یہودی نصرا نی حکمرانی۔بزدلی بیوقوفی بیوفائی کی نشانی

دنیا بھر کے لوگوں کو بخوبی علم ہے کہ یہودی ،نصرانی ہوں یا امریکی حکام بشمول زیر دست افراد اندرونی طور پر کھوکھلے بزدل اور بیوفا ہوتے ہیں۔بزدلیوں کا بڑا ثبوت یہ ہے کہ خود جنگ اور پھر موت سے ڈرتے ہیں۔اور ڈرون وغیرہ جس کے لیے کسی پائیلٹ کی ضرورت نہیں ہوتی کواپنے ٹارگٹ پر ہٹ کرنے کے لیے استعمال کرتے ہیں کوئی ہمارے کمانڈو مشرف کی طرح دبک کر لیٹ جائے تو پھر ببر شیر بن کرڈو مور کا راگ الاپناان کا خاص وطیرہ ہے یہودیوں کا پوری دنیا پر قبضہ کرنے کا خواب پورا نہ ہو سکے گا۔ مگر انہوں نے امریکی حکمرانوں کو اپنا بغل بچہ بنا رکھا ہے۔ویت نام جیسے معمولی ملک میں لاشیں گرنا شروع ہوئیں تو بستر بوریا لپیٹ کرہیلی کاپٹروں سے لٹک لٹکا کر دم دبائے بھاگ نکلے افغانستان میں تو اپنے خود ساختہ جیل نما کیمپوں میں محصور ہو چکے ہیں۔کئی ماہ کا راشن اندر سٹور ہے کئی تو ایسے دبکے پڑے رہتے ہیں کہ سورج کی روشنی بھی ہفتوں دیکھنا نصیب نہیں ہوتی۔مگر ہفتہ میں تین چار لازماً خود کشی کرلیتے ہیں کہ وہ اس جنگ سے سخت تنگ آئے ہوئے ہیں۔اور موت کا خوف انھیں زندہ درگور کیے رکھتا ہے۔پاکستان سے ہی حکماً مگر ترلا منت پرو گرام چل رہا ہے کہ افغانیوں سے ہماری باعزت جان خلاصی کروائیں یہیں پر امریکہ نے کئی دوسرے ملکوں کی افواج سے مدد لے رکھی ہے اب خود تو ذلیل و خوار ہورہا ہے اور دیگر ملکوں کو خوا مخواہ اس کی دوستیوں کی وجہ سے خفت اٹھانا پڑ رہی ہے پہاڑوں پر بسنے والے افغانیوں کی روایت رہی ہے کہ جس نے بھی ان پر حملہ کیا۔حملہ آوروں کا صرف ایک بندہ زندہ چھوڑتے جس کے تمام اعضاء کٹے آنکھیں نکلیں واپس بھجواتے ہیں تاکہ وہ جاکر داستان غم بتا سکے۔عراق اور افغانستان میں اپنی افواج اتاریں اور اب لینے کے دینے پڑ گئے ہیں۔ دس ملین افرادکو عراق میں قتل کرنے کے بعد اب امریکی مانتے ہیں کہ ہم سے غلطی ہو گئی۔ہائے اس زود پشیمان کا پشیمان ہونا روایات کے مطابق کوئی غیر مسلم بچہ کم سنی میں مسلمانوں کی طرح ــــــــ"سنتیں" نہیں بیٹھتا اس لیے ان کے ہاں خاندانی منصوبہ بندی خود ہی رہتی ہے۔ جس کی سنتیں نہ کی گئی ہوں اس کی بچے پیدا کرنے کی صلاحیت کم ترین ہوتی ہے۔ہندوستان میں راجیو گاندھی نے مسلمان نوجوانوں کی زبر دستی نس بندی مہم شروع کی تھی تاکہ مسلمانوں کی تعداد نہ بڑھنے پائے۔مسلمان چونکہ ایک ہزار سال تک ہندوستان کے حکمران رہے ہیں اس لیے ہندو بنیا مسلسل خائف رہتا ہے کہ تعداد بڑھی تو جمہوری طریقہ سے بھی مسلمان دوبارہ قابض نہ ہو جائیں۔امریکی بھی بچے دو ہی اچھے پر عمل کرتے ہیں کسی ملک میں جنگ لڑنیوالوں کی ایک لاش بھی امریکہ پہنچے تو کہرام مچ جاتا ہے۔جنگ بندی کی قراردادیں پاس ہو نا شروع ہو کر عرصہ تک سوگ میں مبتلا رہتے ہیں ہمارے سبھی حکمرانوں نے امریکہ کے ہر حکم کی تعمیل کرنا فرض عین سمجھا ہوا ہے۔بطور اتحادی ہم نے اس خطہ میں در آمد شدہ جنگ سے بہت نقصان برداشت کیے ہیں کفر کی خواہشوں پر ہزاروں مسلم سپاہ کے نوجوان شہید کرواڈالے مگر امریکہ کسی کا نہ کبھی دوست ہوا ہے نہ ہو سکتاہے اپنے ہی اتحادی کو ڈرون حملوں سے ڈرا رہا ہے۔ہم نے اس کے ساتھ دستی پال رکھی ہے مگر وہ سانپ کی طرح دشمنی سے گریز نہیں کرتا ایسے منافق سے پالاآن پڑا ہے جو بات بات پر مکر جاتا ہے روز روشن کے دشمن سے تو آدمی دھو کا نہیں کھا سکتا مگر منافق امریکنوں سے ہم کئی بار ڈسے جاچکے ہیں ہماری چائنہ سے بڑھتی ہوئی دوستی سے وہ نالاں ہے ہماری ترقی اسے ایک آنکھ نہیں بھاتی کہ اس طرح ہم اس کی غلامی سے نکل جائیں گے۔معیشت مضبوط ہوگی تو سبھی سودی قرضے سامراجیوں کے منہ پر دے ماریں گے سودی کاروبار سراسر دھوکہ اور غیر اسلامی ہے ۔دین اسلام نے اسے حرام قرار دیا اور اس کے لین دین پر سخت تنبیہہ کی ہے۔ہمارے حکمرانوں نے گو نگلوؤں سے مٹی جھاڑنے کی طرح ڈرون حملہ کا مقدمہ تو درج کرلیا مگر اس طرح پاکستانیوں کی اشک شوئی ممکن نہ ہے اسامہ بن لادن اور اب ملا منصور دونوں مرتبہ ہماری دفاعی افواج کو ان خفیہ حملوں کا پتہ بھی نہیں چل سکا۔اس پر غور و غوض کرکے اس کی مکمل اصلاح اور سخت تو جہ کی ضرورت ہے تاکہ آئندہ کوئی دین دشمن ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی جرأت نہ کرسکے۔ہماری لیڈر شپ بزدلوں کی نانی اماں کی طرح خود ڈرتی اور ہمیں دھماکتی رہتی ہے حالانکہ شیر کی ایک دن کی زندگی گیڈر کی سو سالہ زندگی سے بہتر ہے۔حکم ربی و مشیعت ایزدی ہے کہ موت کا وقت معین ہے اوریہی حضرت علی کرم اﷲ وجہہ کا فرمان بھی۔مولا نا مودودی کو1953کی تحریک ختم نبوت میں قادیانی مسئلہ لکھنے پر موت کی سزا سناڈالی گئی۔ان سے حکمرانوں نے رابطہ کیا کہ وہ معافی مانگ لیں توسزا ختم ہو جائے گی۔انہوں نے تاریخی جواب دیا"زندگی اور موت کے فیصلے زمینوں پر نہیں آسمانوں پر ہوتے ہیں اگر میری موت آئی ہے تو مجھے کوئی بچا نہیں سکتا۔اگر میری موت نہیں آئی تو مجھے لٹکانے والے خواہ خود الٹے لٹک جائیں میرا کچھ نہیں بگاڑ سکتے۔رہی معافی کی بات تو معافی میری جوتی کی نوک بھی نہیں مانگے گی"اسی طرح مولاناعبدالستار نیازی و دیگر علماء و زعمائے ملت کا کرداراعلیٰ ترین تھااسی طرح دوستوں پارٹی راہنما جاگیردار ، وڈیروں کی بے وفائیوں سے بھٹو صاحب تختہ دارپر جھول گئے مگر آمر سے معافی کے طبگار نہ ہوئے۔ کبھی امریکہ بہادر کا ورد آشکار ہوتا ہے کہ ہمارے ایٹمی ہتھیار محفوظ ہاتھوں میں نہ ہیں اور کہیں دہشت گردوں کے قبضہ میں نہ چلے جائیں۔ان کے تحت الشعور میں یہ بات جا گزیں ہو چکی ہے کہ ہمارے اسلحہ پر دہشت گرد قابض ہو کر سامراجی ممالک اور اسرائیل پر برسا کر انھیں نیست ونا بود کرڈالیں گے مگر ہمارے ایٹمی ہتھیار محفوظ ترین ہاتھوں میں ہیں ۔ایسا کوئی خطر ناک عمل نا ممکنات میں سے ہے اگر ہم خود ہی اپنے ہتھیاروں کی حفاظت نہیں کرسکتے توکیا کفار ہمارے ایٹمی اثاثوں کی رکھوالی کریں گے؟غیر مسلموں کو ہم اپنے ٹھیکیدار اور محافظ رکھیں کسی باشعوردانشور حتیٰ کہ پاگل کی سمجھ میں بھی یہ بات نہیں آسکتی وہ غالباً صلیبی جنگوں والا بدلہ لینا چاہتے ہیں ایسا صرف خواب میں ہی دیکھاکریں کہ مشیعت ایزدی بھی یہی ہے کہ اسلام ہی سر بلند ہو گا۔
Mian Ihsan Bari
About the Author: Mian Ihsan Bari Read More Articles by Mian Ihsan Bari: 278 Articles with 203070 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.