مقبوضہ کشمیر، بھارتی مظالم،عالمی برادری، کشمیرکمیٹی ،عبدالستارایدھی، ویلفیئرٹرین
(Muhammad Siddique Prihar, Layyah)
مقبوضہ کشمیر میں ہندوستان کی ظالمانہ
کارروائیاں جاری ہیں ۔ ۳۲ جون کومقبوضہ کشمیرمیں بھارتی فوجیوں نے اپنی
ریاستی دہشت گردی کی تازہ کارروائیوں کے دوران ضلع کپواڑہ کے علاقے لولاب
میں تین کشمیری نوجوانوں کوشہیدکردیا۔چوبیس جون کوکشمیریوں نے یوم
کشمیرمنایا یوم کشمیرپرسری نگر اوراسلام آبادمیں پاکستانی پرچم لہرائے گئے
۔کئی علاقوں میں بھارت کیخلاف احتجاج کیاگیاکشمیریوں نے پاکستان اورآزادی
کے حق میں نعرے لگائے ۔یاسین ملک کونظربندکرکے نمازجمعہ سے روک دیاگیا۔
قابض فوج نے نام نہادسرچ آپریشن کے دوران ضلع کپواڑہ کے علاقوں دھوبی وان،
کھرہامہ، درگمولہ اوروودربالامیں سات کشمیری شہیدکردیئے حریت قیادت کاکہنا
ہے کہ عالمی برادری عالمی برادری کشمیریوں کوحق خودارادیت دلانے کیلئے
بھرپور کرداراداکرے۔تیس جون کوضلع پلوامہ میں بھارتی فوجیوں نے دوکشمیریوں
کوشہیدکردیا۔یکم جولائی کویوم القدس ریلی میں پاکستانی پرچم لہرائے گئے
توبھارتی فوج ٹوٹ پڑی سری نگرمیں مظاہرین نے بھارتی جارحیت کیخلاف نعرے
بازی کی ۔مساجدکی بے حرمتی پروکلاء نے احتجاج کیا۔علی گیلانی کہتے ہیں
مساجدکوسرکاری نگرانی میں لینے کے سنگین نتائج نکلیں گے۔۹ جولائی کوبھارتی
فوج نے مختلف علاقوں میں گیارہ کشمیریوں کوشہیدکردیا۔ دس جولائی کو حریت
کانفرنس کی اپیل پرمقبوضہ کشمیرمیں مکمل ہڑتال کی گئی ہندوستان کی فوج نے
مختلف کارروائیوں میں مزیددس کشمیریوں کوشہیدکیاجس سے شہادتوں کی تعداداکیس
ہوگئی۔بھارتی فوج کی فائرنگ سے تین سوکشمیری زخمی ہوگئے ہزاروں مشتعل
افرادکرفیوکی پرواکیے بغیرسڑکوں پرنکل آئے بھارتی فورسز پر مظاہرین نے
شدیدپتھراؤکیا۔ درجنوں گاڑیاں دفاتر، پولیس چوکیاں اوربی جے پی کے
دفاترنذآتش کردیئے۔مظاہرین نے آزادی کے حق میں نعرے لگائے۔گیارہ جولائی
کوبھارتی فوج نے مزید۹ کشمیریوں کوشہیدکردیا۔ٍٍپاکستانی دفترخارجہ نے
مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی جانب سے کشمیریوں پرظلم کیخلاف بھارتی ہائی
کمشنرکوطلب کرکے شدیداحتجاج ریکارڈ کروایاہے۔سیکرٹری خارجہ نے کشمیریوں کی
شہادت پرتشویش کااظہارکرتے ہوئے کہا ہے کہ معصوم شہریوں کیخلاف طاقت کابے
دریغ استعمال قابل مذمت ہے۔پرامن مظاہرین پرطاقت کابے دریغ استعمال جینے کے
حق، اظہاررائے کی آزادی، پرامن احتجاج کے حق کی سنگین خلاف ورزی
ہے۔کشمیریوں پربھارتی مظالم کسی صورت قبول نہیں ہیں۔اس سے پہلے بھی کئی
باربھارت کے ہائی کمشنرز اورسفارتکاروں کوبلاکر مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی
مظالم کے خلاف احتجاج ریکارڈ کرایاگیا۔بھارت پراس کمزوراحتجاج کاکوئی
اثرنہیں ہوتا۔ وہ سلامتی کونسل کی قراردادوں کوکچھ نہیں سمجھتا یہ
کمزورسااحتجاج اس کیلئے کیاحیثیت رکھتا ہے۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیرمیں
بھارتی فورسزکی جارحیت کی سخت مذمت کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ بھارتی
حکومت اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں پرعمل کرے ۔وزیراعظم
نوازشریف نے ایک بیان میں مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کے مظالم پرتشویش
کااظہارکرتے ہوئے کہاہے کہ کشمیریوں کیخلاف طاقت کااستعمال انہیں حق
خودارادیت کے مطالبے سے نہیں ہٹاسکتا ۔ انہوں نے کمانڈربرہان وانی
اوردیگرکشمیریوں کی شہادت پر گہرے دکھ اورافسوس کااظہارکرتے ہوئے کہا کہ
شہریوں کیخلاف طاقت کاغیرقانونی استعمال افسوس ناک ہے۔اقوام متحدہ کی
قراردادوں کے مطابق حق خودارادیت کشمیریوں کاحق ہے۔وزیراعظم نے کشمیری
راہنماؤں کی نظربندی پربھی اظہار تشویش کرتے ہوئے کہا ہے بھارتی حکومت اپنی
انسانی حقوق کی ذمہ داریاں اورسلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق اپنے
وعدے پورے کرے۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کیخلاف وزیراعظم نوازشریف
کابیان حقائق کی عکاسی کرتا ہے۔ انہیں بھارت سے سلامتی کونسل کی قراردادوں
پرعمل کرنے کاکہنے کی بجائے عالمی برادری کودعوت دینی چاہیے تھی کہ آئیں
دیکھیں کس طرح بھارت مقبوضہ کشمیرمیں اقوام متحدہ کی قراردادوں کی خلاف
ورزی کررہاہے اورکس طرح کشمیرمیں انسانی حقوق کی دھجیاں اڑارہا ہے۔اپنی
قراردادوں کی خلاف ورزی پر اقوام متحدہ اورکشمیرمیں بھارتی فوج کے مظالم،
انسانی حقوق کی پامالی پرعالمی برادری کی پراسرارخاموشی بھارت کی پشت پناہی
کے مترادف ہے۔ترجمان دفتر خارجہ نفیس زکریا کی جانب سے جاری بیان میں کہا
گیا ہے کہ بھارت کے ایسے کشمیریوں کوان کے حق خودارادیت کے مطالبے سے نہیں
روک سکتے۔بھارتی حکومت سلامتی کونسل کی قراردادوں اور انسانی حقوق کی
پابندی کرے۔پاکستان کوکشمیری قیادت کی نظربندی پرسخت تشویش ہے۔کشمیریوں
کوحق خودارادیت دے کرہی مسئلہ کشمیرحل کیاجاسکتا ہے۔مسئلہ کشمیرکاحل صرف
اقوام متحدہ کی نگرانی میں غیرجانبدارانہ رائے شماری سے ممکن ہے۔سابق
صدرآصف علی زرداری نے کہا ہے کہ بین الاقوای برادری کشمیریوں کے قتل
اورانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کانوٹس لے جبکہ کشمیری عوام کی خواہشات
اورامنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرحل کرناہوگا۔میدیا رپورٹس کے مطابق مقبوضہ
کشمیرمیں کشمیریوں کے قتل عام کی سخت مذمت کرتے ہوئے سابق صدرآصف علی
زرداری نے کہا کہ جائزاحتجاج پربھارتی فوج کی فائرنگ افسوس ناک ہے عالمی
برادری کشمیریوں کے قتل کانوٹس لے۔وزیراعلیٰ پنجاب شہبازشریف نے کہا ہے کہ
بھارتی حکومت گولیوں کے ذریعے کشمیری عوام کے جذبہ حریت کونہیں کچل سکتی
۔عالمی برادری کوبھارت پرکشمیرمیں آگ اورخون کاکھیل فوری طورپربندکرنے
کیلئے دباؤڈالناچاہیے۔اپنے ایک وزیراعلیٰ نے کہا کہ وقت نے کشمیرمیں بھارتی
حکومت کی ظلم اورتشدد کی پالیسی کوناکام ثابت کردیا ہے۔اوراس پالیسی نے
کشمیری عوام کے دلوں میں آزادی کی تڑپ کومزیدجلابخشی ہے۔مقبوضہ کشمیرمیں
انسانی حقوق کی ارزانی پرعالمی برادری کی خاموشی کاکوئی اخلاقی
جوازنہیں۔کشمیرکی آزادی کی صبح شہدائے کشمیرکے خون سے طلوع ہوگی۔عمران خان
نے کہا ہے کہ نوازشریف نے مودی سے دوستی کرکے تحریک آزادی کشمیرکونقصان
پہنچایا بھارت جاکر نوازشریف نے سریے کے تاجر جندال سے توملاقات کی لیکن
حریت کانفرنس کے راہنماؤں سے ملاقات کرنامناسب نہیں سمجھا جس سے بھارتی
مفادکو تقویت ملی۔مقبوضہ کشمیرکے عوام کویقین دلاتا ہوں کہ پی ٹی آئی
مقبوضہ کشمیرمیں جاری مظالم کیخلاف ہرفورم پرآوازبلندکرے گی۔قوی اسمبلی میں
اپوزیشن لیڈرخورشیدشاہ کاکہنا ہے کہ مقبوضہ کشمیرکے موجودہ حالات مودی
،نوازگٹھ جوڑ کانتیجہ ہیں۔حکومت کی کمزورخارجہ پالیسی اورمودی دوستی کی
آڑمیں کشمیریوں کی تحریک آزادی کونقصان پہنچایا جارہا ہے۔وفاقی وزیراطلاعات
کہتے ہیں کہ مقبوضہ کشمیرمیں بھارتی مظالم کاعالمی برادری کونوٹس لیناچاہیے
۔
حق خودارادیت کشمیریوں کابنیادی اورپیدائشی حق ہے۔کشمیرکامعاملہ بھارت خود
اقوام متحدہ میں لے کرگیاتھا۔مظالم سے کشمیریوں کودبایا نہیں جاسکتا۔
کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ کشمیرکاحل پاکستان کی خارجہ پالیسی
کااہم ترین حصہ ہے۔اس مسئلہ پرپاکستان اوربھارت کے درمیان تین جنگیں بھی
ہوچکی ہیں۔ پاکستان نے مقبوضہ کشمیربھارتی دہشت گردی کوعالمی سطح پراٹھانے
کافیصلہ کرلیا ہے۔ مشیرخارجہ سرتاج عزیز نے کہا ہے کہ کشمیرتصفیہ طلب
معاملہ ہے مذاکرات کیلئے تیارہیں فوجی دہشت گردی کے ذریعے کشمیریوں کی
جدوجہدکوسبوتاژنہیں کیاجاسکتا۔ اس سے پہلے بھی پاکستان اقوام متحدہ کی جنرل
اسمبلی کے اجلاس میں متعدد بارمقبوضہ کشمیرمیں بھارت کے مظالم کوبے نقاب
کرچکا ہے۔دنیاکے ہرفورم پراس مسئلہ کواٹھایا ہے۔اقوام متحدہ اور عالمی
برادری ہے کہ ٹس سے مس نہیں ہورہی۔اسلامی ممالک پرتوپابندیاں لگانے میں
دیرنہیں لگائی جاتی ۔بھارت گزشتہ کئی دہائیوں سے سلامتی کونسل کی قراردادوں
پرعمل کرنے سے ٹال مٹول کررہا ہے اورمقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی دھجیاں
اڑارہا ہے اس پر پابندی لگانے سے اقوام متحدہ کے ہاتھ شل ہوجاتے
ہیں۔کشمیرکامسئلہ نہ کرنے کاذمہ داربھارت کے ساتھ ساتھ اقوام متحدہ
اورعالمی برادری کادہرا معیار بھی ہے۔امریکہ دنیابھرسے دہشت گردی ختم کرنے
کاسپہ سالاربناہوا ہے اس کی اتحادی فوجیں کئی اسلامی ممالک کونشانہ بناچکی
ہیں ۔ مقبوضہ کشمیرمیں بھات کی ریاستی دہشت گردی اورگائے ذبح کرنے،گائے
کاگوشت کھانے، لے جانے کے الزام لگاکراوردیگرالزامات لگاکربھارت میں
مسلمانوں کو دہشت گردی کانشانہ بنا نے سے امریکہ نے آنکھیں بندکررکھی
ہیں۔کشمیریوں کی تحریک آزادی کی حمایت مسلم لیگ یاحکومت کی نہیں ریاست کی
پالیسی ہے۔ بعض سیاسی راہنماؤں نے مسئلہ کشمیرپر بھی سیاست چمکانے
اورنوازشریف پرتنقیدکابہترین موقع سمجھا اوراس موقع سے خوب فائدہ
اٹھایا۔کہتے ہیں پاکستان میں کشمیرکمیٹی نام کی ایک کمیٹی بھی کام کررہی ہے
جس کی چیئرمین شپ مولانافضل الرحمن کے پاس بتائی جاتی ہے۔مولانا فضل الرحمن
کی سربراہی میں اس کمیٹی کے اب تک کتنے اجلاس ہوئے۔مسئلہ کشمیراجاگرکر نے
میں اس نے اب تک کیاکرداراداکیا ہے۔قارئین میں سے شایدہی کسی کویادہوکہ
کشمیرکمیٹی کاآخری اجلاس کب اورکہاں ہواتھا۔مقبوضہ کشمیرمیں بھارت کی حالیہ
ریاستی دہشت گردی پربھی مولانافضل الرحمن اوراس کے زیرسربراہی کشمیرکمیٹی
کی خاموشی بہت سے سوالات کوجنم دے رہی ہے۔مولانافضل الرحمن کوکشمیرکمیٹی کی
سربراہی مسئلہ کشمیراجاگرکرنے کیلئے دی گئی تھی یاپردہ ڈالنے کیلئے اس سوال
کاجواب بھی عوام چاہتی ہے۔ وزیراعظم نوازشریف مولانافضل الرحمن کوطلب کرکے
کشمیرکمیٹی کی کارکردگی بارے پوچھیں۔سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری کی سلامتی
کونسل کے مستقل ممبران ممالک کے سفیروں کوبریفنگ اورپاکستان کے عالمی
سفارتی کانفرنس بلانے کے فیصلہ سے مسئلہ کشمیرعالمی سطح پرمزیداجاگرکرنے
اوربھارتی بربریت بے نقاب کرنے میں مددملے گی۔ عالمی برادری مثبت ردعمل
دکھاتی ہے یاحسب سابق خاموشی اورعملاً لاتعلقی اختیارکرتی ہے اس کیلئے ابھی
انتظارکرناہوگا۔
پاکستان میں سماجی خدمات کامعتبرنام عبدالستارایدھی کوسرکاری اعزازکے ساتھ
سپردخاک کیاگیا۔ انیس توپوں کی سلامی دی گئی۔نمازجنازہ میں صدر پاکستان،
مسلح افواج کے سربراہان پنجاب وسندھ کے وزرائے اعلیٰ ، گورنرعشرت العباد،
وزراء سمیت ہزاروں افرادنے شرکت کی۔وزیراعظم نوازشریف نے دکھی انسانیت کی
خدمت کرنے پر عبدالستارایدھی کوبعد ازمرگ نشان امتیازعطاء کرنے کااعلان
اورڈائریکٹرجنرل محکمہ ڈاک کومرحوم سماجی راہنماکا یادگاری ٹکٹ جاری کرنے
کاحکم جاری کیا۔قومی سطح پرایک روزہ سوگ منایا گیا ، اہم سرکاری عمارتوں
پرپرچم سرنگوں رہا ،کراچی اورحیدرآبادکی تنظیموں نے کاروباربندرکھا۔سابق
آصف علی زرداری کاکہنا ہے کہ ایدھی جیسی شخصیت صدیوں میں ایک بارپیداہوتی
ہے۔چیئرمین سینیٹ میاں رضاربانی کہتے ہیں عبدالستارایدھی کونوبل امن انعام
ضرورملناچاہیے۔شہبازشریف نے لاہورکی کسی اہم سڑک کوعبدالستارایدھی کے نام
سے منسوب کرنے کااعلان کیا انہوں نے کہا کہ عبدالستارایدھی سے غریب عوام کے
ساتھ کھڑاہونااس کی مددکرنا، سادگی اوروقت کی قدرکرناسیکھا ہے۔فیصل ایدھی
سے گفتگوکرتے ہوئے ان کاکہناتھا کہ والدکے خدمت خلق کے مشن کوآگے بڑھانے
میں آپ کی کامیابی کیلئے دعاگو ہوں۔ خورشیدشاہ کاکہنا ہے کہ ایدھی کی خدمات
ہمارے لیے مشعل راہ ہیں ۔ وہ فقیرمنش فرشتہ صفت انسان تھے۔جنہوں نے اپنی
زندگی دوسروں کی خدمات کیلئے وقف کیے رکھی۔عمران خان نے عبدالستارایدھی
کواپنارول ماڈل قراردیا۔دیگرسیاسی ، مذہبی راہنماؤں نے اپنے اپنے الفاظ میں
عبدالستارایدھی کوخراج تحسین پیش کیا ہے۔شہبازشریف نے لاہورکی ایک سڑک ان
سے منسوب کرنے کااعلان کیا، قذافی سٹیڈیم کوبھی ایدھی سے منسوب کرنے
کامطالبہ سامنے آچکا ہے۔عبدالستارایدھی کوخراج تحسین پیش کرنے کایہ طریقہ
ہمارے ادراک کے مطابق درست نہیں۔عبدالستارایدھی کے نام سے منسوب ایک
ویلفیئرٹرین چلائی جائے ۔جس میں مریضوں، غریب ، یتیم، طلباء ، مزدوروں
اورمعذوروں سے نصف کرایہ وصول کیاجائے۔اس ٹرین کاکرایہ پاکستان میں چلنے
والی تمام مسافرٹرینوں کے کرایوں سے کم جب کہ ٹرین کامعیاراعلیٰ
ہوناچاہیے۔پاکستان کے پسماندہ اضلاع میں عبدالستارایدھی سے منسوب ویلفیئر
کالج اوریونیورسٹیاں قائم کی جائیں ۔ جہاں سپیشل ایجوکیشن ، سلولرنرسکول،
وکیشنل ٹریننگ انسٹی ٹیوٹ سے کامیاب ہونے والے طلباء وطالبات کو تعلیم دی
جائے۔ |
|