے کاخصوصی پیکج
دیا ہے۔سستا آٹا نہ صرف رمضان بازاروں بلکہ عام مارکیٹوں میں بھی دستیاب
ہوگا۔جبکہ متعلقہ ایسوسی ایشنز چینی، گھی،مرغی کاگوشت اورانڈے سستے داموں
رمضان بازاروں میں فراہم کریں گی۔رمضان بازاروں میں صارفین کوچینی، گھی،
چکن عام مارکیٹ سے سستے ملیں گے۔رمضان بازاروں میں زرعی فئیرپرائس شاپس بھی
لگائی جائیں گی۔جہاں، پھل ،کھجوریں ،سبزیاں اوردالیں رعایتی نرخوں پردستیاب
ہوں گی۔وزیراعلیٰ کاکہناتھا کہ خلق خداکی خدمت عبادت سے کم نہیں۔گزشتہ
برسوں کی طرح رواں برس بھی ہم سب نے مل کرتاریخی رمضان پیکج کے ثمرات عوام
تک پہنچانے ہیں۔رمضان المبارک کے دوران ناجائزمنافع خوری اوردولت کی ہوس
میں بعض عناصر اپنے ہم وطنوں کیلئے زحمت کاباعث بن جاتے ہیں۔لیکن میں ذاتی
طورپررمضان ریلیف پیکج کی نگرانی کروں گااوراس پیکج کی پائی پائی عام آدمی
تک پہنچائیں گے۔تاکہ عام آدمی کوناجائز منافع خوری اورگراں فروشی کے اثرات
سے ممکنہ حدتک محفوظ رکھا جاسکے۔شہبازشریف کاکہنا تھا کہ مجھے عوام
کامفادسب سے زیادہ عزیز ہے۔کسی کوناجائزمنافع خوری کی آڑمیں عوام کااستحصال
نہیں کرنے دوں گا۔رمضان پیکج کے تحت کیے جانے والے تمام اقدامات کاباقاعدگی
سے جائزہ لیاجائے گا۔ ناجائز منافع خوروں، ذخیرہ اندوزوں کے خلاف
بلاامتیازکارروائی عمل میں لائی جائے گی۔اشیائے ضروریہ کی کوالٹی پرپہلے
کبھی سمجھوتہ کیا نہ اب کروں گا۔
رمضان المبارک میں عوام الناس کواشیائے ضروریہ کی سستے داموں فراہمی کیلئے
صوبائی حکومت کی طرف سے ہرسال رمضان پیکج کااعلان کیاجاتا ہے۔سستے رمضان
بازاراورفیئرپرائس شاپس بھی قائم کی جاتی ہیں۔اس پیکج کے کتنے فیصدثمرات
عوام تک پہنچتے ہیں یہ کوئی رازکی بات نہیں سب ہی اس سے واقف ہیں۔ان رمضان
بازاروں میں فراہم کردہ اشیاء کاجومعیارہوتا ہے وہ بھی سب جانتے ہیں۔صوبائی
حکومت کی طرف سے جاری کردہ رمضان پیکج کوناکام بنانے کاآغازپیکج کے اعلان
سے بہت پہلے کردیا جاتا ہے۔ہرسال رمضان المبارک سے کم سے کم تین ماہ پہلے
قیمتوں میں بتدریج اضافہ ہوناشروع ہوجاتا ہے۔ رمضان پیکج کاآغازتو رمضان
لمبارک سے چندروزپہلے ہوتا ہے۔رمضان پیکج کے آغازسے پہلے ہی ناجائزمنافع
خورکروڑوں روپے صارفین کی جیبوں سے نکال چکے ہوتے ہیں۔اس دوران قیمتوں میں
بھی بہت سااضافہ ہوچکاہوتا ہے۔بظاہرتورمضان المبارک میں عام مارکیٹوں
اوررمضان بازاروں میں اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں کمی کردی جاتی ہے حقیقت
میں ایسا نہیں ہوتا۔اس لیے ہم پہلے بھی لکھ چکے ہیں کہ عوام کواشیائے
ضروریہ کی سستے اورمقررہ نرخوں پرفراہمی کیلئے نگرانی کاعمل صرف رمضان
المبارک ہی نہیں ساراسال جاری رکھاجاناچاہیے۔سال بھراشیائے ضروریہ کی
قیمتوں اورمعیارپرکڑی نظررکھی جائے۔تاکہ عوام کوسال بھر معیاری اشیاء سستی
اورمقررہ نرخوں پردستیاب ہوسکیں۔رمضان بازارشہری آبادی کے نزدیک ترین لگائے
جائیں۔ لیہ شہرمیں رمضان بازارشہری آبادی سے دور لگایا جاتا ہے ہرسال
انتظامیہ کی توجہ اس جانب دلائی جاتی ہے تاہم عمل نہیں کیاجاتا۔کہیں عوام
میں مشہوریہ بات سچ تونہیں کہ یہ تاجروں کی حکومت ہے اورتاجروں کاہی
مفادسوچتی ہے۔کاروباری طبقہ کوقیمتیں بڑھانے اورزیادہ سے زیادہ منافع کمانے
کا موقع فراہم کیاجاتا ہے پھر رمضان پیکج میں قیمتوں میں کمی کااعلان کرکے
عوام کوبھی خوش کرنے کی کوشش کی جاتی ہے۔ایسا نہ ہوتا توصوبائی حکومت
اورضلعی انتظامیہ قیمتوں پرکڑی نظررکھتیں اورنرخوں میں کسی بھی وقت ناجائز
اضافہ نہ ہونے دیتیں۔عوام یہ بھی کہتے ہیں کہ سال میں ایک ماہ کاپیکج عوام
کیلئے جبکہ گیارہ ماہ کاپیکج کاروباری طبقہ کیلئے ہوتا ہے۔
شب برات اللہ تعالیٰ کی طرف سے مسلمانوں کیلئے تحفہ ہے۔اس رات میں عبادات
کاثواب لاکھ درجے بڑھادیا جاتا ہے۔اس رات کومسلمان زیادہ سے زیادہ اللہ
تعالیٰ کی عبادت کرتے ہیں۔اللہ پاک سے اپنے گناہوں کی معافی مانگتے
ہیں۔چندناعاقبت اندیش لوگوں نے اسے آتش بازی کی رات بنارکھا ہے۔ شب برات سے
ایک ماہ پہلے آتش بازی کے سامان کی خریدوفروخت شروع ہوجاتی ہے۔صوبائی حکومت
نے آتش بازی کے سامان کی تیاری اورخریدوفروخت پرپابندی لگارکھی ہے۔ اس کے
باوجوداس کی تیاری اورخریدوفروخت جاری ہے۔اب شب برات قریب ہے آتش بازی
کاسامان بنانے اوربیچنے والوں کیخلاف کوئی کارروائی نہیں ہورہی۔صرف شب برات
کی رات چھاپے مارے جاتے ہیں چندایک بیچنے والے اورچندایک پٹاخے بجانے والے
پکڑ لیے جاتے ہیں۔کم سے کم ایک ماہ تک یہ کام ہرسال جاری رہتا ہے کوئی ان
کیخلاف کارروائی نہیں کرتا۔آتش بازی کاسا مان تیارکرنے والوں کے خلاف بروقت
کارروائی کی جائے تواس وباء پرکسی حدتک قابوپایاجاسکتا ہے شہبازشریف نے ایک
سال اس طرف توجہ کی تھی اب وہ بھی اس طرف توجہ نہیں دے رہے۔تنظیم آئمۃ
المساجد جماعت اہلسنت لیہ شہر نے جمعۃ المبارک تیرہ مئی کو یوم مذمت آتش
بازی منایا جس میں علماء کرام نے عوام کوآتش بازی سے دوررہنے اورشب برات
کواللہ تعالیٰ کی زیادہ سے زیادہ عبادت کرنے اوراپنے گناہوں کی معافی
مانگنے کی تاکیدکی۔اب توآتش بازی کے سامان کی تیاری میں مقدس الفاظ کی بے
حرمتی بھی ہورہی ہے۔ راقم الحروف کوایک بچے نے آتش بازی میں استعمال ہونے
والا ایک کاغذ دیا ہے جس پرکلمہ طیبہ اورپاکستان کے الفاظ لکھے ہوئے
ہیں۔آتش بازی کاسامان بنانے والوں کیخلاف کارروائی نہ کرنے والے ذمہ داران
بھی اس بے حرمتی میں برابرکے شریک ہیں۔ |