پاکستان میں اَب امریکا اِس سے
زیادہ کیسی طرزِ حکمرانی چاہتا ہے.......؟
چلو! کوئی اِسے کچھ بھی کہے مگر میں یہ سمجھتا ہوں کہ حقیقت یہی ہے کہ ملک
میں اٹھارہ فروری دو ہزار آٹھ کے ملک میں ہونے والے عام انتخابات کے بعد
پاکستان پیپلز پارٹی کی جو جمہوری حکومت تُزک واحتشام سے معرضِ وجود میں
آئی ہے وہ ایک جمہوری حکومت تو ضرور ہے مگر اِس کے ساتھ ہی یہ اور بات ہے
....؟کہ یہ حکومت اپنے اقتدار کے روزِ اوّل ہی سے بوکھلاہٹ کا شکار ہے اور
اگر اِس کے دو ڈھائی سالہ دورِ اِقتدار کا انتہائی باریک بینی سے جائزہ لیا
جائے تو ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جیسے یہ حکومت ابھی تک خود کو اِس قابل بنا
ہی نہیں سکی ہے کہ یہ کسی پاور فل جمہوری حکومت کی طرح اپنی ذمہ داریاں
نبھا سکے..... ؟
اِس کی کیا وجہ ہے.....؟بلکہ اگر میں یہاں یہ کہوں تو غلط نہ ہوگا کہ وہ
کیا وجوہات ہیں .....؟کہ یہ حکومت ابھی تک اپنے آپ کو اُس معیار کا ہرگز
ثابت نہیں کر سکی ہے اور نہ ہی اپنے قول و فعل سے کرا سکی ہے کہ یہ حکومت
کسی مثالی جمہوری حکومت کا کردار ادا کر رہی ہے جس طرح دنیا کے کسی بھی ملک
کی کوئی جمہوری حکومت اپنا کردار ادا کرتی ہے....
بہرکیف! یہ ساڑھے سولہ کروڑ پاکستانیوں کی کسی حد تک خوش قسمتی کہی جاسکتی
ہے کہ اِنہیں ایک طویل عرصے کی آمریت کے بعد ایک ایسی جمہوری حکومت ملی جو
جمہوری تو ہے مگر یہ جمہوری ہونے کے باوجود بھی اتنی جمہوری نہیں ہے کہ
جتنی جمہوری حکومت اِسے ہونا چاہئے تھا اور اِس سے زیادہ حیرت کی بات تو یہ
ہے کہ اِس پر بھی پاکستانی عوام اللہ کا لاکھ شکرادا کرتے نہیں تھک رہی ہے
کہ اِس نے اِس ننگی بھوکی اور افلاس زدہ عوام کو ایک لولی لنگڑی جمہوری
حکومت تو عطا کی یہ اور بات ہے کہ یہ جمہوری حکومت جو پاکستان پیپلز پارٹی
کی جیت کی شکل میں اِس افلاس اور بھوک کی ماری پاکستانی عوام کو نصیب ہوئی
ہے جس کے سربراہ مسٹر آصف علی زرداری ہیں اور جو اِن دنوں اِس مملکت ِ
خداداد پاکستان کے صدر بھی ہیں۔ اُنہوں نے اِس عوام کے ریلیف کے لئے
یکذمبیشِ قلم کچھ نہیں کیا سوائے زبانی جمع خرچ کے....کہ ہم عوام کے لئے یہ
کر رہے ہیں....تو وہ کر رہے ہیں.....؟
ٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍٍمگر
اِس کے باجود بھی مجھے یہ کہنے دیجئے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ یہ (صدر
مملکت آصف علی زرداری)کسی حد تک ملک اور قوم کے ساتھ ضرور مخلص ہیں مگر
اَفسوس کی بات تو یہ ہے کہ اَب تک اِن کے اندر چھپے گوہر عوام کے سامنے
ٹھیک طرح سے نہیں آسکے ہیں کیونکہ ملک میں فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا
کرنے والی جماعت پاکستان مسلم لیگ (ن) کے سربراہ میاں نواز شریف اور اِن کی
جماعت کے دیگر اراکین صدر زرداری کی حکومت کو وقتاََ فوقتاََ حدفِ تنقید
بنانے کے ساتھ ساتھ اِن کی کارکردگی پر جو کچوکے (خنجر)مارتے رہتے ہیں اِس
کی وجہ سے بھی ملک کی اِس انوکھی جمہوری حکومت کی کارکردگی بہت بُری سے
متاثر ہو رہی ہے۔ یہاں میں یہ سمجھتا ہوں کہ یہ وہ نکتہ ہے اگر جس سے متعلق
برسرِاقتدار جماعت پاکستان پیپلز پارٹی کی اعلیٰ قیادت سے لیکر اِس کا ایک
ادنیٰ کارکن تک یہ سوچے کہ فرینڈلی اپوزیشن کا کردار ادا کرنے والے آخر
اپنے اِس فرینڈلی طرزِ عمل سے حکومتی اُمور میں خاموش روکاوٹیں کھڑی کر کے
حکومت کے لئے پریشانیاں کیوں پیدا کر رہے ہیں....؟تو بات خود بخود واضح
ہوجائے گی کہ فرینڈلی اپوزیشن اپنے اِس نظر نہ آنے والے زہرآلود رویے سے
اپنے کن عزائم کی تکمیل کررہی ہے۔ یہ اور بات ہے کہ موجودہ جمہوری حکومت
ملک میں مہنگائی، بیزورگاری، اور عوام کو درپیش دیگر مسائل کو حل کرنے میں
ناکام ثابت ہوکر عوام کے معیار اور اِس کے توقعات پر تو پورا نہیں اُترسکی
ہے مگر اِس کے باوجود بھی یہ ایک جمہوری حکومت تو ہے ناں اِس سے تو کسی کو
قعطاً انکار نہیں...ہونا چاہئے کہ یہ پاکستان کی موجودہ حکومت، جمہوری
حکومت نہیں ہے....؟ مگر اِس کے باوجود بھی یہ کیا بات ہوئی کہ امریکی ایوان
کی کمیٹی برائے اُمور خارجہ کے چیئرمین اور رُکن کانگریس ہاورڈ برہن نے
واشنگٹن میں اے پی پی این اے کی تقریب کے دوران اپنے خطاب میں یہ کیوں کہا
ہے ”کہ امریکا پاکستان میں ایسا حقیقی جمہوری نظام قائم کرنے کے لئے
پاکستان کی بھر پومدد کرے گا جس میں مکمل اختیارات سویلین حکام کے پاس
ہوں.......“؟؟؟؟تو کیا میں یہاں اِس امریکی ہاورڈ برہن سے یہ پوچھنا سکتا
ہوں کہ ابھی پاکستان میں مکمل اختیار سویلین حکام کو حاصل نہیں ہے
کیوں.....؟ اور اگر امریکی یہ بھی واضح کردیتا کہ اَب امریکا اِس سے زیادہ
پاکستان میں کون سا حقیقی جمہوری نظام چاہتا ہے تاکہ ہم پاکستانی اِس ہی کے
سانچے میں ڈھل کر اِس کی ہی جی حضوری کرتے رہیں .....اور جس سے وہ ہمارے
حکمرانوں سے خوش ہوجائے۔ اور وہ اِنہیں اِن کی جھولیاں بھر بھر کر امداد دے
کر اپنے مطلب کا کام اِن سے کرائے........اِس منظر اور پس منظر میں ایک
حقیقت یہ بھی ہے جیسے میں سمجھتا ہوں کہ دنیا جان جائے کہ پاکستان میں کسی
بھی جمہوری حکومت کے جتنے بھی سربراہ (شہید ذوالفقار علی بھٹو اور بےنظیر
بھٹو شہید کے علاوہ)آئے ہیں اِن سب سے زیادہ مدّبر اور فہم وفراست والے ملک
کے موجودہ صدر جنابِ محترم آصف علی زرداری ہیں جنہوں نے اپنے منصب کا حلف
اٹھانے والے دن سے لیکر آج تک جس انداز سے اپنی فہم وفراست کے مطابق اپنے
عہدے کی ذمہ داری نبھائی ہے وہ واقعی قابلِ ستائش ہیں مگر پھر بھی اِن میں
ایک خامی ضرور ہے کہ وہ عوام سے کئے ہوئے اپنے تمام وعدے بھول چکے ہیں
اِنہیں اگر کچھ یاد ہے تو بس یہ کہ اُنہوں نے آئی ایم ایف سے ملک میں
مہنگائی کو بے لگام چھوڑنے کا جو وعدہ کیا تھا وہ اِس پر ابھی تک قائم ہیں
اور بس..... اِس پر عمل بھی کر رہے ہیں کیوں یہ ہے ناں کتنی عجیب بات! تب
ہی تو پاکستان پیپلز پارٹی کی شاخیں صدر مملکت آصف علی زرداری کے حق میں
جمعرات 8 جولائی کو شاہراہ دستور پر طاقت کا مظاہرہ کرنے کی تیاریوں میں دل
و جان سے مصروف ہیں جس میں ملک کے اتنے اچھے اور عمدہ صدر کے محالفین کو
نشانہ بنایا جائے گا۔
اِسی طرح 8 جولائی کو ہونے والے اِس طاقت کے مظاہرے سے متعلق ایک خبر یہ
بھی ہے کہ جان بوجھ کر اِن(صدر مملکت) کا دفاع کرنے سے گریز کرنے والے
پارٹی رہنماؤں کو بھی اِس مظاہرے میں آڑے ہاتھ لیا جائے گا۔ یہاں میرا خیال
یہ ہے کہ اَب اِسی کو ہی دیکھ کر امریکا سوچ لے کہ اِس سے زیادہ پاکستان
میں مضبوط سویلین طرزِ حکمرانی اور کیا ہوسکتی ہے......؟کہ جب حکمران جماعت
کے کارکن اپنے ہی صدر کی حمایت میں طاقت کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنی ہی پارٹی
کے اُن رہنماؤں کو آڑے ہاتھ لیں جو کسی بھی موقع پر اپنی پارٹی کے صدر
مملکت کی دفاع سے گریز کرتے ہوں۔ تو پھر پاکستان میں اِس سے اچھی مضبوط
طرزِ حکمرانی اور کیا ہوگی......؟؟؟؟؟جس ملک میں سب اپنی مرضی کا کام کر
رہے ہوں اور مہنگائی بے لگام ہو حکمرانوں کو عوامی مسائل کا کوئی عمل نہ ہو
اور حکمران اور وزرا کو اپنی اپنی پڑی ہو اور سب اپنی اپنی عیاشیوں میں پڑ
کر قومی خزانے کو دونوں ہاتھوں سے لوٹ رہے ہوں تو دیکھو کیا دنیا میں اِس
سے اچھی کہیں کوئی جمہوری حکومت ہوسکتی ہے......؟؟؟؟؟؟؟؟جتنی اچھی پاکستان
میں ہے۔ |