فضائل اہلبیت رضوانُ اللہِ اجمعین قسط 2

قرآن پاک کی سورہ الصّٰفّٰت کی آیت نمبر 24 ہے '' و قفوھم انھم مسؤلون" (اور انھیں ٹھہراؤ ان سے پوچھنا ہے)۔

امام واحدی تفسیر اور ابو بکر ابن مردویہ اور دیلمی نے فردوس الاخبار میں تحریر کیا ہے کہ :۔
" ابنِ عباسؓ اور ابو سعیدؓ نے روایت کیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے اپنے اس ارشاد میں لوگوں سے فرمایا کہ روزِ قیامت وہ ولایت حضرت علی کرم اللہ وجہ الکریم اور محبت اہل بیتؓکے متعلق سوال کرے گا" ۔

صواعقِ محرقہ میں ہے کہ " چونکہ اللہ تعالیٰ کا رسول اکرمﷺ سے ارشاد ہوا تھا کہ آپﷺ لوگوں سے کہیں کہ اس تبلیغِ رسالت کا میں تم سے کوئی اجر نہیں مانگتا سوائے اس کے کہ تم میرے قرابت داروں سے محبت کرو۔ چنانچہ لوگوں سے سوال ہوگا کہ رسول اکرمﷺ نے اپنے قرابت داروں سے محبت کی جو وصیّت کی تھی اس پر تم نے کہاں تک عمل کیا؟ جن لوگوں نے اس وصّیت پر عمل کیا ہوگا انہیں ثواب دے گا اور جنہوں نے وصیت پر عمل نہیں کیا ان کی گرفت ہوگی"۔

رسول اکرمﷺ نے ایک حدیث پاک میں فرمایا: اذکرکم اللہ فی اھلبیتی" (میں اپنے اہل بیت میں تم کو خدا کی یاد دلاتا ہوں) اس جملہ کو آپﷺ نے تین مرتبہ دہرایا تھا اس سے معلوم ہوتا ہے کہ آپﷺ کو اپنے اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین کا کس قدر خیال تھا۔

میرے پیرومرشد حضرت نصیر ملت، نصیر المشائخ، وارث علومِ مہرِ علی رحمتہ اللہِ علیہ، تصویر بابو جی رحمتہ اللہِ علیہ حضرت پیر سید نصیر الدین نصیر رحمتہ اللہِ علیہ گیلانی چشتی نظامی فرماتے ہیں کہ قرآن مجید میں سورۃ کوثر کی پہلی آیت " انا اعطینک الکوثر" میں کوثر سے مراد حسنین کریمین و طاہرین کی ذات مبارکہ ہے۔

قارئین کرام اب ایک نظر احادیث مبارکہ پر بھی، کہ احادیث مبارکہ کی روشنی میں مقام و فضیلتِ اہلِ بیتؓکیا ہے؟ اہل بیت اطہار رضوانُ اللہِ اجمعین اور احادیث مبارکہ:۔

قرآنی آیات کے بعد ذکر اُن احادیث مبارکہ کا جو فضائل اہل بیتؓ سے تعلق رکھتی ہیں۔ اگرچہ اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین کے فضائل و مناقب میں احادیث تواتر کے ساتھ موجود ہیں مگر طوالت کے باعث یہاں چند احادیث مبارکہ کا ذکر کروں گا۔

حدیث نمبر 1: انی تارک فیکم الثقلین کتاب اللہ و عترتی ما ان تمسکم بھا لن تضلوا بعدی۔(میں تم میں دو بڑی چیزیں چھوڑنے والا ہوں کلام مجید اور اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین۔ اگر ان سے تمسک کرو گے تو میرے بعد گمراہ نہ ہو گے۔ ) اس حدیث پاک کو رسول اکرمﷺ نے ہجرت کے دسویں سال ۱۰ ہجری میں غدیر خم کے مقام پر جب آپﷺ حجۃالوداع سے فارغ ہو کر مدینہ منورہ واپس آ رہے تھے ارشاد فرمایا۔ اکابر محدثین نے، مفسرین، متکلمین، گروہِ متقدمین و متاخرین نے اپنے اپنے صحاح، مسانید، سُنن، معاجم، اجزا و مناقب وغیرہ میں بالتصریح روایت کیا اور تصحیح فرمائی۔


حدیث نمبر 2: ۔ عامر بن ابی لیلیٰ بن حمزہ، حذیفہؓ بن اُسید اور زید بن ارقم سے مروی ہے کہ رسول اکرمﷺ حجۃالوداع سے تشریف لائے اور حجفہ میں فروکش ہوئے ۔ آپ ﷺ نے اپنے اصحاب کو کنکریلی زمین پر اور خار دار درختوں کے نیچے اترنے سے منع کیا پھر جب لوگ اپنی اپنی جگہوں پر اترے۔ درختوں کو کاٹ کر زمین برابر کی اور کانٹوں کو صاف کیا اور نماز پڑھی تو رسول اکرمﷺنے کھڑے ہو کر ارشاد فرمایا " مجھے خدا نے خبر دی ہے کہ کسی نبی نے عمر نہیں پائی مگر اپنے ما سبق نبی کی عمر سے نصف۔ میں گمان کرتا ہوں کہ میں طلب کیا جاؤں گا لہٰذا میں خدا کی دعوت کو مان لوں گا اور میں پوچھا جاؤں گا اور تم بھی پوچھے جاؤ گے کہ آیا میں نے خدا کا پیغام پہنچا دے تو تم کیا کہو گے؟ سب نے عرض کی ہم کہیں گے کہ آپﷺ نے پہنچا دیا اور نہایت کوشش کی اور نصیحت فرمائی اللہ عزوجل آپ ﷺ کو اجر دے" آپﷺ نے دریافت فرمایا" کیا تم گواہی دیتے ہو کہ کوئی معبود نہیں سوائے اللہ کے اور محمد ﷺ بے شک اسکا بندہ اور رسول ہے، بے شک جنت اور دوزخ حق ہیں ۔ موت کے بعد اُٹھنا حق ہے" لوگوں نے عرض کیا" ہاں ہم گواہی دیتے ہیں" پھر فرمایا رسول اکرمﷺ نے " اے لوگوں! میں تمھارے سامنے جانے والا ہوں اور تم حوضِ کوثر پر وارد ہونے والے ہو جس کا عرض میری نظر میں بصرہ سے صفا تک ہے اور اس میں آسمان کے ستاروں کی تعداد کے برابر پیالے ہیں اور جب تم میرے پاس آؤ گے تو میں تم سے دو بھاری چیزوں کے متعلق پوچھوں گا میں دیکھوں گا کہ تم میرے بعد ان کے ساتھ کیسا برتاؤ کرتے ہو، مجھ سے ملاقات کے وقت تک" لوگوں نے دریافت کیا کہ " وہ دو بھاری چیزیں کیا ہیں ؟" فرمایا رسول اکرمﷺ نے " ثقلِ اکبر اللہ کی کتاب ہے اس کا ایک سرا اللہ کے ہاتھ میں ہے اور دوسرا تمہارے ہاتھ میں، اس سے تمسک کرو گے تو گمراہ نہ ہو گے۔ اسکو بدلنا مت۔

اور ثقلِ اصغر میری عترت یعنی اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین ہیں۔ مجھے خدا نے خبر دی ہے کہ یہ دونوں ایک دوسرے سے جدا نہ ہوں گے جب تک تم مجھ سے ملو گے نہیں۔ یہی بات میں نے خدا سے طلب کی، اس نے مجھے عطا فرمائی۔ لہٰذا تم میری عترت پر سبقت مت کرنا کہ ہلاک ہو جاؤ گے اور ان کو مت سکھانا کہ وہ تم سے زیادہ جاننے والے ہیں"۔

حدیث نمبر3: " الحمدللہ الذی جعل فبناالحکمۃ اہل بیت " (خدا کا شکر ہے کہ جس نے ہم اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین کو حکمت عطا فرمائی)۔ حمید بن عبداللہ بن یزید مدنی کہتے ہیں کہ رسول اکرمﷺ کی خدمت میں جناب علی المرتضٰی رضی اللہِ اجمعین کے ایک فیصلہ کا ذکر کیا گیا تو آپ ﷺ نے فرمایا" خدا کا شکر ہے کہ جس نے ہم اہل بیت کو حکمت عطا فرمائی" (مسند امام احمد)۔

حدیث نمبر 4: حضرت اُمِ سلمی رضی اللہِ عنہا سے مروی ہے کہ رسول اکرم ﷺ نے فرمایا۔ " میری یہ مسجد ہر حائضہ عورت اور جنب مرد پر حرام ہے مگر محمد ﷺ اور اسکے اہلِ بیت رضوانُ اللہِ اجمعین علی، فاطمہ ، اور حسینین رضوانُ اللہِ اجمعین پر حرام نہیں " (بیہقی ، طبرانی)۔

حدیث نمبر 5: جناب حضرت علی المرتضیٰ کرم اللہ وجہ الکریم سے روایت ہے کہ رسول اکرمﷺ نے فرمایا
" نجوم اہل آسمان کے لئے باعثِ امن ہیں جب نجوم جاتے رہیں گے تو آسمان والے بھی جاتے رہیں گے اور میرے اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین زمین والوں کے لئے باعثِ امن ہیں۔ جب میرے اہل بیت کے لوگ جاتے رہیں گے تو زمین والے بھی جاتے رہیں گے" یعنی قیامت آجائے گی۔ اس کا یہ بھی مطلب ہے کہ اہل بیت رضوانُ اللہِ اجمعین قیامت تک زندہ رہیں گے اور لوگوں کے امن کا باعث ہونگے۔ (مسند و مناقب احمد ، مستدرک حاکم ، مسند ابو یعلی، طبرانی)۔

اصحابی کالنّجوم کا ارشاد بھی بجا
سب سے مگر بلند ستارا علی کا ہے
تو کیا ہے اور کیا ہے ترے عِلم کی بساط
تجھ پر کرم نصیر یہ سارا علی کا ہے
Tanveer
About the Author: Tanveer Read More Articles by Tanveer: 5 Articles with 13985 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.