شیر قوم کی بھیڑ قیادت بھیڑ
(Mian Muhammad Ashraf Asmi, Lahore)
پاکستانی قوم کے جذبوں کی تمازت پوری دنیا
ہر مشکل گھڑی میں دیکھ چکی ہے۔ جنگیں ہوں، سیلاب ہوں زلزلے ہوں ہر مشکل میں
پاکستانی قوم سیہ پلائی ہوئی دیوار بن کر اپنا تن من وار کر تکالیف اور
مشکلات کا مقابلہ کرتی ہے۔ایوب خان کی آمریت، قادیانیوں کے خلاف تحریکِ ختم
نبوت،بھٹو کا مارشل لاء،افغانستان میں روس کا مقابلہ، مشرف کی آمریت، جنگِ
ستمبر1965 ،پاکستانی قوم نے تو کبھی بھی حوصلہ نہیں ہارا۔امریکی دباؤ دہشت
گردی کے خلاف جنگ ہو پاکستانی قوم نے ہمیشہ خود کو اگلے محاذوں پر رکھا ہے۔
حالیہ عرصے میں حکومت کے حصے میں ایک بدبختی آئی کہ اُس نے عاشق رسولﷺ غازی
ممتاز قادری شہیدؒ کو پھانسی پر چڑھا دیا اور غازی علم دین شہید ؒ کے راستے
کا مسافر بننے والے ممتاز قادری ؒ امر ہوگے۔پوری قوم نے ثابت کردیا کہ قوم
کو نبی پاکﷺ کے عاشق سے کتنی محبت ہے۔ امر ہونے کے لیے مرنا پڑتا ہے اور
یوں راولپنڈی میں عاشق رسولﷺ کے جنازئے نے بات ثابت کردی جو بات امام احمد
بن حنبلؒ کی تھی کہ ہمارئے جنازئے طے کریں گے کہ حق پر کون ہے۔ حکمرانوں کے
ظلم کے باوجود ممتاز قادری شہیدؒ کی پھانسی پر بلاتفریق کسی مسلک کے ہر
پاکستانی اشک بار تھا۔ لیکن شیر بن کر پوری قوم نے اِس دکھ کو برداشت
کیا۔حکمران بڑئے مزئے سے حکومت کر رہے تھے کہ ایک انہونی ہوگئی پاناما لیکس
نے حکمرانوں کی نیندیں حرام کر دیں۔عشق رسولﷺ کے مشن سے غداری کرنے والے
حکمران در بدر ہوگئے اُن کے حوصلے ٹوٹ گئے اور گیدڑ کی طرح بیرون ملک
بھاگتے نظر آئے حتیٰ کہ غازی ممتاز قادری شہید ؒ کے قاتل حکمران اپنا توازن
کھو بیٹھے اور اِس وقت ملک میں حکمرانی معلق ہے۔ کوئی سربراہ حکومت نہیں۔
لیکن ظلم زیادتی کرنے والے حکمران، ریمنڈ ڈیوس کو انصاف دینے والی اشرافیہ
ملک کو نوچنے والی حکمران اشرافیہ اب اِس خوف میں مبتلا ہوچکی ہے کہ
پاکستان کے حقیقی وارث شیر ہیں۔ سانحہ ماڈل ٹاون کے شہدا کا لہو حکمرانوں
کو کیسے چین لینے دئیگا۔ اُن کے روحیں حکمران اشرافیہ کا انجام دیکھنے کے
لیے بے چین ہیں۔اﷲ پاک کا شکر ہے اِس ملک میں ایک ادارہ ایسا ہے جو قائم
دائم ہے وہ ہے پاک فوج۔ اﷲ پاک بھیڑ قیادت سے ملک کو نجات دئے۔ یاررسولﷺ
ہاشمی کرم کی ہو نگاہ۔ملک میں اِس وقت امن و امان کی صورتحال ہے اُس حوالے
سے صرف اتنا ہی عرض ہے کہ حکمران اشرافیہ نے جو شکاری کتے پال رکھیں ہیں
اُن کے حوالے غریب عوام کو کر رکھا ہے۔دکھی اور مایوس نگاہیں انصاف کے
لیےترستی ہیں بے روزگاری کا یہ عالم کہ زندگی مشکل تین اور موت آسان ہو چکی
ہے۔افراط زر کی شرح نے عام آدمی سے روٹی چھین لی ہے۔اسحاق ڈار صاحب نے قوم
کی غربت کاخوب علاج فرمایا ہے کہ قوم ٖغربت کو ختم کرنے کے لیے خود کشیاں
کر رہی ہے۔کیاواقعہ وطن عزیز میں قیادت کا فقدان ہے۔ کیا قیادت اُس کو نہیں
کہتے جس کے پیروکار اُس کو اپنا لیڈر مانیں۔ جہاں ستر سال سے انجیرڈ الیکشن
ہو رہے ہوں جہاں الیکشن سے پہلے ہی ستر فی صد رزلٹ تیار ہوچکے ہوں یہ میں
نہیں کہہ رہا ہمارئے موجودہ چیف جسٹس آف پاکستان دہائی دئے رہے ہیں۔ہماری
قیادت ہماری قیادت نہیں ہے یہ چند فی صد اشرافیہ نے اپنے لیے کھوتے گھوڑئے
پال رکھے ہیں یہ اندھے حکمران ہیں جو ریوڑیاں اپنے ہی گھر والوں میں بانٹ
رہے ہیں۔یقین جانیے پاکستان بنانے کے مقاصد پورئے نہ ہونے کی ذمہ دار یہ
حکمران اشرافیہ ہے۔ جائیے ڈیفنس، بحریہ ٹاون کی آبادی میں ایسا لگے گا کہ
عوام تو شود رہیں۔ ملک میں زنا شراب جوا عام ہے۔ بے روزگاری کی لعنت نے
سٹریٹ کرائمز میں بے تحاشا اضافہ کردیا ہے۔ہمارئے معاشرئے میں مذہبی
جماعتوں نے بھی وہی کام پکڑ لیا ہے جو حکمران اشرافیہ کر رہی ہے۔ مذہبی
پیشواؤں کے بھی حکمرانوں کی طرح محل ہیں ٹھاٹ بھاٹ ہے۔ لمبی لمبی گاڑیاں
ہیں۔مذہبی پیشوا بھی حکمرانوں کے لیے کرائے کے بندئے بنے ہوئے ہیں جنہوں نے
جمہور عوام کو کنٹرول کر رکھا ہے اور اِس قابو کرنے کے لیے نذرانے اُن کو
پہنچتے ہیں۔کیاپاکستانی قوم آزاد قوم ہے۔ کیا پاکستان قوم پر مسلط حکمران
اُن کے حقوق کے نگہبان ہیں۔کیا عوام کو تعلیم کی سہولت حاصل ہے۔کیا عوام کو
بنیادی سہولیات حاصل ہیں کیا پاکستانی قوم کو روزگار حاصل ہے۔ کیا انصاف مل
رہا ہے۔ کیا موت سستی ہے یا زندگی۔میرئے پاس تو اِس سولات کا جواب نہ میں
ہی ہے۔معاشیا ت کی ایک ٹرم ہے کہ ایک ملک ٖیر ہے کیونکہ وہ غریب ہے لیکن
میرئے خیال میں ایک ملک بدحال ہے کیونکہ شیر قوم کی قیادت بھیڑ ہے۔ اﷲ پاک
ہمارئے حال پر اپنا خاص کرم فرمائے۔ اور حکمران اشرافیہ سے ہمیں نجات ملے۔
|
|