الله کے تکوینی اور فطری قوانین
کے تحت ماہ ِ رمضان المبارک ہماری زندگیوں میں بار بار لوٹ کر آتا ہے اور
ہمارے لیے ہر بار توبہ و انابت کا موقع بہم پہنچاتا ہے۔ فارسی کی مشہور
مثال ہے ‘‘ رحمتِ حق بہانہ می جوید’’ یعنی اللہ کی رحمت بہانہ کی تلاش میں
رہتی ہے کہ کب اور کس طرح اللہ کا بندہ اس کی طرف رجوع ہو اور اللہ اس کی
مغفرت فرما دے۔ رمضان المبارک کے سال بہ سال لوٹ کر آنے کے پسِ پردہ ہم
اپنی فہم اور ادراک کی حد تک اس کی علت اور حکمت معلوم کرنے جائیں تو ہمیں
یہ حکمت معلوم کر کے یقیناً خوشی ہوگی کہ اللہ نے اپنے تکوینی اور فطری
قوانین کے پردے میں اپنے بندوں کی مغفرت، ان سے محبت اور ان کے لئے اعزاز
وتکریم کے مواقع بھی فراہم کر رکھے ہیں۔ اس دنیا میں بے شمار ایسی چیزیں
ہیں جو تخلیقی مقاصد کے اعتبار سے کوئی ایک یا پھر ایک سے زائد ایسے واضح
یا غیر واضح پہلو رکھتی ہیں جو براہ راست انسانی زندگی سے جڑے ہوئے نہیں
ہوتے اور اسی وجہ سے ہم ان کے اندر ایسی کوئی علت یا حکمت تلاش کرنے یا
سمجھ پانے سے قاصر رہتے ہیں جو عبد و معبود کے درمیان عبدیت اور معبودیت کے
رشتوں کو استحکام عطا کرتی ہو، ان کو وسعتیں دیتی ہو اور انہیں لازوال
بناتی ہو۔ اسی باعث ایسا ہوتا ہے کہ عبد و معبود کے درمیان قربت اور تعلق
کی جو ایک سلسبیل ہے ہم اس کو نشان زد نہیں کر پاتے اور چیزوں کی ظاہری
صورت، خواص اور نتائج کے گورکھ دھندوں ہی میں الجھ کر رہ جاتے ہیں۔ اب یہی
ایک چیز دیکھئے کہ ماہِ رمضان المبارک جو سال بہ سال ہماری زندگیوں میں آتا
ہے ہم اس کو بھی گردشِ زمانہ کی الٹ پھیر جیسی ایک چیز سمجھ کر اپنی
زندگیوں میں آنے اور گزر جانے دیتے ہیں، جیسے کچھ ہوا ہی نہ ہو جبکہ حقیقت
یہ ہے کہ یہ(یعنی رمضان المبارک کا بار بار آنا) اعلیٰ درجہ کی تذکیر ہے جو
اللہ کی تکوینی زبان سے ادا ہوتی ہے اور تذکیر کی افادیت اللہ نے اپنی
قانونی زبان میں یوں بیان فرمائی ہے : وَذَكِّرْ فَإِنَّ الذِّكْرَىٰ
تَنفَعُ الْمُؤْمِنِينَ ﴿الذاريات:٥٥﴾یہ اللہ کو اپنے بندوں سے انتہائی
درجہ محبت اور اپنائیت کے اظہار کا ایک انوکھا انداز ہے۔ اگر اللہ کو اپنے
بندوں سے پیار نہ ہوتا تو وہ انہیں بار بار یہ موقع فراہم نہ کرتا کہ وہ
بار بار خطا کریں اور وہ بار بار معاف کرے۔ آئیے ہم عہد کریں کہ اس بار
رمضان المبارک کی آمد پر ہم اللہ کی طرف سے فراہم کردہ اس گراں قدر موقع کا
بھرپور فائدہ اٹھائیں گے اور روزہ و نماز اور زکوۃ وصدقات کے ذریعہ اپنی
مغفرت کا سامان مہیا کریں گے۔ |