عالمی شہر ت یافتہ عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعلیم عبدالعظیم ازھری بستوی نہ رہے

ڈاکٹر عبدالعلیم ازہری بستوی ؒ ایک علم دوست اور خاموش مزاج انسان تھے آپ اکثر زندگی وطن عزیز سے باہر مکہ مکرمہ ہی میں گزری۔ آپ ایک بہترین اسکالر اور محقق ومترجم تھے ۔ آپ کا آبائی وطن ہندوستان کے مشہور ضلع سدھارتھنگر یوپی (اکرہرا ) سے تھا ۔آپ کی وفات مکہ میں ہوئی اور حرم مکی ہی میں امام حرم کی امامت میں اپ کی نماز جنازہ کی ادائیگی ہوئی اور مکہ ہی میں دفن کیا گیا ۔
یہ دنیا پانی کا ایک بلبلہ اور چند روزہ ہے یہاں سے ہر ایک کو ایک نہ ایک دن رخت سفر باندھ کر اس آخری منزل کی طرف جاناہے جو دائمی ہے، انبیاء ورسل نیز صحابہ کرام ؓ جیسی عظیم ہستیوں کو بھی جب اس دارفانی میں قرار حاصل نہ ہوسکا تو کجا کو کیا مجال کہ وہ دوام واستحکام پاسکے۔ چنانچہ آئے دن ایک نہ ایک دن عالم دین ،محدث وفقیہ اور ڈاکٹر واسکالر اس دنیا سے کوچ کررہاہے جیسا کہ رب کا قانون اور اس کا فیصلہ ہے۔ غرض اینکہ انہی مشہور وعظیم شخصیات میں سے ایک معزز ومکرم ہستی ہمارے ممدوح عالمی شہر ت یافتہ عالم دین فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالعلیم عبدالعظیم ازھری بستوی رحمہ اللہ کی بھی ہیں ۔

آپ ۱۸؍جون ۲۰۱۶؁ء بروز سنیچر ہندوستانی وقت کے لحاظ سے تقریبا ڈھائی بجے دوپہرمکہ مکرمہ میں اپنی رہائش گاہ پر اس دار فانی سے۶۷؍سال مکی عمر میں کوچ کرگئے۔انا للہ وانا الیہ راجعون۔

آپ کا تعلق اترپردیش کے ضلع سدھارتھنگر کے ایک معروف گائوں اکرہرا سے تھا ،آپ نے اسی گائوں میں یکم جنوری ۱۹۴۹؁ء کو ایک علمی خانوادے میں آنکھیں کھولی۔ اوراپنے والد محترم مولاناعبدالعظیم صاحب سے ابتدائی تعلیم کےساتھ اکرہرا گائوں ہی میں ثانویہ تک کی تعلیم حاصل کی ۔ اس کے بعد اعلیٰ تعلیم کے لئےندوۃ العلماء لکھنوکا رخت سفر باندھا جہاں سے۱۹۶۰؁ء میں عالمیت کی تکمیل کرکےمزید اعلیٰ تعلیم کے لئے۱۹۶۶؁ء میں مرکزی دارالعلوم جامعہ سلفیہ بنارس کا رخ کیا اور وہاں سے ملک وبیرون ملک کے مایہ ناز اساتذہ سے کسب فیض کرکے تخصص فی الشریعہ کا کورس مکمل کیا،اور ۱۹۶۹؁ءمیں آپ کا داخلہ جامعہ اسلامیہ مدینہ منورہ میں ہوگیا جہاں سے آپ نے ۱۹۷۳؁ءمیں ممتاز نمبرات سے کریجویشن (بی اے )کیا اور اس کے بعد ۱۹۷۹؁ءمیں ام القریٰ یونیورسٹی مکہ مکرمہ سے ایم اے کیا اور ۱۹۸۹؁ءمیں جامعہ ازہر مصر سے ڈاکٹریٹ (پی ایچ ڈی) کی اعلیٰ ڈگری حاصل کی ۔

ہمارے ممدوح مولانا عبدالعلیم ازھری بستوی ؒ ایک علم دوست اور خاموش مزاج انسان تھے آپ اکثر زندگی وطن عزیز سے باہر مکہ مکرمہ ہی میں گزری اس لئے خاکسار کو شیخ محترم سےبالمشافہ کچھ استفادہ کا موقع تو نہ ملا لیکن گائوں میں بڑے بوڑھوں سے اکثر آپ کی ملنساری وخوش مزاجی نیز علمی صلاحتوں کی تعریف سنا کرتے تھے ۔ موصوف ؒ کو تصنیف وتالیف سے بہت انسیت تھی اور ترجمہ نگاری میں بڑی مہارت تھی آپ نے علم حدیث اور محدثین کی خدمات پر مایہ ناز کتابیں تحریر کی ہیں، ان کی اکثر تالیفات عربی زبان میں ہیں۔ آپ ایک مشہور اسکالر ، علوم قرآن و حدیث کے ماہر، زبان و ادب کے عظیم شہسوار ، فکری و تعمیری کارناموں کے لیے معروف تھے۔ نیزجماعت وجمعیت اور منہج و عقیدہ ، ملت و انسانیت کے مخلص وہمدرد تھے۔ تالیف و ترجمہ اور تعریب و انشاء ، ارشا دو توجیہ کے میدان میں یکتائے روزگار اوراصابت رائے اور دور اندیشی و عاقبت اندیشی کے لیے معروف و مشہور تھے۔ آپ نے کئی کتابوں کا ترجمہ اور کئی کتابوں پر تحقیقی کام بھی کیا ہےجن میں محمد بن عبدالوہاب ؒ سے متعلق مسعود عالم ندوی کی کتاب اور سیرت الامام البخاری کا ترجمہ ،سیرت الامام ،اور امام مہدی سے متعلق احادیث کا علمی جائزہ بین الاقوامی شہرت کا حامل ہیں جبکہ رجال سے متعلق احادیث کے کئی تحقیقی کام کئے ،علم حدیث کے موضوع پر ’’فوائد فی علوم الحدیث ‘‘جسے آپ نے اپنے اخری عمرمیں لکھا ہے۔ جو بحمدللہ سعودی عرب کی یونیورسٹیوں میں ایم اے کے کورس میں داخل نصاب ہے ،اسی طرح آپ عالمی اسلامی ادارہ’’ رابطہ عالم اسلامی مکہ مکرمہ‘‘ کے پلیٹ فارم سے بھی جڑے رہے اور اس پلیٹ فارم سے جہاں دینی ،علمی اور صحافتی خدمات انجام دیئے وہیں دعوتی خدمات اور لیکچر ومحاضرات کے لئے دنیا کے مختلف ممالک ( بنگلہ دیش ،تھائی لینڈ،چین ،صومالیہ ،پاکستان ،مکہ مکرمہ بینکاک اور ہندوستان وغیرہ )کا سفر کیا اوراپنے قیمتی محاضرات ودروس پیش کئے ۔

آپ مسلسل کئی سالوں سےگردہ کی بیماری میں مبتلا تھے کہ ایکاک ۱۸؍جون ۲۰۱۶؁ءکو آپ روح قفس عنصری سے پرواز کرگئی ۔ اسی روز مسجد حرام میں بعد نماز مغرب امام حرم کی امامت میں لاکھوںمصلین کی موجودگی میںنما ز جنازہ ادا کی گئی اور مکہ مکرمہ میں ہی شرائع کے قدیم قبرستان میں سپردخاک کیا گیا ۔نیز انتقال کے ایک دن بعد جامعہ اسلامیہ نورباغ کوسہ ممبرا،تھانہ مہاراشٹر کی پرشکوہ مسجد میںآپ کے بھانجے جامعہ اسلامیہ کوسہ ممبراکے مدیر اعلیٰ فضیلۃ الشیخ ڈاکٹر عبدالحکیم عبدالسلام مدنی حفظہ اللہ کی امامت میں آپ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی گئی ۔اللھم اغفرلہ ورحمہ وعافہ وعفہ عنہ ۔پسماندگان میں آپ نے بیوہ کےساتھ دولڑکے چھ لڑکیاں اور پوتوں ونواسیوں کی ایک اچھی خاصی تعداد ہے ۔

اللہ سے دعاہے کہ مولیٰ آپ کی بشری لغزشوں وخطائوں کو درگذرفرمائے ۔اور قبر کے عذاب سے محفوظ رکھے نیز منکر نکیر کے سوال کے جواب میں ثابت قدم رکھے ۔ آمین۔
 
Abdul Bari Shafiq
About the Author: Abdul Bari Shafiq Read More Articles by Abdul Bari Shafiq: 114 Articles with 148835 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.