امجد صابری کی شہادت ۔شہر پر منڈلاتے خوف کے سائے
(Syed Haseeb Shah, Karachi)
رمضان المبارک کی ساعتیں اپنی تمام تر
رحمتوں اور برکتوں کے ساتھ سایہ فگن ہیں او رہر مسلمان اپنے نصیب کے مطابق
اس سے اپنی جھولی بھر رہاہے۔گھر گھر میں خوشیاں اور رونقیں ہیں اور ایک
طویل عرصے کے بعد اہل کراچی سکون اور اطمینان سے امن کے سائے میں زندگی
گزاررہے ہیں اور ہر افطاری اور سحری میں ہر مسلمان یہ دعاکرتاہے کہ اے اﷲ!ہمارے
اس شہر کے امن کو قائم ودائم فرما،رینجرز اور فوج کی خدمات کو قبول
فرما،رہبر کے روپ میں جن رہزنوں نے اس شہر کو آسیب زدہ بنادیاتھاان سے ہمیں
محفوظ فرما۔ایسے میں ایک بھونچال آجاتاہے۔صبح کی مبارک گھڑیوں میں اہل
کراچی کویہ روح فرساخبر سننے کو ملتی ہے کہ بے رحم قاتلوں نے ایک اور ہیرے
کو خاک وخون میں تڑپادیا،ایک اور پر امن شہری قاتلوں کی بے رحمی کی بھینٹ
چڑھ گیا،جس کا فن اس کی پہچان تھا،جس کی آواز نے اسے پاکستان ہی نہیں دنیا
بھر میں ایک منفرد شناخت عطاکی تھی،جس کو مذہبی منافرت سے کوئی دور کا بھی
واسطہ تعلق نہیں تھا،جو فرقہ واریت کے نام سے بھی ناآشناتھا،جس کی قوالیوں
اورنعتوں میں عشق رسول ﷺکی خوشبو مہکتی تھی،جس کے بول بول سے عشق اصحاب
رسول ﷺ ٹپکتاتھا،جس کے دل ودماغ میں اہل بیت کی محبت پیوست تھی،جس کی رگ رگ
میں اولیاء اﷲ کی عقیدت کا سمندر جوش مارتاتھا۔
وہ ایک بے ضررانسان تھا۔اس کی کسی سے کوئی دشمنی نہیں تھی۔اس کی کسی کے
ساتھ کوئی قومی،نسلی،لسانی اور دینی عداوت نہیں تھی۔وہ ایک عاشق رسولﷺ
تھااورعشق رسول ﷺ اس کا سرمایہ تھا۔وہ ایک فنکار تھااور اس کا فن ہی اس کا
اوڑھنابچھوناتھا۔اس نے کبھی سوچا بھی نہیں ہوگاکہ اسے قائد کے شہر میں یوں
بے دردی سے گولیوں کانشانہ بنایا جائے گا۔اس کے وہم وگمان میں بھی نہ
ہوگاکہ اس شہر میں ایسے درندے بھی رہتے ہیں جن کو ماہ مقدس ماہ صیام
کااحترام بھی ان کے مذموم عقائد سے نہیں روک سکتا۔امجد صابری کو دن دہاڑے
گولیوں کا نشانہ بنایاگیا۔اس کی کار پر فائرنگ کرنے والے کس قدر بے خوفی سے
آئے،کیمرے کی آنکھ نے اس منظر کو بھی محفوظ کرلیا،لیکن تاحال اس کے قاتلوں
کا کوئی سراغ نہ مل سکا۔اس کے قتل کی ذمہ داری کسی کالعدم تنظیم کے سر ڈال
کر اس کے قاتلوں کو تحفظ دینے سے کیاقاتلوں کے حوصلے مزید بلند نہیں ہوں
گے۔شہر قائدمیں ہر سانحے کی ذمہ داری کالعدم تنظیموں کے سرڈالنے ،ان سے ذمہ
داری قبول کروانے کی کالز اور جعلی پولیس مقابلوں میں قاتلوں اور مجرموں کی
جگہ بے گناہوں کے مارے جانے سے یقیناًقاتلوں اور مجرموں کو ہی فائدہ ہواہے
اور اگر یہی روش برقراررہی تومجرم اور قاتل اسی طرح دندناتے پھریں گے اور
ایک کے بعد ایک واردات کرکے بے گناہ اور محب وطن شہریوں کے خون سے اس شہر
کی سڑکوں کورنگین کرتے رہیں گے۔
ا مجد صابری کا قتل یوں اچانک تونہیں ہوا،اسے دھمکی آمیز کالز وصول ہورہی
تھیں،اسے خطرات تھے،یہ سب باتیں اگر درست ہیں تواس کے قاتلوں اور ان کے پشت
پناہوں کے گریبان تک قانون کا آہنی ہاتھ اب تک کیوں نہیں پہنچا؟یہ ایک
ایساسوال ہے جو شہرمیں پھیلتے خوف کے سایوں کومزید گہراکررہاہے۔قانون
نافذکرنے والے اداروں کو اپنی ذمہ داریوں کا فوری احساس کرتے ہوئے امجد
صابری کے قاتلوں کو بے نقاب کرنا ہوگا۔چیف جسٹس کے بیٹے کی بازیابی میں
تاحال ناکامی اور شہر میں پھیلتی ٹارگٹ کلنگ کاخاتمہ ضروری ہے۔اگر امن
دشمنوں کو ابتدامیں ہی لگام نہ دی گئی تومبادایہ سلسلہ طول نہ پکڑجائے۔قوم
کامطالبہ ہے کہ امجد صابری کے قاتلوں کوقانون کے شکنجے میں کساجائے اور قتل
کی سازش کو بے نقاب کرنے کے ساتھ ساتھ اہم شخصیات کی سیکورٹی کے بھی بروقت
انتظامات کیے جائیں ،کیوں کہ منظور وسان نے بھی شہر میں بدامنی کے خطرات کی
نشاندہی کی ہے اورزمینی حقائق بھی یہی بتارہے ہیں کہ زخمی سانپ آخری
وارکرنے کی تیاریاں مکمل کرکے انہیں عملی جامہ پہنانے کے لیے صف بندی
کررہاہے۔اگر ایساکچھ ہواتویہ ایک بہت بڑاسانحہ ہوگااوراہل کراچی کے لیے ایک
بڑاالمیہ،جوا ن کی خوشیوں پر اوس ڈال دے گا۔ |
|