پاکستانی قوم اور پاکستانیوں کو امریکہ سے
دوستی کا ہاتھ بڑھانا ہمیشہ مہنگا پڑا ہے اور امریکہ دوستی کے ایام میں
پاکستان کی معیشت سمیت ریاست کو شدید خطرات کے سامنے کے ساتھ ساتھ معاشی
اور ریاستی نقصانات بھی اٹھانا پڑے خاص طور پر پرویز مشرف کے دور میں
امریکہ کے ساتھ یاری لگانے والی حکومت نے نہ صرف پاکستان کے اندر مخالفت کے
بیج بوئے بلکہ مخصوص انداز استعمال کرنے والے امریکہ کے سامنے خود کو
کمزوری دیکھانے کے حوالہ سے بھی متعارف کروایالیکن پاک چین دوستی کے سیراب
نے پاکستان کو روز اول سے آج تک اخلاقی معاشی بحرانون سے نکال کر مضبوط اور
مستحکم ریاست بنانے کی جانب گامزن کیا گیا پاک چین دوستی کے سبب پاکستان
میں سی پیک منصوبہ کے ذریعے جہاں پر پاکستان کو معاشی استحکام ہوگا اس کے
ساتھ ہی پاکستان میں کاروباری سرگرمیوں میں اضافے گوادر بندرگاہ کی شروعات
ہونے کے فوراََ بعد خلیجی ریاستوں کا کاروبار پاکستان میں آتا دیکھائی دیگا
نہ صرف یہ بلکہ ریاست کے اندر بڑے پیمانے پر فیکٹریاں اور کارخانے لگنے کے
باعث پاکستانی قوم کے ہاتھ مزید مضبوط ہونگے ایسے ایام میں کہ جب امریکہ کی
جانب سے افغانستان جنگ کے موقع پر پاکستان کو کمزور کئے جانے کے بعد
اندرونی خلفشار ختم ہونے کے ساتھ ہی پاکستانی قوم کو روشنی کی کچھ کرنیں
دیکھائی آنا شروع ہو رہی تھیں تو ایسے ہی ایام میں امریکہ کی جانب سے ایف
سولہ تیاروں نے امداد کی عدم فراہمی کے ساتھ ساتھ پاکستان کے سب سے بڑے
دشمن بھارت کو نیو کلیر ممبر شپ کے حصول کیلئے فراہم کئے جانے والی اخلاقی
اور عملی امداد کے بعد پاکستان کی پیٹھ میں مزید چھرا گھونپنے کی کوشش کرنے
کے درپے ہے اور اس کے ساتھ ہی پاکستان میں ڈرون حملوں کے ذریعے پاکستان کی
خود مختاری کو کمزور کرنے کی کوشش بھی کی گئی لیکن امریکہ کو اس بات کا پتہ
چل جانا چاہیے کہ پاکستانی قوم حکومت اور فوج آج 2016کے دور میں داخل ہو
چکے ہیں جہاں پر انڈیا ایٹمی ہتھیار رکھتا ہے تو پاکستان اس سے کہیں درجے
بڑھ کر ایٹمی صلاحیتوں کا مالک ہے اور ہم اپنی حفاظت خود کرنا اچھے طریقے
سے جانتے ہیں اگر ایشیا کے اندر کسی واحد ریاست کو نیوکلیر ممب شپ دی گئی
تو اس سے ناصرف پاکستان بلکہ پورے ایشیا میں عدم استحکام کی فضا پیدا
ہوسکتی ہے۔ جو کہ کسی صورت بھی پاکستان کو قابل قبول نہیں ہے۔ اس بات کے
باوجود کہ دنیا کی بڑی ایٹمی طاقتیں پاکستان کو اور پاکستان کے نیوکلیر
سسٹم کو بھارت کے مقابلے میں کئی گنا مضبوط طاقت ور اور بہترین سمجھتے ہیں
لیکن امریکہ کی جانب سے بھارت کے حق میں آواز اٹھانے کا سلسلہ بالکل عجیب
اورمنفرد ہے ایسے ایام میں پاکستان کی ریاست کو امریکہ کے رویہ کے خلاف
شدید آواز بلند کرنی ہوگی اور اس کے ساتھ تعلقات پر نظرثانی کرنا ہوگی جو
طاقت ضرورت کے وقت استعمال کرکے چھوڑ دے ایسے دوست سے دشمنی بہتر۔ پاکستان
کی جانب سے دیگر ممالک کے ساتھ نیوکلیر ممب شپ حاصل کرنے کیلئے رابطے جاری
ہیں پاک چین دوستی کا نمونہ اس بات پر بھی بالکل سامنے آیا کہ جب چین نے
پاکستان کو نیوکلیر اتھارٹی کا ممبر بننے کی حمایت کی اور پاکستان کی جانب
سے دیگر ممالک کے ساتھ رابطہ بھی جاری ہے اور اس بات کی بھرپور توقع کی
جارہی ہے کہ اگر بھارت کو ممبر بنایا جاتا ہے تو پاکستان کو بھی نیوکلیر
اتھارٹی کا ہرصورت ممبر بنایا جائے تاکہ ایشیا کی طاقت کا استحکام موجود
رہے اور کوئی پاکستان کو کمزور سمجھنے اور نیچا دیکھانے کی کوشش نہ کرے
ایسے حالات میں پاکستانی قوم کی جانب سے ڈرون حملوں کے خلاف جاری احتجاجی
مظاہروں کا سلسلہ امریکہ کے خلاف دشمنی کو مضبوط کرنیکامنہ بولتا ثبوت ہے۔ |