غلطی پر کون

جب سے انسان پیدا ہوا ہے اس وقت سے ہی ایک بات تو سچ اور مخلص ہے کہ انسان اشرف المخلوقات ہے جس طرح آج ہم اپنے آپ کو دنیا کے سب سے بڑے مسلمان سمجھتے ہے اور ہمیشہ ہی دوسروں میں غلطی تلاش کرنے کی کوشش کرتے رہتے ہیں اگر ہم ہمیشہ کسی کو اچھا دیکھتے ہیں خدا نخواستہ اس میں ایک غلطی بھی نظر آ جائے تو اس کی سب اچھی بات چھوڑ کر بس ایک غلطی کو لے کر اسے ہمیشہ بدنام کرنے کی کوشش میں مصروف ہو جاتے ہے ہم یہ کبھی نہیں سوچتے کہ اس بندے میں اگر ایک دو غلطیاں ہے تو اور بہت زیادہ خوبیاں بھی ہے مگر ہم تو ہمیشہ سب کی غلطیاں ہی دیکھتے ہیں کبھی ہم نے اپنے گریبان میں جھانک کر دیکھا ہے کہ ہم میں کتنی غلطیاں ہے اور کون سا کام ہے جو ہم اچھا کرتے ہے اسی طرح آج کل ہم حکومت کرنے والی جماعت آج کل کیا شروع سے ہی جس پارٹی نے بھی حکومت کی ہے اسے برا بھلا کہتے آئے ہے ہم زبان پر بس ایک ہی کام ہوتا ہے صبح سے شام تک کہ ہماری حکومت بہت کرپٹ ہے بہت کرپشن کر رہی ہے ہماری حکومت دوسری طرف دیکھا جائے تو کوئی بھی پارٹی خود بخود کبھی نہیں آتی اور نہ ہم پر حکومت کرتی ہے یہ ہم لوگ ہی ہے جو اپنے لالچ مطلب اور مقصد کے لیے کسی بھی پارٹی کو لے کر آتے ہے ہم اپنے خود کے مفاد میں ہی ووٹ دیتے ہے ہمیں لالچ کیا ہے حکومت سے ووٹ دیتے وقت یہی سوچتے ہے کہ میرا بیٹا میرا بھائی یا میرا کوئی بھی رشتے دار بس نوکری لگ جائے ہمارے محلے کی نالی بن جائے ہمارے علاقے میں پانی بجلی گیس ٹیلی فون لگ جائے پیسے لے کر ہم ووٹ نہیں اپنا ضمیر بیچ دیتے ہے اور جو کچھ بھی ہو کتنی بھی پریشانی ہو وہ ہم ہمیشہ قبول کر لیتے ہے اور یہ کبھی نہیں سوچتے کہ یہ ہر حکومت کی ذمہ داری ہوتی ہے ہر ممبران کے علاقوں میں بجلی پانی سوئی گیس ٹیلیفون مہیا کرے مگر یہ چھوٹی سی بات ووٹ ڈالتے وقت ہمارے دماغ میں نہیں آتی اور ہم پہلے تو ہنسی خوشی اور پھر روتے ہوئے حکومت کو گالیاں دیتے ہوئے وقت گزرتے ہے اور پھر جب بھی الیکشن ہوتے ہے پھر انہی لوگوں کے جھوٹے وعدوں میں آ کر انہی کو ووٹ دیتے ہے. ہم شروع سے ہی غلامی کی زنجیروں میں جکڑے ہوئے تھے اور پاکستان آزاد ہونے کے بعد بھی ویسی ہی غلاموں والی زندگی گزر رہے ہے آج تک جس پارٹی نے بھی پاکستان پر حکومت کی ہے کتنے لوگ کو ہم نے صحیح کہا ہے یہاں پر ایک بات تو سچ اور کنفرم ہے جب تک ہم خود کو ٹھیک نہیں کر لیتے تب تک کوئی بھی پارٹی ٹھیک نہیں ہو گی جب ہمارے اپنے کام اچھے نہیں ہوتے دوسرا کوئی بھی کسی بھی پارٹی سے ہو وہ کبھی ٹھیک نہیں ہو سکتا ہمیں اب بھی ٹھیک ہونے میں وقت نہیں لگے گا بس ہمیں ابھی سے ملاوٹ. رشوت . جھوٹ بولنا کسی غریب کے ساتھ ناانصافی. ناجائز فائدہ اٹھانا کسی یتیم کا مال کھانا . نازیبا الفاظ استعمال کرنا یہ سب چھوڑنا ہو گا تب ہم ٹھیک ہو سکتے ہے اور یہ سب چھوڑنے کے لئے بس ایک ہی طریقہ ہے کہ ہم اﷲ تعالیٰ کی پاک ذات پر پختہ یقین اور قرآن مجید کی تلاوت پاپندی کے ساتھ اور نماز قائم کرے تو یہ سب ٹھیک ہو سکتا ہے.اور ہمیں دوسروں کے عیب ڈھونڈنے کی بجائے اپنی ذات کے عیب ڈھونڈنے چاہیے اور اصلاح کا عمل اپنی ذات سے شروع کرنا چاہیے اگر ہم میں سے ہر ایک فرد انفرادی طور پر اپنے آپ کو درست کر لے گا اور اس کے ساتھ اپنے گھر سے اصلاح کا عمل شروع کر گا اور اپنے قریبی عزیزو اقارب کو اس صنف اور عمل سے روشناس کروائے تو اسی صورت میں ہمارا پورے کا پورا معاشرہ درست ہو سکتا ہے اور اسی طریق ایک مثالی مسلم معاشرہ تشکیل دے سکتے ہیں اور اپنی، اپنے وطن عزیز اور معاشرے کی بہتری ، فلاح اور ترویج کے لیے کام کر سکتے ہیں۔
Zakeer Ahmed Bhatti
About the Author: Zakeer Ahmed Bhatti Read More Articles by Zakeer Ahmed Bhatti: 23 Articles with 15452 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.