نوربخش بلوچ کی یاد ڈاکٹرعبدالمالک کو عمر بھر آئے گی
(Abdul Waheed Rabbani, Lahore)
|
رقبے کے لحاظ سے پاکستان کے سب سے بڑے صوبے
بلوچستان سے خبریں آتی تھیں تو دھماکوں، ہنگاموں، بدنظامی، کرپشن، بم اور
بارود کی مگراب وہ بلوچستان نہیں رہا اس میں ترقی کے پودے اُگ چکے ہیں۔
پورے پاکستان کیلئے سب سے اچھی خبر یہ ہے بلوچستان میں بہت زیادہ مقدار میں
ڈویلپمنٹ ہوچکی ہے۔ چین کے تعاون سے پاکستان میں اقتصادی رہداری کا منصوبہ
بلوچستان میں زوروں شور سے تکمیل کی طرف روادواں ہے۔ ان تمام کاموں کا سہرا
ڈاکٹر عبدالمالک کے نام جاتا ہے-
2013 میں جب ڈاکٹرمالک کو وزیراعلیٰ کی ذمہ داری دی گئی تھی تو ڈاکٹر مالک
کی خوش قسمتی یہ تھی کہ ان کو نوربخش بلوچ کا ساتھ مل گیا۔ نور بخش کا تعلق
خاران کے ایک غریب گھرانے سے تھا ۔آپ نیشنل پارٹی کے مقامی رہنماءتھے۔
بلوچستان کے وزیرصحت رحمت صالح بلوچ آپ کو اپنا سیاسی استاد مانتے تھے۔ آپ
ڈاکٹرمالک کے دائیں بازوں تھے، پوری پارٹی میں شاید آپ ہی تھے جن پہ
ڈاکٹرمالک کو اندھادھند اعتماد تھا۔ اب جہاں بھی جاتے نوربخش کو ساتھ لیکر
جاتے ۔ پارٹی کی ہر میٹنگ میں نور بخش کی موجودگی ناگزیر ہوتی تھی ہر بات
اور فیصلے میں ان کی مشاورت شامل کی جاتی تھی اور انکی رائے کو حرفِ آخر
سمجھا جاتاتھا اسکے پیچھے انکی عمر بھر کی سیاسی زندگی کا تجربہ تھا انکی
ایمانداری نیک نیتی اور خلوص کا اندازہ اس بات سے لگایا جاسکتا ہے کہ انہوں
نے آج تک پارٹی سے کسی قسم کے عہدے کی ڈیمانڈ نہیں کی تھی کیونکہ وہ شہرت
اور دکھلاوے سے قوسو دور بھاگتے تھے اہلیان علاقہ ڈاکٹرعبدالمالک سے اپنے
مطالبات پورے کروانے کیلئے اکٹھے ہوکر آپ کے پاس آیا کرتے تھے کیونکہ ان کو
علم تھا کہ ڈاکٹر مالک کبھی بھی ان کی بات رد نہیں کریں گے۔ان کے بیٹے
تنویر احمد بلوچ نے مجھے بتایا کہ اربوں کے ٹھیکے ان کے پاس ہوا کرتے تھے
مگر مجال ہے کہ ان میں سے انہوں نے اپنی ذات پر ایک روپیہ بھی خرچ کیا ہو ۔بلکہ
وہ تو دوسروں کے کام بھی اپنے خرچ سے کیا کرتے تھے آپ پی ٹی سی ایل
بلوچستان کے صدر بھی رہے مگر جب پی ٹی سی ایل کو پرائیویٹ کیا جانے لگا تو
آپ نے مسلسل13 دن بھوک ہڑتال کے ساتھ اپنا احتجاج ریکارڈ کروایا اور
مطالبات پورے نہ ہونے پر احتجاجاً اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا۔ 2013 میں
بلوچستان میں جب سیلاب آیا تو آپ کے سامنے سیلاب زدگان کو ملنے والی امداد
ہڑپ ہونے لگی تو آپ کوبرداشت نہ ہوا اور سیلاب زدگان کو ان کا حق دلوالے
کیلئے آپ نے خاران سے کوئٹہ تک پیدل لونگ مارچ کیا اور معاملہ نیب تک لے
کرگئے۔ اور موصوف سیدھے سادھے اور شریف اتنے تھے کہ ایک مرتبہ لاہور سے ان
کے دوست گاڑی چند دنوں کیلئے لے کر گئے اور آپ کے مانگنے پر اس نے گاڑی
واپس کرنے سے نکار کردیا اور آپ نے صرف اس وجہ سے اس پر کیس نا کیا کہ آپ
نے اس کے گھر کا نمک کھایا تھا اور اس کو معاف کرکے گاڑیوں لیئے بغیر واپس
خاران چل دیئے۔ بلوچستان کیلئے بُری خبر تو یہ ہے کہ نا ڈاکٹر مالک
وزیراعلیٰ رہے ہیںاور نا ہی نوربخش بلوچ۔ آپ کے ایماندار ہونے کا اندازہ آپ
اس بات سے لگا سکتے ہیں کہ وفات کے وقت بلوچستا ن کی مشہور پارٹی کے لیڈر
ہونے کے باجود آپ کی جیب سے صرف ایک سو روپے کے علاوہ چندکاغذات نکلے۔
پارٹی کے کام جاتے ہی آپ ٹریفک حادثے میں اللہ کو پیارے ہوگئے۔اناا للہ
واناالیہ راجعون۔ آپ نے اپنی زندگی پارٹی پر قربان کردی ۔ بلوچستان کی حالت
زار کو تبدیل کرنے کیلئے آپ نے ڈاکٹرمالک کے ساتھ مل کر کلیدی کردار اداکیا۔
نوربخش بلوچ کی وفات کے بعد آپ کے بیٹوں نے اس بات کا عزم کیا ہے کہ وہ
اپنے والد کے اس مشن کو جاری رکھے گے اور نیشنل پارٹی سمیت پورے بلوچستان
کی خدمت کےرتے رہے گے۔ ڈاکٹرمالک کو ایسے لوگوں کی حمایت حاصل تھی کہ صرف
11 سیٹوں کے باوجود پورے بلوچستان کو ایک موتی کی طرح پرو دیا تھا بلوچستان
کی تاریخ میں ایسا پہلی مرتبہ ہوا ہے کہ کوئی غیر قبائلی شخص وزیراعلیٰ بنا۔
ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ کا تعلق تربت کے ایک چھوٹے سے گھرانے سے تھا۔ آپ ایم
بی بی ایس ڈاکٹر کے علاوہ ماہرِ چشم بھی ہیں۔ آپ نے1988 بلوچستان نیشنل
مومنٹ کے نام سے پارٹی بنائی اور اِسی سال قومی اسمبلی کے رکن منتخب ہوئے۔
1993 میں آپ صوبائی وزیرتعلیم بنے۔ 2004 میں آپ نے اپنی پارٹی کو میر حاصل
بخش بزنجو کی نیشنل پارٹی میں زم کردیا اور 2008 میں نیشنل پارٹی کے صدر
منتخب ہوئے۔ آپ نے2013 میں جب وزارت اعلیٰ کا عہدہ سنبھالا تو سب سے پہلے
تمام صوبوں سے برتری لیتے ہوئے بلدیاتی الیکشن کروائے۔ ڈاکٹرعبدالمالک بلوچ
باقاعدگی سے اسمبلی جاتے تھے ۔آپ کے ڈھائی سالہ دور میں صرف تین دن ایسے
تھے کہ آپ اسمبلی سے غیر حاضر رہے۔ آپ اسمبلی میں سب سے پہلے آتے تھے اور
سب سے آخر پر اسمبلی سے جاتے تھے۔ آپ کو ہی یہ اعزاز حاصل ہے کہ آپ نے
بلوچستان میں پہلی مرتبہ نوجوان نسل کے ٹیلنٹ کو سامنے لانے کیلئے یوتھ
فیسٹیول کروایا۔ آپ نے ذہین اور میرٹ پر آنے والے طلبہ میں تاریخ میں پہلی
مرتبہ لیپ ٹاپ تقسیم کیئے۔ آپ نے اپنی عمدہ سوچ سے ایک نان فکشنل گورنمنٹ
کو فکشنل گورنمٹ بنایا۔ آپ کا نام آج تک کسی بھی طرح کے کرپشن اسکینڈل میں
نہیں آیا۔
آپ کے وزارت سنبھالنے سے پہلے بلوچستان بکھرا ہوا تھا۔ سرِشام سے ہی کوئٹہ
میں دکانیں بند ہوجاتی تھی۔ سریاب روڈ سمیت تمام علاقوں سے اغوائ، قتل
وغارت اور دھماکوں کی خبروں کا آنا معمول تھا۔ ڈاکہ زنی عام تھی۔ پولیس
اہلکار ڈیوٹی پرجانے سے کتراتے تھے، تعلیمی ادارے بند تھے۔ لاءاینڈ آڈر کی
صورتِ حال تبائی کے دہانے پرپہنچ چکی تھی یہ غیرمعمولی ذہانت کے مالک ڈاکٹر
مالک ہی تھے جہنوں نے بہت کم عرصے میں ہی بلوچستان کی حالت بدل دی اور وہاں
سے مایوسی کی بجائے خوشی کی خبریں آنے لگی۔ آپ بلوچستان کے عسکری اور
سیکورٹی اداروں کو ساتھ لیکر چلے اور ان کے درمیان مثالی تعلقات قائم کیئے۔
آپ مذہبی، قبائلی، لسانی اور نظریاتی جماعتوں کوساتھ لیکر چلے۔ پولیس کو
دہشت گردی کے خاتمے کیلئے زبردست پیشہ وارانہ تربیت دی۔
بی پی ایس سی امتحان کے ذریعے 700 سے زائد لیکچرارز بھرتے کیئے۔ 1200 کے
قریب سائنس ٹیچرز بھرتے کیئے۔ آپ کے دور کا سب سے منفرد اور اعلیٰ کارنامہ
یہ ہے کہ آپ کے حسنِ اخلاق کا نتیجہ تھا کہ 700 کے زائد جنگجوﺅں نے ہتھیار
ڈالے اور وطنِ عزیز کا پرچم تھاما۔
مری معاہدے کے تحت ڈھائی سال ڈاکٹرمالک جبکہ باقی ڈھائی سال ثناللہ زہری
وزیراعلیٰ بننا تھا آپ نے اپنی مقررہ مدت کے بعد خود ہی استعفیٰ دے دیا اور
یہ بھی ثابت کردہا کہ آپ حکمرانی کالالچ نہیں۔ نیشنل پارٹی نے ایک
غیرسردارغیرقبائلی رہنماکو وزیراعلیٰ مقرر کرنے کا تجربہ کیا جو انتہائی
کامیاب ترین رہا۔ متوسط طبقے سے تعلق رکھنے والے فرد نے یہ ثابت کردیا کہ
ذہانت کسی کی وراثت نہیں
|
|