بھارت چھے سال میں پاکستان کو
بنجر کر دے گا۔ نومبر دوہزار آٹھ کی رپورٹ
نومبر دو ہزار آٹھ میں سندھ طاس واٹر کونسل کے چئرمین اور عالمی پانی
اسمبلی کے کوآرڈینیٹر حافظ ظہورالحسن ڈاہر نے انتباہ کر دیا تھا کہ بھارت
چھے سال میں پاکستان کو بنجر کر دے گا۔ انڈیا جس رفتار سے غیر قانونی ڈیموں
کی تعمیر جاری رکھے ہوئے ہے کہ چار سال بعد اس کا شمار ان ممالک میں ہوگا
جو شدید قحط سالی اور فوڈ شیڈنگ کی لپیٹ میں ہیں دو ہزار بارہ تک جہلم۔
دوہزار چودہ تک سندھ کا پانی مکمل طور پر روک لیا جائے گا۔ سندھ طاس معاہدے
کے تحت وہ چناب۔ جہلم اور سندھ کے آبی زخایر تعمیر نہیں کر سکتا۔ ہندوستان
نے پاکستان کو سندھ طاس معاہدے کے برعکس پانی روکنے کے اقدامات غیر قانونی
بندھ باندھ کر کر لیے ہیں۔
رپورٹ تو شاید چھوٹی سے لگتی ہے لیکن اس کے ہولناک نتائج کا کچھ اندازہ ہے
کہ یہ پاکستان کی زرعی پیداوار کا مکمل خاتمہ ہے۔ حکومتی اہلکار انڈئن
ڈپلومیسی اور مکاری سےدریاؤں پر بندھ باندھنے پر سرف نظر کیے بیٹھے ہیں
بالکل بے بس ہو کر تعلقات کی بہتری کے گن گانے میں مگن ہیں۔ حکومتی ارباب
اختیار کس طرح عوام کو جواب دیں گے۔
دو سال بھی گزر چکے۔ اس کونسل کی رپورٹ پر حکومت نےاب تک کیا اقدامات کیے۔
بہتر تعلقات کی امید پر پاکستان میں لاکھوں ایکڑ زمین پانی کی عدم دستیابی
کا شکار ہو چکی ہے۔
ہندوستان اپنے مقاصد کی تکمیل کے لئے کبھی گجرات فسادات کبھی ٹرین دھماکے
کبھی ممبئی دھماکوں کی آڑ میں براہ راست حملے کی دھمکی دے کر پاکستان سے
بات چیت ہی بند کردیتا ہے۔ کبھی امریکہ اس کے ڈیم بننے میں مداخلت کے پیش
نظر پاکستان کو دہشت گردی کے نام پر بلیک میل کر کے دوسری سمت الجھا دیتا
بڑے انجینئر طریقے سے بات چیت کے عمل کو روک کر اپنے ڈیم بنانے کے اہداف
پورے کر رہا ہے امریکہ اس کی پشت پناہی کر رہا ہے اور پاکستان کو زرعی موت
سے ہمکنار کر کے ہمیشہ کے لئے بنجر کر دے گا۔
پاکستانی علاقوں پر امریکی ڈرون حملوں کو روکنے میں اب تک کیوں مجرمانہ
خاموشی اختیار کئے بیٹھے ہیں۔ کئی سو معصوم بے گناہوں کی اموات کی ذمہ داری
کس کی گردن پر ہوگی۔ امریکی صدارتی انتخاب کے موقع پر ہمارے وزیراعظم نے
فرمایا تھا کہ نئی حکومت کے آتے ہی ڈرون حملے بند ہو جائیں گے لیکن کیا
حملے رکے یا اور شدت آ گئی۔
اب تو حکومت اور اپوزیشن دونوں نے تقدیر کا لکھا سمجھ کر جیسے امریکیوں کو
قتل عام کا کھلا اجازت نامہ دے دیا۔
حکومت اور اپوزیشن دونوں اس عوام کے قتل میں برابر کے ملزم ہیں کہ اب تو
احتجاج بھی نہیں ہوتا۔ اتنے ڈرون حملے تو مشرف کے پورے دور میں نہیں ہوئے
جتنے پچھلے دو سال میں ہوئے۔
اب تو اسلحے کی ترسیل اس شرط پر ہے کہ یہ اسلحہ انڈیا کے خلاف استعمال نہ
کیا جائے۔ اس کا مطلب تو صاف یہی ہے کہ انڈیا آپ پر کوئی بھی الزام لگا کر
حملہ کرے تو ہم ہتھیار رکھ کر اسکی فوجوں کے استقبال کی تیاریاں کریں۔
کیا ملک میں اب بھی یحییٰ خان اور نیازی جیسے لوگ ہیں۔ جو ملک کو المیئہ سے
ہمکنار کرنے پر کمر بستہ ہیں۔ یہ مسلمان دشمن قوتیں ہمیں خوفزدہ کر کے من
مانے اقدامات کر رہی ہیں۔ یہ صلیبی جنگ ہے سکا مقصد صرف پہلی مسلم ایٹمی
طاقت کا خاتمہ ہے۔
کیا علامہ اقبال کے شاہین اب چیل اور کوے شکار کریں گے۔ جن کا کہنا ہے
اے طائر لاہوتی اس رزق سے موت اچھی
جس رزق سے آتی ہو پرواز میں کوتاہی
اب وقت آ گیا ہے کہ دہشت گردی کی جنگ کے اتحاد سے علیحدہ ہو کر اپنے ملک کو
مزید برباد اور تباہ ہونے سے پچایا جائے۔ اور حکومت خطہ سے غیر ملکی افواج
کو نکالنے کے احکامات کے ساتھ ساتھ فوری ضروری اقدامات بھی کرے تاکہ امن
قائم ہو۔ |