کیوں آخر کیوں ؟
(Mohammed Masood, Nottingham)
اسلامی دنیا اور کافر دنیا |
|
|
محمد مسعود نوٹنگھم یو کے |
|
نوٹنگھم یو کے ( محمد مسعود ) دنیا کی دس
ہزار سال کی ریکارڈڈ ہسٹری کا ایک چھٹا سبق بھی ہے اور یہ سبق ہے قانون آپ
ایک بار پھر دنیا کا نقشہ میز پر بچھائیں اور کرہ ارض کو دو حصوں میں تقسیم
کریں
اسلامی دنیا
اور
کافر دنیا
آپ اس کے بعد دونوں دنیاﺅں کا جائزہ لیں‘ آپ کو کافر دنیا میں امن بھی ملے
گا‘ خوش حالی بھی ملے گی اطمینان بھی ملے گا سکون بھی ملے گا علم بھی ملے
گا ٹیکنالوجی بھی اور احترام انسانیت بھی آپ کو پتہ چلے گا خانہ کعبہ جو
اللہ کا گھر ہے ہمارا ہے لیکن اس کی توسیع کا کام یعنی بلڈنگ کا کام
خوبصورتی کا کام کعبہ کے ارد گرد ساری سڑکوں کا کام یعنی اوپر سے نیچے تک
جو بھی کام ہو رہا ہے وہ برطانیہ کی ایک ایسی کمپنی کر رہی ہے جس کی
مینجمنٹ میں یہودی بیٹھے ہیں ہمارے امام حج کا خطبہ یہودی کمپنی کے جس ساﺅنڈ
سسٹم پر دیتے ہیں اور ہم یہ خطبہ یہودیوں کے ایجاد کردہ ٹیلی ویژن پر
دیکھتے ہیں آپ کو پتہ چلے گا اسلامی دنیا کے 72 فیصد امراء نے یورپ‘ امریکا
اور مشرق بعید میں جائیدادیں خرید رکھی ہیں‘ یہ ہمارے مسلمان لیڈر لوگ سال
کا 40 فیصد وقت کافر معاشروں میں گزارتے ہیں‘
دنیا کی 93 فیصد ٹیکنالوجی اور علم کافر دنیا کے پاس ہے اور ہم سر کے درد
سے لے کر اوپن ہارٹ سرجری تک کافروں کے محتاج ہیں
کیوں؟ آخر کیوں؟
اور ہم میں اور ان میں اور ہمارے معاشروں میں کیا فرق ہے؟
اس فرق کو قانون کہتے ہیں‘
کافر معاشرے صرف قانون کی حکمرانی کی وجہ سے کافر نہیں رہے اور ہم ایماندار
اور مومن لوگ قانون کی کمی کی وجہ سے دنیا بھر کے جوتے کھا رہے ہیں مذہب
ہمارا سچا ہے
نبی ہمارا آخری اور برحق ہے‘ اللہ ہمارے ساتھ ہے‘ تاریخ ہماری شاندار ہے‘
قدرتی وسائل سے ہم مالا مال ہیں اور صلاحیتیں قدرت نے ہمیں زیادہ دے رکھیں
ہیں لیکن ہم اس کے باوجود دنیا سے پیچھے ہیں
‘ کیوں؟ آخر کیوں ؟
وجہ صرف قانون ہے! مومنوں کے پاس سب کچھ ہے لیکن قانون نہیں اور کافروں کے
پاس کچھ بھی نہیں مگر قانون ہے اور تاریخ کا چھٹا سبق ہے دنیا کا ہر وہ
معاشرہ‘ ملک‘ ریاست ‘ ادارہ اور کمپنی ختم ہو جاتی ہے جس میں قانون کی
حکمرانی نہ ہو‘ جس میں قانون کے سامنے پہنچ کر بھی بادشاہ بادشاہ اور غلام
غلام ہو‘ یہ دونوں برابر نا ہو سکیں‘ ہم مسلمان جب بھی اسلامی ریاست کا نام
لیتے ہیں تو ہمیں حضرت عمر فاروقؓ یاد آ جاتے ہیں‘ ہم اگر حضرت عمرؓ کو دو
لفظوں میں ”ایکسپلین“ کرنا چاہیں تو وہ دو لفظ کیا ہوں گے؟ وہ لفظ ہوں گے
”عدل فاروقی“ یہ قانون کی حکمرانی تھی جس نے دنیا میں آج تک حضرت عمر فاروقؓ
کا کوئی متبادل پیدا نہیں ہونے دیا اور یہ متبادل اس وقت تک پیدا بھی نہیں
ہو گا جب تک کسی حکمران کے دل میں قانون پر عمل داری کےلئے اپنے بیٹے کی
لاش پر کوڑے برسانے کی ہمت پیدا نہیں ہو تی۔ یہ تاریخ کا آخری سبق ہے‘
ریاست اگر دیوتاﺅں کی بھی ہو اور اس میں قانون اور انصاف نہ ہو تو وہ ختم
ہو جاتی ہے اور ہم لوگ پاکستان کو 70 سال سے قانون اور انصاف کے بغیر چلا
رہے ہیں‘ یہ آخر کب تک زندہ رہے گا؟ |
|