کراچی میں دہشت گردوں کی انگڑائی لینے سے
ہر محب وطن پاکستانی کے وہ خواب کرچی کرچی ہوگئے جو انہوں نے کراچی آپریشن
اور ضرب عضب کے آغاز پر اپنی آنکھوں میں بسا لیے تھے اور جنہیں سکیورٹی کے
اداروں کی جانب سے کیے گئے دعوؤں سے تقویت حاصل ہوئی……کراچی میں دہشت گردی
کے ان تازہ واقعات نے سندھ خاص کر کراچی میں دہشت گردوں کی کمر توڑدینے کے
دعوؤں نے پاکستانیوں کے اندر یہ احساس بیدار کردیا تھا کہ اب ان کی جانیں ،مال
اور عزت و آبرو محفوظ ہو گئی ہے لیکن سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے فرزند
اویس شاہ ایدووکیٹ کے اغواء اور امجد صابری کے دن دیہاڑے لرزہ خیز قتل سے
عوام کے محفوظ ہونے کے احساس و جذبات کو ٹھیس پہنچنا قدرتی عمل تھا اور
ایسے میں پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف اور چیف جسٹس آف پاکستان کا
کراچی تشریف لے جانا انتہائی اہمیت کا حامل ہے اگر دونوں عظیم شخصیات وہاں
نہ پہنچتیں تو افواہیں جنم لیتیں-
پاک فوج کے سپہ سالار جنرل راحیل شریف کی باتیں وقت کی اہم ضرورت قرار
پائیں جنرل راحیل شریف کراچی میں اپنے اس عزم کا اعادہ کیا ہے کہ آپریشن
کسی صورت پیچھے نہیں جائیگا بلکہ ہر قیمت اور ہر صورت آگے ہی بڑھے گا،انہوں
نے دہشت گردوں ،ان کے مددگاروں اور مالی معاونین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ
ان کے گٹھ جوڑ کو ہر قیمت پر توڑا جائیگا، جنرل راحیل شریف نے واضع کیا کہ
آپریشن کے ثمرات کوضائع نہیں ہونے دیا جائیگا، اور آپریشن کو اس کے منطقی
انجام تک پہنچا کر دم لیں گے، اپنے اس عزم کا اعادہ انہوں نے کراچی میں دو
مختلف اجلاسوں سے خطاب اور ڈی جی رینجرز کی بریفنگ کے دوران کیا۔
ان سے قبل چیف جسٹس آف پاکستان جسٹس انور ظہیر جمالی بھی کراچی کا دورہ
کرچکے ہیں اور انہوں نے بھی اپنے دورے کے دوران ڈی جی رینجرز،آئی جی سندھ
پولیس اور دیگر اداروں کے ذمہ داروں سے ملاقاتیں کرکے کراچی کی تازہ ترین
صورتحال پر اپنی تشویش کا اظہار کیا ہے۔ ان کی تشویش کے پس منظر میں چیف
جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ کے جواں سال فرزند ارجمند اویس شاہ
ایڈووکیٹ کے اغواء اور انکی عدم بازیابی اور قوال امجد صابری کے قاتلوں کی
گرفتاری میں سکیورٹی اداروں کی ناکامی تھی۔عزت ماب چیف جسٹس انور ظہیر
جمالی نے اویس شاہ ایڈووکیٹ کی بازیابی اور انہیں اغواء کرنے والے ملزمان
کی فی الفور گرفتار ی کے احکامات بھی جاری کیے ہیں۔
ڈی جی رینجرز،آئی جی پولیس سندھ اور دیگر اداروں کے ذمہ داروں نے عزت ماب
چیف جسٹس کو اویس شاہ ایڈووکیٹ اور امجد صابری کے ملزمان کو جلد گرفتار
کرنے کی یقین دہانی کروائی ہے۔وفا قی وزیر داخلہ چودہری نثار علی خاں نے
بھی چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ سے انکی راہائش گاہ پر
ملاقات کرکے ان کے لخت جگر اویس شاہ کو جلد بازیاب کروانے کا یقین دلایا ہے
اور امجد صابری کے اہل خانہ کو نوید سنائی ہے کہ امجد صابری کے قاتل بچ
نہیں پائیں گے۔
دعا ہے کہ پاک فوج کے سپہ سالار،وفاقی وزیر داخلہ اور دیگر ذمہ داروں کی
جانب سے چیف جسٹس آف سندھ ہائی کورٹ جسٹس سجاد علی شاہ اور امجد صابری
کیاہل خانہ سمیت کراچی کے عوام کو دلائی گئی یقین دہانیاں جلد حقیقت کا روپ
دھاریں اور کراچی کے امن کو ایکبار پھر تہس نہس کرنے کے خواب دیکھنے والوں
کے خواب چکناچور ہوں آمین ثم آمین۔ پاک فوج کے سپہ سالار کے عزم صمیم کو
سچا ثابت کرنے، اور انکے ارادوں کو کامیابی سے ہمکنار کرنے کے لیے ضروری ہے
کہ ہم سب دہشتگردوں ،انکے مددگاروں، سہولت کاروں اور ان کے مالی معاونین پر
گہری نگاہ رکھنے کی ضرورت ہے۔ کیونکہ یہ سب لوگ اسی معاشرے کا حصہ ہیں ،اسی
دھرتی پر اور ہمارے آس پاس ہی بستے ہیں اگر ہم ان کے مددگار، سہولت
کار،ہمدرد نہ بنیں تو دہشت گرد اپنے مذموم مقاصد اور ناپاک ارادوں میں کبھی
کامیاب نہ ہو سکیں۔
چیف جسٹس سندھ ہائی کورٹ، چیف جسٹس آف پاکستان ، کراچی کے عوام اور پاک فوج
کے سپہ سالار کی طرف سے کراچی میں دہشت گردی کے حالیہ واقعات پر تشویش کا
اظہار اپنی جگہ بجا ہے اور جائز بھی اور وقت کی ضرورت بھی…… کراچی میں دہشت
گردی کی نئی لہر سے سارا ملک افسردہ ہے لیکن دہشت گردوں کے حامی،سہولت
کار،انکے مددگار مالی معاونین یقیقننا اندروں اندریں خوشی سے پھولے نہیں
سماتے ہوں گے، کیونکہ ان افراد کے عزائم کی تکمیل تو کراچی بلکہ ملک عزیز
کیامن کی بربادی اور تباہی میں ہی ہے، بعض لوگ تو سکیورٹی کے ذمہ دار
اداروں کی ناکامی بھی قرار دیتے ہیں شائد ایسے افراد کو حالات کا ادراک ہی
نہیں
کچھ عناصر کا کہنا ہے کہ کراچی کے حالات کو بگاڑنے میں سرھد کے اس پار کا
عمل دخل ہے کیونکہ کراچی سمیت پورے پاکستان کا امن ہمارے دوست نما دشمنوں
کو ایک آنکھ نہیں بھاتا اسکی وجہ یہ ہے کہ دنیا کی اہم طاقتیں پاک چین
اقتصادی راہداری سے ناخوش ہیں ،بیرونی دشمنوں کو خاک چٹانے کے لیے لازم ہے
کہ ہم پاکستانی رنگ ونسل ،مذہب و ملت سمیت تمام اختلافات کو پس پشت ڈال دیں
اور متحد ہوکر عالمی طاقتوں کے ناپاک ارادے خاک میں ملا دیں،اگر ایسا ہو
جائے جیسا کہ ہم ٹی وی ٹاک شوز مین بیٹھ کر تاثر دیتے ہیں تو کسی مائی کے
لال میں ہمت و جرات نہیں کہ وہ ہمارے درمیان دراڑیں دالننے میں کامیابی
حاصل کرے۔
ہماری اپنے سیاست دانوں خصوصا برسراقتدار مسلم لیگ نواز کے راہنماؤں سے عرض
ہے کہ وہ اپوزیشن کے مطالبات کو تسلیم کرنے میں انا کا مسلہ نہ بنائیں
کیونکہ احتساب تو آپ بھی چاہتے ہیں پھر اگر پہل آپ سے ہوجائے تو کوئی
انہونی بات تصور نہ کی جائے بلکہ احتساب کی شروعات ہونے دیں تاکہ اپوزیشن
کو حالات خراب کرنے کا بہانہ ہاتھ نہ آنے پائے…… جنرل راحیل شریف بھی
سکیورٹی کے اداروں سے باز پرس کریں کہ آپریشن کا تسلسل قائم رہتے ہوئے یعنی
آپریشن کے ہوتے ہوئے سندھ ہائی کورٹ کے چیف جسٹس کے فرزند ارجمند اویس شاہ
ایڈووکیٹ کا اغواء اور امجد صابری کا قتل کیسے ممکن ہوا؟
ہاں چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر اہم شخصیات کی جانب سے سندھ ہائی کورٹ کے
فرزند اویس شاہ ایدووکیٹ کے اغواء پر اس قدر ردعمل پر چہ میگوئیاں ضرور
ہوئی ہیں کہ چیف جسٹس آف پاکستان اور دیگر عدالتی ذمہ داروں کی جانب سے
سلمان تاثیر اور یوسف رضا گیلانی کے بیٹوں کے اغواء پر اس قسم کی بے چینی
دکھائی دی جاتی تو ہو سکتا ہے کہ انکی بازیابی جلد ممکن ہوجاتی۔ |