سابق سوویت یونین کی باقیات اپنی شرمناک
شکست کاافغانوں سے انتقام لینے کے لئے افغانستان میں سرگرم ہو چکے ہیں۔
بھارت اس انتقام میں ان کا ضاص حلیف اور آلہ کار ہے۔ اس کے بر عکسپاکستان
اور افغانستان براد اسلامی ممالک ہیں۔ دونوں کے عوام کی روایات اور ثقافت
ایک ہے۔ یہ اسلامی تہذیب و تمدن ہے۔ افغان کی ترقی اور خوشحالی کو پاکستان
نے ہمیشہ اپنے مفاد سے جوڑا۔پاکستان اور افغانستان میں امن و ترقی لازم و
ملزوم ہے۔یہی وجہ ہے کہ خوشحال افغانستان، خوشحال پاکستان کے نعرے لگائے
گئے۔ ڈیورنڈ لائن کے آر پار لاکھوں عوام کے باہمی دوستانہ تعلقات ہیں۔ یہ
ایک دوسرے کے عزی واقارب ہیں۔ آپس میں تجارت کرتے رہے ہیں۔ پاک افغان
تعلقات ایسے رہے ہیں کہ ان کے درمیان سرحد ہمیشہ نرم رہی۔ اس پر آنے جانے
کی آزادایاں تھیں۔ ایسا لگتا تھا کہ یہ سرحد نہیں، بلکہ دوستی کی لکیر ہے۔
جسے عبور کرنے پر کوئی پابندی نہ تھی۔
طالبان حکومت کے خاتمہ کے بعد سے دونوں ممالک کے تعلقات پہلے جیسے نہیں رہے
ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ شمالی اتحاد اور ان کے زیر اثر عناصر نے پاکستان دشمنی
کو فروغ دیا۔ بعد ازاں ان کے باقیات نے بھی یہ مشن جاری رکھا۔
بیرونی جارحیت کی وجہ سے لاکھوں افغان بے گھر ہوئے۔ پاکستان نے سرحد اور
عوام نے اپنے دروازے ان پر کھول دیئے۔ ان کے ساتھ بھائیوں اور دوستوں جیسا
سلوک کیا۔ اپنی استطاعت سے بھی بڑھ کر تعاون کیا۔ آج بھی لاکھوں افغان
پاکستان اور آزاد کشمیر میں موجود ہیں۔ آزادی سے کاروبار کر رہے ہیں۔ مقامی
آبادی کے ساتھ گھل مل چکے ہیں۔ آپس میں دوستیاں اور رشتہ داریاں ہوئی ہیں۔
پاکستانیوں نے افغانوں کو کبھی غیر نہیں سمجھا۔ انہیں اپنا سمجھ کر سینے سے
لگایا۔ ان کی پریشانی پر آبدیدہ ہوئے۔ ان کی خوشی پر شادمانی کا مظاہرہ کیا۔
اس کی ایک ہی وجہ تھی۔ اسلامی رشتہ، جو سب رشتوں سے بڑھ کر ہے۔ افغانوں ن
بھی اس دوستی کا جواب دوستی سے دیا۔ مگر جب سے افغانستان میں پاکستان اور
اسلام دشمنوں کا اثر بڑھا رہا ہے۔ وہاں پاکستان کے خلاف نفرت پھیلائی جا
رہی ہے۔ سرحدوں کی خلاف ورزی راء اور دیگر پاکستان دشمن ممالک کے جاسوس
کرتے ہیں۔ الزام افغانستان پر لگتا ہے۔ کیوں کہ افغانستان کی سرزمین کو
بھارت اور دیگر اسلام دشمن استعمال کر رہے ہیں۔ ان کے وہاں لا تعداد ٹھکانے
ہیں۔ بھارت نے افغانوں کو گمراہ کیا ہے۔ وہ ان کے ساتھ جعلی دوستی کر رہا
ہے۔ بھارت کے کمانڈوز افغانستان میں آزادی سے کام کر رہے ہیں۔ ان کا واھد
مقصد پاکستان کے مفادات کو نقصان پہنچانا ہے۔ افغانستان میں بھارت کے قونصل
خانون کی تعداد بھی بڑھ رہی ہے۔ یہ قونصل خانے دہشت گردوں کے اڈے ہیں۔
یہاں سفارت کے نام پر دہشت گردی ہو رہی ہے۔ دہشت گرد تیار کئے جا رہے ہیں۔
پاکستان دوست افغانوں نے اس سلسلے میں انکشافات بھی کئے۔ لیکن دنیا نے اس
جانب کوئی توجہ نہ دی۔ پہلے دنیا نے افغانستان کو کارپٹ بمباری سے تباہ
کیا۔ لاکھوں افغانوں کا قتل عام کیا۔ ملک میں سڑکیں ، پل، تعمیرات تباہ
کیں۔ اب وہ تعمیر نو کے بہانے مزید تباہی میں مصروف ہیں۔ افغانوں کو
پاکستان کے ساتھ جنگ کے لئے تیار کیا جا رہا ہے۔ وہاں کے نوجوان کو گمراہ
کیا اج رہا ہے۔ اسے گمراہ کن پروپگنڈہ کے تحت پاکستان کے خلاف ورغلایا جاتا
ہے۔ یہی وجہ ہے کہ آج کابل میں پاکستان کے بجائے بھارت زندہ باد کے نعرے
لگتے ہیں۔ بھارت اپنے مفاد میں یہ سب کرتا ہے۔ لیکن افسوس ہے کہ افغانستان
کے عوام بھارت اور دیگر اسلام دشمن ممالک کی سازش کو ناکام بنانے کے لئے
کچھ نہیں کرتے۔ وہ ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھے ہیں۔ افغانستان میں دہشت گردی
بھی بھارت کرا رہا ہے ۔ وہ آسانی سے سارا الزام پاکستان پر ڈال دیتا ہے۔
بھارت خود کو افغانوں کے ہمدرد کے طور پر پیش کرتا ہے۔ جب کہ سچ یہ ہے کہ
بھارت افغانوں کا سب سے بڑا دشمن ہے۔
پاک افغان کی سرحد پر کشیدگی کے ذمہ داربھارتی کمانڈوز اور ان کے ایجنٹ
ہیں۔ جو پاکستان میں گھس کر یہاں دہشت گردی کراتے ہیں۔ وہ کوئی بھی موقع
ہاتھ سے جانے نہیں دیتے۔ طور خم باڈر ہی نہیں دیگر سرحدوں پر بھی پاکستان
دشمنوں کا جماؤ ہے۔ معصوم عوام کو شایدافغانستان کے خلاف ہونے والی بھارتی
سازشوں کا علم نہیں۔ بھارت نے شمالی اتحاد اور ان کے اثر کو اپنے مفاد میں
استعمال کرنے کی حکمت عملی اپنائی ہے۔ ایران کے ساتھ تعلقات کے لئے بھی اسی
چینل کو استعمال کیا گیا۔ بھارت چاہتا ہے کہ افغانستان اور ایران مل کر
پاکستان کے خلاف کام کریں۔ اس سلسلے میں بھارت، افغانستان اور ایران کے
درمیان معاہدے ہو رہے ہیں۔ میجر جواد چنگیزی کی شہادت ان ہی معاہدوں پر عمل
در آمد کی صورت میں ہو ئی ہے ۔ خدشہ ہے کہ یہ سازشیں غیر معمولی ہیں۔ ان کے
اثرات دور رس ہیں۔
افغانستان میں بھارت کے دہشت گردی کے اڈوں کا امریکہ بھی حامی ہے۔ یہ
بھارتی دہشت گردی امریکی نظر میں ہے۔ ایسا لگتا ہے کہ یہ امریکی سرپرستی
میں ہو رہی ہے۔ کیوں کہ امریکہ کھل کر پاکستانی مفادات کو نقصان پہنچا رہا
ہے۔ اس کے بھارت کے ساتھ معاہدے اور پاکستان کو نظر انداز کیا جانا اس کی
مثال ہے۔
افغانستان کے صوبے ہرات میں بھارت نے 1700کروڑ روپے کی لاگت سے ایک ڈیم
تعمیر کیا۔ جس کا افتتاح بھارتی وزیراعظم نریندر مودی اور افغان صدر اشرف
غنی نے مشرکہ طور کیا۔ افغانستان میں بھارتی سرمایہ کاری کا مقصد افغانستان
میں دہشت گردی کو فروغ دینے کے لئے ڈھانچہ کھڑا کرنا ہے۔ بھارت کے اس
خطرناک کھیل کو افغان پتہ نہیں کیوں نظر انداز کرر ہے ہیں۔ افغانستان میں
بھارت کی موجودگی افغان سلامتی کے لئے خطرہ ہے۔ اگر چہ اس کی زد میں
پاکستان کو لایا جا رہا ہے۔ تا ہم مستقبل میں بھارت کا نشانہ کابل ہو گا۔اس
لئے افغانستان اور پاکستان کی کشیدگی بھی دونوں کے دشمنوں کے مفاد میں ہے۔
دونوں کو مل کر تعمیر و ترقی اور امن و خوشحالی کا نیاسفر شروع کرنا
چاہیئے۔ افغانستان کی سرزمین پر پاکستان مخالف سرگرمیاں انتہائی تشویشناک
ہیں۔ جن کا نقصان دونوں ممالک ہو سکتا ہے۔ |