کشمیر کارواں کا کشمیری قوم کو پیغام

کشمیر دنیا کا ایک ایسا خطہ ہے جسے جنت کہا جاتا ہے لیکن یہاں ہر آنے والا دن مکینوں پر ایک قیامت سے کم نہیں ہوتا۔بھارت کی آٹھ لاکھ کشمیریوں پر مسلط کی گئی ہے۔دن ہو یا رات،سردی ہو یا گرمی،بھارتی فوج کے درندے کشمیریوں پر ایسے مطالم کرتے نظر آتے ہیں جیسے یہ کوئی انسان نہ ہوں ۔اسکے باوجود عالمی برادری،انسانی حقوق کے ادارے خاموش ہیں۔کشمیریوں کا جرم مسلمان ہونا اور پھر پاکستان کے ساتھ ہونا ،اگر کشمیری بھارت کا نعرہ لگائیں تو شاید ان پر مظالم میں کمی ہو لیکن ستر دہائیوں سے وہ نسلوں پر نسلیں قربان کرتے چلے آتے ہیں مگر ہارے نہیں،تھکے نہیں،ہر آنے والی نسل نئے جوش و جذبے کے ساتھ بھارتی فوج کی گولیوں کا پتھروں سے مقابلہ کر رہی ہے۔کشمیر کوبانی پاکستان قائداعظم محمد علی جناح نے شہہ رگ کہا تھا ۔پاکستان آج بھی اسی مؤقف پر قائم ہے۔کشمیر ی پاکستان کو اپنا وکیل سمجھتے ہیں گو کہ مشرف دور میں کشمیر پالیسی میں تبدیلی کی باتیں سامنے آئیں لیکن پاکستانی قوم کشمیریوں کے ساتھ ہے اور رہے گی کیونکہ ان کے ساتھ خون کا ایمان کا رشتہ ہے اور جورشتے ایمان کی بنیاد پر بنیں انکی بنیاد مضبوط تر ہوتی ہے۔وزیرا عظم پاکستان میاں نواز شریف بھارت کے ساتھ دوستی،تجارت کے خواہاں ہیں،نواز شریف نے نہ صرف مسلمانوں کے قاتل،سانحہ گجرات کے مجرم بھارتی وزیرا عظم نریندر مودی سے ملاقاتیں کر کے کشمیریوں کے زخموں پر نمک چھڑکا بلکہ مود ی کو لاہور رائے ونڈ بلا نے سے کشمیریوں کو مایوسی ہوئی ۔اس کے باوجود کشمیری ناامید نہیں وہ اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ شہیدوں کو خون رنگ لائے گا۔انکی پاکستان سے والہانہ محبت انکا جرم ہے۔پاکستان کا نعرہ لگانے پر ،قومی پرچم لہرانے پر کشمیریوں پر بغاوت کے مقدمات درج جاتے رہے لیکن پاکستان نہ صرف بیان بازی کے علاوہ کچھ نہ کیا۔دنیا اس وقت کشمیریوں کا وکیل حکومت پاکستان کو نہیں بلکہ حافظ محمد سعید کو سمجھتی ہے جو ہر لمحے ،ہر مشکل میں کشمیریوں کے ساتھ ہوتے ہیں۔کشمیر میں بھارتی مظالم کو بے نقاب کرنے کے ساتھ تحریک آزادی کا جتنا ساتھ حافظ محمد سعید نے دیا شاید کسی اور نے دیا ہو۔پاکستان کی کشمیر کمیٹی بھی خاموش نظر آتی ہے۔اگرچہ مولانا فضل الرحمان کبھی کبھار بیان دیتے نظر آتے ہیں لیکن وہ صرف کاغذی بیان ہوتے ہیں۔حریت رہنما بھی کشمیر کمیٹی کے چیئرمین و اراکین سے نالاں ہیں۔شبیر احمد شاہ نے تو یہاں تک کہہ دیا کہ کشمیر کمیٹی لاپتہ ہے۔حافظ محمد سعید کے ساتھ حریت قیادت نہ صرف رابطے میں رہتی ہے بلکہ کشمیری جوان بھی ان سے مشاورت کرتے ہیں ۔دختران ملت کی سربراہ سیدہ آسیہ اندرابی جن پر بھارت سرکار پاکستانی پرچم لہرانے کی وجہ سے بغاوت کے ایک دو نہیں کئی مقدمات درج کر چکی ہے اور انکے شوہر ڈاکٹر قاسم فکتو گزشتہ چوبیس برس سے جیل میں ہیں،بھی حافظ محمد سعید کو کہتی ہیں کہ ہمارا پاکستان کے ساتھ کلمہ کا رشتہ ہے۔قربانیوں و شہادتوں کے باوجود کشمیری میدان میں کھڑے ہیں اور پاکستان کے پرچم،پاکستان کے ساتھ اظہار یکجہتی بھارت کو قطعی برداشت نہی،عید ین ہوں یا پاکستان کا یوم آزادی،یوم پاکستان،ہر موقع ہر پاکستانی پرچم لہرایا جاتا ہے۔بھارتی فوج کی جانب سے مظالم کی داستانیں رقم ہوتی ہیں تو کشمیریوں کی جانب سے بھی قربانیوں کا نہ رکنے والا سلسلہ چلتا ہی رہتا ہے۔انتہائی افسوس کی بات ہے کہ اقوام متحدہ کی قراردادیں موجود ہیں کہ کشمیریوں کو حق خود ارادیت دیا جائے اور بھارت خود اقوام متحدہ میں گیا تھا لیکن پھر اپنے وعدے سے مکر گیا،سید علی گیلانی سمیت تمام حریت قائدین اور کشمیری قوم یہ چاہتی ہے کہ انہیں حق آزادی دیا جائے ۔کشمیریوں کا ہر دن جب وہ بھارت سرکار سے نفرت کا اظہار کرتے ہیں ریفرنڈم ہوتا ہے لیکن دنیا ماننے کو تیار نہیں،تشدد کا نہ رکنے والا سلسلہ اور انسانی حقوق کے عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں۔ملالہ پر حملے کے بعد چیخنے ،چلانے والوں کو کشمیری خواتین نظر نہیں آتیں جن کے بیٹے شہید کر دیئے گئے،باپ دنیا سے رخصت کر دیئے گئے،شوہروں کو شہید کر دیا گیا،معصوم بچے یتیم ہوئے اور یہ سب کون کر رہا ہے سیکولر ازم کا دعویدار ملک بھارت،جسے امریکہ کی شہہ بھی حاصل ہے،حالیہ مودی اوباما معاہدوں سے بھارت کو شہہ ملی اور امریکہ نے بھی حالیہ مظالم کی مذمت تک نہیں کی۔برہانی وانی کا پاکستانی پرچم میں لپٹا لاشہ اہل پاکستان کو پکار رہا ہے کہ پاکستانیوکب وہ دن آئے گا جب اہل کشمیر کا کھل کر ساتھ دو گے،کشمیری اپنی جنگ خود لڑرہے ہیں ،انہیں پاکستان کی طرف سے حوصہ،ہمت چاہئے ،ان کے جذبے ماند نہیں پڑے،وہ ڈٹے ہوئے ہیں۔برہان وانی شہید کے جنازے میں لاکھوں افراد کی شرکت اور پھر اسکے بعد بھارت سرکار کی دہشت گرد فوج کا ہسپتالوں میں گھس کر زخمیوں کو شہید کرنا ،یہ کہاں کی انسانیت ہے،تاریخ میں ایسا واقعہ نہیں ہوا کہ ایمبولینسوں کو روک کر گولیاں چلائی گئی ہوں اور زخمیوں کو شہید کیا گیا ہو مگر بھارت سرکار کو کوئی پوچھنے والا نہیں،کشمیری بے بس ہیں اور دنیا بے حس ہے ،کشمیر کے متعدد علاقوں میں بجلی و پانی بندکر دیا گیا ہے،انٹر نیت و ٹیلی فون بھی بند جبکہ بھارت سرکار نے اخبارات کی اشاعت پر بھی پابندی لگا دی،شائع شدہ اخباروں کو قبضے میں لے لیا گیا۔ایسی حالت میں کشمیر ی پاکستان کی طرف دیکھ رہے ہیں۔پاکستان نے دیر سے سہی لیکن یوم سیاہ منانے کا فیصلہ کیا ،آرمی چیف جنرل راحیل شریف کے بیان سے کشمیریوں کے حوصلے بلند ہوئے،بانکی مون نے کہا کہ دونوں ممالک اتفاق رائے سے مسئلہ کشمیر حل کریں تو معاونت کریں گے ،یہ کہاں کا اصول ہے؟پاکستان تو مسئلہ کشمیر کا پرامن حل چاہتا ہے لیکن بھارت ہی دہشت گردی پپر تلا ہوا ہے۔19جولائی کو کشمیری یوم الحاق پاکستان مناتے ہیں ،اسی روز کی مناسبت سے حکومت نے یوم الحاق کشمیر منانے کا اعلان کیا،تحریک آزادی جموں کشمیر نے لاہور سے اسلام آباد تک کشمیر کارواں کا اعلان کیا جس کی قیادت پروفیسر حافظ محمد سعید نے کی ۔کشمیر کارواں کا آغاز مسجد شہداء مال روڈ سے ایک جلسے سے ہوا ،جس میں ہزاروں کی تعداد میں لوگوں نے شرکت کے اہل کشمیر کے ساتھ یکجہتی کی کہ اے اہل کشمیر جہاں تمہارا پسینہ گرے گا وہاں ہمارا خون گرے گا۔کشمیر کارواں میں سیاسی و مذہبی جماعتوں کی نمائندگی خوش آئند ہے۔کارواں جی ٹی روڈ سے مختلف شہروں سے ہوتا ہوا بیس اپریل کو اسلام آباد پہنچا جہاں کشمیر کانفرنس سے سیاسی ومذہبی و کشمیری رہنما ؤں نے خطاب کیا اور اعلان کیا کہ اگر بھارت مظالم سے باز نہ آیا اور پاکستانی حکمران بھی خاموش رہے تو لاکھوں پاکستانی کنٹرول لائن عبور کر لیں گے۔کشمیرکارواں میں حریت کانفرنس کے تمام دھڑوں،متحدہ جہاد کونسل نے بھی شرکت کی۔حافظ محمد سعید تو اپنا قافلہ لے کر نکلے ،ضرورت اس امر کی ہے کہ دیگر جماعتیں بھی اس مسئلہ کے لئے نکلیں،کشمیر پاکستان کی شہہ رگ ہے اس پر کسی کو کوئی اختلاف نہیں،اپنی کرسی و اقتدار کے لئے دھرنے دینے والے کشمیریوں کے ساتھ یکجہتی کے لئے نکلیں ،کشمیریوں کی دعائیں ان کے ساتھ ہوں گی اور مظلوم کی دعا کبھی رد نہیں ہوتی۔تھریک آزادی جموں کشمیر کا کارواں نقطہ آغاز ہے۔کشمیر کمیٹی کے چییرمین مولانا فضل الرحمان بھی نکلیں،بلاول بھتو نے اقوام متحدہ کو خط لکھا کہ کشمیر میں بھارتی دہشت گردی کا نوٹس لیا جائے،سرتاج عزیز بھی مختلف ممالک کے سفیروں،اقوام متحدہ ،او آئی سی کو خط لکھ چکے ہیں،پاکستان نے عالمی کانفرنس بلانے کی خبریں بھی سامنے آ رہی ہیں،ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت و اپوزیشن سمیت تمام پارلیمانی و غیر پارلیمانی جماعتوں کی کل پارٹیز کانفرنس وزیراعظم بلائیں اور کشمیریوں کو پیغام دیں کہ پاکستان کشمیریوں کا وکیل ہے،شہداء کے خون پر سیاست نہیں کریں گے اور کسی بھی موقع پر کشمیریوں کو تنہا نہیں چھوڑیں گے۔اگر بھارت اپنی روش سے باز نہیں آتا تو عالمی دنیا کو بتایا جائے کہ اسنے کشمیر میں جو راستہ اپنایا ہوا ہے یہ راستہ امن کی طرف نہیں جاتا ،کشمیریوں کے لئے پاکستان ہر قسم کی قربانی دینے کو تیار ہے۔مودی کے ساتھ تعلقات پر نظر ثانی کی جائے ۔اقتدار آنے جانے کی چیز ہے لیکن اگر کشمیری پاکستان سے مایوس ہوئے تو تاریخ ہمیں معاف نہیں کرے گی۔چھ لاکھ کشمیری شہداء کا خوش پاکستان کو پکار رہا ہے ۔شہداء کے خون سے غداری کرنے والے کبھی کامیاب نہیں ہوتے بلکہ اپنے انجام کو پہنچتے ہیں۔
Mumtaz Haidar
About the Author: Mumtaz Haidar Read More Articles by Mumtaz Haidar: 88 Articles with 70536 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.