اسلامی تعلیمات سے دوری لمحہ فکریہ !
(Muhammad Riaz Prince, Depalpur)
جس ملک پاکستان کو ہم نے اسلام کے نام پر حاصل کیا اور اس کے
حاصل کی خاطر ہم نے اپنی جانوں کا نظرانہ پیش کیا۔اور جس کی بنیاد دو قومی
نظریے پر رکھی گئی ۔ آج اس ملک کا جو حال ہے ہم دیکھ رہے ہیں ۔مسلمان ،مسلمان
کو مار رہاہے ۔ ہمارے ملک کو پتہ نہیں کس برے کی نظر لگ گئی ہے۔آج ہمارے
ملک کے اندر انسان کی کوئی قیمت نہیں رہی اور نہ ہی اس کو پتہ ہے کہ وہ گھر
سے باہر نکلا ہے واپس جائے گا یا نہیں ۔حالات اس قدر بگڑ چکے ہیں کہ ان کو
کنٹرول کرنا کسی کے بس کی بات نہیں ۔موجودہ حکومت ان حالات کو کنٹرول کرنے
کی پوری کوشش کر رہی ہے۔وہ اس لئے کہ جو حالات ہمار ے سامنے ہیں۔ آپ جانتے
ہیں کہ ان تمام حالات کے ذمہ دار کون ہیں ۔ میں کسی حکمران یا کسی ایک آدمی
کو ان کا ذمہ دار نہیں ٹھہرانا چاہتا کیونکہ ہم خود ہی اپنے اور اپنے ملک
کے ساتھ مخلص نہیں ہیں ۔اس لئے حالات ایسے ہوتے جارہے ہیں۔ ہم میں تعلیم کی
کمی ہے ہم کو جو کچھ بھی کوئی کہ دے ہم اس کے پیچھے لگ جاتے ہیں ۔ اور ہم
اس میں غلط اور صحیح کو نہیں دیکھتے ۔ہم خود ہی اپنے ملک کو تباہ کرنے میں
غیروں کا ساتھ دے رہے ہیں۔
آج ہماری زندگیوں میں غیروں کی رسمورواج زیادہ اہمیت رکھتی ہیں اور ہم ان
کی تعلیمات پر عمل پہرا ہو رہے اس لئے ہماری زندگیوں سے سکون ختم ہو تا جا
رہا ہے۔ ہم ایک دوسرے سے آگے نکلنے کی دوڑ میں لگے ہوئے ہیں ۔اور ہم دن بدن
کمزور اور بذدل ہو تے جارہے ۔ اسلام ہماری زندگیوں سے خارج ہوتا جا رہا اور
غیر مذہب رسومات ہماری زندگیوں میں بستی جار ہی ہیں ۔اس لئے ہم صرف نام کے
مسلمان رہ گئے ہیں ۔ ہمارے اندر مسلمانوں والی کوئی تعلیمات موجودہ نہیں جس
پر ہم عمل کر سکیں ۔ اگر ہمارے اندر اسلامی تعلیمات ہوتی تو آج ہم پر اﷲ کا
خاص کرم ہوتا ہمارے ملک کے حالات ایسے نہ ہوتے ۔ جیسے اب ہیں ۔
ان کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ ہم اسلامی تعلیمات سے دور ہو چکے ہیں ۔ ایک
دور ہوتا تھا جب ماں کان سے پکڑ کر صبح سویرے مسجد بھیجا کرتی تھی۔ مگر اب
کسی کو فکر نہیں بچے نو بجے تک سوتے رہتے ہیں نہ باپ کو خبر نہ ماں ۔ پتہ
نہیں یہ ماں باپ بچوں کو کون سی تعلیم سے روشناس کرو ارہے ہیں یا کروانا
چاہتے ہیں ۔یہی وجہ ہے کہ اگر ہم اسلامی تعلیمات پر عمل کرتے تو آج حالات
ایسے نہ ہوتے ۔ ہم اپنے ہی بھائی کو نہ مارتے ۔ اپنے ہی بھائی کا حق نہ ہضم
کرتے ۔ لڑائی جھگڑوں سے بچتے ۔ ایک دوسرے کے ساتھ پیار و محبت سے پیش آتے ۔
کیونکہ اسلام تو بھائی چارے کا درس دیتا ہے ۔ اس لئے ہم سب بھائی بھائی ہیں
۔ اسلام مسلمانوں کے ایک مکمل ضابطہ حیات ہے ۔اور اس پر عمل پہرا ہو کو ہم
کامیاب ہو سکتے ہیں ۔ کیونکہ اسلامی تعلیمات مسلمانوں کو ایک ہونے کا درس
دیتی ہیں ۔ اس لئے مسلمان یکجا ہو کر غیر مسلموں کی تعلیمات کے خلاف آواز
بلند کریں تاکہ ان کا مسلمانوں کی زندگیوں سے خاتمہ ہو سکے۔
ہماری نوجوان نسل جس کی ملک کو اشد ضرروت ہے۔وہ اس وقت غلط سوسائٹی کا شکار
ہو چکے ہیں۔وہ اس قابل نہیں کہ وہ ملک کے لئے کچھ کر سکیں۔ وہ اس لئے کہ ان
کو موبائل فون ،فیس بک اور شوشل میڈیا جیسی غلط ایکٹویٹیز نے بیکار کر دیا
ہے ۔ ان کے اندر ملک کو بچا نے یا سنبھالنے کے جراثیم موجود نہیں ہیں ۔ان
کو بیکار کرنے میں ہم سب ذمہ دار ہیں ۔وہ اس لئے کہ ہم اپنے بچوں کو صحیح
اور غلط کی پہچان ہی نہیں کروارہے ۔ ہم تو بس اپنے بچوں کو دیکھا دیکھی
انگلش تعلیم دلوانے کے لئے جدوجہد کر رہے ہیں ۔ہم کب اپنے بچوں کو اسلامی
تعلیمات حاصل کرنے کیلئے آمادہ کر رہے ہیں ۔ اس کی سب سے بڑی وجہ یہ ہے کہ
ایک سازش کے تحت ہمارے تعلیمی نصاب سے ہمارے پیارے نبی ؐ حضرت محمد ؐ کی
زندگی پر مبنی تمام اسباق کو سلیبس سے ختم کر دیا گیا تاکہ ہماری نوجوان
نسل کو دینی تعلیم سے دور کیا جا سکے۔اس سازش میں محکمہ تعلیم اور ہمارے
حکمران بھی شامل ہیں ۔ اگر ہم نے اپنے بچوں کے ابتدائی تعلیمی مراحل میں
حضور اکرم ؐ کے حالا ت زندگی اور صحابہ اکرام ؓ کی زندگی کے پہلووں کو شامل
نہ کیا تو ہمارے یہ بچے کبھی بھی دین پر پورا نہیں اتر سکیں گے ۔ اور نہ
دین کو سمجھ سکیں گے ۔صحابہ اکرام ؓ نے اسلام کی خاطر اپنا سب کچھ لگا دیا
۔ اپنا سب کچھ غریبوں اور مسکینوں میں بانٹ دیا۔ اگرہم نے اپنے بچوں کو
دینی تعلیمات سے روشناس نہ کروایا اور حضور اکرم ﷺ کی سیرت و کردار اور
صحابہ اکرام ؓ کی زندگی کے بارے میں اپنے بچوں کو آگاہی نہ دی تو ان کے
اندر بھی غیر مذہب کی رسومات جنم لین گی ۔ جس کا معاشرہ کے اندر بہت گہرا
اثر پڑے گا ۔ اور ہمارے معاشرے کے اندر اختلافات جنم لیں گے ۔ اور ہر طرف
لوٹ مار ،چوری ،زنہ کاری،جھوٹ ،دہشت گردی جیسے حالات پیدا ہو جائیں گے ۔ ان
تمام چیزوں کو کنٹرول کرنے اور ان کے خلاف جدوجہد کرنے کے لئے ہم کواپنا
کردار ادا کرنا ہو گا ۔ جس سے ہماری نسل تباہ ہونے سے بچ سکے گی ۔ ہمیں
اپنے بچوں کو غلط سوسائٹی سے بچانا ہو گا ان کو فیس بک اور سوشل میڈیا جیسے
زہر سے دوررکھنا ہو گا۔ تاکہ ہماری نوجوان نسل معاشرے میں اپنا اہم کردار
ادا کر سکے۔ہم کو چاہئے کہ ہم اپنے بچوں کو اسلامی تعلیمات حاصل کروائیں
۔ان کو قرآن مجیدپڑھنے اور نماز کی پابندی کرنے کی تلقین کریں۔اور مثبت سوچ
کو اپنانا ہو گا۔ تاکہ پاکستان کے بہتر مستقبل کیلئے ہمارے بچے اپنا کردار
ادا کرسکیں ۔
ہماری زندگیوں میں اسلامی تعلیمات کا ختم ہو نا ایک لمحہ فکریہ ہے کہ ہم
بہت نقصان میں جا رہے ہیں ۔ہم سب بس اپنا پیٹ پالنے میں لگے ہوئے ہیں اس کے
لئے ہم کو کسی کا پیٹ کاٹنا بھی پڑے تو ہم دریغ نہیں کرتے جو کہ غلط ہے
ایسا کرنے سے ہم کیا نام پائیں گے ۔ اگر ہم نے اسلامی تعلیمات پر عمل کیا
ہوتا تو ہم پہلے اپنے بھائی کا پیٹ پالتے اس کے بعد اپنا ۔ کیونکہ رزق دینے
والا تو صرف اﷲ ہے ۔مگر یہاں تو سب الٹ جا رہا ہے ۔ اس کی آخروجہ کیا ہے
۔ہم دن رات روزی کی تلاش میں پتہ نہیں کیا کچھ نہیں کر رہے۔ اس کی وجہ یہی
ہے کہ ہم اسلام سے دور ہوتے جا رہے ہیں ۔ہمارے گھروں کو کیبل اوربچوں کو
فیس بک اور موبائل فون نے تباہ کردیا ہے ۔اگر ہم کامیابی چاہتے ہیں تو ہم
کو اسلام کے ان پانچ ارکان کی پابندی کرنا ہو گی روزہ،زکوٰۃ
،نماز،حج،جہادکو اپنی زندگیوں کا حصہ بنانا ہو گا۔ اگر ہم ان ارکان کو اپنی
زندگی کا حصہ بنا لیتے ہیں تو ہم آج بھی کامیاب ہو ں گے اور آخرت کے روزبھی
ضرورکامیاب ہوں گے۔ |
|