اسلام اور خانقاہی نظام,21
(imran shahzad tarar, mandi bahauddin)
اگر کوئی شخص مزاروں'خانقاہوں کا سفر کرتا ہے تو وہ ہمارے بیان کردہ واقعات کے ایک ایک حرف کو سچ پائے گا۔ |
|
ککڑ شاہ کے ڈسے ہوئے ایک ہندو نوجوان سے
ملاقات: قارئین کرام ! ہم نے جو ککڑ شاہی انداز اور ہندو ازم کے مابین
اشتراک کی مدلل باتیں کی ہیں‘ آپ اندازہ نہیں لگا سکتے کہ غیر مسلموں کے
قبول اسلام پر یہ کتنی بڑی رکاوٹ ہے-اس حقیقت کا اندازہ اس واقعہ سے لگائیں
کہ میں سندھ کے مذکورہ قصبے کی مسجد کے ایک کمرے میں ساتھیوں کے ہمراہ
بیٹھا تھا کہ ایک نوجوان میرے پاس آیا اور کہنے لگا کہ”ایک پڑھا لکھا ہندو
نوجوان آپ سے ملاقات کرنا چاہتا ہے -میں نے کہا -”لے آئیے-“یہ نوجوان
آیا-بڑے تپاک اور محبت سے ملا-میں نے اسے اپنے سامنے بٹھا لیا-گفتگو شروع
ہوگئی-کہنے لگا-”حمزہ صاحب !پہلی بات تو یہ ہے کہ آج آپ یہاں آئے اور آپ سے
ملاقات کی میری دیرینہ خواہش پوری ہوگئی-خواہش کے پورا ہونے کی آج مجھے بڑی
خوشی ہے-بات یہ ہے کہ جب میں بڑا ہوا تو مجھے بتوں کی پرستش اچھی نہ لگتی
تھی-اپنے دھرم پہ دل مطمئن نہ ہوا-میں اکثر سوچا کرتا تها جن کے آگے ہم
جهکتے ہیں وہ ہم جیسے بندے ہی ہیں بلکہ ہم سے کمتر ہیں کیونکہ مردہ اور
زندہ برابر نہیں ہو سکتے. لہذا ایسی ہستی کو تلاش کیا جائے جو سب سے بالا
تر ہو.چنانچہ میں نے مسلمانوں میں دلچسپی لینا شروع کردی‘کہ ان کا دھرم
معلوم کروں‘ وہ کیا کہتا ہے-؟چنانچہ اس دوران یہ لوگ مجھے ککڑ شاہ کے دربار
پر لے گئے-اور جب میں وہاں پہنچا اور وہاں کے سارے حالات دیکھے تو اس نیتجے
پر پہنچا کہ ان کے اور ہمارے دھرم میں کوئی خاص فرق نہیں-ہم اگر کهڑی مورتی
کی پوجا کرتے ہیں تو مسلمان لیٹی ہوئی مورتی کی پوجا کرتے ہیں.چنانچہ اب
میں پریشان سا رہنے لگا-یہ خوبصورت اتفاق ہے کہ آپ کی کتاب میرے ہاتھ لگ
گئی-اس میں آپ نے جو ان درباروں کے بارے میں لکھا ہے-میں نے یہ پڑھنا شروع
کیا-اب مجھے پتہ چلا کہ اصل اسلام وہ نہیں جو یہ خانقاہی لوگ سمجھے ہوئے
ہیں-بلکہ اسلام یہ ہے جسے آپ اپنی کتاب میں پیش کر رہے ہیں جو پاکیزگی کی
علامت ہے.حیا کا پیکر ہے جو صرف ایک اللہ کی عبادت کرنے کو کہتا ہے اور ان
خانقاہوں پر ہونے والی خرافات کو رد کرتا ہے-یہ خانقاہی دین تو دین اسلام
سے کوسوں دور ہے-چنانچہ میں نے پھر قرآن وحدیث کا مطالعہ شروع کیا-ا ب
الحمد اللہ میں سمجھ چکا ہوں-اب صرف اسلام کا اعلان باقی ہے-اندر سے مسلمان
ہوں اور نام بھی رکھ لیا ہے-آج جب مجھے معلوم ہوا کہ آپ یہاں آ رہے ہیں-تو
دل خوش ہوا کہ آپ سے ملاقات ہوگی-
توحید کا مضمون جو ہدایت کا ذریعہ بن گیا:قارئین کرام ! جب اس نوجوان نے
اپنے خیالات کا اظہار کیا تو میں اٹھا اور اپنے اس بھائی کو سینے سے لگا
لیا اور اللہ کا شکر ادا کیا کہ اپنے لوگ تو اللہ کی توفیق سے شرک اور
بدعات چھوڑتے ہی تھے-اس ضمن میں ان کے خطوط ملتے ہی تھے-مگر آج میری توحیدی
مضامین پڑھ کر ایک غیر مسلم اور وہ بھی ہندو مسلمان ہو رہا ہے- اسی طرح اس
واقعہ سے چند دن بعد میں نوشہرہ ورکاں کے قریب ایک گاوں میں تقریر کرنے
کیلئے گیا‘ تو مولانا محمد حسین شیخو پوری صاحب اور دیگر احباب کی موجودگی
میں متحدہ عرب امارات سے آنے والے ایک بھائی عطاءاللہ صاحب مجھے بتلانے
لگے-امارات کی ریاست ”العین “میں شاہراہ فیصل پر ہمارے قریب جو ہندو رہا
کرتے تھے‘ہم انہیں بھی آپ کی تحریریں پڑھایا کرتے تھے-وہ درباروں والے
مضامین کا خصوصی طور پر مطالعہ کرتے تھے-ان کا ذہن تیار ہوچکا تھا حتی کہ
جب ”حلالہ “ کے موضوع پر آپ کامضمون شائع ہوا تو ان ہندوں میں سے تین ہندو
جنہوں نے یہ مضمون پڑھا‘وہ جامعہ عثمانیہ میں آگئے -اور انہوں نے حافظ محمد
صاحب کے ہاتھ پر مسلمان ہونے کا اعلان کر دیا-یہ ہندو انڈیا کے صوبہ
راجستھان کے رہنے والے تھے-ان کے نام سریش ‘ مہیش اور جتندر تھے-اب ان کے
نام بحمداللہ محمد عباس ‘محمد اسلم اور محمد صالح ہے-بحمداللہ یہ میرے لئے
اللہ کی رحمتوں کی بارش کے مترادف ہے قارئین کرام ! یہ دوسرا واقعہ سن
کراپنے اللہ تعالی کا شکر ادا کیا اور دل خوشی ومسرت سے لبریز ہوگیا کہ جب
اصل اسلام جو قرآن و حدیث ہے -غیر مسلم اس سے شناسا ہوتے ہیں تو مسلمان
بنتے ہیں اور جب یہ اسلام ان تک نہ پہنچے اور قبر پرست اسلام کے نمائندے بن
کر ان کے سامنے آ کھڑے ہوں تو یہ قبول اسلام میں رکاوٹ بنتے ہیں ....اللہ
کے حضور دعا ہے کہ وہ ہمیں صحیح مسلمان بنائے ....عقیدہ ‘ کردار اور اخلاق
ہر اعتبار سے اچھا مسلمان بنائے.... کہ ہماری تقریروں ‘ تحریروں اور طرز
عمل سے غیر مسلم اسلام کے چشمہ صافی سے پانی پئیں-(آمین)
نہ جانیں کتنے اور نانگے شاہ ککڑ شاہ گهوڑے شاہ لال شاہ میوہ شاہ چپ شاہ
پیر غائب شاہ پیر زندہ شاہ شاہ ڈولا ٹهیلے والی سرکار غیبن شاہ چهٹن شاہ
...الغرض کہ ایسے بے شمار جانوروں اور بابوں کے نام کے ساتھ لفظ شاہ جوڑنے
میں لوگ عجیب سا لطف محسوس کرتے ہیں اور اسلام کے نام پر سادہ لوح لوگوں کے
مال و ایمان کو لوٹ رہے ہیں اور لوگ بهی بڑی آسانی سے ان شاہوں(خانقاہوں )
کے جال میں پهس کر اپنی آخرت برباد کر بیٹهتے ہیں اور شرک و بدعت کی ایسی
تاریکی میں ایسے پهستے ہیں جہاں سے نکلنا بہت مشکل ہو جاتا ہے لیکن اس کے
باوجود اگر ہر داعی (توحید پرست) اپنی اپنی استطاعت کے مطابق توحید کا پرچم
بلند کرنے اور شرک وبدعت کے خلاف ڈٹ جائے تو وہ دن دور نہیں کہ جب لوگ جوق
در جوق اصل دین اسلام میں داخل نہ ہوں....جاری ہے...... |
|