کراچی میں ایک بار پھر بدامنی کا راج

دہشتگرد، سیکورٹی اداروں کے لیے کھلا چیلنج!

معروف قوال امجد صابری کے قتل اور سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا سمیت گزشتہ چند روز میں بھتا خوری اور دہشتگردی کے متعدد واقعات نے یہ ثابت کردیا ہے کہ شرپسند عناصر ایک بار پھر کراچی کے امن کو بدامنی میں بدلنے کے لیے متحرک ہوگئے ہیں۔ آپریشن سے حاصل ہونے والی تین سال کی محنت کے بعد شہر میں ختم ہوتی خوف کی فضا یک دم دوبارہ قائم ہوتی دکھائی دینے لگی اور تخریب کاراور سماج دشمن عناصر آزاددکھائی دے رہے ہیں، جو خدانخواستہ مستقبل کے لیے خطرے کی گھنٹی ہے۔ لگتا ایسا ہے کہ چیف جسٹس کے بیٹے کے اغوا کاروں کا مقصد شاید تاوان کا حصول نہیں، جبکہ امجد صابری کا قتل معاشرے میں ہم آہنگی کی بحال ہوتی فضا کو ایک دھچکا لگانا ہے، کیونکہ ایک بے ضرر فنکار کو قتل کرنا صرف بدامنی پھیلانے کی کوشش ہی ہوسکتی ہے، بے ضرر انسانوں کوٹارگٹ کر کے دہشتگردوں نے یہ پیغام دیا ہے کہ وہ امن کو ثبوتاژ کرنے کے لیے ہرقسم کے ٹارگٹ کو نشانہ بناسکتے ہیں۔ وزیراعلیٰ سندھ، گورنر سندھ اور بعض سیاسی جماعتوں کا کہنا ہے کہ سازش کے تحت ایک بار پھرکراچی کے حالات خراب کرنے کی کوشش کی جارہی ہے۔ تجزیہ کاروں کی رائے میں کراچی میں آپریشن کے نتیجے میں پیدا ہونے والا امن آہستہ آہستہ ختم ہوتا دکھائی دے رہا ہے اور دہشت گردوں کے گروہ دوبارہ سرگرم ہوتے نظر آرہے ہیں اور اب ایک بار پھر یہ جرائم امن عامہ کے ذمے دار اداروں اور اہلکاروں کے لیے کھلا چیلنج بن گئے ہیں۔ آپریشن کی کامیابی کو طویل المدتی بنانے کے لیے پولیس کو دوبارہ ایک فعال ادارہ بنانا ہوگا اور نیشنل ایکشن پلان پر اس کی روح کے مطابق عمل کرنا ہوگا۔ اس کے علاوہ ماہرین یہ بھی کہہ رہے ہیں کہ مستقل امن کے لیے انٹیلیجنس نظام کو بھی مستحکم کرنا ہوگا۔ بعض سیاسی جماعتوں نے مطالبہ کیا ہے کہ سندھ میں بدامنی کی موجودہ لہر پر حکومت اپنی ناکامی تسلیم کرکے مستعفی ہو جائے، رینجرز کے کراچی آپریشن کے بعد جرائم پیشہ عناصر اندرون سندھ میں روپوش ہوگئے تھے، اندرون سندھ میں آپریشن نہ ہونے کی وجہ سے ان عناصر نے دوبارہ سے سر اٹھانا شروع کردیا ہے۔ سیاسی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ جب تک پورے سندھ میں آپریشن کا دائرہ کار نہیں بڑھایا جائے گا، ایسے واقعات کا سدباب نا ممکن ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت نے رینجرز کے کراچی آپریشن کی راہ میں ہمیشہ سے روڑے اٹکائے ہیں، جس سے رینجرز کی کارکردگی پر بھی منفی اثر پڑ رہا ہے۔ رینجرز نے کراچی کے امن وامان کے لیے جو کامیابیاں حاصل کی تھیں، وہ بھی ضا ئع ہوتی نظر آرہی ہیں، اگر یہی صورتحال رہی تو پھر سے جرائم پیشہ عناصر اپنے پنجے گاڑ لیں گے اورکراچی کے شہریوں کو جو آزادی اور سکون بڑی مشکل سے میسر ہوا تھا وہ ختم ہوجائے گا۔کراچی میں دہشتگردی کے واقعات کے بعد ڈی جی رینجرز میجر جنرل بلال اکبر کی صدارت میں کراچی میں اعلیٰ سطح کے اجلاس میں ٹارگٹڈ آپریشن تیز کرنے کا فیصلہ کرلیا گیا ہے، جبکہ وزیر اعلی سندھ نے بھی رینجرز کو بڑے آپریشن کے لیے گرین سگنل دے دیا ہے۔اجلاس میں اس بات کا بھی فیصلہ کیا گیا کہ دہشت گردوں اور عسکری ونگ کے خلاف کارروائیوں میں تیزی لائی جائے اور تحقیقاتی عمل کو بھی مربوط بنایا جائے۔

کراچی میں ایک بار پھر حالات کا رخ جس جانب مڑ رہاہے، یہ بہت خطرناک ہے۔ کراچی کے باسیوں کو ایک طویل عرصے کے بعد امن و سکون کا سانس نصیب ہوا تھا، ورنہ کراچی میں ٹارگٹ کلنگ، اسٹریٹ کرائم عروج پر تھے۔ بھتہ مافیا اور لینڈ مافیا کا راج تھا۔خوف کے سائبان تلے زندگی گزارنے والے ہزاروں تاجر زیادہ تر سرمایہ کاری بیرون کراچی منتقل کرچکے۔ ٹارگٹ کلنگ کے نتیجے میں ہزاروں گھروں کے چراغ گل ہوچکے، لیکن کراچی میں آپریشن کے نتیجے میں شہر کے باسیوں کو امن نصیب ہوا تھا، بدخواہ جسے دوبارہ چھیننا چاہتے ہیں۔کراچی کے حالات خراب کرنے کے لیے غیرملکی قوتیں ہمیشہ سے متحرک رہی ہیں۔ ملک دشمن غیر ملکی ایجنسیوں کے کارندوں کی جانب سے سیاست و مذہب کے نام پر کی جانے والی دہشت گردی نے شہر قائد کا سکون غارت کر دیا ہے۔ ذرایع کے مطابق ملک کو عدم استحکام کی جانب دھکیلنے میں غیر ملکی ایجنسیوں کا بڑا کردار ہے۔ ملک کو درپیش کاوئنٹر انٹیلی جنس کا چیلنج بہت بڑا ہے اور ملکی ادارے مل کر ہی اس چیلنج سے نمٹ سکتے ہیں۔ گزشتہ ایک دھائی میں افغانستان کی صورتحال نے پاکستان کو غیر ملکی انٹیلی جنس ایجنسیوں کا اکھاڑا بنا دیا ہے۔ چیلنج کی نوعیت کا اندازا اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ امریکی سی آئی اے، بھارتی را، برطانوی ایم آئی سکس کے علاوہ اسرائیل، ایران اور بعض عرب ملکوں کی ایجنسیاں بھی یہاں معاندانہ کارروائیوں میں مصروف ہیں۔ آئی ایس آئی اور آئی بی کو متضاد مفادات کے لیے کام کرنے والی ان ایجنسیوں کے خلاف کام کرنا پڑ رہا ہے۔ پاکستان میں جس سطح کی بیرونی مداخلت ہو رہی ہے، اس جیسی کوئی اور مثال نہیں دی جا سکتی۔ پاکستان میں بہت سی ملک دشمن ایجنسیاں اپنا کام کر رہی ہیں، لیکن ان میں سر فہرست بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ ہے۔ پاکستان کے اندرونی معاملات میں بھارتی خفیہ ایجنسی ’’را‘‘ کے ملوث ہونے میں کسی کو کوئی شبہ نہیں ہے۔ پاکستان کو دو ٹکڑے کرنے سے لے کر کالاباغ ڈیم کی مخالفت، فرقہ وارانہ لڑائی اور بلوچستان میں علیحدگی پسندوں کے علاوہ کراچی میں بدامنی پھیلانے والوں کی سرپرستی بھی یہی تنظیم کر رہی ہے۔ ملک کا اہم ترین شہر ہونے کے باعث کراچی کے حالات پورے ملک پر اثرانداز ہوتے ہیں، اس لیے کراچی دہشت گردوں کا اولین نشانہ بنا ہوا ہے۔ کراچی چونکہ ملک کی معاشی شہہ رگ ہے، دشمن قوتیں کراچی کے امن کو برباد کر کے ملک کی شہہ رگ کو کاٹنا چاہتے ہیں، جس کے لیے کبھی یہ سیاست و لسانیت کے نام پربدامنی پھیلاتے ہیں تو کبھی مذہب کا ستعمال کرتے ہیں۔ کراچی کے حالات کسی بھی حوالے سے خراب ہوں، براہ راست ان کا فائدہ پاکستان دشمن قوتوں کو ہی ہوتا ہے۔ اس لیے یہ قوتیں ہرگز نہیں چاہتیں کہ کراچی میں آپریشن کامیاب ہو اور اس کے نتیجے میں امن قائم ہو۔

جب تک سندھ حکومت اور رینجرز نے مل کر آپریشن کو کامیاب بنانے کی کوشش کی، اس وقت تک کراچی میں جرائم کا خاتمہ بہت تیزی کے ساتھ ہوا،لیکن اب ایک تاثر یہ پایا جاتا ہے کہ حکومت اور رینجرز کے مابین کئی معاملات میں ہم آہنگی نہیں پائی جاتی، بلکہ بعض معاملات میں تو یوں لگتا ہے کہ دونوں ایک دوسرے کے مدمقابل کھڑے ہیں۔ شاید یہی وجہ ہے کہ امن دشمن عناصر دونوں کے مابین پائے جانے والے اختلافات کا فائدہ اٹھارہے ہیں۔ کراچی کے امن کو ڈی ریل ہونے سے بچانے کے لیے حکومت اوررینجرز کو مل کر کام کرنا ہوگا اورکراچی میں امن کا قیام ہی سب کی اولین ترجیح ہونی چاہیے۔ دشمن تو چاہتا ہی یہ ہے کہ حکومت اوررینجرز کسی صورت بھی ایک پلیٹ فارم پر جمع نہ ہوں، کیونکہ جمع ہونے کی صورت میں بدخواہ عناصر ناکام ہوجائیں گے۔ موجودہ حالات میں کراچی کو امن کی انتہائی زیادہ ضرورت ہے۔ یہاں امن کی فراہمی سب سے پہلے حکومتوں کی ذمے داری بنتی ہے، لیکن افسوس! حکومتیں بھی اپنے مفادات کی تلاش میں ہی سرگرداں نظر آتی ہیں اورایک تاثر یہ پایاجارہا ہے کہ سندھ حکومت کی تمام تر توجہ ڈاکٹر عاصم کی رہائی پر مرکوز ہے، دونوں کے درمیان اختلافات کی وجہ بھی شاید یہی ہے۔حکومت کو چاہیے کہ اپنے مفادات کو پس پشت ڈال کر اور تمام سیاسی جماعتوں کو اپنے ساتھ ملا کر حقیقت پسندی، دانشمندی اور حب الوطنی کے ساتھ کراچی سے جرائم کا قلع قمع کرکے امن قائم کرے اور تمام سیاسی جماعتیں بھی اپنے اندر چھپی کالی بھیڑوں کو بے نقاب کرکے ہمیشہ کے لیے کراچی سے بدامنی کو ملیامیٹ کردیں اور امن کے قیام کا سبب بنیں۔ سب مل جل کر ہی کراچی میں امن قائم کرسکتے ہیں۔
عابد محمود عزام
About the Author: عابد محمود عزام Read More Articles by عابد محمود عزام: 869 Articles with 701236 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.