پاکستان امریکہ تعلقات ،فوجی امداد، ڈرون حملہ اورفضاء میں وائرس
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
امریکہ نے ایک بارپھرپاکستان کوآنکھیں
دکھانا شروع کردی ہیں۔دونوں ملکوں کے تعلقات پھرسے کشیدہ ہوگئے ہیں۔یوں
تودونوں ملکوں کے تعلقات کبھی بھی تسلی بخش نہیں رہے۔جب امریکہ کوپاکستان
کی ضرورت ہوتی ہے اس وقت تعلقات میں بہتری آجاتی ہے۔ جب اس کوپاکستان کی
ضرورت نہیں رہتی دونوں ملکوں کے تعلقات میں کشیدگی آجاتی ہے اورامریکہ
آنکھیں دکھانا شروع کردیتا ہے۔اس نے اب دہشت گردی کیخلاف جنگ میں پاکستان
کے کردار اورقربانیوں کونظراندازکردیا ہے۔ایف سولہ طیاروں کی فراہمی کے
سلسلہ میں گومگوکی پالیسی اختیارکی ہوئی ہے۔کہاگیا ہے کہ پاکستان کوایف
سولہ طیاروں کی فراہمی کے سلسلہ میں امریکی سرمایہ استعمال نہیں
ہوسکتا۔پاکستان کومکمل قیمت خوداداکرناہوگی۔یوں پاکستان کوایف سولہ طیارے
دینے سے انکارکردیاگیا۔ایف سولہ طیاروں کے بعد پاکستان کی فوجی امدادکیلئے
بھی شرائط مزیدسخت کردی گئی ہیں۔امریکی ایوان نمائندگان نے ۷۴۱ کے مقابلہ
میں ۷۷۲ووٹوں سے دفاعی پالیسی کے منظورکردہ بل میں کچھ شرائط پوری نہ کرنے
کی صورت میں پاکستان کی دفاعی امدادپرشرائط مزیدسخت کرنے کاکہاگیا ہے۔یہ
پابندیاں ڈیفنس آتھرائزیشن ایکٹ کہلانے والے امریکہ کے ۲۰۶ ارب ڈالرکے
سالانہ دفاعی بجٹ کے قانون میں عائدکی گئی ہیں۔پاکستان کی طرف سے حقانی نیٹ
ورک کے خلاف کارروائی کرنے میں ناکامی پراپنی مایوسی کااظہارکرتے ہوئے
ایوان نمائندگان نے کہا کہ اگرپاکستان شدت پسندگروہوں کے خلاف اپنی
کارروائیاں نہیں بڑھاتا تواس قانون کے تحت پاکستان کو۵۴ کروڑ ڈالرکی
امدادروک دی جائیگی۔قانون سازان گروہوں کوافغانستان میں امریکی فورسز کیلئے
خطرہ سمجھتے ہیں۔ایوان نمائندگان میں منظورہونے والے بل کے تحت پینٹاگان
کویہ تصدیق کرناہوگی کہ پاکستان حقانی نیٹ ورک توڑنے کیلئے فوجی آپریشن
کررہا ہے اوراسے شمالی وزیرستان کومحفوظ پناہ گاہ کے طورپراستعمال کرنے کی
اجازت نہیں دے رہااورسرحدی علاقوں میں اس نیٹ ورک کے خلاف افغانستان کی
حکومت کے ساتھ مل کرمربوط کارروائیاں کررہاہے۔سال دوہزارسترہ کے دفاعی بل
کامسودہ تیارکرتے وقت ایوان نمائندگان کے ارکان نے پاکستان سے متعلق تین
ترامیم شامل کی تھیں۔جنہیں متفقہ رائے شماری سے منظورکرلیاگیا۔ایک رکن نے
امدادجاری کرنے کیلئے ایک چوتھی شرط بھی شامل کی کہ انتظامیہ تصدیق کرے کہ
پاکستان نے حقانی نئیٹ ورک کے اعلیٰ اوردرمیانے درجے کے راہنماؤں کوپکڑنے
اوران کے خلاف قانونی کارروائی میں پیش رفت کی ہے۔ایک اورشرط یہ تھی کہ
وزیردفاع یہ تصدیق کریں کہ پاکستان امریکہ کی طرف سے فراہم کی گئی رقم
یافوجی سازوسامان یااپنی فوج کوملک میں اقلیتی براداریوں کے خلاف مظالم
کیلئے استعمال نہیں کررہا۔تیسری ترمیم میں کانگریس کی یہ رائے شامل کی گئی
کہ شکیل آفریدی ایک عالمی ہیرو ہے اوران کی قیدسے فوری رہائی کامطالبہ
کیاگیا ۔ایوان نمائندگان کی طرف سے منظورکیاجانے والامسودہ حتمی
نہیں۔صدراوباما کے دستخط یاویٹو کیلئے وائٹ ہاؤس بھیجے جانے سے قبل اس
کاموازنہ سینیٹ کی طرف سے منظورکئے گئے قانون سے کیاجائے گا۔امریکی سینیٹ
میں بھی پاکستان پرشدیدتنقید سامنے آچکی ہے۔غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق
وائٹ ہاؤس کی جانب سے جاری بیان میں کہاگیا ہے کہ اگرچہ ہم حقانی نیٹ ورک
کے حوالے سے اراکین کانگریس کے خدشات کااعتراف کرتے ہیں تاہم پاکستان
کوامدادکی فراہمی ان خدشات سے مشروط کردینادونوں ممالک کے درمیان تعلقات
میں پیچیدگیاں پیداکرنے کے مترادف ہوگا۔بیان میں کہاگیا ہے کہ
اوباماانتظامیہ حقانی نیٹ ورک سے ہماری فورسزاورافغانستان میں ہمارے مفادات
کودرپیش خطرات سے متعلق کمیٹی کے ساتھ اپنے خدشات ضرورشیئرکرے گی۔اورہم ا س
گروپ کے خلاف کارروائی کیلئے پاکستان کے ساتھ بھی اعلیٰ سطحی روابط بھی
جاری رکھے ہوئے ہیں۔تاہم پاکستان کوامدادکی فراہمی اس نیٹ ورک کے خلاف
کارروائی سے مشروط کرکے دوطرفہ تعلقات کوپیچیدہ نہیں بناسکتے ہیں۔امریکی
محکمہ خارجہ کی جنوبی اوروسطی ایشیاء امورکیلئے نائب وزیر نیشاڈیسائی بسوال
نے اراکین کانگریس کو کانگریس کے سماعتی اجلاس کے دوران بتایا کہ بھارت
اورپاکستان کے ساتھ ہمارے تعلقات کی اپنی اپنی اہمیت اورمقاصدہیں۔ پاکستان
کی فوجی امدادروکنے پرہی اکتفانہیں کیاگیا بلکہ ڈرون حملے بھی پھر سے شروع
ہوگئے ہیں۔بلوچستان میں امریکی ڈرون حملے میں ملااخترمنصورکے مارے جانے کی
متضاداطلاعات ہیں۔جان کیری کاکہنا ہے کہ پاکستان اورافغان قیادت حملے سے
آگاہ تھی نوازشریف سے میری ٹیلیفون پربات ہوئی ۔باراک اوباما نے
ملااخترمنصورکی ہلاکت کی تصدیق کرتے ہوئے کہا ہے کہ پاکستان سمیت جہاں کہیں
بھی امریکی مفادات کوخطرہ لاحق ہوگاہم پاکستان کے ساتھ مشترکہ مقاصدپرکام
جاری رکھیں گے ۔پاکستان میں دہشت گردوں کومحفوظ پناہ گاہیں نہیں بنانے دیں
گے۔امریکی محکمہ خارجہ کاکہنا ہے کہ پاکستان کی سا لمیت کااحترام کرتے
ہیں۔حملے سے متعلق پاکستان اورافغانستان کوآگاہ کردیا گیاتھاتاہم یہ واضح
نہیں کہ دونوں حکومتوں کوحملے سے پہلے آگاہ کیاگیاتھا یابعدمیں پاکستان کے
دفترخارجہ نے ڈرون حملے کوپاکستان کی سا لمیت کی خلاف ورزی قراردیا اورکہا
ہے کہ ڈرون حملوں کامعاملہ کئی بارامریکی حکام کے ساتھ اٹھایاگیا
ہے۔پاکستان نے امریکی سفیرکودفترخارجہ طلب کرکے بلوچستان میں ہونے والے
ڈرون حملے پرشدید احتجاج کیا ہے امریکی سفیرڈیوڈہیل کووزیراعظم کے خصوصی
معاون سیّد طارق فاطمی نے طلب کرکے ڈرون حملے پرتشویش کااظہارکیااورڈرون
حملے کوپاکستان کی خودمختیاری کی خلاف ورزی قراردیا اورکہا کہ یہ اقدام
اقوام متحدہ کے چارٹرمیں کسی بھی رکن ملک کی علاقائی سا لمیت کے تحفظ کے
سلسلے میں دی جانے والی گارنٹیزکے بھی خلاف ہے۔پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن
لیڈرمیاں محمودالرشیدنے آؤٹ آف ٹرن پیش کی گئی قراردادمیں کہاگیاکہ امریکی
ڈرون حملہ پاکستان کی آزادی اورخودمختیاری پرحملہ ہے پاک فوج کے ضرب عضب کی
مسلسل کامیابیوں پرڈرون حملے امریکہ کی طرف سے شکوک وشبہات
کااظہارہیں۔قراردادکی کسی نے مخالفت نہیں کی اورسپیکرنے متفقہ
طورپرمنظورکرلیا۔سینٹ میں جمع کرائی گئی تحریک التواء میں سینیٹر فرحت اللہ
بابرنے کہا ڈرون حملے سے پاکستان کی قومی سلامتی اورخودمختیاری کوخطرات
لاحق ہوگئے ہیں۔پانچ سال قبل اسامہ بن لادن کی ایبٹ آباداوراب ملامنصورکی
پاکستان کے علاقے میں ہلاکت سے اس تناظرکوتقویت ملتی ہے پاکستانی ریاست کے
کچھ عناصردہشت گردوں کی پشت پناہی کررہے ہیں اس سے پاکستان دشمن قوتوں کوشہ
ملے گی۔اگرملامنصوراس حملے میں مارانہیں گیاتوبھی بلوچستان میں ڈرون حملہ
تشویش ناک ہے۔نویدقمر، نفیسہ شاہ، شازیہ مری اوردیگرکی طرف سے قومی اسمبلی
میں جمع کرائی گئی تحریک التواء میں کہاگیاہے کہ ڈرون حملہ ملکی خودمختیاری
پرحملہ ہے۔ہمیں فوری طورپرایوان میں خارجہ پالیسی پر بحث کرنے کی ضرورت ہے
تاکہ اس مسئلے کوحل کیاجاسکے۔ برطانوی نشریاتی ادارے کودیئے گئے انٹرویومیں
وزیراعظم کے معاون خصوصی برائے خارجہ امورطارق فاطمی نے کہا ہے کہ صدرباراک
اوباما اوروزیرخارجہ جان کیری پاکستان کے دوست ہیں۔انہوں نے ہمیشہ پاکستان
کے مفادات کاتحفظ کیا ہے اس لیے ہمیں امید ہے پاکستان کی فوجی مالی
امدادکیلئے سینیٹ کوقائل کرلیں گے۔انہوں نے کہا کہ امریکی سینیٹ نے پاکستان
کی امدادروکی نہیں بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں۔تاہم اس معاملے میں سینیٹ
کوقائل کرناپاکستان کادردسرنہیں ہے۔انہوں نے کہا کہ اوباماانتظامیہ پریہ
واضح کیا جاچکا ہے کہ پاکستان کی امدادروکنے سے امریکہ اور پاکستان کے
تعلقات بھی متاثرہوسکتے ہیں۔
ایف سولہ طیاروں کی فراہمی، پاکستان کی فوجی امدادکیلئے سخت شرائط
اوربلوچستان میں ڈرون حملوں سے واضح ہوتا ہے کہ پاکستان اورامریکہ کے
تعلقات اب معمول کے نہیں رہے۔ وزیراعظم کے معاون خصوصی طارق فاطمی کاکہنا
ہے کہ امریکہ نے پاکستان کی امدادروکی نہیں بلکہ کچھ شرائط عائد کی ہیں۔یہ
امریکہ کی کام بھی نہ کرواورنہ بھی نہ کرو پالیسی کاحصہ ہے۔اس سے پہلے ایف
سولہ طیاروں کے معاملے میں بھی یہی پالیسی اپنائی گئی کہ نہ پاکستان شرائط
پوری کرے گااورنہ ہی اسے ایف سولہ طیارے اورفوجی امداددی جائے گی۔امریکہ نے
پاکستان کی فوجی امدادروکی نہیں توشرائط کیوں عائد کی ہیں۔امریکی ایوان
نمائندگان میں منظور کیے گئے بل میں جوشرائط رکھی گئی ہیں کیاوہ پاکستان
پوری کرے گا۔ پاکستان امریکہ کی طرف سے روکی گئی فوجی امدادکومستردکرسکتا
ہے مگرجوشرائط رکھی گئی ہیں وہ کبھی پوری نہیں کرے گا۔شکیل آفریدی پاکستان
کاقومی مجرم ہے اس کورہا کرنے کاسوال ہی پیدانہیں ہوتا۔ضرب عضب کودوسال
ہونے کوہیں۔ اس میں پاکستان کوجوکامیابیاں حاصل ہوئی ہیں۔ہزاروں دہشت
گردمارے گئے ہیں اسلحہ کے بڑے برے ذخائر پکڑے گئے ہیں۔ پاکستان میں دہشت
گردی کے واقعات میں نمایاں کمی آئی ہے۔امریکہ نے ان کامیابیوں سے آنکھیں
چراتے ہوئے پھرسے ڈومورکامطالبہ کردیا۔پاکستان کی بہادرافواج نے تووہاں بھی
کارروائی کی ہے جہاں کوئی جانے کاسوچ بھی نہیں سکتاتھا۔دہشت گردی کے خلاف
جنگ میں پاکستان کے کردارکونظراندازکرنے سے یہ بات اوربھی واضح ہوجاتی ہے
کہ امریکہ پاکستان میں دہشت گردی کاخاتمہ نہیں چاہتا وہ اس آڑ میں اپنے
مخصوص مقاصدکی تکمیل چاہتا ہے۔پاکستان کی عسکری، سیاسی قیادت اورغیورعوام
ایسانہیں ہونے دیں گے۔شکیل آفریدی کے سلسلے میں ریمنڈ ڈیوس کی کہانی دہرائی
گئی توقوم کبھی معاف نہیں کرے گی۔
لیہ میں زہریلی مٹھائی سے شروع ہونے والی ہلاکتوں کاسلسلہ اب دیگرشہروں میں
بھی پھیلتاجارہا ہے۔ اب یہ سلسلہ صرف مٹھائی تک ہی محدودنہیں رہا بلکہ اب
کسی بھی چیزکے کھانے سے صحت خراب ہوسکتی ہے۔اب تک مٹھائی کے علاوہ، چاول،
دودھ سوڈا، اچار، سیب، قلفی، چائے، حلوہ پوری سویاں، تربوز، خربوزہ ،بادام
گھوٹہ اوردیگراشیاء کے استعمال سے لوگ متاثرہوچکے ہیں۔ان واقعات کومعمول کے
اورذاتی دشمنی کے واقعات سمجھ کرنظراندازنہیں کردینا چاہیے ۔آئے روزاخبارات
میں کوئی نہ کوئی چیزکھانے یاپینے سے حالت خراب ہونے کی خبریں اخبارات میں
پڑھنے کوملتی ہیں۔ان واقعات میں اشیائے خوردنوش میں ملاوٹ، ناقص اشیائے
خوردونوش کی تیاری اورناقص میٹریل کے استعمال کواگرچہ نظراندازنہیں
کیاجاسکتا۔تاہم تسلسل کے ساتھ یہ جوواقعات ہورہے ہیں ضروری نہیں کہ سب میں
ملاٹ ہواورناقص میٹریل استعمال کیاگیا ہو۔یہ دہشت گردی کی نئی شکل بھی
ہوسکتی ہے۔ہوسکتا ہے کہ دہشت گردوں نے طریقہ واردات تبدیل کرلیاہو۔لیہ کے
متاثرہ چک میں ابتدائی طورپرجومتاثرین سامنے آئے تھے انہوں نے مٹھائی کی
دکان سے لڈوخریدکرکھائے تھے بعدمیں پتہ چلا کہ صرف لڈو کھانے سے ہی نہیں
جلیبیاں اوردیگرمٹھائیاں کھانے سے بھی لوگ متاثرہوئے ہیں۔یہ بات درست تسلیم
کربھی لی جائے کہ زہریلے لڈوکاریگرکی غلطی یادو بھائیوں کے درمیان رنجش
کانتیجہ تھا توکیاتمام مٹھائیوں میں زہرملایاگیاتھا۔اورجس فروٹ ریڑھی سے
خریدے گئے سیب کھانے والے متاثرہوئے ہیں کیاان میں بھی زہرکاٹیکہ لگایاگیا
اورکیایہ محض اتفاق ہے یاکسی منظم تخریک کاری کاتسلسل کہ ضلع لیہ کے
دوشہروں میں ایک ہی دن ایک ہی طرح کے دوواقعات ہوئے ہیں۔ لیہ میں چاراورچوک
اعظم میں چھ شہری متاثرہوئے ہیں۔دونوں شہروں میں سیب کھانے والوں کی حالت
خراب ہونے کے واقعات بھی کوئی پیغام دے رہے ہیں۔پھلوں کوزہریلے ٹیکے لگانے
کی بھی تحقیقات ہونی چاہیے۔اللہ نے اس سلسلہ میں راقم الحروف کے ذہن میں
جوبات ڈال دی ہے وہ یہ ہے کہ فضاء میں کوئی ایسا وائرس چھوڑاگیا ہے جوکھانے
پینے کی کسی بھی چیزپراثراندازہوجاتا ہے اوراسی چیزکوکھانے اورپینے والی
طبیعت خراب ہوجاتی ہے۔سیب اورقلفی کھانے والوں کامتاثرہونابھی اس بات
کوتقویت دیتے ہیں۔وفاقی حکومت سائنسدانوں اوردیگرمتعلقہ ماہرین پرمشتمل ایک
تحقیقاتی کمیشن تشکیل دے جوفضاء میں موجوداس خطرناک وائرس کوتلاش کریں
اوراس کے تدارک کیلئے تجاویزبھی دیں۔یہ وائرس کیا ہے، کس نے اورکب پاکستان
کی فضاء میں چھوڑا ۔وفاقی حکومت اس طرف بھی فوری توجہ دے تاکہ معاملہ
مزیدتشویش ناک ہونے سے پہلے دہشت گردی کی اس نئی شکل کاتدارک کرکے پاکستان
دشمنوں کی اس سازش کوبھی ناکام بنادیاجائے۔ |
|