حکومت چور یا واپڈا چور
(Haq Nawaz Jilani, Islamabad)
میر ے سامنے اسلام آباد الیکٹرک سپلائی
کمپنی کی طرف سے جاری بجلی کابل پڑا ہے جس میں خرچ شدہ یونٹ 364ہے جو واپڈا
کی طرف سے بجلی قیمت کے مطابق 3746روپے بنتا ہے لیکن بجلی بل 6003روپے
ہیں،اس کامطلب یہ ہوا کہ 2257روپے حکومت نے ٹیکس کی مد میں اضافی ڈالے
ہیں۔اس بل میں جو ٹیکس مختلف نام سے دیا گیا ہے اس کی تفصیل کچھ اس طرح سے
ہیں، F.Cسرچارچ156.52،T.Rسرچارج1166.55ٹوٹل تقریباً5ہزار روپے اسلام آباد
الیکٹرک کمپنی یعنی آئیسکو کا بل ہے اس میں حکومت مزیداضافہ کرتی ہے
اورٹیلی وژن فیس 35روپے جنرل سیلز ٹیکس862روپے نیلم جہلم سرچارج36.40روپے
ڈال دیتی ہے جس سے ٹوٹل بجلی کا عام صارف کیلئے مہینے کا بل 6003بن جاتا
ہے۔اب وزیراعظم پاکستان جناب میاں نواز شریف صاحب بتائیں کہ ایک عام آدمی
13ہزار روپے ماہانہ تنخواہ میں کیسے یہ بل ادا کر سکتا ہے جس میں 22سو روپے
سے زیادہ آپ نے ٹیکس ڈالا ہے جو آپ ہر مہینے ڈال دیتے ہیں جبکہ خود آپ اور
آپ کے وزراء ،ایم این اے، ایم پی اے، مشیر، عزیز سالانہ انکم ٹیکس بھی ادا
نہیں کرتے اور آپ ایک غریب ادمی سے سالانہ صرف بجلی بل میں تقریباً 30ہزار
روپے غنڈا ٹیکس وصول کرتے ہیں۔اب ایک عام ادمی کیسے بجلی کا یہ بل ادا کرتا
ہے یہ وہ اور اس کا رب جانتا ہے کہ گھرمیں دوسری تمام ضروریات کو دفن کرکے
، بیوی اور ماں باپ سے لڑ جھگڑ کر ہرمہینے یہ ہزیمت برداشت کرتا ہے۔ مزے کی
بات تو یہ ہے کہ یہ بل حقیقت میں اسلام آباد کیپٹل میں چھ گھنٹے روزانہ
لوڈشیڈنگ کے مطابق تین ہفتوں کا ہے یعنی لوڈشیڈنگ جو ہوتی ہے اس کو نکلا
جائے تو بجلی دینے کی قیمت عام صارف تین ہفتوں میں چھ ہزار ادا کرتا ہے۔ اب
دوسری حقیقت یہ ہے کہ یہی بل زرداری دور حکومت میں 3000روپے تھا جبکہ اس سے
پہلے ڈکٹیٹر پر ویزمشرف کے دور میں 15سو روپے بنتا تھا ، پھر بھی آپ کی سوچ
ہے کہ عوام آپ کے لئے سڑکوں پر نکلیں گی اور ٹینکوں کے سامنے لیٹے گی۔ اب
ایک اور خبر سنے، و فاقی وزیر بجلی خواجہ آصف کے بھانجے یا بھتیجے کا اسلام
آباد میں بجلی بل چھ لاکھ روپے سے زیادہ کا آیا تھا لیکن و فاقی وزیر خواجہ
آصف کی جانب سے احکامات پر واپڈا حکام آئیسکو نے اس بل کو پچاس ہزار روپے
کر دیا تاکہ و فاقی وزیر بجلی ناراض نہ ہو اور اس رقم سے ان کے رشتہ دار
کوئی اور بلے کا کام کر سکیں جبکہ ان کا یہ بل عام غریب آدمی سے لیا جائے
گا۔خود با دشاہوں والی زندگی بسر کرنے کے باوجود بجلی بل ادا نہیں کرتے اور
غریبوں سے ہر مہینے ہزاروں روپے صرف ٹیکس کی شکل میں وصول کرتے ہیں۔
بد قسمتی یہ ہے کہ اس پر کوئی بھی بات نہیں کرتا کہ عام صارف بجلی قیمت ادا
کرنے کے علاوہ 40فی صد ٹیکس کی شکل میں ہر ماہ کیوں ادا کرتا ہے؟ جو براہ
راست حکومت کا غنڈا ٹیکس ہے۔ ایک طرف واپڈا عام آدمی کیلئے قصاب بنا ہے کہ
ہر مہینے غریبوں لوگوں پر اضافی بل بھجواتا ہے ،خراب میٹر لگوائیں گئے ہیں
جو بغیر بجلی کے بھی چلتے ہیں، یہ معاملہ صر ف اسلام آباد کا نہیں بلکہ
پورے ملک کا ہے جبکہ دوسری طرف حکومت اس سے زیادہ چور بلکہ ڈاکو بنا پھرتا
ہے کہ ہر مہینے مختلف ٹیکس کی شکل میں غریب لوگوں سے وصولی کرتا ہے جس پر
تما م سیاست دانوں سمیت اعلیٰ عدلیہ بھی خاموش ہے۔ مجھ اس بات کی سمجھ نہیں
آرہی ہے کہ جب عام ادمی ایک چیز کی قیمت ادا کرتا ہے تو اس پر ان سے مزید
40فی صد ٹیکس کیوں وصول کیا جاتا ہے؟آیا یہ کسی اور ملک میں بھی ہوتا ہے کہ
غریب لوگوں سے اتنا زیادہ ٹیکس لیا جاتا ہو پھر بھی حکومت کہتی ہے کہ عوام
ٹیکس نہیں دیتی ، عوام تو ٹیکس دیتی ہے تم لوگ ٹیکس ادا نہیں کرتے،پھر کوئی
اس کا حساب لگائے کہ ہر مہینے صرف بجلی بلوں میں اربوں کا ٹیکس عوام سے لیا
جاتاہے۔ سچ تو یہ ہے کہ بجلی کی قیمت تو نون لیگ حکومت نے ڈبل کردیے لیکن
بجلی لوڈشیڈنگ میں کمی کے بجائے اضافہ ہی کردیا ہے، اب تک ایک یونٹ کا
اضافہ نہیں کیا گیا ہے ، نندی پور پاور پروجیکٹ ہو یا سولر بجلی کے منصوبے
سب کے سب فراڈ اور عوام سے دھوکہ ہے جس کی قیمت انشاء اﷲ نون لیگ حکومت بہت
جلد اٹھائیں گی ۔ ان کے فراڈ اور دھوکہ دہی کا حساب لینے والا کوئی مرد
مجاہد ضرور آئے گا، اسلئے عام لوگ فوج کی طرف دیکھتے ہیں اور فوجی سربراہ
کے حق میں نعرے اور پوسٹر لگاتے ہیں کہ خدا کے لئے جانے کی باتیں چھوڑو دو
اور اب آجاؤں لیکن حکومت ترکی میں عوام کی طرف سے فوجی بغاوت پر اتنی خوش
وحرم ہورہی ہے کہ جیسا کہ ترک عوام نے طیب اردگان کیلئے نہیں میاں نواز
شریف کے حق میں آواز اٹھائی ہے کہ ہم نون لیگ حکومت کے ساتھ ہیں ۔ترکی میں
عوام طیب اردگان کا ساتھ اسلئے دے رہے ہیں کہ انہوں نے اپنی حکومت میں عام
لوگوں کی زندگی بہتر کی، عوام کو روزگار دیا ، مہنگائی کم کی ، بجلی ، گیس
، پانی کی قیمت میں اضافے کے بجائے کمی لائے ،تعلیم اور صحت عام ادمی کو
مہیا کی ، عوام کی زندگی کو بہتر بنانے کیلئے پولیس سمیت تمام متعلق اداروں
کو بہتر کیا جس کی وجہ سے عوام نے ان کو مسلسل تیسری بار منتخب کیا اور اب
فوجی بغاوت کے سامنے ڈٹ کر مقابلہ کیا جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ عوام نے طیب
اردگان کو نہیں اپنی بہتر زندگی کو بچایا لیکن آپ کے تین سال حکومت نے عوام
کو مزید ذلیل و خوار کیا ،آج عام لوگوں کے زبان پر صرف یہ ہے کہ زرداری
حکومت ان سے اچھی تھی اور اس سے بھی بہتر پر ویز مشرف کی حکومت جس میں کم
ازکم اتنی لوٹ کھسوٹ موجود نہیں تھی ، پھر بھی آپ کی سوچ ہے کہ آپ کے خاطر
جو قوم کو اپنا حساب دینے کیلئے تیار نہیں قوم سڑ کوں پر آئے گی اور ٹینکوں
کے سامنے لیٹے گی ۔ |
|