بسم اﷲ الرحمن الرحیم
’’دعا ‘‘ کا مطلب ہے مانگنا ، دعا کرنا ، ندا کرنا ، چا ہنا ، آواز بلند
کرنا ،استغا ثہ اور مدد طلب کرنا۔ اصطلاح میں دعا کا مطلب ہے اﷲ تعا لیٰ سے
حاجت طلب کرنا۔ سو رۃ البقرہ میں ارشاد باری تعا لیٰ ہے:
َ ﴿وَ اِذَاسأَ لَکَ عِبِادیْ عَنِِّی فَاِ نّیِ قَرِیْبٗ٭اُجِیْبُ دَعْوَۃَ
الدَّاعِ اِذَا دَعَانِ﴾
ترجمہ : جب میرے بندے میرے بارے میں آپ سے پوچھیں تو (کہہ دیں) میں قریب
ہوں،ہر پکارنے والے کی پکار کا جواب دیتا ہوں جب وہ مجھے پکارے ۔
حدیثِ مبارک میں ہے کہ:
﴿اَلدُّعا ءُ ہُوَ العِبَادَۃُ ﴾ (سنن ابی داوٗد)
دعا عبادت ہی ہے۔
دعا کی اہمیت کا اندازہ ااس حدیث مبارک سے بھی ہوتاہے ۔
﴿اَلدُّعاءُ سِلاَحُ المُؤ مِن وَ عِمَا دُالدِّین وَ نُورُلسَمٰوٰتِ
والاَرْض﴾
ترجمہ: دعا مومن کا ہتھیار ہے ، دین کا ستون ہے اور آسمان و زمین کی روشنی
ہے ۔
سرور کائنات حضرت محمد ﷺ کا ایک اور فرمان ہے :
﴿اَلدُّعاءُ مُُخُ العِبَا دَۃ﴾
دعا عبادت کا مغز ہے
دعا نہ مانگنے سے اﷲ ناراض ہوتا ہے۔حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے
ہیں کہ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا:
ـ"جو شخص اﷲ تعالیٰ سے دعا نہیں مانگتا اﷲ اس سے ناراض ہوتا ہے۔"
دعا مانگنے سے درجات بلند ہوتے ہیں۔حضرت ابو ہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے
کہ نبی کریم ﷺ نے فرمایا:"
اﷲ رب العزت جنت میں ایک شخص کا درجہ بلند فرمائیں گے۔وہ دریافت کرے گا:اے
میرے رب!
میرا یہ درجہ کس وجہ سے بلند کیا گیا؟اﷲ سبحانہ و تعالیٰ جواب دے
گا:"تمہارا یہ درجہ تمہاری اولاد کے
تمہارے لئے دعائے مغفرت کرے کی وجہ سے ہوا۔"(مسند احمد بن حنبل:10618)
﴿دُعا مانگنے کے آداب﴾
1۔ اخلاصِ نیت او ر پوری توجہ کے ساتھ دعا کر نا۔
2۔ اﷲ تعالیٰ کی حمدو ثناء سے آغاز کرنا۔
3۔ دعا کی ابتداء اور اختتام پر درود شریف پڑھنا۔
4۔ قبو لیت دُعا کے یقین کے ساتھ دعا مانگنا۔
5۔پہلے اپنے لیے پھر دوسروں کے لیے دعا کرنا۔
6۔ اﷲ تعالیٰ سے گناہوں کی بخشش طلب کرنا۔
7۔اﷲ تعالیٰ کی نعمتوں پر اس کا شکر ادا کرنا۔
8۔دعامانگتے وقت زبان اور دل آپس میں ہم آہنگ ہوں۔ بقول شاعر
دل سے جو بات نکلتی ہے اثر رکھتی ہے
پرنہیں ، طاقتِ پرواز مگر رکھتی ہے
حضرت عبداﷲ بن مسعود رضی اﷲ عنہ دعا کے آداب کے بارے میں کہتے ہیں کہ جب
کوئی آدمی( اﷲ تعالیٰ)سے کوئی سوال کرنے لگے تو وہ پہلے اﷲ تعالیٰ کی
حمدوثنا جو اس کے لائق ہے بیان کرے،پھر نبی کریم ﷺ پر درود بھیجے پھر دعا
کرے۔اس طرح سے ممکن ہوگاکہ وہ کامیاب ہوجائے۔(اور اپنی مطلوبہ چیز پا
لے)۔﴿ترمزی 593۔مصنف عبدالرزاق:19642الصحیحۃ:3204﴾
﴿دعا کی قبو لیت کے اوقات ﴾
۱۔ اذان اور اقامت کے درمیان ۔۲۔ تہجد کے وقت ۔۳۔ فرض نماز کے بعد ۔۴۔ جمعہ
کے دن کی ایک گھڑی میں ۔۵۔ سجدے میں۔۶۔ سحری کے وقت ۔۷۔ روزے کی حالت میں
۔۸۔ شب قدر میں ۔۹۔ قرآن مجید کی تلاوت کے بعد ۔۱۰۔ سفر میں ۔۱۱۔ عرفہ کے
دن ۔۱۲۔ آبِ زم زم پیتے وقت ۔۱۳۔ میدان جنگ میں ۔۱۴۔ بارش برستے وقت۔
﴿کس کی دعا قبول ہوتی ہے؟﴾
حضرت ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ روایت کرتے ہیں حضرت محمد ﷺ نے فرمایا:"تین
آدمیوں کی دعا قبول کی جاتی ہے،
جس میں کوئی شک نہیں۔مظلوم کی دعا،مسافر کی دعا،والد کی اپنی اولادکے حق
میں دعا۔"
رسول اﷲ ﷺ نے ارشاد فرمایا:تین آدمیوں کی دعائیں رد نہیں ہوتیں:
-1روزہ دار کی دعا افطار کے وقت۔ -2عدل و انصاف کرنے والے حکمران کی دعا۔-3مظلوم
کی دعا۔(سنن ترمزی(3668
﴿مو انع دُعا﴾
دعا کی قبو لیت میں حرام کھانا، حرام پینا اور حرام الباس زیب تن کر نا
مانع ہو جاتے ہیں ۔ رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا۔
﴿ایک آدمی لمباسفر کرے گا، پراگندہ حال اور غبار آلودہ ہوگا، وہ آسمان کی
طرف ہاتھ اٹھائے گا اور کہے گا یارب ، یارب جبکہ اس کا کھانا حرام ، اس کا
پینا حرام ، اس کا لباس حرام اور اس کی پرورش حرام غذا سے ہوئی ہو تو اس کی
دعا کہاں سے قبو ل ہو گی ؟ ﴾
قبو لیت ِ دعا کا یہ مطلب نہیں کہ جو چیز اﷲ تعالیٰ سے مانگی جائے وہ فوراََ
مل جائے بلکہ کبھی تو وہ چیز مل جاتی ہے اور کبھی نہیں ۔اگر مانگی ہوئی چیز
اﷲ کے نزدیک بندے کے حق میں بہتر ہے تو مل جاتی ہے ورنہ نہیں ۔اس کی مثال
ایسے ہے جیسے کوئی بیٹا اپنے باپ سے پیسے مانگتاہے تو باپ کبھی مناسب سمجھ
کر دے دیتاہے اور کبھی نقصان دہ سمجھ کر نہیں دیتا۔
بہر حال انسان کو اﷲ تعالیٰ سے ہر لمحہ، ہر پل اس یقین سے دعا ما نگتے رہنا
چاہیے کہ دعا سنی جارہی ہے،ممکن اور نا ممکن تو ہماری سوچوں میں ہے اﷲ کے
لئے تو کچھ بھی ناممکن نہیں۔جیسا کہ اﷲ تعالیٰ نے ارشاد فر مایا ہے :
﴿لَا تَقنَطُو ا مِن رَّ حمۃ ِ اﷲ﴾
اﷲ کی رحمت سے مایوس نہ ہوں ۔
﴿حوالہ جات ﴾
1۔آدابِ زندگی ۔ محمد یوسف اصلاحی ۔2۔ ما ہنامہ دارالعلوم جنوری ۲۰۱۴ء
3۔www.dua.farhathashmi.com ۔www.kitabosunnat.com-4
5۔-www.mimberurdu.com-6-www.tebyan.net |