وزیراعظم نوازشریف نے اسحاق ڈارکو اپوزیشن کو رام کرنے کا ذرا نرم اور سخت ٹاکس دے دیا . .. .

آج الحمدﷲ، وزیراعظم نوازشریف لندن سے اپنے دل کے کامیاب آپریشن کے بعدوطن واپسی آگئے ہیں اَب یہ اپنی ذمہ داریاں انجام دینے کے لئے بھی کمربستہ ہوگئے ہیں ایسے میں یہاں مجھے یہ کہنے دیجئے کہ اِس میں کوئی شک نہیں کہ اِن دِنوں گزشتہ تین سالوں میں کچھ نہ کرنے والی ن لیگ کی حکومت اپنے باقی کے دوسالوں میں بہت کچھ کرنے کا عزمِ عظیم لے کر سیاسی میدان میں گود پڑی ہے اور اِس پرحکومت کا یہ گھمنڈاور تکبر ہے کہ اَب یہ وہ سب کچھ کرگزرے گی جو یہ پچھلے تین سالوں میں کچھ نہیں کرسکی ہے اِس موقع پر حکومت کا سینہ ٹھونک کر یہ بھی کہناہے کہ گزشتہ تین سال تو حکومت کو سنبھلنے میں لگے اور سیاسی ماحول کا مقابلہ کرتے کرتے ہی گزرگئے ہیں مگر اَب حکومت سارے حالات اور واقعات کو سمجھ چکی ہے اور اپوزیشن کی تمام چالوں اور اِس کی کمزوریوں اور خامیوں کو پرکھ لینے کے بعد اپنی پوری تیاری کرچکی ہے کہ حکومت کو اپنے آئندہ کے دو سالوں میں کیا کرناہے جس کے لئے حکومت تازہ دم ہوکر وہ سب کرگزرنے کا ارادہ رکھتی ہے جس سے حکمران جماعت کے منصوبوں کی تکمیل ہوگی اور اَب رہ جانے والے تمام کام ہر صورت میں مکمل کئے جائیں گے۔

اگرچہ یہ ٹھیک ہے کہ حکومت نے وزیراعظم نوازشریف کے بائی پاس کے آپریشن سے قبل سوائے پاک چین اقتصادی راہداری منصوبے اور دوایک پرانے بجلی کے پیداوائی منصوبوں اور صرف میں لاہوراورراولپنڈی میں جنگلہ بس یا پھر اورنج ٹرین کے دو ایک چھوٹے موٹے منصوبوں کے ابتدائی مراحل طے کرنے کے ایک ڈھلے کا بھی کام نہیں کیا تھا۔

مگراَب چونکہ وزیراعظم اپنے دل کا کامیاب آپریشن کرواکر لندن سے وطن واپس لوٹ آئے ہیں اور اَب نئی زندگی کی شروعات کے ساتھ ساتھ وزیراعظم نوازشریف کا یہ بھی ارادہ ہے کہ ماضی میں جو ہواسوہوامگر اَب اپنی ذات ا ور اپنی سیاست سے مُلک او رقوم کے لئے حقیقی معنوں میں ایساکچھ بہتر کردیاجائے تاکہ حقِ حکمرانی اداہواور جب اﷲ کے سامنے حاضرہواجائے تو اپنے کاندھوں پر پڑی ذمہ داریوں کے بوجھ کو صحیح طرح سے اداکرکے سُرخروہوکراﷲ کے حضور پیش ہواجائے۔

تاہم اُدھرایک طرف تو پچھلے کئی ماہ سے اپوزیشن کی جانب سے پانامالیکس پر وزیراعظم نوازشریف کی ذاتِ خاص کو مسلسل تنقیدوں کا نشانہ بنائے جانے کے ساتھ ساتھ حکمران جماعت کے کاموں اور منصوبوں پر انگلیاں اُٹھائے جانے کا سلسلہ ہنوز جاری ہے جبکہ اِدھر آج اِسی اپوزیشن کے تنقیدوں کے سلسلے کوفوری طور پر رکوانے اور اِس حوالے سے حکومت اور اپوزیشن کے درمیان ٹی اوآرز کے معاملے کو خوش اسلوبی سے نمٹانے کے لئے ہمارے تازہ دل یعنی کہ بائی پاس کے کامیاب ترین آپریشن کے بعداپنا زیرومیٹردل رکھنے والے وزیراعظم نوازشریف نے وفاقی وزیرخزانہ اور اپنے سمدھیئے خاص جناب اسحاق ڈارکو یہ خصوصی ہدایت دی ہے کہ وہ ٹی اُوآرز پرحکومت اور اپوزیشن کے مابین ایک بارپھر اتفاقِ رائے پیداکرنے کی کوشش کریں‘‘ اور اِس کے ساتھ ہی لگے ہاتھوں وزیراعظم نے اسحاق ڈار کو ضرورت سے کہیں زیادہ پُراُمید لہجے میں یہ تاکید بھی کرڈالی ہے کہ ’’جنابِ محترم سمدھیِ خاص (اسحاق ڈار)صاحب ...!! اَب کی بار آپ کی یہ کوشش بھر پوراور نتیجہ خیز ہونی چاہئے‘‘ کہیں ایسانہ ہوکہ پھر بغیر نتیجہ نکلے وہی کچھ ہوجائے جیساکہ کچھ عرصہ قبل ہواتھا اور میں عارضہ قلب میں مبتلاہوکرلندن چلاگیاتھا اِس بار کسی صور ت بھی کوششوں میں ناکامی کا منہ نہ دیکھناپڑ جائے ورنہ پھر مجھے کسی اور عارضے میں مبتلاہوکر بیرونِ ملک اپنے علاج کے لئے جاناپڑجائے گا سواِس بار بڑے احتیاط اور سمجھ کے ساتھ اپوزیشن سے رابطہ کیاجائے اور کچھ لو اور کچھ دوکی پالیسی کو اپناتے ہوئے پانامالیکس پر ٹی اُوآرز کا معاملہ حل کرکے اِسے ہمیشہ ہمیشہ کے لئے منوں مٹی تلے دفن کردیاجائے تو بہتر ہے ورنہ...ورنہ ....؟؟ سمجھ لو کہ یہ حکومتی شیشے کا محل اپوزیشن ایک سیکنڈ میں زمین بوس کرکے اگلے انتخابات میں اپنی حکومت بنانے کا راستہ ہموارکرلے گی اور پھر ہمارے اور ن لیگ کے ہاتھ سِوائے پچھتاوے اور کفِ افسوس کہ کچھ نہیں آئے گا۔

بہرحال، خبر یہ ہے کہ وزیراعظم کی وطن واپسی کے کچھ رو ز آرام فرمانے کے بعد گزشتہ دِنوں وفاقی وزراء اسحاق ڈاراور پرویزرشید نے رائے ونڈ میں وزیراعظم نوازشریف سے اِن کے آفس میں تفصیلی ملاقات کی جہاں اِس دوران اِن کی غیرموجودگی میں چلائے جانے والے حکومتی اُمور پر مفصل اظہارِ خیال کیا گیاتو وہیں پانامالیکس پر ٹی اُو آرز کے حوالے سے اِدھر اُدھر چھلانگیں مارتی اپوزیشن کی حکومت مخالف شروع کی جانے والی تحریکوں اور احتجاجوں کا بھی گرماگرم انداز سے تذکرہ کیا گیااور وزیراعظم نے اپنے دونوں بااعتماد اور قابلِ بھروسہ ٹھنڈے مزاج کے حامل دونوں وزراء کے خیالات اور اِن کے آئندہ کے پروگرامات اور اپوزیشن سے نمٹنے کے لئے بنائی جانی والی حتمی منصوبہ بندیوں کو سُنا اور جائز ہ لیا جس کے بعد ہمارے وزیراعظم میاں محمد نواز شریف جو حال ہی میں اپنے دل کی اوورہالنگ کرواکروطن واپس آئے ہیں اُنہوں نے انتہائی ٹھنڈے دل و دماغ کا مظاہرہ کرتے ہوئے اپنے وزراء کو ہدایات جاری کیں کہ ’’ سب کچھ ٹھیک ہے مگر پھر بھی وقت اور حالات کا تو یہی تقاضہ ہے کہ جس قدرجلد ممکن ہوسکے بس اپوزیشن کو منایاجائے،اور اسحاق ڈارکو وزیراعظم نے یہ ٹاکس بھی سونپ دیاکہ ٹی اُوآرز پر تحفظات دورکرنے اور الیکشن کمیشن کے ارکان کی تقرری سمیت دیگر معاملات پر حزبِ اختلاف سے فوری مشاورت کی جائے تاکہ اِس کی روشنی میں باہمی اتفاق و اتحاد سے معاملات حل کئے‘‘جس کے بعد وزیراعظم کے یہ دونوں وزراء اپنی اپنی ڈیوٹیاں انجام دینے کے لئے سرگرم ہوگئے ہیں اورسُناہے کہ اِنہوں نے ایوان میں پی پی پی کے اپوزیشن لیڈرسیدخورشیدشاہ سے تُرنت فون پر رابطہ بھی کرلیاہے اور اِنہیں پانامالیکس پر ٹی اُوآرز سے متعلق پیداہونے والے تحفظات کو دورکرنے کے حوالے سے ملاقات کے بعد کئی ملاقاتوں کی راضی مندی بھی ظاہرکردی ہے جبکہ اُدھرآج 13جولائی بروزبدھ کو اپوزیشن جماعتوں نے الیکشن کمیشن کے ارکان اور ٹی اُوآرز پر مشاورت اور حکومت کے خلاف اپنی سرگرم تحریک کو چلانے کے لئے نئی حکمتِ عملی کو حتمی شکل دینے کے لئے ہنگامی اجلاس بھی طلب کرلیاہے(دیکھتے ہیں کہ حکومتی اراکین کے رابطوں اور رویوں کے بعد اپوزیشن والے اپناپینترابدلتے ہیں یا حکومت پر اپنادباؤ بڑھاکر حکومت سے اپنے ساڑھے جائزو ناجائز مطالبات منوانے میں کامیاب ہوجاتے ہیں یہ تو آنے والے وقتوں میں لگ پتہ جائے گا فی الحال آگے آگے دیکھیئے کس میں کتناہے دم ...؟؟اور کون کتناسنبھل کرقدم رکھتاہے بہر کیف) اور اِس کے ساتھ ہی اپوزیشن نے جیسے حکومت پر خوشامدانہ انداز سے اپنادباؤ اور پریشربڑھانے کے لئے یہ بھی کہہ دیاہے کہ’’حکومت گڑے مردے اُکھاڑنے کے بجائے پانامالیکس کی تحقیقات کرائے،وزیراعظم ڈیڈلا گ ختم کرائیں، (وہ توختم کراناچاہتے ہیں تب ہی وزیراعظم نے اسحاق ڈار اور پرویز رشید کو اپوزیشن سے رابطہ کرنے کی ہدایات دی ہیں)ایان علی ، ڈاکٹرعاصم ، یوسف رضاگیلانی اور پرویزاشرف کے حوالوں سے ڈیل کی خبروں کو بھی بے بنیاد قرار دے دیاہے‘‘اِس موقع پرقارئین حضرات اَب آپ ہی ذراسوچیں...!! کہ اپوزیشن کی تمام جماعتوں نے بھی اپنا کوئی نہ کوئی الوسیدھاکرنے کے لئے پانامالیکس اور ٹی اُوآرز کو فضول کا ایشوبنارکھاہے اصل میں بات یہ ہے کہ اپوزیشن بالخصوص پی پی پی والے پانامالیکس پر حکومت کو بلیک میل کرناچاہ رہے ہیں اوریہ ا یان علی ، ڈاکٹرعاصم ، یوسف رضاگیلانی اور پرویزاشرف جیسے اپنے کرپٹ افراد کے کرتوتوں پر پردہ ڈالنے کی کوششوں میں لگے پڑے ہیں اگر ایسانہیں ہے تو پھریہ سب کیا ہے۔؟؟عوام پی پی پی سمیت دیگر اپوزیشن جماعتوں سے جانناچاہتے ہیں کہ پانامالیکس اور ٹی اُو آرز پر اپوزیشن کااصل کھلواڑکیاہے...؟؟
Muhammad Azim Azam Azam
About the Author: Muhammad Azim Azam Azam Read More Articles by Muhammad Azim Azam Azam: 1230 Articles with 971394 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.