بشریٰ فرخ ۔ خمینی کے ایران میں

فنون لطیفہ سے دلچسپی رکھنے والے حضرات بشریٰ فرخ کے نام سے اچھی طرح آشنا ہیں۔ انہوں نے اپنی عملی زندگی کا آغاز پشاور ٹیلی ویژن سے کیا جہاں اُن کے شوہر فرح سیر ایک سینیئرپروڈیوسر تھے۔ بشریٰ نے پی ٹی وی سنٹر پشاور کے اردو اورہندکو ڈراموں میں ادا کاری کے جوہر دکھائے اور درجنوں کامیاب سیریلزکے بعد بہت سے ایوارڈ زکی مستحق قرار پائیں۔ فرخ سیر کی بے وقت موت نے بشریٰ فرخ کو تنہا کر دیا۔ تنہائی کی اس خلیج کو پاٹنے کے لئے بشریٰ نے شعر گوئی کی ابتدا کی اور یکے بعد دیگرے اُس کے کئی شعری مجموعے منظر عام پر آگئے۔ میدانِ سخن میں اپنے آپ کو منوانے کے بعد اب بشریٰ فرخ نے نثر میں اپنی توانائیاں صرف کرنا شروع کیں تو ’’خمینی کے ایران میں‘‘ جیسا خوبصورت سفر نامہ تخلیق کر ڈالا۔ اردو ادب میں سفر نامے کی صنف کو مردوں کے ساتھ ساتھ عورتوں نے بھی اپنے خیالات و جذبات کے اظہار کا ذریعہ بنایا ۔ رضیہ فصیح الدین ، پروین عاطف ، اختر ریاض الدین، بشریٰ رحمن ،کشور ناہید ، کوثر جمال ، نور الصباح ، بیگم انور رضا ، بلقیس ریاض اور ثر یا شہاب نے یاد گار اور قابلِ ذکر سفر نامے لکھ کر خوب نام کمایااور اب بشریٰ فرخ بھی اس فہرست میں اپنا نام درج کر ا چکی ہیں۔ اگرچہ بشریٰ فرخ نے اپنی اس تحریرکو سفر نامے کا نام دیا ہے لیکن میرے خیال میں ان کی یہ نثری تخلیق اردو ادب کی صنف رپورتاژسے زیادہ قریب ہے کیونکہ اسے رپورتاژ کی ہیت میں لکھا گیاہے۔ چونکہ یہ تحریرایران میں ہونے والی ایک بین الاقوامی کانفرنس کی روداد ہے اور اس سے قبل اردو ادب میں اس طرح کی کانفرنسوں کا احوال رپورتاژ کی صنف کے ذریعے ہم تک پہنچا اس لئے میں اسے رپورتاژ کہنے کی تجویز پیش کر رہا ہوں۔ اس سے قبل عصمت چغتائی نے ۱۹۵۲؁ء میں منعقدہ ’’کل ہند اردو کانفرنس‘‘ میں شرکت کی تو اس کا احوال انہوں نے اپنے رپور تاژ ’’بمبئی سے بھوپال تک ‘‘ میں درج کیا ۔ ’’ستمبر کا چاند‘‘ جیسا قابل ِ ذکر رپور تاژ قراۃ العین حیدر نے ستمبر ۱۹۵۷؁ء میں ٹوکیو میں منعقد ہونے والی’’ ادیبوں کی عالمی کانفرنس ‘‘کے حوالے سے تحریر کیا ۔ سائرہ ہاشمی نے ’’ کل پاکستان اہل ِ قلم کانفرنس ‘‘ اور ممتاز شیریں نے ’’ادیبوں کی بین الاقوامی کانفرنس‘‘ کے نام سے رپور تاژ تحریر کئے۔ بشریٰ فرخ نے بھی اس سفر نامے میں ۸۰ سے زائد ممالک سے آئی ہوئی ۱۲۰۰ خواتین سکالرز کے’’خواتین اور اسلامی بیداری کانفرنس ‘‘ کے موضوع پر لکھے گئے مقالہ جات کو موضو ع بنایا ہے ۔ یہ سفر نامہ کل ۳۰، ابواب پر مشتمل ہے پہلے ۱۸ ، ابواب میں پاکستان سے ایران تک کے سفر کی روداد ، دوران سفر پیش آنے والے مسائل ، کانفرنس کے اغراض و مقاصد اور اس میں پڑھے جانے والے مقالات سے بحث کی گئی ہے ۔ بقیہ ابواب میں ایران کی مشہور شخصیات ، ایران کی ثقافت ، تہران کے بازاروں او ر ایرانی خواتین کے طرزِ زندگی کو موضوع بنایا گیا ہے تاہم ان موضوعات کو بہت ہی کم صفحات میں سمیٹ دیا گیا ہے ۔ مثلاً مشہور شخصیات کے صرف نام لکھنے پر اکتفا کیا گیا ۔ ایران کی ثقافت اور تہران کے بازار کے تذکرے کو بھی ایک ایک صفحے تک محدود رکھا گیا۔ اس سفر نامے کی بہت سی ایسی خوبیاں بھی ہیں جو اسے دیگر سفرناموں سے ممتاز بناتی ہیں ۔ اس کی ایک امتیازی خصوصیت یہ ہے کہ اس کی زبان نہایت سلیس اور رواں ہے ۔ مصنفہ نے مشکل پسندی سے اجتناب کر کے اس سفر نامے کو عام قارئین کے لئے دلچسپ بنا دیا ہے ۔ اس سفر نامے کی دوسری خصوصیت جنرئیات نگاری ہے ۔ مصنفہ نے اپنے عمیق مشاہدے کی بنا پر ہم تک جو معلومات پہنچائی ہیں اس میں ہر ایک چیز کو تفصیل سے دیکھنے کی سعی کی گئی ہے ۔جزئیات نگاری کی مثال کے طور پر میلاد ٹاور کی تفصیلات کا حال ملاحظہ ہو’’ہمیں بتایا گیا اس ٹاور کے مکمل ہونے میں گیارہ سال کا عرصہ لگا اور اس پر ون ہنڈرڈ نائنٹی ون ملین ڈالرز خرچ ہوئے ۔ یہ دنیا کا چوتھا لمبا تر ین ٹاور ہے جس کی لمبائی ۴۳۵ میٹر ہے ۔ میلا د ٹاور میں ۱۸۶۰سیڑیاں ہیں ۔ ایسکلیٹرایک میٹر فی سیکنڈ کے حساب سے چلتا ہے جو تقریباً ۵۰ سیکنڈ میں ٹاور کے ٹاپ پر پہنچ جاتا ہے اور آپ دنیا کے سب سے بڑے ریوالولنگ ریسٹورنٹ میں پہنچ جاتے ہیں جس کا رقبہ ۲۳۷۵ سکوائر میٹر ہے ۔ یہاں تقریباً ۵۰۰ لوگوں کے بیک وقت کھانا کھانے کی سہولت موجود ہے ۔ اس ریسٹورنٹ کی دیواریں ایرانی آرٹ سے مزیّن ہیں جو اسلامی تاریخ سے Relatedہے ۔ یہ ٹاپ زمین سے تقریباً ۴۰۰ میٹر اونچا ہے اس کے ڈیزائن کے پیچھے جو ماسٹر مائنڈ ہے اُس کا نام محمد رضا حافظی ہے ‘‘درج بالا اقتباس سے ظاہر ہوتا ہے کہ مصنفہ کاچیزوں کو دیکھنے کاانداز کتنا گہرا ہے ۔بشری فرخ کی نثر کی روانی بتا رہی ہے کہ وہ اس صنف میں بھی نام کمائے گی۔خدا کرے میرا یہ گمان سچ ثابت ہواور بشریٰ فرخ نثر کے میدان میں بھی اسی طرح کامیابی کے جھنڈے گاڑے جس طرح اس نے میدان ِسخن کو فتح کیا۔
Khalid Mustafa
About the Author: Khalid Mustafa Read More Articles by Khalid Mustafa: 22 Articles with 51359 views Actual Name. Khalid Mehmood
Literary Name. Khalid Mustafa
Qualification. MA Urdu , MSc Mass Comm
Publications. شعری مجموعہ : خواب لہلہانے لگے
تحق
.. View More