شہید کی جوموت ہے وہ قوم کی حیات ہے

یوں تواہل کشمیرپچھلے۸۵سالوں سے شدیدظلم وستم کی چکی میں پستے چلے آرہے ہیں لیکن۲۱ویں صدی کی اس دہائی میں دنیا کی سب سے بڑی جمہوریت کادعویٰ کرنے والی متعصب برہمن جنتاکے مظالم نے اس کے چہرے پرپڑے ہوئے اس نقاب کونوچ ڈالاہے اورکشمیر میں ہونے والی بہیمانہ درندگی نے دنیا کودہلاکررکھ دیا ہے اورکئی امن پسنداورجمہوری قوتوں نے اس کی کسی غیر جانبدارعالمی ادارے سے اس کی مکمل تحقیق کے بعدبھارتی فورسزکے خلاف جنگی جرائم کے تحت مقدمہ چلانے کامطالبہ بھی کیا ہے۔مقبوضہ کشمیر میں بھارتی فوج کی دہشتگردی،کشمیرمیں حالیہ برسوں کے دوران دیکھنے میں نہیں آئی۔یہی وجہ ہے کہ اہل کی طرف سے جس شدت کاردّ ِعمل،بھارت سے بیزاری اوراپنی آزادی کے حق میں سامنے آ رہاہے اس کی بھی مثال کم ازکم از کشمیر کی پچھلی ایک پوری دہائی میں دیکھی نہیں جاسکی ہے۔اہل کشمیرکواس شدت پرمائل کسی اورنے نہیں مودی حکومت اوراس کی اہل کشمیرکیلئے وحشیانہ تاریخ رکھنے والی فوج کی اندھی ریاستی دہشتگردی نے خودکیاہے۔

ماضی کی روایت کے مطابق اس سال بھی کشمیری عیدپاکستان کے ساتھ ہی منانے کیلئے پاکستان میں شوّال کے چاندنظرآنے یانہ آنے پرکان دھرے ہوئے تھے کہ بھارتی فوج نے اہل کشمیر کوسبق سکھانے کامنصوبہ بناکرکشمیریوں کے اس عزم کی سزا دینے کی مکمل تیاری کررکھی تھی۔ بھارتی فوج جس نے مقبوضہ کشمیرمیں ظلم وجبرکی دہائیاں گزاری ہیں،اب کی بارمودی سرکار کی خون آشام آشاؤں کو ایک مرتبہ پھرپوراکرنے کی تیاری کررہی تھی۔اسی سلسلے میں بھارتی فوج جگہ جگہ سونگھتی پھررہی تھی کہ کہاں اسے بھارت مخالف متحرک کی اطلاع ملے اوروہ اس کے بہانے اہل کشمیرکے گھروں اور بستیوں پرعیدکے دنوں میں چڑھ دوڑے۔ایسے ہی ایک آپریشن کے دوران بھارتی فوج نے ضلع اسلام آبادکے علاقے ککرناگ کے ایک گھرکامحاصرہ کیاکہ اسے ایک گھر میں کچھ نوجوانوں کی آمدکی اطلاع ملی تھی۔بھارتی فوج کواس گھرکے محاصرے کے موقع پراس امرکا قطعاً اندازہ نہ تھا کہ اس گھرمیں حزب المجاہدین کاجواں سال کمانڈراپنے دوساتھیوں کے ساتھ موجودہے۔بلاشبہ بھارتی فوج کیلئے خوف اورکشمیری نوجوانوں کیلئے امیدکی علامت بن جانے والے کمانڈربرہان مظفروانی کے بارے میں تھوڑاساشک بھی ہوتاتویہ آپریشن اورنوعیت کاہوتا۔

تقریباًڈیڑھ گھنٹہ جاری رہنے والی اس جھڑپ میں کمانڈربرہان نے اپنے دونوں ساتھی مجاہدوں کی معیت میں ایسی فاتحانہ شہادت پائی کہ سارے اہل کشمیر کو گرماکے رکھ دیا۔وادیٔ کشمیر کے نے برہان کی شہادت کواپناذاتی نقصان جانا، نوجوانوں میں بطورخاص برہان افسانوی کردارکی حیثیت رکھتاتھا۔اس کی شہادت کیاہوئی ،ساراکشمیرامڈآیا، برہان کے جنازے کیلئے وادیٔ کے طول وعرض سے قافلے چلنے لگے۔ بھارتی فوج کی تمام تررکاوٹوں اورظلم وجبرکے باوجودحریت وجرأت اورشہادتوں کے قافلے آگے ہی آگے بڑھتے رہے ۔ جگہ جگہ بھارتی فوج نے پوری قوت کے ساتھ جنازے کیلئے امڈے چلے آنے والے نوجوانوں،بوڑھوں اوربچوں کوروکنے کی کوشش کی۔آنسوگیس کابے تحاشہ اورفائرنگ کی ،اسی پر اکتفا نہیں کیابلکہ پیلٹ گن کااستعمال جوجانوروں کیلئے بھی مہلک ہے، بے دریغ کشمیریوں کوتہہ تیغ کرنے میں استعمال کیا اوربھارتی میڈیا میں دکھائی جانے والی رپورٹ کے مطابق تادمِ تحریرپچاس سے زائدکشمیری شہری شہیداوردوہزار سے زائدزخمی ہوچکے ہیں،ان میں سے دوسوکے قریب ایسے کشمیری ہیں جنہیں بھارتی فوج نے پیلٹ گن کے چھروں سے کشمیری نوجوانوں کے چہروں اور سینوں کوبراہِ راست نشانہ بنایا،جس کے نتیجے میں۹۰کے قریب نوجوانوں کی آنکھوں کی بینائی یاتوختم ہوگئی ہے یاشدیدترین متاثرہوئی ہے۔زخمی کشمیریوں سے ہسپتالوں میں جگہ نہیں رہی لیکن بھارتی فوج ہسپتالوں کے اندر گھس کربھی اہل کشمیرکونشانہ بنارہی ہے۔

اس قسم کی درندگی اور دہشت گردی اس سے پہلے کسی ملک کی فوج کی طرف سے نہیں کی گئی بلکہ خودبھارتی فوج نے بھی اس سے پہلے اس طرح کی درندگی اوردہشتگردی نہیں کی تھی لیکن شیوسیناکے کندھوں پر سوارہوکر اقتدار کے ایوان میں پہنچنے والے نریندرمودی کے ہوتے ہوئے بھارتی فوج کی طرف سے کئے گئے اس ظلم اوردہشتگردی پرتعجب نہیں ہوسکتاکہ مودی کے اپنے ہاتھ بھی مسلمانوں کے خون سے رنگے ہوئے ہیںصرف یہی نہیں بلکہ یہ بھی پہلا موقع ہے کہ دنیامیں ووٹوں کے اعتبار سے دنیاکی بڑی جمہوریت ہونے کے دعوے داربھارت میں انٹرنیٹ،سوشل میڈیاکی ہرطرح کی سہولتوں کومعطل کردیا گیا ہے تاکہ کشمیری عوام کابھارت کے ان مظالم کے خلاف بیرون دنیاسے رابطہ ہوسکے نہ ان کی آواز باہر نکل سکے اورنہ ہی بھارتی فوج کے ہاتھوں مہلک ہتھیاروں کانشانہ بننے والے کشمیریوں کی تصاویردنیاکے سامنے آسکیں۔اس معاملے میں سب سے زیادہ افسوس ناک پہلویہ ہے کہ دنیابھرمیں اظہارِ رائے کی آزادی کاڈھنڈوراپیٹنے والے امریکی ومغربی ذرائع ابلاغ بھی اس پر خاموش ہیں اورانسانی حقوق کے چیمپینزکوبھی سانپ سونگھ گیاہے۔خودبھارتی سیکولرازم اورجمہوریت کی دعویداری میں غلطاں رہنے والے بھارتی دانشوراورنیتابھی بھارتی فوج کی طرف سے بارود اورآتش پرمسلسل گنگ نظرآتے ہیں اوران میں اتنی ہمت بھی نہیں کہ پوچھ سکیں کہ پچھلے ایک ہفتے سے کشمیرکے دس اضلاع میں مسلسل کرفیو نافذ کیوں ہے؟
حیرت اورافسوس امن کی پرچارعالمی برادری پرہے جو بھارتی فوج کی اس ننگی دہشتگردی پرعملاًنہ صرف چپ سادھے ہوئے ہے بلکہ مودی اوراس کے انسانیت کش بھارت کواپنااسٹرٹیجک اتحادی بنانے کیلئے بے تاب ہیں۔کشمیرمیں عیدالفطرکے بعدسے مسلسل جاری بھارتی فوجی دہشتگردی کے بارے میں اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل بان کی مون اورامریکی ترجمان نے اس کشت وخون پرمحض رسمی افسوس اور ایک رسمی نوعیت کابیان داغاہے لیکن عالمی سطح پرانسانی حقوق کے حوالے سے اچھل کود کرتی رہنے والی تنظیمیں بھی منہ میں گھنگھنیاں ڈالے ہوئے ہیں۔بھارت کاانسانی حقوق اور اقلیتوں کے ساتھ سلوک کا ریکارڈ پہلے بھی بدترین رہاہے لیکن مودی سرکارکے آنے کے بعدانسانی حقوق کی خلاف ورزیوں اوراقلیتی اقوام کے خلاف جبروتشدد کوایک باضابطہ سرکاری پالیسی کاغیررسمی اندازمیں کھلے عام درجہ دے دیاگیاہے۔اس صورتحال میں بھارت کے اندراورباہر مقبوضہ کشمیر میں مظلوم اقوام کے بے یارومددگارہو جانا جہاں ایک حقیقت بن چکاہے۔وہیں ان میں سخت عوامی ردّعمل اوراپنی آزادی کیلئے تڑپ میں اضافہ ہورہاہے۔
کشمیرکی صورتحال سے باخبرحلقوں کاکہناہے کہ بھارتی فوج کامقبوضہ کشمیر میں دہشتگردانہ کاروائیوں کاسلسلہ اگرچہ نیانہیں ہے لیکن جس شدت کاوار بھارتی فوج ان دنوں کررہی ہے ماضی میں اس کی مثالیں کم ملتی ہیں۔یہی وجہ ہے کہ عوامی ردّ ِ عمل انتہائی شدیدہے۔پانچ چھ ماہ پہلے یاآٹھ دس سال پہلے پیش آنے والے واقعات کودیکھاجائے توفوجی کاروائیوں کے نتیجے میں اکادکاشہادتیں ہوتی تھیں لیکن اب کی بارکمانڈربرہان کی شہادت کے خلاف احتجاج روکنے کیلئے بھارتی فوج نے اپنی پے درپے کاروائیوں کے دوران۵۰سے زائدبے گناہ شہریوں کوشہیدکردیاہے۔ان تازہ شہداء میں بارہ سال کے بچے سے لیکر۸۰سالہ عام کشمیری ضعیف خاتون اورنوجوان شامل ہیں لیکن اس کے باوجوداہل کشمیر اپنے محبوب کمانڈربرہان کی شہادت پرایسے تڑپ رہے ہیں کہ وادیٔ کشمیرمیں کرفیو اوردوسری پابندیوں کی پرواہ کئے بغیرایک ایک گاؤں،قصبے اورشہرمیں سڑکوں پرلوگ نکلے ہوئے ہیں ۔اہلِ کشمیراس بہیمانہ درندگی اورسفاکی پرماتم کناں ہیں کہ آخران کاکیاجرم ہے کہ جس کی سزا صرف گولی ،آتش ودہن ،موت ہے،معذوری ہے۔ کشمیریوں کے ساتھ بھارتی جبر حد سے بڑھ گیاہے۔ بھارتی اخبارات اورٹی وی چینلز اپنے تمام ترمتعصبانہ اندازوروایت کے باوجوداب کی بار اس ظلم پرپھٹ پڑے ہیں۔

بھارتی فوج کی کھلی دہشتگردی کے بعدیہ پہلاموقع ہے کہ اہل کشمیرنہ صرف بڑی تعدادمیں متواتر پاکستانی پرچم لیکرسڑکوں پر آرہے ہیں بلکہ ان کے راستے میں آنے والے پولیس تھانے ہی نہیں فوجی کیمپ وفوجی اڈے بھی نشانہ بن رہے ہیں۔اہل کشمیربالعموم اورنوجوان بالخصوص بھارتی ٹینکوں،توپوں اورجنگی جہازوں سے لڑنے اورمرمٹنے کیلئے بے تاب دکھائی دے رہے ہیں۔بھارتی فوج نے ان کاانتہائی محبوب کمانڈرجس بے رحمی سے چھینا ہے،اس مرتبہ وہ ان ظالموں کومعاف کرنے کیلئے قطعاً تیارنہیں۔ کوئی محض چندماہ قبل تک یہ تصوربھی نہیں کرتاتھاکہ اہل کشمیرکی بظاہرخاموشی میں کیاکیا طوفان پل رہے ہیں باوجود اس کہ کشمیری قیادت کوبھارت نے مسلسل نظربندرکھنے کی حکمت عملی اختیارکررکھی ہے ۔ قرونِ اولیٰ کی نشانی جناب سیدعلی گیلانی کوشدیدعلالت کے باجودسالہاسال سے نظربندی اورقیدو بند کے ایسے عذاب سے گزررہے ہیں کہ پچھلے دوسال سے انہیں نمازجمعہ کیلئے مسجد تک جانے کی اجازت نہیں ہے اوریہی حال دوسرے کشمیری رہنماؤں کا ہے۔میرواعظ عمرفاروق،شبیراحمد،یٰسین ملک اورمظلوم مجاہدہ آسیہ اندرابی اسی قیدوبندکااکثرنشانہ بنتے رہتے ہیں۔میری اس مظلوم مگرانتہائی بہادربہن آسیہ پرتو ہردن قیامت کاگزرتاہے کہ ان بھارتی درندوں نے ان کے شوہرنامدار کوپچھلی دو دہائیوں سے زائد غیر قانونی طورپرآہنی سلاخوں کے پیچھے قیدکررکھا ہے اور عدالتی احکامات کے مطابق سزاجھیلنے کے باوجودبھارتی سرکاراورکٹھ پتلی محبوبہ حکومت ان کورہاکرنے سے خوفزدہ ہیں لیکن صدآفریں کہ میری اس جری اورغیوربہن کے پائے استقلال میں ایک ذرہ بھرکمی نہیں آئی بلکہ وہ جس جوانمردی کے ساتھ مقبوضہ کشمیرکی دھرتی پر کھڑی ہوکران بھارتی درندوں کوللکارتی ہے،اس پراہل کشمیراورمجھ جیسے گناہ گاروں کوضرورنازوفخرہے اوریہی حال دوسرے تمام کشمیری رہنماؤں کا ہے کہ کسی کے حوصلے میں رتی بھرفرق نہیں آیااورنہ ہی کشمیری عوام کے جذبہ حریت میں کوئی کمی واقع ہوئی ہے۔آج بھی کشمیرکی بوڑھی خواتین بھی جوانوں جیسے جذبہ حریت کے ساتھ سڑکوں پرسراپااحتجاج ہیں۔

اب تک نہ صرف اہل کشمیرنے بھارتی دہشتگردی کامردانہ وارسامناکرنے کی عظیم المثال تاریخ رقم کی ہے بلکہ بھارتی فوج کو بھی ایسے ناکوں چنے چبوا رہے ہیں کہ ان نہتے کشمیریوں کوقابوکرنے کیلئے ہرروز مزید کمک منگواناپڑ رہی ہے،حدیہ ہے کہ بھارتی وزیرداخلہ اورحکومت کواپنے اتحادیوں ہی نہیں مخالفین سے بھی مدداورتعاون کی اپیلیں کرناپڑرہی ہیں لیکن اس کے بعدبھی یہ صورتحال ہے کہ بھارتی فوج نہ توکٹھ پتلی حکومت کے قابومیں ہے اورنہ ہی اہل کشمیرکاغم وغصہ کم ہورہاہے۔پچھلے ایک ہفتے سے زائد بھارتی فوج نے وادیٔ کشمیرمیں کرفیونافذکررکھاہے لیکن پھربھی۱۳جولائی روایتی طورپرمنائے جانے والے یومِ شہدائے کشمیرکواس ماحول میں اہل کشمیرنے جس جوش و جذبے سے منایاکہ کشمیرکی تاریخ میں یہ اپنی نوعیت کا منفردیومِ شہدائے کشمیر تھاکہ پوری ملت کشمیرسڑکوں پربھارتی قبضے کے خلاف پاکستانی پرچم تھامے دیوانہ واراحتجاج کررہی تھی۔

اس صورتحال پرپاکستان کاردِّعمل کیاہے یقینایہ ایک اہم سوال ہے۔اس میں شک نہیں کہ اہل کشمیراوراہل پاکستان کے دل یکساں دھڑکتے ہیں،پاکستانی عوام بالعموم بانی پاکستان قائداعظم کے الفاظ میں کشمیرکوپاکستان کی شہہ رگ سمجھتے ہیں،کشمیرکے بارے میں پاکستان کی پالیسی بڑی واضح رہی ہے لیکن کبھی کبھی حکومتی یاوقتی فوائداورمصلحت کے باعث حکومتوں کی طرف سے کمزوری دکھائی جاتی ہے ۔اس میں ویژن کی کمی کابھی مسئلہ رہاہے اوراس سے زیادہ کیادہائی دی جاسکتی ہے کہ کروڑوں کابجٹ کشمیر کمیٹی پرصرف ہو جاتاہے لیکن اس کے غیرکشمیری سربراہ مولانافضل الرحمان مجرمانہ خوابِ خرگوش میں مبتلاہیں۔علاوہ ازیں عالمی طاقتوں کے دباؤکابھی اورکہیں کہیں اپنی حکومتی ضرورتوں کابھی عمل دخل ہے لیکن یہ حقیقت ہے کہ کسی بھی جانب سے کمزوری پرمبنی اس پالیسی پر پاکستانی عوام نے ہمیشہ سخت تنقیداوراپنے شدیداحتجاج کااظہارکیاہے۔

اس عوامی اورقومی سوچ کی نمائندگی کرتے ہوئے پاکستان کے سیکرٹری خارجہ اعزازچوہدری نے اسلام آبادمیں موجودبھارتی ہائی کمشنرگوتم بمبانوالے کوبھی دفترخارجہ طلب کرکے پاکستان کی کشمیرمیں جاری بھارتی دہشتگردی پراپنی سخت تشویش سے آگاہ کیا، نیزاس امرکابھی اعلان کیاہے کہ اس معاملے کوعالمی سطح پراورہرجگہ اٹھایاجائے گا۔پہلے مرحلے پرسلامتی کونسل کے پانچ مستقل ارکان کے اسلام آبادمیں سفیروں کومقبوضہ کشمیرکی تازہ صورتحال کومجوزہ شواہدکے ساتھ بریف کیاہے۔اب تک دنیاکے۳۸ ممالک کے سفیروں کو بھی مقبوضہ کشمیرکی موجودہ تازہ صورتحال سے آگاہ کیاجاچکاہے اورآنے والے دنوں میں اس مسئلے کو سنجیدگی کے ساتھ آگے بڑھائے جانے کاامکان ہے لیکن اس کے باوجودیہ احساس بڑادرست ہے کہ حکومتی سطح پراس بارے میں محض تشویش کااظہار کرناکافی نہیں ہے۔اگرچہ وزیراعظم نوازشریف اوروزیر اطلاعات پرویزرشیدنے بھی اس بارے میں بیانات دیئے ہیں اوراسلام آباد میں باقاعدہ کابینہ کے مخصوص اجلاس میں کچھ فیصلے بھی کئے ہیں۔ ۱۹جولائی۱۹۴۸ء کومسلم کانفرنس نے سرینگر میں ڈوگرا راج سے پاکستان کے ساتھ الحاق کومنظوری دینے کا مطالبہ کیاتھا،اس لئے پاکستانی حکومت نے۱۹ جولائی کو کشمیر کاپاکستان کے ساتھ الحاق کے دن اور۲۰جولائی کو کشمیریوں پر بھارتی فوج کی زیادتیوں کے خلاف یوم سیاہ کے طورپر منانے کااعلان کیاہے۔

لیکن قوم یہ سوال پوچھنے میں حق بجانب ہے کہ کشمیرکمیٹی کے سربراہ مولانا فضل الرحمان کواس موقع پرعالمی پریس سے گفتگوکرنے کیلئے انگریزی کون سکھائے گااورکروڑوں روپے کے بجٹ پرغیرملکی دوروں سے استفادہ کرنے والے موصوف کی اب تک کی کارکردگی کیارہی ہے؟یہی وجہ ہے کہ اہل پاکستان اس موجودہ کشمیرکمیٹی کوتحلیل کرکے کسی مؤثرکمیٹی کے قیام کی توقع کررہی ہے۔

پاکستان سے اہل کشمیرکی توقعات کیاہیں،اس کاغیررسمی اظہارکل جماعتی حریت کانفرنس کے سربراہ سید علی گیلانی نے ان الفاط میں کیاہے کہ نواز حکومت کی مودی حکومت سے توقعات اپنی جگہ لیکن لاتوں کے بھوت باتوں سے نہیں مانتے۔انہوں نے منگل کے روزجاری کئے گئے اپنے بیان میں جہاں عالمی برادری کی مجرمانہ خاموشی کوشرمناک قراردیاہے وہیں اس عزم کااظہار بھی کیاہے کہ کشمیرپربھارتی قبضہ ختم کرانے کی جدوجہدجاری رہے گی۔ محترمہ آسیہ اندرابی نے پاکستانی چینل سے سوزوگدازمیں ڈوبی فریادمیں پاکستانی حکومت سے یہ جائزمطالبہ کیاہے کہ کشمیریوں کی قربانیوں سے یکجہتی کے طورپرکم ازکم اپناسفیرہی بھارت سے واپس بلانے کااعلان کریں تاکہ دنیاپرکشمیرپرہونے والے مظالم کابھرپوراحساس دلایا جائے کہ دنیاکی دو ایٹمی قوتوں میں وجہ تنازعہ کشمیرہے اورخدانخواستہ عالمی امن بھی داؤ پرلگ سکتاہے۔ اس کے علاوہ فوری طورپرپاکستانی سینماؤں میں بھارتی فلموں کی نمائش پرپابندی لگانے کی ضرورت ہے۔ کیاآپ کواحساس ہے کہ عید کے دن جب بھارتی درندے کشمیرمیں ہمارے بچوں کو شہیدکررہے تھے اور پاکستانی قوم کے اکثر شائقین بھارتی فلم ''سلطان''دیکھ کوبھارت کوزرمبادلہ فراہم کررہی تھی تاکہ وہ اس سے اپنی اس درندہ صفت فوج کیلئے مزیدگولیاں خریدے۔

سچی بات تویہ ہے کہ حزب المجاہدین کے نوعمرکمانڈربرہان کی فاتحانہ شہادت نے آزادیٔ کشمیرکی تحریک میں ایک مرتبہ پھرجان ڈال دی ہے۔ آزادیٔ کا نعرہ وادی کے کونے کونے میں گونج رہاہے۔بھارتی فوجیوں کے کیمپوں پرنہتے کشمیری یلغارکررہے ہیں کہ بھارتی درندہ صفت قابض فوج کو کشمیر سے نکالنے کیلئے انتہائی ضروری ہے کہ آزادی کی منزل کے حصول تک اس تحریک کواب سردنہ ہونے دیاجائے!اللہ سے دعاہے کہ برہان شہیدوانی کی شہادت کوآزادیٔ کشمیرکادرخشاں استعارہ بنادے۔ ثم آمین
جو جرأت پروازمیں جاں دے گیا طارق
اس چڑیاکے بچے میں عقابوں سا جگرتھا

 
Sami Ullah Malik
About the Author: Sami Ullah Malik Read More Articles by Sami Ullah Malik: 531 Articles with 390374 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.