ملک بھر میں گرمی کی شدت کے ساتھ لوڈشیڈنگ
کی شدت میں بھی اضافہ ہوتا جارہاہے۔ عرصہ تین سال پہلے زرداری حکومت اور
موجودہ دور کی واپڈا کی زبوں حالی، کرپشن، لوڈشیڈنگ میں کوئی کمی دیکھنے
میں نہیں آرہی۔ حکومت کے بلند و بانگ دعوے جاری و ساری ہیں لیکن 20کروڑ
عوام کا صبر کا پیمانہ (اب جبکہ ملک میں درجہ حرارت 45ڈگری سے زائد اکثر
شہروں میں ہے) لبریز ہونے کو ہے۔ لیکن عوام کو 2018ء تک لوڈشیڈنگ کے خاتمے
کی نوید سنائی جارہی ہے جس پر عوام اب گذشتہ وعدوں کے ایفاء نہ ہونے کے
باعث اعتبار کرنے کو تیار نہیں ہیں۔ نواز شریف جب گذشتہ دنوں ڈیرہ اسماعیل
خان پہنچے تو انہوں نے پنڈال میں بیٹھے 50ہزازسے لیکر ایک لاکھ لوگوں کے
اجتماع سے سوا ل کیا کہ آپکا کوئی مسئلہ ہے تو بتائیں، سب نے بیک آواز میں
کہا کہ بجلی ، بجلی، جس کے جواب میں وزیراعظم نے فرمایاکہ 2018ء تک ہم
لوڈشیڈنگ کا خاتمہ کردیں گے۔ انہیں کیا معلوم کہ ان کے اورمولانا برادران
کے اتحادنے صوبہ KPKکے لوگوں کا کیا حال کررکھاہے۔ ایک سازش کے تحت یہاں کی
عوام کو جنکا صوبہ 5500میگاواٹ پن بجلی سستے داموں پیدا کرکے وفا ق کو دے
رہاہے جس کی اپنی ضرورت صرف 1100میگا واٹ ہے ، کو کس قدر لوڈشیڈنگ کا سامنا
ہے لیکن مولانا برادران نے وزیراعظم کے جلسہ کے دوران لوڈشیڈنگ اور واپڈا
سے منسلک دیگر مسائل کا ذکر تک اپنے خطاب اور اپنے سپاسنامہ میں نہ کیا۔
صوبہ کو بجلی کی مد میں رائلٹی کی بقایا رقم جو اربوں میں ہے ادا نہیں کی
جارہی ہے۔ کرپٹ افسران کی تعیناتی اور سیاسی ملی بھگت، کرپشن عروج پر ہے
لیکن کوئی پرسان حال اور شنوائی نہیں ہے۔ پشاور کو چھوڑ کر دیگر شہروں میں
12سے اٹھارہ گھنٹوں کی لوڈشیڈنگ موجودہ گرمی کی لہر سے پہلے تھی ۔ اب اس
میں مزید اضافہ ہوگیا ہے۔ ٹرپنگ، اڈے کاٹنا، اوور ریڈنگ، ناجائز جرمانوں کا
سلسلہ الگ ہے۔ بجلی آتی ہے دن بھرمیں چند گھنٹے لیکن بل ہزاروں میں آرہے
ہیں۔ محکمہ انکم ٹیکس کی طرح جو اس ملک میں ایمانداری سے ٹیکس ادا کرتاہے
پر مزید بوجھ اور ٹیکسز ڈالے جاتے ہیں۔ واپڈا میں بھی یہی روش جاری ہے۔ جو
ایمانداری سے بل ادا کرتے ہیں انہی کے قریب مزید گھیرا تنگ کیاجاتا ہے تاکہ
وہ بھی چوری کا سلسلہ شروع کریں اور پھر بھتہ خوری ہو۔ ڈی آئی خان کے ایک
مقامی اخبار کے مطابق ایک فیڈر سے ماہانہ 3لاکھ روپے بھتہ وصول کیاجاتاہے
یوں تمام فیڈروں پر یہ رقم ماہانہ لاکھوں بن جاتی ہے۔ جس سے کرپٹ افسران
انکا عملہ اور وہ نام نہاد سیاسی جماعتیں مستفید ہوتی ہیں جو ان کی سرپرستی
کرتی ہیں۔ آپ حیران ہوں گے کہ مولانا برادران کے آبائی شہر میں سالہا سال
سے XEN، ایس ڈی او پراجمان ہیں ، بے پناہ عوامی شکایات او رکرپشن کے باوجود
وہ عوام پر مسلط ہیں ۔ اگر کوئی اعلی افسران کی ٹرانسفر کرتا بھی ہے تو دو
تین دنوں کے اندر ٹرانسفر ختم کرکے انہیں دوبارہ عوام کے سروں پر مسلط
کردیاجاتاہے۔ ایسے افسران کی کرپشن کے باعث لاسز میں اضافہ ہورہاہے جسکے
باعث لوڈشیڈنگ ختم کیا ہو ، روز بروز اضافہ ہورہاہے۔ یہی صورتحال کم و بیش
پورے صوبہ میں ہے۔ ہمارے موجودہ حکمران او ران کی حلیف جماعتیں زرداری سے
بھی بڑے ظالم ثابت ہورہے ہیں۔ زرداری کے دور میں سردیوں میں لوڈشیڈنگ برائے
نام تھی۔ رمضان کے مقدس ماہ میں خصوصی رعایت دی جاتی تھی ایک مرتبہ جب
زرداری حکومت نے 10ارب روپے آئی پی پیز کو ادا کئے تو 10دن مسلسل بجلی نہ
گئی تھی لیکن موجودہ حکمران جو لوڈشیڈنگ کے خاتمہ کے نام پر ووٹ لے کر آئے،
نے پنجاب میں صورت حال کو قدرے بہتر کیا لیکن KPKکی عوام کو مزید لوشیڈنگ
کا شکار کردیا۔ لاسز کو کنٹول کرنا واپڈا کی ذمہ داری ہے جو ان کے اپنوں کی
کرپشن کے باعث دن بدن بڑھ رہے ہیں۔ میں نے کئی مرتبہ SEچیف پیسکو سے و دیگر
افسران بالا سے شکایت کی کہ آپ کرپٹ افسران کو کیوں نہیں معطل کرتے، معطل
کرنا تو چھوڑیں ٹرانسفر بھی نہیں کرتے۔ انکا جواب سوائے بے بسی کے کچھ نہ
تھا۔ کہ ہم کچھ نہیں کرسکتے۔ ایک تو واپڈا کی کرپشن، سیاسی مداخلت، دوسرے
پیمرا نے حال ہی میں بتایا کہ وزارت پانی و بجلی کے پاس جو وسائل بجلی کے
پیدا کرنے کے موجود ہیں ان کو مکمل طورپر استعمال نہیں کیاجارہا۔ ہمارے ملک
کے سسٹم میں موجود اکثر پاور سٹیشن میں خرابیاں پیدا ہوچکی ہیں لیکن ان کی
مرمتی، بہتری اور انہیں جدید تقاضوں کے مطابق ڈھالنے کیلئے کوئی کوشش نہیں
کی جارہی۔ اگر یہ سسٹم درست ہوجائیں تو شارٹ فال کم ہوسکتاہے۔ لوگوں کو
ریلیف مل سکتاہے لیکن حکومت کی اس طرف توجہ ہی نہیں ہے۔ پیمرا نے حکومت کی
جانب سے بتائے جانے والے شارٹ فال کے اعداد و شمار کو بھی غلط بتایا۔ انہوں
نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ ہمارا پورا سسٹم بوسیدہ اور پرانا ہونے کے
باعث بجلی ضائع ہوجاتی ہے۔ جبکہ چوری کے سدباب کیلئے ٹھوس اقدامات نہیں
اٹھائے جارہے ہیں۔ ایسے حالات میں جب ہمارے حکمران پانامہ لیکس سکینڈ ل کی
زد میں ہیں ، کو کسی بھی وقت الیکشن کا سامنا کرنا پڑسکتاہے ۔ موجودہ
صورتحال میں ملک میں لوڈشیڈنگ سے بڑا کوئی مسئلہ نہیں ہے۔ جس نے لوگوں کا
دن اور رات کا چین چھین لیاہے۔ حکمرانوں کو فوری طورپراس پر توجہ دینا
ہوگی۔ کرپشن کو ختم کرنے کیساتھ ساتھ اپنے سسٹم میں موجود نقائص کو ختم
کرنا ہوگا۔ بصورت دیگر2018ء کس نے دیکھاہے۔ عوام اس مسئلہ میں بہتری چاہتی
ہے اور یہ بہتری پورے پاکستان میں یکساں ہونی چاہئے۔ یا تو حکمران یہ کہہ
دیں کہ KPKپاکستان کا حصہ نہیں ہے اگر ایسا نہیں ہے تو KPKمیں سیاسی جماعت
کے تسلط سے واپڈا کو آزادی دلوانی ہوگی۔ ورنہ KPKمیں PMLNچاہے جتنے بھی
ترقیاتی منصوبوں کا اعلان کردیں واپڈا کا سفید ہاتھی ان پر جھاڑو پھیرنے
میں تاحال کامیاب ہے۔ لوڈشیڈنگ نے عوام کوایک نہ ختم ہونے والی Tensionمیں
مبتلا کررکھاہے اگر یہ سلسلہ رمضان کے مقدس ماہ میں بھی جاری رہا تو پھر
لوگ ہاتھ اٹھا اٹھاکر روزہ کی حالت میں حکمرانوں اور ان حلیف جماعتوں کیلئے
بددعائیں کریں گی ۔ حکمران یاد رکھیں کہ مظلو کی آہ سے عرش بھی کانپتاہے اﷲ
ہمارے حکمرانوں کو ہدایت دے تاکہ وہ عوام کی پریشانی کا احساس کرسکیں۔ آمین |