عدیلہ سلیم، بوریوالا
رحمتوں سے بھرپور مہینہ جس کا مسلمان شدت سے انتظار کرتے ہیں۔ یہ ایک ماہ
ہمیں بہت سے انعامات نواز جاتا ہے، معافی کی طلب ہر انسان ذی روح پر طاری
رہتی ہے ، خدا تعالی رحمتوں کے دروازے کھول دیتا ہے ، ہم مسلمان کشکول لیے
اس کی بارگاہ میں حاضر ہوتے ہیں، کوئی گناہ کی معافی کی بدولت،کوئی بھوک کی
بدولت،ہر انسان اس ماہ رحمت و مغفرت کے مزے لوٹتا ہے۔،گرمی کے روزے ہو یا
سردی کے ہمیشہ صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنا چاہیے روزہ کا مطلب بھوکا پیاسا
رہنا ہرگز نہیں، روزہ آنکھ،کان اور زبان کا ہوتا ہے. روزہ میں سحری کرنا
سنت ہے جب گھر میں کچھ کھانے کو نہ ہوتا توحضور اکرم صلی اﷲ علیہ و آلہ و
سلم سحری ایک کھجور سے بھی کر لیاکرتے تھے، اس بات کا بھی خیال رکھ لیا کرے
کہ آپ کا ہمسایہ بھوکا پیاسا تو نہیں ،کسی کی چغلی کھانا، کسی کی غیبت کرنا
،گالی دینا یہ سب آپ کے روزہ نہ ہونے کی نشانیاں ہے،روزہ صبر کا دوسرا نام
ہے۔اس لیے روزہ کا مبارک مہینہ آپ صبر سے گزارے۔رمضان المبارک وہ بابرکت
مہینہ ہے جس میں اﷲ تعالیٰ نے قرآن حکیم نازل فرمایا۔ رمضان المبارک کی ہی
ایک بابرکت شب آسمانِ دنیا پر پورے قرآن کا نزول ہوا لہٰذا اس رات کو رب
العزت نے تمام راتوں پر فضیلت عطا فرمائی اور اسے شبِ قدر قرار دیتے ہوئے
ارشاد فرمایا: ’’شبِ قدر(فضیلت و برکت اور اَجر وثواب میں) ہزار مہینوں سے
بہتر ہے‘‘حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ
علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا: ’’رمضان المبارک کے روزوں کو جو امتیازی شرف اور
فضیلت حاصل ہے اس کا اندازہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم کی اس
حدیث مبارک سے لگایاجا سکتا ہے۔ |