رمضان المبارک کا اختتام عید الفطر کے ساتھ
ہوتا ہے جسے خوشی کا دن قرار دیا گیا ہے دنیا بھر کے مسلمان خوشیوں اور
رنگوں سے بھرے عیدالفطر کا تہوار مناتے ہیں۔ ایک مہینے کے روزوں نے اہل
اسلام کو اپنے ایمان اوراعمال کا جائزہ لینے کا موقع دیا ہے جن خوش نصیبوں
نےاس موقع سے فائدہ اٹھایا ہے اللہ پاک کے نزدیک ان کے درجات بلند ہو گئے
ہیں۔
اسلام کے دونوں تہوار خدا کے ساتھ بندے کے تعلق کی نسبت سے منائے جاتے ہیں
عیدالاضحیٰ درحقیقت خدا کی خاطر قربانی کے جذبے کا مظہر ہے
اورعیدالفطررمضان یعنی اللہ کے لیے گزارے گئے مہینے کی عید ہے چنانچہ ضروری
ہے کہ مسلمان اپنا یہ تہوار اپنے اسلام اورایمان کے شایان شان منائیں۔
عید کی خوشیوں میں مفلس بھائیوں کو بھی شریک کیجئے صدقہ فطر فرض ہے صدقہ
فطر نمازِ عید سے قبل ادا کرنا چاہیے ورنہ عام صدقہ شمار ہوگا۔صدقہ فطر ہر
مسلمان مرد عورت چھوٹے بڑے سب پرفرض ہے۔عالم اسلام ہر سال دو عیدیں مناتے
ہیں عید الفطر اور عید الضحٰی عیدالفطرکوچھوٹی عید کے نام سے بھی جانا جاتا
ہے جبکہ اسکی یہ نسبت عیدالاضحیٰ کی وجہ سے ہے کیونکہ عید اضحیٰ تین روز پر
مشتمل ہے اور اسے بڑی عید بھی کہا جاتا ہے۔
ذرا پوچھئے ان لوگوں سے جن کے پیارے رمضان المبارک کے رحمتوں اور مغفرتوں
کے مہینے میں قتل کیے گئے ہیں کیا کسی میں حوصلہ ہے کہ ان کو عید کی مبارک
باد دے سکیں اور کہہ سکے کہ اللہ آپ کو ایسی بے شمار عیدیں نصیب فرمائے۔
کتنے ہی لوگ ایسے ہیں جو دہشتگردوں کے چنگل سے تو بچ نکلے ہیں لیکن اس وقت
زندگی اورموت کی کشمکش میں مبتلا ہیں ان کے عزیز و اقارب ہسپتالوں کے چکر
کاٹ رہے ہیں مہنگائی نے لوگوں کا جینا دوبھر کردیا ہے
عید کا دن جیسے جیسے قریب آتا جاتا ہے عام لوگوں کا بلڈپریشر بڑھنے لگتا ہے
اس سال بھی گزشتہ سالوں کی طرح مارکیٹوں اور شاپنگ سینٹرزمیں خریداروں کا
ہجوم تو نظرآرہا ہے لیکن جب دکانداروں سے بات کی گئی تو معلوم ہوا کہ اس
ہجوم میں لوگوں کی بڑی تعداد ایسی ہے، چیزوں کے دام پوچھنے کے بعد جن کا
چہرہ کا رنگ ماندپڑ جاتا ہے اور ان میں سے اکثر کی استطاعت اتنی بھی نہیں
ہوتی کہ وہ مول بھائو کرسکیں وہ مایوسی کے عالم میں آگے بڑھ جاتے ہیں۔
دکانداربھی اس صورتحال سے سخت پریشان ہیں پہلے لوگ کئی کئی چیزیں خریدتے
تھے، اب کوئی ایک چیز خریدتے وقت بھی کئی مرتبہ سوچتے ہیں بےروزگاری اور
کاروبارکی گرتی ہوئی صورتحال کے باعث لوگوں کی قوت خرید متاثرہوئی ہے اور
مارکیٹیں ویران ہیں اہل وطن ایک سچی خوشی کے لئے ترس گئے ہیں۔
اگرہم اپنے پریشان اورمصیبت زدہ بھائیوں کوفراموش کردیں گے تو ہماری بھی
عید کی خوشیاں ادھوری رہ جائیں گی اپنی دعائوں میں اپنے ان مصیب زدہ،دہشت
گردی سے متاثرہ خاندانوں کو بھی یاد رکھئے۔
اپنے نادار اور مفلس بھائیوں اور ان لوگوں کو بھی جو سفید پوشی کے باعث کسی
سے اپنی حالت زار بیان نہیں کرسکتے ان کی مدد کیجئے، اپنی زکوٰة اورفطرہ سے
اپنے بھائیوں کی مدد کیجئے۔
اگر زکٰوة اور فطرہ ادا کرچکے ہیں تب بھی اپنے بھائیوں کے لئے ایثار کیجئے
ان کو بھی عید کی خوشیوں میں شریک کیجئے
پاکستان میں غریبوں کی ایک بہت بڑی اکثریت ایسی ہے، جن کے بچوں کی آنکھوں
میں عید کے دن بھی مسکراہٹوں کے بجائے حسرتیں نمایاں نظر آتی ہیںاتنی
مہنگائی میں غریب لوگ نئے کپڑوں کا بس تصور ہی کرسکتے ہیں اوران کے لئے
اپنی سفید پوشی کابھرم رکھنا مشکل ہوگیاہے۔
انتظامیہ مہنگی قیمتوں پرکنٹرول کرنے میں مکمل طورپر ناکام ہوچکی ہے۔ حکومت
عوام کو رمضان المبارک اورعیدین سمیت مذہبی تہواروں پراشیاء خورونوش کی
ارزاں قیمتوں پرفراہمی کیلئے ٹھوس اقدامات کرے تاکہ غریب اورمتوسط طبقہ
کوکوئی فائدہ حاصل ہوسکے اوران کےبچے بھی عید کی خوشیاں منا سکیں۔
اللہ پاک ہمارے وطن عزیز کو ہمیشہ قائم و دائم رکھے اور ہمیں غریبوں کی مدد
کرنے کی توفیق دے امین قارئین اور تمام اہل وطن کو دلی عید مبارک ہو۔
امید ہے کہ نیشنل ٹیسٹنگ سروس صوبائی اور وفاقی حکومت اس جانب توجہ دیں گے
ورنہ معذو ر نوجوان بے روزگار رہ جائیں گے.- |