حمزہ علی عباسی ٹی وی ایکٹر و ماڈل نے حضور
نبی پاکﷺ کی ختم نبوت کے قوانین کے حوالے سے جو ہرزہ سرائی کی تھی اور جس
طرح سے ختم نبوت کے قانون کا مذاق اُڑایا تھا۔ اُسکے خلاف صاحبزادہ میاں
محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے ایک پٹیشن لاہور سیشن کورٹ میں دائر کی ۔
پٹیشن کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج جناب حامد حسین صاحب نے کی۔ صاحبزادہ میاں
محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ نے کیس کی سماعت کے دوران اپنے دلائل میں کہا کہ
نبی پاکﷺ کی نبوت کے حوالے سے ابہام پیدا کرنے والے کسی صورت مسلمان نہیں
ہیں۔ اور نبی پاکﷺ کے خاتم النبین ہونے کے حوالے سے پاکستان میں مروجہ
قوانین انتہائی عرق ریزی اور تمام مکاتب فکر کی مشاورت سے بنائے گئے ہیں۔
اِس لیے اِن قوانین کا مذاق اُڑانا توہین رسالت کے زمرئے میں آتا ہے۔اِس
لیے حمزہ علی عباسی تعزیزات پاکستان کی دفعہ295-C, 296, 297, 298-C,295-A
کے قانون کیخلاف ورزی کا مرتکب ہوا ہے۔ عدالت نے آج بروز جمعرات 16 جون
2016 کو فیصلہ کرتے ہوئے ڈی سی او لاہور کو حکم دیا ہے کہ ہے کہ تعزیزات
پاکستان کی دفعہ295-C, 296, 297, 298-C,295-A کے قانون کے تحت کاروائی کی
جائے۔ پٹیشن میں پاکستان فلاح پارٹی کے رہنماؤں مرکزی صدر قاضی عتیق الرحمن،
سنیئر نائب صدر راشد گردیزی، نائب صدر حبیب اﷲ صدیقی ، مرکزی سیکرٹری جنرل
امانت زیب ڈپٹی سیکرٹی جنرل، عمران احمد، جوائنٹ سیکرٹری، حافظ کا شف رضا ،
فنانس سیکرٹی محمد علی شیخ ، احمد وقار مدنی،بدرظہور چشتی ،رانا ساجد علی،
لیاقت علی سیال ، ملک آفتاب اعوان، زبیر بیگ، مقصود گیلانی، حسن علی ٹیپو ،
فاروق تسنیم افتخار ساغر، حافظ زاہد رازی، ذیشان احمد راجپوت، شہباز
مغل،تنویر چوہدری،م حافظ محبوب انجم سیفی، سید راشد گیلانی،عاصم بٹ،شبیر
ڈوگر،انوار احمد شاہین،شیخ کلیم طارق، ممتاز سعیدی، احمد رضا نے بھرپور
معانت کی۔ایڈیشنل سیشن جج صاحب کے آرڈر کو ڈی سی او صاحب کے دفتر میں وصول
کروادیاگیا ہے۔جب سے وڈیو کلپ دیکھا جس میں ماڈل ادکار حمزہ عباسی نے قانون
کے خلاف ہرزہ سرائی کی ہے ۔ اُس وقت سے ہی قانونی پہلوؤں کے مطابق کام شروع
کرنا شروع کردیا۔ اِس سارئے معاملے میں سب سے زیادہ معاونت مجھے جناب بدر
ظہور شتی پیرزادہ کی رہی۔ تھانہ پرانی انار کلی لاہور کے بعد سیشن کورٹ میں
رٹ اور اُس رٹ کے بعد اب ڈی سی او کے دفتر تک کا سفر نبی پاکﷺ کے عشق میں
رواں دواں ہے۔ جب بندہ ناچیز نبی پاک ﷺ کی عزت و ناموس کے لیے سیشن کورٹ
میں دلائل دئے رہا تھا تو مجھے میرئے ماموں جان میرئے پیرو مرشد حضرت حکیم
میاں محمد عنائت خان قادری نوشاہیؒ کی یاد آئی ۔ جب مشرف دور میں 295-Cکے
قانون کے ساتھ چھیڑچھاڑ کرنے کی کوشش کی تو راقم نے بطورصدر مصطفائی تحریک
لاہور ڈویژن مال روڈ کے ایک ہوٹل میں پریس کانفرنس کی تھی اُس وقت مشرف کی
آمریت کا دور تھا۔ پولیس کی بھاری نفری پہنچ گئی تھی تو قبلہ حکیم میاں
محمد عنائت خان قادری نوشاہیؒ سے فون پر بات ہوئی تو محترم ماموں جان کہنے
لگے پُتر اگر نبی پاکﷺ کی ناموس کی خاطر گولی کھانی پرئے تو سینے پہ کھانی
ہے پشت پر نہیں۔ اِسی روحانی سرشاری اور عشق رسولﷺ کی تمازت نے مجھے عجیب
کیفیت سے دوچار کر رکھا ہے۔ غازی علم دین شہیدؒ، غازی ممتاز قادری شہیدؒ
جیسے عظیم عاشق رسولﷺ ہمارئے لیے مشعل راہ ہیں۔ جب جب عشق رسول ﷺ کے مشن کے
لیے خود کو تگ وتاز میں پایا تو تین ہستیاں میرئے ساتھ روحانی طور پر رہی
ہیں ایک ماموں جان قبلہ حکیم میاں عنایت قادری نوشاہیؒ صاحب دوسرئے اُنکے
بیٹے صاحبزادہ حکیم میاں محمد یوسف خان قادری نوشاہی اور تیسری ہستی میرئے
بچپن کے دوست جناب جاوید مصطفائی آف سرگودہا ہیں۔ہر ہر تگ وتاز میں اِن کی
دُعائیں شامل ہیں۔اِس وقت پوری دنیا میں مسلمانوں کی حالت بہت خراب ہے جس
کی وجہ سے نبی پاکﷺ کی عزت وناموس کے حوالے ہرزہ سرائی کا سلسلہ جاری ہے۔
ایران اور سعودی عرب کے درمیاں اِس وقت سرد جنگ جاری ہے۔عالم اسلام میں
فرقہ واریت کو ہوا دینے کے لیے اِن دونوں ممالک کی فنڈنگ کار فرماء ہے۔یمن
میں حوثی قبائل اور سعودی افواج کی خونریز لڑائی جاری ہے۔شام میں مسلمان
گاجر اور مولیوں کی طرح کاٹا جارہا ہے۔شامی مسلمانوں کے لیے عرصہ حیات تنگ
ہوچکا ہے۔ شامی مہاجرین لاکھوں کی تعداد میں پناہ کے لیے در بدر دھکے کھا
رہے ہیں۔عراق،لیبیاء اور لبنان میں بد امنی عروج پر ہے۔ لاکھوں مسلمان شہید
ہو چکے ہیں۔اسرائیل ہنوز فلسطینی مسلمانوں کی جان سے ہولی کھیل رہا
ہے۔افغانستان میں امریکہ بیٹھا ہے اور افغانیوں کی قسمت میں شہادتیں لکھی
ہوئی ہیں۔ترکی اور سعودی عرب میں بھی خود کش حملے شروع ہوچکے ہیں۔کشمیر سات
دہائیوں سے لہو لہو ہے۔داعش، القاعدہ اور طالبان کا فتنہ امریکہ بھارتی اور
اسرائیلی سرپرستی میں اسلام کا نام لے کے کر مسلمانوں کو خون میں نہلا رہا
ہے ۔مسلمانوں دنیا کی بہادر ترین قوم لیکن مسلم دنیا کہ حکمران اﷲ پاک سے
توکل کی بجائے امریکہ کو عملی طور پر اپنا خدا بنائے ہوئے ہیں۔ جعلی جہاد
امریکہ نے مسلمانوں کو دبانے ختم کرنے کے لیے اپنی سرپرستی میں شروع کر
رکھا ہے۔غیر ت مند قیادت سے دور مسلم آبادی یتیمی کی زندگی گزار رہی ہے۔درج
ذیل میں وہ درخواست ہے جو کہ تھانی پرانی انار کلی لاہورمیں حمزہ علی عباس
کے حوالے سے دی گئی ۔
بخدمت جناب ایس ایچ او صاحب تھانہ انار کلی لاہور
درخواست برائے اندراج مقدمہ بر خلاف حمزہ علی عباسی بابت تنقید کیے جانے
قانون ختم نبوت نبی پاکﷺ
جناب عالی:
گزارش ہے کہ بندہ وکالت کے شعبہ سے منسلک ہے اور لاہور ہائی کورٹ بار
ایسوسی ایشن کی ہیومن رائٹس کمیٹی کا شریک چیئرمین ہے۔ بندہ نے خود اپنی
آنکھوں سے آج ٹی وی چینلز کے ایک پروگرام میں ماڈل اداکار حمزہ علی عباسی
کو یہ کہتے ہوئے سنا اور دیکھا ہے کہ پاکستان میں ختم نبوت کا قانون درست
نہ ہے۔ اور ریاست کو نبی پاک ﷺ کی ختم نبوت کے قانون کو بنائے جانے کا کوئی
اختیار نہ تھا۔ حمزہ علی عباسی کے اِن الفاظ سے مسلمانوں کے عقیدہ ختم نبوت
کا گہرا تعلق ہے اور پاکستان میں امتناع ختم نبوت آرڈنیس نافذ ہے۔ حمزہ علی
عباس اِس قانون کی خلاف ورزی کے مرتکب ہوئے ہیں۔ اِس کے ساتھ ساتھ تعزیزات
پاکستان کی دفعہ 295-A, 295-C, 296 297, 298 298-C کی خلاف ورزی کے مرتکب
ہوئے ہیں۔ میری آپ سے گزارش ہے کہ ٹیلی وی چینل آج پر حمزہ علی عباسی کی
اِس گستاخی کا نوٹس لیا جائے اور حمزہ علی عباسی کے خلاف قانونی کاروائی کی
جائے۔کیونکہ نبی پاکﷺ کی شان اقدس پر مسلمان اپنے جان قربان کرنا فخر
سمجھتے ہیں اور اُن کا یہ فرض اولین بھی ہے۔ درخواست گزاران
۱)صاحبزادہ میاں محمد اشرف عاصمی ایڈووکیٹ ہائی کورٹ
شریک چیئرمین ہیومن رائٹس کمیٹی لاہور ہائی کورٹ بار
۱۔شاہ چراغ چیمبرز متصل ہائی کورٹ لاہور ۔ 03224482940
2)پیرزادہ بدر ظہور چشتی صدر پاکستان فلاح پارٹی 1 ۔ شاہ چراغ چیمبرز متصل
ہائی کورٹ لاہور
3) محمد اکرم رضوی ناظم انجمن طلبہء اسلام لاہور ڈویژن ایوان خیر داتا گنج
بخش روڈلاہور
بتاریخ:14-6-2016
حامد حسین صاحب ایڈویشنل سیشن جج کی عدا لت سے ڈی سی او لاہور کو کیے جانے
والے حکم نامے کی کاپی حسب ذیل ہے۔ جس میں تعزیزات پاکستان کی دفعہ295-C,
296, 297, 298-C,295-A کے قانون کے تحت کاروائی کرنے کا حکم دیا ہے۔ |