کیا ہوا تیرا وعدہ ؟

نیوز نیشن نے انکشاف کیا ہے کہ ملک کی زراعت میں بیس لاکھ کروڑ کالے دھن کو سفید کرنے کی کوشش جاری ہے ۔اس انکشاف نے حکومت کے بھی کان کھڑے کر دیئے ہیں ۔گزشتہ روز پارلیمنٹ میں اس مسئلہ پر نیوز نیشنل کا حوالہ دیتے ہوئے اپوزیشن پارٹیوں نے حکومت پر سوال اٹھائے وہیں حکومت نے بھی حیرت کا اظہار کرتے ہوئے جانچ کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے ۔چونکہ مسئلہ کسانوں سے متعلق ہے ،جہاں ایک طرف لا تعداد کسان خودکشی کرنے پر مجبور ہیں وہیں اتنی بڑی تعداد میں کالے دھن کو سفید کرنے کا کام جاری ہے ۔ویسے بھی این ڈی اے حکومت کالے دھن کو ملک واپس لانے کی امید پر وجود میں آئی تھی اور وزیر اعظم نے تمام ہندوستانیوں کے بینک اکاؤنٹ میں پندرہ پندرہ لاکھ روپے دینے کی یقین دہانی کرائی تھی ۔حکومت کے بیس ماہ سے زائد ہو چکے ہیں لیکن کالے دھن کی واپسی تو کیا کالے دھن ملک سے باہر جانے میں کامیاب ہے ۔گزشتہ ماہ بینک آف بڑودہ کا معاملہ سامنے آیا تھا جس میں ملک سے باہر کالے دھن کو بھیجنے کا معاملہ تھا کئی گرفتاریاں بھی ہوئیں ۔اسی طرح ابھی ابھی مشہور تاجر وجئے مالیا نے جس طرح ملک کے بیس بینکوں کے سفید مال کو لیکر بھاگنے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔جس میں کہا جا رہا ہے کہ اس کو بھگانے میں حکومت بھی ملوث ہے ۔اس طرح حکومت کے کام کاج پر اپوزیشن سوال در سوال اٹھا رہی ہے اور حکومت اپنی صفائی بیان کرنے میں جٹی ہے ۔ہونا تو یہ چاہئے تھا کہ سب مل کر کالے اور سفید دھن کو ملک میں واپس لانے کی کوشش کرتے ۔ابھی تک نا تو کرپشن میں کوئی کمی آئی ہے اور نا کالا دھن واپس آیا ہے بلکہ الٹے ملک کا سفید دھن باہر جا رہا ہے اور اسے مزید سفید کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔یہ باتیں عام مشاہدے کے علاوہ اخبارات کی زینت بنتی رہتی ہیں ۔لیکن اس پر کاری ضرب اس وقت لگی جب کرپشن سے متعلق سرگرمیوں پر نظر رکھنے والی بین الاقوامی تنظیم نے یہ نتیجہ پیش کیا کہ ہندوستان کرپشن کی لعنت کو ذرہ برابر بھی۔ کم کرنے میں ناکام رہا ہے ،انتخابی منشور میں داخل ہونے کے باوجود اس اہم مدے سے جس طرح صرفِ نظر کی گئی ،اس کے بعد تو عوام زبان حال سے اپنے پر دھان سیوک سے یہ ہی گویا ہے :کیا ہوا تیرا وعدہ ۔؟

کرپشن کی تاریخ بہت قدیم ہے یہ کوئی آج کا مسئلہ نہیں ہے یہ ضرور ہے کہ اس پر کبھی مکمل طور پر قابو نہیں پایا جا سکا ،اس وقت ترقی یافتہ اور ترقی پذیر تمام ممالک اس کی لپیٹ میں ہیں اور اس سے گویا جمہوری ملک کی عمارت چر مراکر رہ گئی ہے ،ہماری یہ باتیں اس حالیہ رپورٹ نے واضح طور پر ثابت کر دی ہیں ،بد عنوانی انصاف میں رکاوٹ اور معاشی و معاشرتی ترقی میں سستی کی محرک ہے، آج کے برق رفتار زمانے میں ہر چیز شاخ در شاخ جا رہی ہے ،آج نیکیوں کے راستے بھی ان گنت ہیں اور گناہ کے بھی ،یہ انسان کا اختیار ہے کہ وہ اپنے لئے کیا پسند کرتا ہے ،کرپشن ،بدعنوانی اور رشوت سماج کا ایسا نا سور ہے جس نے نہ جانے کتنی زندگیاں تباہ کر دیں لیکن اس پر کسی طرح روک تھام لگتی نظر نہیں آتی ۔

آج کے اس ترقی یافتہ دور میں اس کی کوئی خاص صورت متعین کر پانا بھی نہایت مشکل امر ہو گیا ہے ،کیوں کہ اب یہ معاملہ محض نوٹوں کے سہارے طے نہیں پاتا ،بلکہ کوئی ہدیہ تحفہ بھی اس کے قائم مقام ٹھہریا جا سکتا ہے ۔یہ الفاظ دیگر رشوت ،بد عنوانی کی ایک ایسی قسم ہے ،جس میں نقد یا تحفہ وغیرہ دے کر وصول کرنے والے کے طرز عمل میں بدلاؤ لا یا جاتا ہے ۔جس کا مقصد وصول کنندہ کے اعمال پر اثر انداز ہونا ہوتا ہے ،کبھی یہ پیش کش دینے والوں کی طرف سے ہوتی ہے ،کبھی لینے والے کی طرف سے اسے کمیشن یا ڈونیشن جیسے ناموں سے موسوم کر کے سند جواز فراہم کرنے کی کوشش کی جاتی ہے ،جس کی حقیقت سب پر عیاں ہے۔ٹرانسپیر نسی انٹر نیشنل نے دنیا بھر کے ملکوں کی ایک رپورٹ پیش کی ہے اور ثابت کیا ہے جس میں خطرناک حد تک تمام ممالک بد عنوانی میں ملوث ہیں چاہے وہ بادشاہت ہو یا ڈکٹیٹر یا پھر جمہوری ملک ہر جگہ کا یہی حال ہے اس کی رپورٹ کافی طویل ہے یہاں ذکر کرنا مناسب نہیں ہے تا حال ٹرانسپیر نسی انٹر نیشنل نے اس رپورٹ کے اجرا کے ساتھ ساتھ دنیا بھر کے عوام سے اپیل کی ہے کہ وہ اپنی اپنی حکومتوں پر زور دیں کہ کرپشن کی لعنت کو جڑ سے اکھاڑ پھینکنے کے لئے ضروری اصلاحات متعارف کروائی جائیں ،ویسے اس کے علاوہ اور کوئی چارہ بھی نظر نہیں آتا لیکن ہمیں یہ فکر لاحق ہے کہ کیا ہمارے ملک کے عوام اس معاملے میں سنجیدگی کا مظاہرہ کریں گے یا آئندہ انتخاب کے موقع پھر سیاسی جماعتوں کے منشور میں یہ دفع اسی طرح زینت بخشتی رہے گی ؟اس لئے کہ اہل نظر جانتے ہیں کہ ہمارے سیاست داں کوئی وعدہ وفا کرنے کی نیت سے نہیں کرتے اسی لئے وہ بڑے سے بڑا وعدہ کرنے سے کبھی نہیں چوکتے کہ نبھانا تو ہوتا نہیں ۔
 
Falah Uddin Falahi
About the Author: Falah Uddin Falahi Read More Articles by Falah Uddin Falahi: 135 Articles with 101885 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.