اعتکاف کے احکام ومسائل ، احتیاطیں اور اعمال

مسجد میں اﷲ کے لیے نیت کے ساتھ ٹھہرنا اعتکاف ہے اور اس کے لیے مسلمان عاقل اور جنابت وحیض ونفاس سے پاک ہونا شرط ہے۔ بلوغ یعنی بالغ ہونا شرط نہیں بلکہ نابالغ جو تمیز رکھتا ہے اگر بہ نیت اعتکاف مسجد میں ٹھہرے تو یہ اعتکاف صحیح ہے۔

اعتکاف کی قسمیں:اعتکاف کی تین قسمیں ہیں:(۱) واجب کہ اعتکاف کی منت مانی۔(۲) سنت مؤکدہ کہ رمضان کے پورے عشرۂ اخیرہ یعنی آخر کے دس دن میں اعتکاف کیا جائے یعنی بیسویں رمضان کو سورج ڈوبتے وقت اعتکاف کی نیت سے مسجد میں ہو اور تیسویں کے غروب آفتاب کے بعد یا انتیس کو چاند ہونے کے بعد نکلے۔ اگر بیسویں تاریخ کو بعد نماز مغرب اعتکاف کی نیت کی تو سنت مؤکدہ ادا نہ ہوئی۔مغرب سے پہلے نیت کرناضروری ہے۔یہ اعتکا ف سنت کفایہ ہے کہ اگر سب ترک کردیں تو سب سے مطالبہ یعنی مواخذہ ہوگا اور شہر میں ایک نے کرلیا تو سب بری الذمہ ہوجائیں گے۔(۳) ان دو کے علاوہ جواعتکاف کیا جائے وہ مستحب وسنت غیر مؤکدہ ہے۔مستحب اعتکاف کے لیے نہ روزہ شرط ہے نہ اس کے لیے کوئی خاص وقت مقرر بلکہ جب مسجد میں گیااور اعتکاف کی نیت کی توجب تک مسجد میں ہے معتکف ہے، چلا آیا اعتکاف ختم ہوگیا۔حضرت صدر الشریعہ اعظمی علیہ الرحمہ فرماتے ہیں:یہ بغیر محنت ثواب مل رہا ہے کہ فقط نیت کرلینے سے اعتکاف کا ثواب ملتا ہے اسے تو نہ کھونا چاہیے۔ مسجد میں اگر دروازے پر یہ عبارت لکھ دی جائے کہ ’’اعتکاف کی نیت کرلو اعتکاف کا ثواب پاؤگے‘‘ تو بہتر ہے کہ جو اس سے ناواقف ہیں انہیں معلوم ہوجائے گااورجوجانتے ہیں ان کے لیے یاددہانی ہوجائے گی ۔( بہار شریعت: پنجم،ص؍۱۰۲۲)

اعتکاف کی شرطیں:سنت اعتکاف میں یعنی رمضان شریف کی پچھلی دس تاریخوں میں جوکیاجاتاہے اس میں روزہ شرط ہے لہٰذااگرکسی مریض یامسافر نے اعتکاف کیامگرروزہ نہ رکھاتوسنت ادا نہ ہوئی بلکہ یہ اعتکاف نفلی ہوا۔منت کے واجب اعتکاف میں بھی روزہ شرط ہے۔

حوض اور وضو خانے کا حکم:ـمعتکف کو حوض یاو ضو خانے جانے کی اجازت ہے۔ چاہے وضو کی حاجت ہو یا وضو پر وضو کرنا چاہے بہرصورت جاسکتا ہے اور وضو کے بعد اگر کچھ توقف کیا تب بھی اعتکاف فاسد نہیں ہوگا۔ یوں ہی غسل خانے میں غسل کرنے گیا تب بھی اعتکاف فاسد نہیں ہے چاہے غسل کی حاجت ہو یا نہ ہو کہ وضو خانہ وغیرہ جب مسجد سے ملحق ہوتو اعتکاف والے کے لیے خارج مسجد کاحکم نہیں۔ حضرت صدر الشریعہ بدر الطریقہ علامہ مفتی امجد علی اعظمی علیہ الرحمہ (خلیفۂ اعلیٰ حضرت) فرماتے ہیں:فناے مسجد جو جگہ مسجد سے باہر اس سے ملحق ضروریات مسجد کے لیے مثلاً جوتا اتارنے کی جگہ اور غسل خانہ وغیرہ ان میں جانے سے اعتکاف نہیں ٹوٹے گا۔بلا اجازت شرعیہ اگر باہر چلا گیا تو اعتکاف ٹوٹے گا۔فناے مسجد اس معاملے میں حکم مسجد میں ہے۔ سحری کے اعلان کے لیے فناے مسجد میں جاسکتا ہے۔ (فتاویٰ امجدیہ: ج؍۱، ص؍ ۳۹۹)ہاں اگر مسجد سے ملحق وضو خانہ، حوض اور غسل خانہ وغیرہ بالکل خارج مسجد ہو یا سرے سے ہو ہی نہیں تو صرف حاجت کے وقت ہی ان کے لیے مسجد سے باہر جاسکتا ہے۔ اس صورت میں البتہ اگر غیر ضروری غسل یا وضو کے لیے گیا تو اعتکاف ٹوٹ جائے گا۔تنبیہ:مسجد سے ملحق فناے مسجد میں بیت الخلاء بنی ہو اوراعتکاف کرنے والے تعداد میں زیادہ ہوں تو جس کو حاجت شدید ہو وہ گھر کے یا دوسرے قریب کے بیت الخلاء میں باہر جاسکتا ہے جب کہ اندر زیادہ انتظار کرنا پڑے۔

معتکف کے لیے ضروری احتیاطیں:اعتکاف کرنے والا ایک آدمی ہو یا بہت سے، ان سب کو ذیل کے امور کی پابندی کرنی چاہیے ۔ (۱)دنیاوی اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کریں ۔ (۲)ہنسی، ٹھٹھا، مذاق سے بچیں۔(۳)مسجد میں شور غوغا بالکل نہ کریں حتیٰ کہ آواز بھی بلند نہ کریں۔(۴)گالی گلوچ اور فحش سے بچنا تو بہت ضروری ہے کہ اس سے اعتکاف اور روزہ دونوں مکروہ ہوں گے اور ایسا کرنا گناہ بھی ہے۔(۵) کھانے پینے میں زیادتی نہ ہو کہ پیٹ خراب ہو اور دیگر پریشانیاں یا بیماریاں قریب آئیں اور پھر عبادت وتلاوت میں فرق آئے۔(۶)اعتکاف میں کم کھانے، کم بولنے اور کم سونے پر بہ طور خاص عمل کریں کہ یہ روحانیت کا سر چشمہ ہے۔(۷)مسائل دینیہ شرعیہ سیکھیں کہ یہ سب عبادتوں سے بڑھ کر عبادت ہے۔ اس کے لیے علما سے رابطہ کریں اور ان سے استفادہ کریں۔ خود علما بھی ایسے مواقع پر عوام الناس کو دین کی باتیں بتانے میں خاص دل چسپی لیں اوروقت دیں کہ یہ دونوں کے لیے باعث سعاد ت اور موجب اجر ہے۔(۸)موبائیل سے بالکل اجتناب کریں کہ یہ دنیاوی روابط کو بڑھاوا دینے والا اور اعتکاف کے لیے بہت مُضرہے۔ سخت ضرورت پر کبھی استعمال کرلیا تو حرج نہیں۔(۹)دوست احباب کی بھیڑ جمع نہ کریں نہ دوسرے لوگ معتکف کے پاس زیادہ وقت دیں۔ کسی ضرورت سے جانا ہوتو ضرورت پوری کرکے فوراً ان سے جدا ہوجائیں۔ اسی میں دونوں کے لیے بھلائی ہے۔(۱۰)معتکف علما ہوں تو علمی ودینی استفادے کے لیے ان کے پاس بیٹھنے میں حرج نہیں بلکہ بہت مفید اور باعث ثواب ہے۔

اعتکاف میں کئے جانے والے اعمال: ویسے تو ہم اعتکاف میں عبادت کا کوئی بھی کام کر سکتے ہیں۔ مگر مندرجہ ذیل مخصوص اعمال کریں تو بہتر ہے۔(۱)نماز پنجگانہ کی با جماعت صف اول میں تکبیر اولیٰ کے ساتھ پابندی کریں۔(۲)عمامہ شریف باند ھ کر نماز پڑھیں۔(۳)روزانہ کم از کم ۳ پارے قرآن مقدس کی تلاوت کریں تاکہ اعتکاف ختم ہونے کے ساتھ ساتھ قرآن بھی مکمل ہوجائے۔ (۴)قرآن مقدس کا ترجمہ اور تفسیر کنزالایمان سے مطالعہ کریں۔(۵)مقررہ وقت میں علمائے حق کی چند مخصوص کتابوں کا مطالعہ کریں جن کے ذریعہ علم دین حاصل ہو۔(۶)اگر ممکن ہو تو چند مخصوص لوگوں سے مقررہ اوقات میں پندو نصیحت کی باتیں کریں۔(۷)مخصوص وقت میں دورد شریف کا ورد کریں۔(۸)رات میں نوافل کی کثرت کریں۔(۹)ہر کام سنت کے مطابق کریں۔(۱۰)نماز تہجد، اشراق ،چاشت ، اوابین وغیرہ نوافل پڑھیں۔(۱۱)اگر ذمہ میں قضا نمازیں باقی ہو تو انہیں ادا کریں۔(۱۲)توبہ استغفار کریں۔(۱۳)اپنے اور ساری امت مسلمہ کے فلاح وبہبود کی دعا کریں۔(۱۴)اپنی زندگی میں انقلاب پیدا ہونے اور ساری عمر عشق رسول ﷺ میں گزرنے اور موت کے وقت ایمان پر خاتمہ ہونے کی دعا کریں۔انشاء اﷲ اعتکاف میں مذکورہ بالا اعمال کرنے کی برکت سے ہم نیکیوں کا ذخیرہ اپنے دامن میں اکٹھا کر لیں گے اور ہمیں عبادت میں لطف بھی آئے گا۔ اﷲ عزوجل کی بارگاہ میں دعا ہے کہ ہمیں ان تمام اعمال کی توفیق عطا فرمائے۔
Ataurrahman Noori
About the Author: Ataurrahman Noori Read More Articles by Ataurrahman Noori: 535 Articles with 674530 views M.A.,B.Ed.,MH-SET,Journalist & Pharmacist .. View More