تاریخ ساز شخصیت

امام احمد رضا خان رحمہ اللہ تعا لی علیہ کی زندگی عشق نبی کی بولتی تصویر هے آپ زندگی کے ہر ہر پہلو سے عشق رسول کی ہوا انسانیت کو دیتے رہے ،وہ جو بهی کام کرتے نبی کی اداوءں کو سامنے رکه کر کرتے ،وہ بولتے تو اقتداء نبوت کا پیکر بن کر بولتے ،وہ کسی پر برستے تو رسول اللہ کا جلال بن کر برستے ،وہ کسی پر شبنمی پهو ہار کا چهڑکاوء کرتے تو رحمت نبی کی شبنم بن کر ابهر آیا کرتے ،امام احمد رضا اپنوں کے لئے پیار کی شبنم اور دشمنان رسول کے لئے شعلہء برق الہی تهے،جو خرمن وہا بیت پر بهی ٹوٹے ،خرمن دیوبندیت پر بهی ٹوٹے،خرمن رفض وخروج پر بهی ٹوٹے،اس دور کی ہر باطل قوت کے سامنے اگر کوئ سینہء سپر ہو رہاتها تو احمد رضا ہو رہےتهے ،عرس شرعی کے جواز اگر پیش کر رہے تو احمد رضا پیش کر رہے تهے،علم غیب نبوت کے منکروں کے منہ پر اگر علم وفضل کا قفل چڑها رہےتهے تو احمد رضا چڑها رہے تهے،
احمد رضا ہماری ضرورتوں کا نام ہے ،دین کی امنگوں کا نام ہے،اہلسنت کے امام کا نام ہے،مجدداسلام کا نام ہے،احمد رضا اسلامی لشکر کے اس سپہ سالار کا نام ہے،جو اسلامی لشکر کو عشق نبی کے گولے اور بارود دیتا ہے ،کفروالحاد کی سرحدوں سے جب اسلام وسنت پر حملہ ہوا تو آپ نے بریلی میں عشق رسالت کا ایک مضبوط کارخانہ قائم کیا ،اگر کسی نے علم غیب نبی کا انکار کیا تو الدولتہ المکیہ کا ایٹم بم پیش کیا،اگر ترجمئہ قرآن پر کسی نے حرف غلط لانے کی کوشش کی تو کنزالایمان کا ہتهیار دیدیا،،
بجتا ہے آج علم کا جو ساز دوستو
یہ بهی اسی جرس کی ہے آواز دوستو

امام احمد رضا نے انسانیت کو رسول اللہ صلی اللہ تعالی علیہ وسلم کی زندگی کا ہر ہر گو شہ عطا فر مایا،انهوں نے یہ ذهن دیا کہ اگر کسی سے دشمنی هو تواللہ و رسول کی خاطر ہو،ان کے لبوں کا تبسم اس وقت روٹهہ جاتا تها جب کوئ مصطفے کو نا راض کرتا،ان کا دل اس وقت حسرت و ارمان کا مزار بن جا تا جب نبئ محترم کی عظمتوں کی فصیل پر بد عقیدگی کا تیر دیوبند و نجد سے چلتاتها،اسی لئے آپ نے ان ادیان باطلہ کی تردید کی اور اعلان کیا کہ کاش یہ ادیان باطلہ رسول کو گالی دینے کی بجائے احمد رضا کو گالی دیدیتے غوث و خواجہ کو دینے کی بجائے ان کا تیر بریلی کی طرف آجاتا،یہی وجہ ہے کہ جن کے دل بغض و حسد سے خالی ہیں وہ آپ کو اپنا امام ما نتے ہیں ،بریلی کو اپنا مرکز اہلسنت کہتے ہیں،مسلک اعلی حضرت کی تائید میں اپنا دم بهرتے ہیں،
آج امام احمد رضا کی فکرونظر کو ہم لاکهوں کروڑوں سلام پیش کرتے ہیں ،جو اعلی حضرت سے قریب ہوئے وہ مدینے کے قریب ہوتے چلے گئے ،جو ان سے دور ہوئے وہ عشق و محبت سے دور ہوتے چلے گئے،میرا امام ہندوستان میں بهی عشق نبوی کا ترجمان تها،اور قبرستان میں بهی عشق نبوی کا تر جمان هے ،
دنیا سے جب جانے لگے تو انهوں نے کہا ،میری آخری وصیت نوٹ کی جائے،آپ نے وصیت میں فرمایا ،میری قبر اتنی گہری کر دینا کہ آسانی سے میں قبر میں کهڑا ہو سکوں،پوچها گیا حضور ایسا کیوں؟فرمایا ہم لوگوں نے مصطفے کو دیکها نهیں،مگر جب ہم اپنے آقا کو سلام کرتے ہیں تو کہتے ہیں باادب کهڑے ہو جاوء ،حالت قیام میں آجاوء،ہاتهوں کو باندهہ لو ،اور پڑهو
مصطفے جان رحمت پہ لا کهوں سلام
شمع بزم ہدایت پہ لاکهوں سلام
جب بلا دیکهے ہوئے ہم کهڑے هو کر ،یانبی سلام علیک ،پڑهتے ہیں ،قبر میں تو آقا تشریف لائیں گے ،میری غیرت یہ گوارہ نہیں کرتی کہ قبر میں جب نبی آئیں تو بیٹهہ کر کہوں ،
مصطفے جان رحمت پہ لا کهوں سلام
شمع بزم هدایت پہ لا کهوں سلام،
اس لئے احمد رضا کی قبر اتنی گہری کر دی جائے کہ جب مصطفے آئیں اور فرشتے پوچهیں ،،ما تقول فی حق هذالرجل'' تو احمد رضا کهڑے هو کر کهے
یا نبی سلام علیک یا رسول سلام علیک
امام احمد رضا نے ہمیں عشق نبوی کا پیغام دیا هے ،مقام مصطفے کو سمجها یا هے،نبی سے محبت ایمان کی دلیل هے ،اگر ایمان چاهتے هو تو امام احمد رضا کے پاس آوء،اگر منافقت کے عمیق غار میں گرنا هے تو مسلک اہلسنت اور مسلک اعلحضرت سے انحراف کیجئے
امام احمد رضا نے جو درس حیات دیا هے انهیں کے ایک شعر میں ملاحظہ فرمائیں
خاک هو جائیں عدو جل کر مگر هم تو رضا
دم میں جب تک دم ہے ذکر ان کا سناتے جائیں گے
یہ تهی امام احمد رضا فاضل بریلوی کی تاریخ ساز شخصیت جس نے تاریخ کو اپنے دامن میں سمیٹا،تاریخ کے چہرے پر غبار نہیں آنے دیا،عشق نبوی کو اندهیروں میں چهپنے نہیں دیا،فکرونظر کی قوتوں کو پامال نہیں ہونے دیا،ہر بد نصیب بدعقیدہ کا کلیجہ امام احمد رضا کے نام سے کانپتا ہوا نظر آتا ہے،بد عقیدگی کے لئے آپ کا نام خرمن بدقیدگی پر برق الہی کا دوسرا نام ہے،حاسدین کے لئے امام احمد رضا ان کے ایمان کو جلا دینے کے لئے،واپس بلانے کے لئے ایک آخری موقع ہے،آپ اپنے امام کا دامن مضبوطی سے تهامئے ،اپنے امام کی بارگاہ عبقری
میں ہدیہ تبریک وخراج عقیدت پیش کرنے کاطریقہ یہ ہے کہ جو عقیدہ انهوں نے دیا اس کو قبول کیجئے،جو عمل انهوں نے دیا اس عمل کو قبول کیجئے،،
"یا الہی مسلک احمد رضا خاں زندہ باد کا نعرہ تا قیام قیامت جاری وساری رہے،،
"بهت عظیم هے مسلک امام اعظم کا
هے جس کو مسلک احمد رضا سنبهالے هوئے
 
syed imaad ul deen
About the Author: syed imaad ul deen Read More Articles by syed imaad ul deen: 144 Articles with 350485 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.