تیزی سے صحتیابی بھی جرم ہے؟

غیر سنجیدہ سیاسی تجزیہ کاروں اور نابالغ سیاسی ورکروں نے پاکستان کی سیاسی فضاؤں کو غیر یقینی بنانے میں ایڑی چوٹی کا زور لگا دیا ہے ،ملک میں کوئی بھی معاملہ ہو اسے شک کی نگاہ سے دیکھنا ہماری عادت بنتی جا رہی ہے ،وزیر اعظم میاں نواز شریف کا نام پہلے دن سے ہی پانامہ لیکس میں نہیں آیا تھا لیکن میڈیا پر بیٹھے ہمارے چندنا عاقبت اندیشوں نے وزیر اعظم کونہ صرف اپنی عدالت کے کٹہرے میں کھڑاکر دیا بلکہ انہیں مجرم بنا کر پیش کیا جانے لگا ، حقائق کو توڑ مروڑکر پیش کرنے اور اصل صورتحال کو چھپانے کا فن تو اب چند ایک تک محدود نہیں رہابلکہ بہت سے ٹی وی اینکرز نے یہ ہنرسیکھ لیا ہے، ان میں بعض تو دن رات جمہوریت اور سیاستدانوں کی ایسی تیسی کرنے میں لگے ہوئے ہیں،بات بے بات جمہوری نظام کو پڑنے والی اس گالی سے ملک و قوم کی کیا خدمت ہو رہی ہے یہ تو وہی بتا سکتے ہیں لیکن وزیر اعظم کو بغیرٹرائیل کے ہی مجرم بناکر پیش کرنے والوں کو احساس تک نہیں کہ اپنے ملک کے منتخب وزیر اعظم کو چور کہہ کے ہم دراصل اپنے ہی منہ پر کالک مل رہے ہیں اور دنیا میں اپنے ملک کا وقار خاک میں ملا کر اسکا تماشہ بنا رہے ہیں ، ایسے ٹی وی اینکرز صحافت کے نام پر بد نما داغ ہیں جو جمہوری نظام کو گالیاں اورحکومت کو کھلی دھمکیاں تک دیتے نظر آتے ہیں لیکن سوئے ہوئے پیمرا کے کان پربھی جوں تک نہیں رینگتی ، رہی سہی کسر سوشل میڈیا نے نکال رکھی ہے جواب سونے پہ سہاگے کا کام کر رہا ہے ، سوشل میڈیا کی غیر اخلاقی زبان سے تنگ ایک دوست تو اگلے دن کہہ رہا تھا کہ سوشل میڈیا تو کسی دشمن کی بد دعا کا نتیجہ لگتا ہے جو ہم سب بھگتنے پر مجبور ہیں ،وزیر اعظم نواز شریف کی صاحبزادی مریم نواز ایک انتہائی باوقار اور فرماں بردار بیٹی ہیں ،یوں بھی شریف خاندان اعلیٰ مشرقی روایات کا امین ہے جہاں بڑوں کے سامنے سر تسلیم خم کرنے کے سوا اولاد کے سوا اور کوئی آپشن ہی نہیں ہوتا ، انکی ذاتی زندگی کو سوشل میڈیا میں یوں اچھالا اور اس پر اسقدر گھٹیا گفتگو کی جاتی ہے کہ جس کی مثال بھی یہاں دینا ممکن نہیں ،مریم نواز کا جرم یہ ہے کہ وہ تیسری مرتبہ عوام سے ووٹ لے کر منتخب ہونے والے وزیر اعظم کی صاحبزادی ہیں اور بھائیوں کے سیاست سے دور ہونے کی وجہ سے اپنے والد کا سیاست میں ہاتھ بٹانے کے لئے آگے آئی ہیں، کہتے ہیں بیٹیاں سب کی سانجھی ہوتی ہیں لیکن میں نے اس بیٹی کے ساتھ جو بدسلوکی والا رویہ سوشل میڈیا پر دیکھا ہے وہ کہیں کبھی کہیں نہیں دیکھا، داد دینا پڑتی ہے کہ اس کے باوجود وہ بڑی ہمت کے ساتھ اپنا کام جاری رکھے ہوئے ہیں ،کیا کسی مہذب معاشرے میں بیٹیاں اس سلوک کی مستحق ہوتی ہیں جو ان کے ساتھ روا رکھا جا رہا ہے؟،ابھی اگلے دن ہی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ آصف کی تحریک انصاف کی راہنما ڈاکٹر شیریں مزاری کے ساتھ جھڑپ ہوئی ،خواجہ آصف نے غیر پارلیمانی الفاظ کہے بعد ازاں انہیں اپنی غلطی کا احساس ہوا تو انہوں نے باقاعدہ سپیکر قومی اسمبلی سے تحریری معافی مانگ لی ، سوشل میڈیا پر تو معافی کا بھی رواج نہیں ،وہاں جھڑپ کے بغیر ہی سوچ سمجھ کر وزیر اعظم کی صاحبزادی کی تذلیل کی جاتی ہے جبکہ اپوزیشن کا منفی رویہ بھی کسی سے ڈھکا چھپا نہیں ہے،اپوزیشن اور میڈیا کے دباؤ کاہی نتیجہ تھاکہ وزیر اعظم نے 3مرتبہ قوم سے خطاب کیا اور یہی نہیں اپوزیشن کے سوالوں کے قومی اسمبلی میں بھی جوابات دیئے،قبل ازیں وہ پانامہ لیکس پر جوڈیشل کمیشن قائم کرنے کے لئے چیف جسٹس آف پاکستان کو خط بھی لکھ چکے تھے اور اپنے سمیت پورے شریف خاندان کو احتساب کے لئے بھی پیش کر دیا تھا ،اسی شور شرابے میں نواز شریف چیک اپ کے لئے گئے تو افواہوں کا بازار گرم ہو گیا ، وزیر اعظم کو برا بھلا اوربھگوڑا کہنے کی دوڑ شروع ہو گئی ،وہ اب نہیں آئیں گے ،بیگم کلثوم نواز وزیر اعظم بن رہی ہیں ،فلاں فلاں لیکن چند دن بعد نواز شریف واپس آگئے تو ان افواہ ساز فیکٹریوں کی چمنیوں سے جھوٹ فریب اور مکر کا دھواں نکلنا بند ہو گیا ، وہ دوبارہ گئے تو ڈاکٹرز نے اوپن ہارٹ سرجری کو لازمی قرار دے دیا ،یہ سنتے ہی افواہوں کے تاجروں نے پھر اپنا کام شروع کر دیا ،کہا جانے لگا اب علاج کے بہانے پانامہ لیکس کے معاملے کو طوالت دی جائے گی ،اب معاملہ لٹکا دیا جائے گا،وقت گزارا جا رہا ہے وغیرہ وغیرہ لیکن ان سب کی توقعات کے بر عکس میاں نواز شریف کی سرجری کے نتائیج بہت اچھے رہے اور وہ تیزی سے صحتیابی کی جانب بڑھنے لگے ۔۔ اب ان نوٹنکی ماسٹروں کی طرف سے انکی صحتیابی کی رفتار کوبھی نشانہ بنایا جانے لگا،کئی ایک نے کہا کہ آپریشن ہوا ہی نہیں ،یعنی بیماری بھی جرم اور بیماری کے بعد تیزی سے صحتیابی بھی جرم ۔۔۔کون لوگ ہیں یہ ۔۔۔آخر چاہتے کیا ہیں ، انکی ذہنی حالت قابل رحم ہو چکی ہے ،نواز شریف کو نکالنے کے سوا انہیں کسی اور کام میں پاکستان کی بہتری دکھائی نہیں دیتی ،وہ مائنس ون فارمولے اور متوقع وزیر اعظموں کی لسٹ بنا بنا کر تھک چکے ہیں ،انہیں کوئی کامیابی نہیں مل رہی ،وہ اس حکومت کو کرپٹ ثابت کرنے کے لئے لکیریں نکال رہے ہیں جس کے کسی وزیر کے خلاف 3سال میں کوئی مخالف بھی کسی عدالت میں نہیں گیا ، ادھر عوام اور نواز شریف کے رشتے کا یہ عالم ہے کہ ایک مدت تک عوام سے دور رکھنے والی جلاوطنی بھی نواز شریف کوانکے دلوں سے نہیں نکال سکی ،یہ بھولی صورت عوام کے دلوں میں رچ بس گئی ہے ، اﷲ نواز شریف کی عمر دراز کرے اور وہ ملک و قوم کی یونہی خدمت کرتے رہیں ، مجھے سچ کو جھوٹ اور جھوٹ کو سچ دکھانے کی کوشش میں مصروف ٹی وی اینکرز اور’’ سیاسی گھس بیٹھیؤں ‘‘ کے ساتھ نہایت ہمدردی ہے کہ ایک طو یل مدت تک وزیر اعظم پاکستان کے طور پر انہیں یہی چہرہ قبول کرنا پڑے گا۔۔بھئی کیا کریں۔ ۔۔یہ عوام کا فیصلہ ہے۔۔۔،
Faisal Farooq
About the Author: Faisal Farooq Read More Articles by Faisal Farooq: 107 Articles with 67195 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.