آقائے دو جہاں ، سرکار دو عالم صلی اللہ علیہ و سلم کا یہ
ارشاد مبارک ہر سفر کے وقت شدت سے یاد آجاتا ہے.
ہر سفر کی تیاری کے وقت ایک ہی بات ملحوظ خاطر رہتی ہے کہ جتنا زیادہ سامان
اکٹھا کریں گے اتنا ہی سنبھالنا مشکل ہوگا گویا بوجھ بنے گا.اسی لیئے کم از
کم سامان لے جانے کو کوشش ہوتی ہے .
مگر افسوس ! آخرت کے اس سفر میں ہم زیادہ سے زیادہ ہوس میں مبتلا ہیں یہ
سوچے بغیر کہ اس کا بوجھ خود ہمیں ہی اٹھانا ہے ، کوئ دوسرا اس میں ہمارا
معاون بننے کو ہرگز ہرگز تیار نہ ہوگا.
یہی وجہ ہے کہ قیامت کے دن نادار لوگ امراء سے پانچ سو سال قبل ہی جنت میں
پہنچ جائیں گے جبکہ امراء مال کے حساب کتاب ہی میں پھنسے ہوئے ہوں گے.
یہ تو ظاہری سی بات ہے کہ دنیا میں بھی جس کا ساز و سامان زیادہ ہوتا ہے
اسےچیکنگ پوائنٹ پر زیادہ دیر تک کھڑے رہنا پڑتا ہے.
اے کاش ! آخرت کے سفر کی تیاری میں ہمیں یہ بات سمجھ میں آجائے !
از قلم : بنت میر
|