مولانا عبداللہ مدنی جھنڈانگری رحمہ اللہ :حیات وخدمات

مولانا عبداللہ مدنی ایک بہترین مقرر ہونے کے ساتھ ساتھ ایک بہترین صحافی اور شاعر بھی تھے ۔آپ ۱۹۵۵ کو نیپال میں پیدا ہوئے ۔ آپ بچیوں کے ایک مشہور اقامتی ادارہ خدیجۃ الکبری کے بانی اور موسس بھی تھے ۔ اسی طرح آپ ایک دینی واصلاحی ماہنامہ پرچہ نورتوحید کے مدیر مسئول بھی تھے
مولانا عبد اللہ بن عبدالتواب مدنی جھنڈانگری رحمہ اللہ جماعت اہلحدیث کے ایک مشہور عالم دین تھے۔آپ ایک بہترین مقرر ومحرر کے ساتھ ساتھ ایک بہترین شاعر بھی تھے ۔آپ نے ۱۹۵۵؁ءمیںبڑھنی بازار ،ہندوستان کے بارڈرسے متصل ملک نیپال کے ضلع کپل وستو کے معروف علاقہ وشہر جھنڈا نگر میں ایک متوسط گھرانے میں آنکھیں کھولیں ۔آپ نے مکتب کی تعلیم گھر پر ہی حاصل کی ،اور اعلیٰ تعلیم کے لیے ۱۹۷۶؁ء میں مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس کا رخ کیا ،بعدہ کچھ نامساعد حالات کی وجہ سے جامعہ سلفیہ بنارس کوچھوڑ کر ندوۃ العلما لکھنؤمیںکبارعلماء سے کسب فیض کیا اوراس کے بعد قسمت نے ساتھ دی اورآپ کا داخلہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ہوگیا، جہاں سےآپ نے ۱۹۸۱ء؁ میںلیسانس فی الشریعہ کا کورس مکمل کرکے وطن مالوف واپس لوٹے اور تدریسی و تصنیفی خدمات انجام دینے میںمصروف ہوگئے۔

تدریسی خدمات:
آپ نے سب سے پہلے جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ سے فراغت کے بعد جامعہ سلفیہ جنک پور میں تدریسی خدمات انجام دیا ، بعدہ ملک کے مختلف مقامات پر تدریسی خدمات انجام دینے کے بعد نیپال کے معروف قصبہ جھنڈانگر جسے کرشنا نگر بھی کہتے ہیں ۱۹۸۹؁ء میں مرکزالتوحید کے نام سے ایک ادارہ قائم کیا تھا جس کے آپ تاحیات ناظم اعلیٰ رہے ۔ اس مرکزکے تحت لڑکیوں کاایک دینی ،دعوتی ،تعلیمی اور اقامتی ادارہ بنام’’ مدرسہ خدیجۃالکبریٰ للبنات ‘‘کرشنا نگر نیپال قائم کیا جو آج بھی بڑی آن بان سے ترقی کی راہ پر گامزن ہے۔جس سے ہندو نیپال کی سیکڑوں بچیاں عالمہ فاضلہ بن کرملک وبیرون ملک میں دینی ،دعوتی اورصحافتی خدمات انجام دے رہی ہیں۔

صحافتی امور:
آپ نےاپنے زیر نظامت مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ للبنا ت کرشنا نگر نیپال سے ملک ایک موقر جریدہ بنام ماہنامہ مجلہ ’’نور توحید‘‘ ۱۹۸۸؁ء میں جاری کیاجس کے آپ تاحیات مدیر مسئول رہے اور شعوروآگہی کے نام سے عالم اسلام نیزملک و معاشرے کے حساس و سلگتے موضوعات پرمستقل اداریہ تحریر فرماتے رہے۔ آپ نے اس رسالہ کے ذریعے ملک نیپال میں اردو زبان میں اسلام کی جو شمع جلائی تھی اس سے بہت سے گم گشتہ افراد کو صحیح راستے کا پتہ چلا۔اور لوگ اس موقر ماہنامنے سے بھر پور مستفید ہوئے۔

مولانا عبد اللہ مدنی جھنڈا نگریؒ نہ صرف نیپال میں بلکہ پورے عالم اسلام میں جانے پہچانے جاتے تھے۔ وہ نیپال کے چند معزز علما ءمیں اپنا ایک مقام رکھتے تھے۔ وہ جمعیت اہلحدیث نیپال کےممبربھی تھے۔آپ دنیا کے مختلف ملکوں میں ہونے والی اسلامی کانفرنسوں، سمیناروں اور پروگراموں میںشرکت کرتے رہے۔ نیپال کے متعدد سیاست دانوں سے بھی ان کے بہت گہرے مراسم رہے۔ ان کے یہاں منعقد ہونے والے اکثر پروگراموں میں وہاں کے سیاست داں بھی شریک ہوتے۔ اس کے علاوہ نیپال کی علمی شخصیات سے بھی ان کاگہرا تعلق رہا۔ صحافت کے سلسلے میں انھوں نے کئی سمینار کیے تھے۔ دہلی، لکھنؤ، ممبئی، بنار س اور دوسرے شہروں کے اسکالروں کو بلاتے اور ان کے خیالات سے اہل نیپال کو واقف کراتے۔ وہ ایک عالم دین اور صحافی ہی نہیں تھے بلکہ ایک بہت اچھے شاعر بھی تھے۔ حامد سراجی ان کا تخلص تھا۔ ان کا کلام بعض اوقات ملی رسائل میں شائع ہوتا۔ ویسے وہ رسائل و جرائد میں کلام کی اشاعت میں دلچسپی نہیں لیتے تھے۔ ہاں ان کے اپنے رسالہ نور توحید میں ان کا کلام حامد سراجی کے نام سے برابر شائع ہوتا رہا ہے۔ عالم اسلام بالخصوص برصغیر ہندو نیپال کے لئے آپ کی وفات علمی، تعلیمی و دعوتی دنیامیںکمی محسوس کی جاتی رہے گی، اورآپ کی وفات نہ صرف مرکز التوحید اور مدرسہ خدیجۃ الکبریٰ کے لئے ایک ناقابل تلافی نقصان ہے بلکہ ان کے پسماندگان، خاندان اور وابستگان مرکزو مدرسہ کےلئے بڑا ہی اندوہناک اور غمناک ہے۔لیکن موت سے کسی کو مفر نہیں ،آج وہ تو کل ہماری باری ہے کے مصداق ہارٹ اٹیک کی شکل میں موت کا فرشتہ ۲۲؍ دسمبر۲۰۱۵؁ءبروز منگل بوقت صبح دس بجے ملک نیپال کی راجدھانی کاٹھمنڈو میں مولانا موصوف کے پاس آپہنچا۔ اور تھوڑی ہی دیر میںآپ کی روح لاکھوں فرزندان توحیداور اپنے چاہنے والوں نیز کنبہ قبیلہ کو سسکتا تڑپتا چھوڑکر اکسٹھ سال (۶۱برس ) کی عمری میں قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ اناللہ وانا الیہ راجعون

مولانا ممدوح ؒ کی نماز جنازہ کرشنا نگر (جھنڈانگر) نیپال کے قبرستان میں ۲۳؍ دسمبر بروز بدھ بوقت بعد نماز ظہر تقریبا ۲؍بجے فضیلۃ الشیخ عبدالرحمٰن بن عبیداللہ مبارکپوری حفظہ اللہ کی امامت میں ادا کی گئی اور نمناک آنکھوں سے سپرد خاک کیاگیا ۔آپ کے جنازے میں ایک بڑی تعداد میںفرزندان توحید شریک تھے ۔

اللہ سبحانہ وتعالیٰ سے دعاہے کہ آپ کی خدمات جلیلہ کو شرف قبولیت بخشے ،درجات کو بلند فرمائے اوربشری لغزشوں کو درگذر فرمائے ،نیز پسماندگان کو صبر جمیل کی توفیق عطافرمائے ۔ آمین!
Abdul Bari Shafiq
About the Author: Abdul Bari Shafiq Read More Articles by Abdul Bari Shafiq: 114 Articles with 135031 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.