پاکستان میں جمہوریت کا حسن!
(Shafique Shakir, Hyderabad)
اگر عوام ھمارے بیرون ملک علاج کرانے پر اعتراض کرنے کی بجائے نہ صرف یہ کہ ہماری تندرستی کی دعائیں مانگتے ہیں بلکہ کالے بکرے صدقہ کرنے کے ساتھہ ساتھہ قرآن خوانیاں بھی کرتے ہیں تو " یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
کچھہ سماج دشمن عناصر کو جمہوریت کا یہ حسن پسند نہین اس لئے وہ عوام کو بار بار گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن تم ہی بتائو کہ ان کی ان باتوں کا لوگوں پہ آج تک کوئی اثر ہوا ہے؟ :" یہی تو جمہوریت کا حسن ہے! |
|
اگر دنیا کی جمہوریت کی تمام حسین دیویوں
کے درمیان عالمی مقابلہ کی کوئی نمائش منعقد کرائی جائے تو خدا کے فضل سے
پاکستانی جمہوریت کی حسینہ حسن کا عالمی ایوارڈ جیت کر جیب میں ڈال دے گی۔.
"یہی تو جمہوریت کا حسن ہے " پاکستان میں جب سے اس حسینہ نے اپنا مسکن
بنایا ہے،تو صدمے کی ستائی اور درد کی ماری مظلوم عوام اپنے تمام دکھہ درد
بھول گئی ہے۔ہر طرف بنیادی حقوق، زندگی کی بنیادی سہولیات کی فراوانی،شیر
اور بکری کے ایک ہی تالاب پر پانی پینے کی بات کو چھوڑیں یہاں تو شیر بکری
کو آتا دیکھہ کر راستہ ہی چھوڑ جاتا ہے۔ جمہوریت بریانی کے تھال بھرکر
لوگوں کو پہنچایا نہیں کرتی بلکہ جمہوریت اپنے حسن کا وہ کرشمہ دکھاتی ہے
کہ لوگوں کا بھوک کا احساس ہی ختم ہوجاتا ہے۔پاکستان میں یہ جمہوریت کے حسن
کاہی کرشمہ ہے کہ نہ تو عوام اپنے حکمرانوں کو تنگ کرتے ہیں اور نہ ہی
بیچارے حکمران اپنے عوام کو خوامخواہ بے زار کرتے ہیں۔مثال، عوام سے ووٹ
لینے کے بعد ان کے حکمران پانچ سال میں صرف ایک مرتبہ ہی عوام کے پاس مہمان
بن کر آتے ہیں۔اگر وہ روز روز عوام کے دروازوں پر کھڑے ہوتے تو عوام کے لئے
کتنا بڑا آزار کھڑا ہوجاتا۔چائے،پانی،ٹھنڈا،سموسے،پکوڑے اور ممکن ہے کہ
بریانی شریف کا بھی بندوبست کرنا پڑے۔اس کے علاوہ اسٹیج بنائیں،پنڈال
سجائیں،جلسے کے لئے لوگ کرایہ پر جمع کریں،ریلی کے لئے ساز سرندے،گانے باجے
والے،ڈانس کرنے والے،نعرے مارنے اور تالیاں بجانے والے کٹھا کریں۔میاں
جی۔یہ سب آسان کام تو نہیں! اس لئے حکمران اپنے عوام کا دلی احساس رکھتے
ہوئے عوام کو یہ نصیحت کرتے رہتے ہیں کہ بابو جی! اس مسمات جمہوریت کا بس
دور سے ہی دیدار کرتے رہو۔جمہوریت کی شان کی تسبیح پڑھو اور اس کی بڑی عمر
کی دعائیں مانگتے رہو"یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
ہمارے حکمران جن کا عوام کے درد میں روزانہ دو تین من وزن کم ہوتا رہتا ہے
انہون نے پہلے دن سے عوام کو یہ راز کی بات بتادی ہے کہ ملک ہر وقت ایک
نازک صورتحال سے گذر رہا ہے اس لئے جمہوریت کے حسن کو بھی کوئی کالک لگنے
کا خطرہ ہے۔جس طرح کوئی رضیہ بدمعاشوں میں گھرگئی تھی اسی طرح جمہوریت بھی
کئی غنڈوں میں پھنس گئی ھے۔وہ غنڈے کون ہیں ابھی تک شناخت نہیں ہوسکی ہے۔
خبر یہ بھی ہے کہ ملک میں پئسہ نہیں ہے،ملک کے وسیع تر قومی مفاد میں مزید
قرضے لے کر ان میں سے پچھلے قرضوں کا سود دینا پڑتا ہے۔لیکن سوال ہی نہیں
پیدا ہوتا کہ جمہوریت کی اس سجاوٹ،زیبائش،آرائش اور سینگار پہ کوئی
سودیبازی کی جائے۔حسینوں کے ساتھہ حساب تھوڑا ہی کیا جاتا ہے!کچھہ بھی ہو،
ٹھاٹھہ اور شان و شوکت نہیں چھوڑا جا سکتا۔قرضون کی ماں تو ابھی نپیں مری،
ویسۓ بھی کونسے تمام قرضے ہمیں ادا کرنے ہیں؟اپنی آنے والی نسلوں کے ورثے
میں بھی کچھہ تو چھوڑیں۔کل وہ خدانخواستہ یہ نہ کہیں کی ان کنگالوں نے
ہمارے لئے کچھہ نہیں چھوڑا۔" یہی توجمہوریت کا حسن ہے!"
کچھ کند ذہن اور دقیانوسی سوچ رکھنے والے خوامخواہ شور مچاتے رہتے ہیں کہ
ہم قومی خزانے کا تمام پئسہ ہڑپ کرگئے۔ان سے پوچھیں کہ جب خزانہ بھی ہمارا
اور عوام بھی ہمارے تو پھر حساب کتاب کیسا؟ : یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
اگر عوام کے لئے ہی ہمارا سر خالی ہوجائے اور عوام کے درد میں ہی ہمارا دل
دھڑ دھڑ کرنے لگے تو ہم اگر اپنے علاج کے لئے بیرون ملک جا/ئیں تو اس میں
کون سی غلط بات ہے؟
کیا وہ یہ چاہتے ہیں کہ ہم بھی اور لوگوں کی طرح پاکستانی ہسپتالوں میں
ایڑیاں رگڑ کر مر جائیں۔تو پھر اتنی ساری غریب عوام کے لئے کس کی دلیں
دھڑکیں گی؟
اگر عوام ھمارے بیرون ملک علاج کرانے پر اعتراض کرنے کی بجائے نہ صرف یہ کہ
ہماری تندرستی کی دعائیں مانگتے ہیں بلکہ کالے بکرے صدقہ کرنے کے ساتھہ
ساتھہ قرآن خوانیاں بھی کرتے ہیں تو " یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
کچھ سماج دشمن عناصر کو جمہوریت کا یہ حسن پسند نہین اس لئے وہ عوام کو بار
بار گمراہ کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں لیکن تم ہی بتائو کہ ان کی ان باتوں
کا لوگوں پہ آج تک کوئی اثر ہوا ہے؟ :" یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
جمہوریت کا یہ حسن ہمیں مفت میں تو حاصل نہیں پوا۔ہم نے اسے سجانے،سنوارنے
اور نکھارنے میں بڑے پاپڑ بیلے ہیں۔بڑی سرمایہ کاری کی ہے۔ایک بیوٹی پارلر
ہی کھال ادھیڑ دیتا ھے۔ہم اس دیوی کے آگے ہوئے ہیں اور پیچھے ہوئے ہیں۔اس
پر رنگ و روغن کئے ہیں۔انتہا/ئی قیمتی ہیئر کلر اور فیس واش کے خرچے برداشت
کیے ہیں۔اسے خوبصورت سوٹ اور پاجامے پہنائے ہیں۔اور کون ہے ہمارے سوا جس نے
اس کے اتنے خرچے اور نخرے برداشت کیے ہوں؟اس لئے ا" ہم" اور "جمہوریت" رل
مل کر،گڈ مڈ اور مکس ہوکر ایک ہو چکے ہیں۔اب جمہوریت کا مطلب "ہم" اور
ہماری معنی "جمہوریت" ہے۔" یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!"
پاناما پیپرز کا پیو ہو یا بدعنوانی کا باپ، نااہلی کا نانا ہویا دھوکہ دہی
کا دادا،کوئی بھی ہمیں اس حسن کی دیوی سے پیار کرنے سے روک نہیں سکتا۔جب تک
ہم ہیں جمہوریت رہیگی اور جب تک جمہوریت ہے ہم بھی رہیںگے۔"یہی تو جمہوریت
کا حسن ہے!" سنتے ہو کوئی اپوزیشن کوئی سپوزیشن؟رہی یہ کمیٹیاں یہ اجلاس،یہ
تقاریر یہ بیان،یہ شکوہ شکایات، یہ فلانا یہ ڈمکانا ،یہ تو سب محبت میں
ہوتا رہتا ہے کیونکہ " یہی تو جمہوریت کا حسن ہے!: |
|