ایک طرف جہاں خواتین گھر اور دفتر میں صنفی عدم مساوات کا
شکار نظر آتی ہیں وہیں ایک جگہ ایسی بھی ہے جہاں وہ اپنے خیالات کا آزادنہ
طور پر اظہار کرتے ہوئے، وہ بالکل نہیں گھبراتیں۔ جی ہاں یہ حیرت انگیز
انکشاف حال ہی میں وائس آف امریکہ میں شائع ہونے والی ایک دلچسپ تحقیق میں
کیا گیا ہے-
ایک نئی تحقیق کے نتائج سے پتا چلتا ہے کہ فیس بک پرخواتین خود کو زیادہ
پُر اعتماد پیش کرتی ہیں، اور مردوں کے مقابلے میں تھوڑی زیادہ 'دبنگ' نظر
آتی ہیں۔
|
|
امریکہ اور آسٹریلیا سے تعلق رکھنے والے ماہرینِ نفسیات اور کمپیوٹر سائنس
دانوں کی ایک ٹیم نے اس سوال کا جواب دیا ہے کہ کس طرح مردوں اور خواتین کی
طرف سے سوشل میڈیا پر خود کو ایک دوسرے سے مختلف ظاہر کیا جاتا ہے۔
محققین کے مطابق، نتائج کافی حیران کُن ثابت ہوئے جس سے پتا چلا کہ مرد اور
خواتین فیس بک پر مختلف طریقے سے بات چیت کرتے ہیں، جبکہ مردوں کے مقابلے
میں عورتوں کی طرف سے فیس بک پر استعمال کی جانے والی زبان زیادہ دوستانہ،
شائستہ اور قابلِ قبول ہوتی ہے۔
اس کے برعکس مردوں کی طرف سے فیس بک پر زیادہ تر استعمال کی جانے والی زبان
سرد، بے لاگ اور مخالفت پر مبنی ہوتی ہے۔
امریکہ کی اسٹونی بروک یونیورسٹی، یونیورسٹی آف پینسلوانیا اور آسٹریلیا کی
ملبورن یونیورسٹی کے تجزیہ کاروں کا مطالعہ 'خواتین زیادہ گرم جوش، لیکن
مردوں سے کم پراعتماد نہیں: فیس بک پر جنس اور زبان کے عنوان سے جریدہ 'پلوس
ون' میں 25 مئی کو شائع ہوا ہے۔
مطالعے کے لیے، محققین نے ایک بڑے سوشل میڈیا فیس بک کے ڈیٹا سیٹ کا
استعمال کرتے ہوئے 65,000 سے زائد فیس بک صارفین کے تقریباً ایک کروڑ
پیغامات اور اسٹیٹس اپ ڈیٹس میں استعمال کی جانے والی زبان کا تجزیہ کیا ہے۔
کمپیو ٹیشنل لسانیات سے کھلے ذخیرہ الفاظ کے طریقوں کا استعمال کرتے ہوئے
محققین نے دریافت کیا کہ خواتین کی طرف سے استعمال کی جانے والی زبان زیادہ
ہمدرد اور نرم تھی، اور پچھلے نتائج کے برعکس عورتیں مردوں کے مقابلے میں
زبان کے استعمال میں زیادہ دبنگ تھیں۔
محققین نے دیکھا کہ فیس بک پر تھوڑی زیادہ پراعتماد زبان مردوں کے بجائے
خواتین کی طرف سے دیکھنے میں آئی، جس طرح خواتین نے فیس بک پر تحکمانہ زبان
کا استعمال کیا تھا ان کا یہ رویہ اس سے مخلتف تھا جیسا کہ انھوں نے خود کو
حقیقی زندگی میں ظاہر کیا تھا۔
تجزیہ کے خودکار طریقے سے خواتین اور مردوں کی طرف فیس بک پر استعمال کئے
جانے والے الفاظ کی نشاندہی کرتے ہوئے محققین نے بتایا کہ عورتوں نے اپنی
بات چیت میں کثرت سے اپنے دوستوں، خاندان اور سماجی زندگی کا حوالہ دیا تھا۔
|
|
ان کے مقابلے میں مردوں نے زیادہ قسمیں کھائیں اور جھگڑے والی زبان کا
استعمال کیا اور لوگوں سے زیادہ اشیاء پر تبادلہ خیال کیا۔
زیادہ عام موضوعات یا پھر عام بات چیت کے الفاظ جو عورتوں کی طرف سے
استعمال ہوئے ان میں شکر گزار، پُرجوش، خوشی، بیٹی اور سالگرہ مبارک جیسے
الفاظ شامل تھے۔
کچھ ایسے الفاظ جن کا مردوں کی طرف سے زیادہ حوالہ دیا گیا ان میں آزادی،
جیت، ہار جنگ اور دشمن کے الفاظ شامل تھے۔
تحقیق کی شریک مصنف مارگریٹ کیرن نے ’واشنگٹن پوسٹ‘ کو بتایا کہ ہوسکتا ہے
کہ ہم ایک تاریخی تبدیلی دیکھ رہے ہوں اور جیسا کہ خواتین اب زیادہ قیادت
کے کردار میں نظر آتی ہیں اور اسی کے مطابق ان کی طرف سے زیادہ دبنگ زبان
کا استعمال کیا جاسکتا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ اس کی سادہ وضاحت یہ ہوسکتی ہے کہ خواتین فیس بک پر
جن لوگوں سے بات چیت کرتی ہیں، ان میں اکثریت ان کے دوستوں کی ہوتی ہے اور
عورتیں عام طور پر اپنے دفتر کے ساتھیوں کے مقابلے میں اپنے دوستوں کے
درمیان خود کو زیادہ دبنگ خیال کرتی ہیں۔
|