پاک چین دوستی کے تناظرمیں بھارت امریکا بڑھتے تعلقات، خطے میں بڑھتی بھارتی ایٹمی سرگرمیاں
(Muhammad Azam Azim Azam, Karachi)
بھارت کی امریکاسے زبردستی کی بڑھتی قربتیں ...امریکا اور بھارت مل کربھی پاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری منصوبے کا کچھ نہیں بگاڑسکتے....
|
|
پچھلے دِنوں بلوچستان میں امریکی ڈرون
حملے سے ملامنصور اختر کی ہلاکت کے بعد سے پیداہونے والی صورتِ حال اور اِس
سے پاک امریکا تعلقات میں ذراسی کشیدگی کیا پیداہوگئی؟؟ گویا کہ اِس موقعے
کی تاک میں بیٹھے بھارتی حکمرانوں کی تو چاندی ہوگئی اور بھارتی حکمرانوں ،
سیاستدانوں اور پاکستان مخالفت میں سوقدم آگے بھاگنے والے بھارتی میڈیاکے
ہاتھ تو امریکیوں سے بھارتی مفادات کے حصول کا موقعہ ہی ہاتھ لگ گیااور
بھارتی حکمران راتوں رات اپنی اپنی لنگیاں کستے امریکی یاتراکے لئے بھاگ
کھڑے ہوئے اور وہاں جاکر پاک چین تعلقات کے حوالے سے وہ کچھ کہنے اور کرنے
لگے جس کا گمان بھی نہیں کیاجاسکتاہے مگر مفاد پرست بھارتیوں سے ایسی ہی
اُمیدیں تھیں اور یہی لگ رہاتھاکہ بھارتی حکمران یہی کچھ کریں گے جیساکہ
اُنہوں نے امریکاجا کر امریکیوں سے پاک چین تعلقات کو خراب کرنے اور
اقتصادی اور تجارتی راہداری منصوبے کو سپوتاژ کرنے کے لئے امریکیوں سے
تعاون مانگااورپھر مانگتے ہی چلے گئے اور امریکی بھی بھارتیوں کے خوشامدانہ
انداز دیکھ کر محظوظ ہوتے رہے اورپاک چین کی مخالفت میں کھڑے ہونے والے
بھارتیوں کونیوکلیئر سپلائرزگروپ میں بھارتی رکنیت کی حمایت کرنے سمیت
بھارتی جدیدمیزائل اور امریکی ڈرون طیارے خریدنے کے معاہدوں کے ساتھ ساتھ
بہت سی کرم نوازشوں سے نوازتے ہی چلے گئے جس پر نریندرمودی نے غلاموں کی
طرح ہاتھ جوڑ کر اور امریکیوں کے پاؤں پڑنے والے انداز سے کہاکہ نئی دہلی
کو اپنی بقا ء سلامتی اور استحکام اور ترقی وخوشحالی کے لئے ٹیکنالوجی کی
اشد ضرورت ہے اِس لئے تو بھارت امریکا کے کندھے سے کندھا ملا کر اپنی کمر
اور ہاتھ مضبوط کرکے زمین پر قدم جما کر چلناچاہتاہے بس بھگوان کے واسطے
اَب امریکاہمارے خوشامدانہ لہجے اور التجایہ انداز کو سمجھے اور ہمیں جس
طرح سے چاہئے استعمال کرے بھارت کا بچہ بچہ خطے میں امریکی مفادات کے خاطر
اپنے خونِ ناپاک کا آخری قطرہ بھی بہانے سے دریغ نہیں کرے گااِس بنیاد پر
بھارتی وزیراعظم نریندرمودی کا امریکا کا حالیہ دورہ امریکا اور بھارت کے
درمیان فوجی اور تجاری معاہدوں سمیت بہت سے معاملات کے طے پائے جانے والے
معاہدوں اور منصوبوں کے لحاظ سے کامیاب ترین دورہ قراردیاجارہاہے جس میں
خطے سے وابستہ دوطرفہ مفادات کے حصول کو مدِ نظر رکھ کر کئی ایسے معاہدے
بھی کئے گئے ہیں جس کا زیادہ تر فائدہ بھارت کو تو امریکا سے خیرکیا گا؟؟
مگرامریکا اِس معاہدے کا خطے یعنی کہ جنوبی ایشیا میں پاکستان اورچین اور
مصالحتاََ دیگرممالک کے خلاف اپنے مفادات کے حصول کے خاطر ضرور بھر پو ر
فائدہ اُٹھائے گا جیسے کہ مُلکی اور عالمی دفاعی ماہرین کی رائے کے مطابق
اَب امریکا، دوٹوک بھارتی فوجی اڈے، سمندری اور فضائی حدوداستعمال کرسکے
گا،یوں لامحالہ بھارت کو بھی خطے میں اپنی تھانیداری قائم کرنے اور اپنی
طاقت دکھانے کا سُنہیراموقع ہاتھ لگ جائے گا اِس طرح اب تک جس امریکا کو
علاقے میں اپنا اثررسوخ دکھانے اور برقراررکھنے کا چانس نہیں مل سکاتھااِس
معاہدے کے بعد اِسے وہ سارے مواقعہ ہاتھ آجائیں گے جس کے لئے ایک عرصے سے
امریکا تلاش میں تھا۔
اگرچہ اِس کے اثرات آنے والے دِنوں میں نظرآئیں گے یعنی یہ کہ آج بھارت کی
امریکاسے زبردستی کی بڑھتی قربتیں نہ صرف پاک چین تعلقا ت کے حوالے سے باعثِ
تشویش ہیں بلکہ خطے کے امن اور سکون کے لئے بھی بہت بڑاخطرہ ثابت ہوسکتی
ہیں۔
بہرحال ، اِ س سے بھی انکار نہیں کہ پاک چین دوستی کے تناظرمیں بھارت
امریکابڑھتے تعلقات مستقبل قریب میں نہ صرف خطے جنوبی ایشیاکے لئے
پریشانیوں میں اضافے کا سبب بنیں گے بلکہ غالب گمان ہے کہ اگر امریکا بھارت
تعلقات پر ایلفی ڈل گئی تو پھر دنیا بھی کسی انجانے خطرے سے خالی نہیں رہ
سکے گی۔
آج اِس میں شک نہیں ہے کہ خطے میں اپنے اوچھے ہتکنڈوں اور دہشت گردی سے
اپنی چودہداہٹ قائم کرنے کا خوابِ ناپاک لئے بھارت کی نظر میں پاک چین
بڑھتے تعلقات کھٹک رہے ہیں اور نہ صرف پاک چین ا قتصادی راہداری منصوبہ
بھارت کے نزدیک اِس کی بقا و سالمیت کے لئے بلکہ موجودہ بھارتی حکمرانوں،
سیاستدانوں اور پاکستان مخالف بھارتی میڈیا اور عوام کے لئے بھی اِن کی
گلوں میں پھنسی ہڈی ثابت ہورہاہے ،جس نے بھارتیوں کی نیدیں حرام کر کے رکھ
دی ہیں اورجس کی وجہ سے اِن کی لنگیوں کے بل اور گانٹھیں ڈھیل پڑرہی ہیں۔
الغرض یہ کہ پاک چین تعلقات کی روشنی میں اقتصادی راہداری منصوبے نے
بھارتیوں کے اوسان خطا کرکے رکھ دیئے ہیں جس سے بھارتیوں کے چودہ طبق روشن
ہوگئے ہیں اور قریب گمان یہ بھی ہے کہ اِن دِنوں ہر سطح کے بھارتیوں کو دن
میں تارے بھی نظرآرہے ہوں گے۔
اَب ایسے میں بھارتیوں کا بس نہیں چل رہاہے کہ وہ پاک چین تعلقات اور
اقتصادی راہداری منصوبے کو سپوتاژ کرنے کے لئے ایسا کیا کچھ نہ کردیں؟؟جس
سے پاکستان اور چین کے دوستانہ تعلقات اور دونوں ممالک کے درمیان قائم ہونے
والا اقتصادی راہداری کا منصوبہ ختم ہوجائے، تو بھارتیوں کے کلیجے میں
ٹھنڈک پڑجائے۔
جیسا کہ امریکی کانگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے بھارت کا موجودہ
اِنسان دُشمن بدنامِ زمانہ بڑا دہشت گردوزیراعظم نریندرمودی نے جنوبی ایشیا
میں بھارتی چوہدرا ہٹ قائم کرنے کی نیت سے امریکااور بھارت کے درمیان بہتر
سیکورٹی تعلقات پرزوردیتے ہوئے کہاہے کہ خطے میں مضبوط بھارت امریکی مفاد
میں ہے‘‘ گویا کہ آج بھارتی حکمران خطے میں اپنی اوربھارتی تھانیداری قائم
کرنے کے خاطر امریکیوں کے آگے اورنیچے اپنی لنگیاں کھول کر ایسے بھچ سے گئے
ہیں اَب جیسے کہ وہ امریکیوں کو یہ بتانااور جاتناچاہ رہے ہیں کہ جس طرح
امریکی چاہیں اِن کی عزت کی دھجیاں بکھیرڈالیں مگر ایک بار بس امریکی جنوبی
ایشیا میں بھارتی حکمرانی قائم کرنے میں بھارت کی مدد کردیں تو بھارت کے
پاؤں زمین پر نہیں پڑیں گے۔
اِسی لئے تو پچھلے دِنوں بھارتی وزیراعظم نے امریکا کا اپنا خوشامدی دورہ
کیا اور کا نگریس کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کے دوران انتہائی خوشامدانہ
انداز سے کہاکہ خطے میں مضبوط بھارت امریکی مفاد میں ہے، دونوں فطری فوجی
اتحاد ہیں،بحر ہند میں ہماری سرگرمیوں کا فائدہ امریکا کو ملے گا،اور ساتھ
ہی خطے کی امن و سلامتی کے لئے سب سے زیادہ گھناؤنا کردار پیش کرنے والے
بھارتی دہشت گردِ اعظم نریندرمودی نے چین کی جانب واضح اشارہ کرتے ہوئے یہ
بھی کہاکہ بھارتی ہمسایہ مُلک دہشتگردی کی پرورش کررہاہے۔
جبکہ اِس موقع پر بھارتی دہشت گرد وزیراعظم نریندرمودی کااپنے مخصوص
اورچائے فروخت کرنے والے خوشامدانہ انداز سے کہناتھاکہ’’ دونوں ممالک کے
تعاون سے سمندروں میں سیکورٹی، تجارتی اور آزادنقل وحرکت کو بھی یقینی
بنایاجاسکتاہے، یہ ساری باتیں بھارتی وزیراعظم نے محض اِس لئے کہی ہیں کہ
امریکا اور بھارت پاک چین دوستی اور اقتصادی راہداری منصوبے کے سخت خائف
ہیں کوئی (جیسے بھارت)سامنے آکرپاک چین تعلقات اور اقتصادی راہداری کی
مخالفت کررہاہے تو کوئی (جیسے امریکا)پسِ پردہ رہ کر اِس میں روڑے آٹکانے
یا ڈالنے کی کوششوں میں سازشوں کے جال بُن رہاہے یوں دونوں کی ہی یہ کوشش
ہے کہ ایک دوسرے کے مفادات کے خاطربزورفوجی اتحادی طاقت ہر اُس حدجاناپڑے
تو جائیں جہاں دونوں کے مفادات کا حصول یقینی ہوجائے۔
بہرکیف ، آج اگر دیکھا جائے تو اِس بات کا یقین ہوجائے گا کہ خطے میں
امریکاکے تعاون سے عالمی سُپرطاقتوں کا جھکاؤ بھی بھارت کی جانب ہے اور
امریکا سمیت سب ہی کی یہ مرضی ہے کہ پاکستان کو تنہاکرنے کرکے لئے یہ بہت
ضروری ہے کہ پہلے چین کو پاکستان سے علیحدہ کیا جائے اور جب پاکستان
اکیلارہ جائے تو پھر بھارت کو پاکستان پر چڑھائی کرنے کے لئے بے لگام
چھوڑدیاجائے سو آج امریکا بھارت کو نیوکلیئرگروپ میں شامل کرنے کا بڑاحامی
بن کر سامنے آگیاہے اَب ایسے میں ہمیں بھی خوابِ خرگوش سے نکلنا پڑے گا
جیساکہ شاعر نے عرض کیا ہے کہ:۔
وہ جن کے جرائم نے کیا خونِ شہیداں کچھ ایسے عناصر کے جرائم پہ نظربھی
یہ ایٹمی ہتھیار بھلاکس کے لئے ہیں بھارت کے خطرناک عزائم پہ نظربھی
تاہم موجودہ حالات میں بھارت اور امریکاکے ایک دوسرے کے ساتھ تیزی سے
استوارہوتے مفاداتی تعلقات پر پاکستانی مشیرخارجہ سرتاج عزیز کا کہناہے کہ
جب امریکایا امریکیوں کو اپنے مفادات کے لئے پاکستان کی ضرورت پڑتی ہے تو
وہ پاکستان سے دوستی کا ہاتھ بڑھاتے ہیں اور مدد طلب کرتے ہیں اور جب
امریکیوں کا کام نکل جاتاہے تواُن کا ساراجھکاؤ بھارت کی جانب ہوجاتاہے اور
امریکااپنا کام نکل جانے کے بعد پاکستان کو تنہاچھوڑ دیتاہے اَب ایسے میں
ہمیں بھی امریکا سے اپنے تعلقات کا جائزہ لینا ہوگا کہ امریکاکے نزدیک
ہماری اور ہمارے تعلقات کی کیا ؟؟اور کتنی اہمیت ہے؟؟
چلیں آج یہ پاکستان سمیت دنیابھر میں بسنے والے پاکستانیوں کے لئے ایک بات
بہت اچھی ہوئی کہ کسی ہائی لیول سرکاری عہدے دار کی زبان سے تویہ اداہوا
ورنہ تو اِس سے پہلے کسی میں اتنی ہمت ہی نہیں تھی کہ کوئی امریکاکی مخالفت
میں ایک لفظ بھی کہتاآج اگر سرتاج عزیز نے امریکی رویئے کے خلاف امریکیوں
کے منہ پر زوردار طمانچہ ماردینے والے انداز سے اتنی بڑی بات کہہ ہی دی ہے
تو یہ اِس پر قائم بھی رہیں اورامریکیوں کو یہ ثابت کردیں کہ ہم ایک خودار
اور خودمختار قوم ہیں اَب ہمیں امریکا یا امریکیوں کے مفادات کے لئے
استعمال ہونے کی ضرورت نہیں ہے بلکہ آج کے بعد سے ہم اپنا فیصلہ اپنے
اعتماد اور خودمختاری کی بنیادوں پر کرنے کے لئے آزاد ہیں اور اگر امریکا
اور بھارت یہ سمجھتے ہیں کہ یہ دونوں مل کرپاک چین تعلقات میں خلیج
پیداکردیں گے یا پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے کو سپوتاژ کردیں گے یا
کرادیں گے ؟؟ تو یہ کچھ بھی کرلیں یہ ہمارابال بھی بیگانہیں کرسکیں گے۔
|
|