رب کائنات فرماتے ہیں لیلۃ القدر عظمتوں
والی رات اور ایک ہزار یعنی83سال4مہینوں کی عبادت سے بہتر رات ہے،حضرت
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے روایت ہے رسول اﷲ صلی اﷲ علیہ وسلم نے ارشاد
فرمایاجس شخص نے ایمان کی حالت میں خلوص نیت سے لیلۃ القدر میں عبادت کی تو
اﷲ تعالیٰ اس کے سابقہ گناہوں کو معاف فرمادیتے ہیں،حضرت عائشہ صدیقہؓ سے
روایت ہے رسول اﷲ ﷺ نے فرمایا لیلۃ القدر کو آخری عشرہ کی طاق راتوں میں
تلاش کرو،یعنی،21 ،23،25 ،27،29کی راتوں میں تلاش کرو،اسی طرح کی ایک حدیث
پاک میں حضرت عبادہ رضی اﷲ عنہ نے آپ صلی اﷲ علیہ وسلم سے لیلۃ القدر کے
متعلق سوال کیا کہ وہ کون سی رات ہے؟تو آپ صلی اﷲ علیہ وسلم نے فرمایا آخری
عشرہ کی طاق راتوں میں تلاش کرو،لیلۃ القدر میں رب کائنات کے حضور سربسجود
ہو کر دعائے مغفرت طلب کرنے والے کے تمام گناہ معاف فرما دیے جاتے،احادیث
پاک میں لیلۃ القدر میں دعا مانگنے کے متعلق نبی کریم ﷺ نے فرمایا اﷲ سے
یوں دعا مانگنا"اﷲم انک عفو تحب العفو فاعف عنی"ترجمہ: اے پروردگار آپ بہت
معاف فرمانے والے ہیں اور معاف کرنے کو پسند بھی فرماتے ہیں مولائے کریم
مجھے معاف فرمادیں،یوں تو ماہ رمضان میں ہی برائیوں،تلخیوں اور گناہوں سے
بچنا چاہیے مگر خاص کر آخری عشرۃ اور وہ بھی لیلۃ القدر کی یعنی طاق راتوں
میں فضول کاموں سے بچنا چاہیے،لیلۃ القدر کی فضیلت کے بیان میں مالک کائنات
نے قرآن پاک میں سورۃ القدر نازل فرمائی، جس میں ارشاد فرمایا’’بے شک ہم نے
اس (قرآن) کو شبِ قدر میں اتارا ہے اور آپ کیا سمجھے ہیں (کہ) شبِ قدر کیا
ہے؟ شبِ قدر (فضیلت و برکت اور اَجر و ثواب میں) ہزار مہینوں سے بہتر ہے،
اس (رات) میں فرشتے اور روح الامین (جبرائیلؑ) اپنے رب کے حکم سے (خیر و
برکت کے) ہر امر کے ساتھ اترتے ہیں، یہ (رات) طلوعِ فجر تک (سراسر) سلامتی
ہے‘لیلۃ القدر کی فضیلت میں کتبِ حدیث بہت سی روایات مذکور ہیں ،حضرت
ابوہریرہ رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے
ارشاد فرمایا’’جو شخص لیلۃ القدر میں حالتِ ایمان اور ثواب کی نیت سے قیام
کرتا ہے، اْس کے سابقہ گناہ معاف کردیئے جاتے ہیں۔‘‘اﷲ کے نبی ﷺ نے جہاں
لیلۃ القدر کی ساعتوں میں ذکر و فکر اور طاعت و عبادت کی تلقین کی گئی ہے
وہاں اس بات کی طرف بھی متوجہ کیا گیا ہے کہ عبادت سے محض اﷲ تعالیٰ کی
خوشنودی مقصود ہو، دکھاوا اور ریا کاری نہ ہو پھر یہ کہ آئندہ برائی نہ
کرنے کا عہد کرے، اس شان سے عبادت کرنے والے بندے کے لئے یہ رات مغفرت بن
کر آتی ہے، لیکن وہ شخص محروم رہ جاتا ہے جو اس رات کو پائے مگر عبادت نہ
کرسکے،حضرت انس بن مالک رضی اﷲ عنہ سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ رمضان المبارک
کی آمد پر حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے فرمایا ’’یہ ماہ جو تم
پر آیا ہے، اس میں ایک ایسی رات ہے جو ہزار مہینوں سے افضل ہے، جو شخص اس
رات سے محروم رہ گیا، گویا وہ ساری خیر سے محروم رہا۔ اور اس رات کی بھلائی
سے وہی شخص محروم رہ سکتا ہے جو واقعتاً محروم ہو۔‘‘حضرت انس رضی اﷲ عنہ سے
مروی ہے کہ حضور نبی اکرم صلی اﷲ علیہ وآلہ وسلم نے لیلۃ القدر کی فضیلت
بیان کرتے ہوئے ارشاد فرمایا’’شب قدر کو جبرائیل امین فرشتوں کے جھرمٹ میں
زمین پر اتر آتے ہیں، وہ ہر اْس شخص کے لئے دعائے مغفرت کرتے ہیں جو کھڑے
بیٹھے (کسی حال میں) اﷲ کو یاد کر رہا ہو۔‘‘شب قدر یعنی لیلۃ القدرکے آخری
دس راتوں میں سے ایک رات کانام ہے جس میں اﷲ تعالیٰ سال بھرکی تقدیرلکھتے
ہیں ارشادباری تعالیٰ ہے"اس رات میں اﷲ تعالیٰ اپناحکم اورفیصلہ مخلوق میں
بیان کرتے ہیں"اﷲ تعالیٰ سے دعاہے کہ ہمیں علم نافع اورعمل صالح کی توفیق
عطاء فرمائے ہماری نماز،روزہ، قیام، صدقات وخیرات قبول فرمائے اورہمیں لیلۃ
القدرکے قیام کی توفیق عطاء فرمائے اورہماری گردنیں جہنم سے
آزادفرمائے(آمین) ثم آمین |