رنگ و نور .سعدی کے قلم سے ﴿256﴾
اﷲ تعالیٰ کی بڑی بڑی نشانیاں زمین پر موجود ہیں. اور ہر آئے دن ظاہر ہوتی
رہتی ہیں مگر ہر کوئی ان نشانیوں سے فائدہ نہیں اٹھا سکتا. نمرود نے اپنی
آنکھوں سے حضرت ابراہیم علیہ السلام کے معجزات دیکھے. فرعون نے بار ہا حضرت
موسیٰ علیہ السلام کے معجزات کا مشاہدہ کیا. مگر بدقسمتی غالب رہی. اﷲ
تعالیٰ کی نشانیوں سے صرف’’عقل‘‘ والے فائدہ اٹھاتے ہیں. عقل والے کون ہوتے
ہیں؟. حکمران بن جانا عقلمند ہونے کی علامت نہیں ہے. بڑے بڑے بددماغ لوگ
حکمران بن جاتے ہیں. عقل والے تو وہ ہوتے ہیں جو ’’اﷲ تعالیٰ‘‘ کو پہچانتے
ہیں اور اُن کا رُخ آخرت کی طرف ہوتا ہے. دنیا کی طرف نہیں. پرویز مشرف کو
حکومت ملی. مگر وہ عقل اور سمجھ سے محروم انسان تھا. اُس کی نظر میں صرف
دنیا تھی. دنیا، دُنیا اور صرف دُنیا. جی ہاں وہی دنیا جو تیزی سے اُس کے
قدموں سے کھسک رہی ہے. حکومت چھن گئی، جرنیلی نے ساتھ چھوڑ دیا. وردی اوروں
کے پاس چلی گئی. کیا حاصل کیا؟ اور کیا کمایا؟. چند دن بعد ایسی قبر یقینی
ہے جہاں سے واپسی نہ ہوگی. تب کیا کام آئے گا؟. بُش اور کولن پاول کی دوستی
یا ناچ گانے کی محفلیں؟. پرویز مشرف اس ملک میں ایک آگ سُلگا گیا. اور اب
موجودہ حکمران اُس آگ کو مزید بھڑکاتے جارہے ہیں. لاہور میں حضرت ہجویری(رح)
کے مزار کے پاس ’’ظالمانہ دھماکے‘‘ ہوئے. حقیقت یہ ہے کہ دل بہت دُکھا.
معلوم نہیں کس نے یہ خونی قدم کس مقصد کے تحت اٹھایا ہے؟. پینتالیس افراد
کا خون اپنے سر لینا کوئی آسان کام نہیں ہے. خون کے تو ایک ایک قطرے کا
حساب دینا ہوگا. یہ لوگ جو مار دیئے گئے ان کا اس جنگ سے کیا تعلق تھا؟.
حملہ کرنے والوں نے جو گناہ کمانا تھا کمایا مگر پرویز مشرف بھی اس جرم میں
برابر کا شریک ہے. یہ اُسی کی لگائی ہوئی آگ ہے جس کے شُعلے کبھی کسی کو
جلاتے ہیں اور کبھی کسی کو. امریکہ، برطانیہ اور انڈیا کے اشارے پر اُس نے
پاکستان کی کئی دینی جماعتوں کو ’’کالعدم‘‘ قرار دیا. آخر کس وجہ سے؟. ان
تنظیموں نے پاکستان کا کیا بگاڑا تھا؟. مگر وہ شخص اقتدار، غلامی اور شراب
کے مشترکہ نشے میں فیصلہ کرتا تھا. اُس کے حکم پر خفیہ ایجنسیاں اور پولیس
میدان میں اتر آئیں. گھروں کے دروازے ٹوٹے، مساجد کی حرمت پامال کی گئی.
اور مدارس پر چھاپے مارے گئے.اُس وقت نہ وزیرستان میں کوئی مسئلہ تھا اور
نہ سوات میں. مگر ظلم بڑھتا گیا. بڑے بڑے دریاؤں کو کاٹا گیا تو آزاد ندی
نالے ہر طرف بہنے لگے. تنظیموں کی کمان کو توڑا گیا تو منظم جماعتیں
انتقامی دستوں میں بٹتی چلی گئیں. یہ باتیں سب کو معلوم ہیں. پرویز مشرف کے
قریبی جرنیل تک کہہ رہے ہیں کہ پرویز مشرف کا یہ فیصلہ غلط تھا اور ہم نے
اُسے سمجھانے کی کوشش کی تھی. پھر پرویز مشرف چلا گیا. ملک پر سیاستدانوں
کی حکومت آگئی. ان لوگوں نے پرویز مشرف کے کئی اقدامات پر روک لگا دی. مگر
وہ آگ. جو اُس ظالم نے لگائی تھی بدستور جل رہی ہے. اور موجودہ حکمران اُس
آگ کی بھرپور حفاظت کر رہے ہیں. اب پھر کالعدم تنظیموں پر کریک ڈاؤن کا
فیصلہ ہے. اب پھر دروازے ٹوٹیں گے. گرفتاریاں، چھاپے اور تشدُّد. نتیجہ کیا
نکلے گا؟. جی ہاں وہی نتیجہ جو پہلے نکلا تھا. ملک میں تشدد کے واقعات اور
بڑھ جائیں گے. اور جن کو زندہ نہیں رہنے دیا جائے گا. وہ خود موت کی تلاش
میں نکل کھڑے ہوں گے. اور ان لوگوں کے ہتھے چڑھ جائیں گے جو جہاد کا نام تو
لیتے ہیں مگر جہاد کے تقدس اور اس کی حقیقت کو نہیں سمجھتے. ہمیں الحمدﷲ
کوئی خوف نہیں. اور نہ اﷲ تعالیٰ کے سوا کسی کا ڈر ہے. ہم زمین پر اﷲ تعالیٰ
کی بڑی بڑی نشانیاں دیکھ رہے ہیں. اور یہ نشانیاں اچھے حالات کی خبر دے رہی
ہیں. کل تک تُرکی کا کیا حال تھا. مگر اب وہاں جہاد کے نعرے گونج رہے ہیں.
اور آج کی تازہ خبر کے مطابق تُرکی نے اسرائیل سے سفارتی تعلقات ختم کرنے
کی دھمکی دے دی ہے. بے شک شریعت کی حدود میں کام کرنے والوں کی محنت کبھی
ضائع نہیں جاتی. ایک دن انشا اﷲ پاکستان کے حالات بھی بدل جائیں گے. اور
یہاں بھی اسلام اور جہاد جرم نہیں رہیں گے. سیاستدانوں کو چاہئے تھا کہ وہ
پرویز مشرف کی کالعدم کردہ تنظیموں کا جائزہ لیتے. ان جماعتوں سے مذاکرات
کرتے اور ان کے وجود کو تسلیم کرتے. مگر انہوں نے ظالم کا راستہ اختیار کیا.
ظاہر بات ہے ظُلم بونے سے ظلم کی فصل ہی مضبوط ہوگی. پنجاب میں’’فور شیڈول‘‘
کی فہرست میں رکھے گئے بے گناہ افراد کی گرفتاریاں شروع ہو چکی ہیں. کیا
اِن لوگوں نے داتا دربار پر حملہ کیا ہے؟. اگر نہیں کیا تو پھر ان کو
گرفتار کرنے کا کیا قانونی اور اخلاقی جواز ہے؟. اے حکمرانوں! اﷲ تعالیٰ سے
ڈرو. اور اﷲ تعالیٰ کے اولیا کو نہ ستاؤ. تم لوگوں کی حکومت اور زندگی میں
کتنے دن باقی ہیں؟. کوئی تو ایسا کام کر جاؤ جو آخرت کی ہمیشہ ہمیشہ والی
زندگی میں کام آئے. شرعی ترتیب سے دین کا کام کرنے والے’’ساتھی‘‘ موجودہ
صورتحال سے بالکل نہ گھبرائیں. اﷲ تعالیٰ کا شُکر ہے کہ آپ سب کا دامن
مسلمانوں کے خون سے پاک ہے. اور آپ دین اسلام کی خاطر ہر قربانی کا عزم کر
چکے ہیں. اور اپنی جان و مال کو جنت کے بدلے بیچ چکے ہیں. دین کے راستے میں
گرفتاری اﷲ تعالیٰ کا عذاب نہیں بلکہ بسا اوقات انعام ہوتا ہے. جب کوئی
تمہارے ہاتھوں میں ہتھکڑی ڈالے تو اُس ہتھکڑی کو چوم لینا. کوئی جیل لے
جائے تو اُس جیل کو دین اور نماز وجہاد سے روشن کر دینا. آپ نے مسلمانوں کے
محبوب امام حضرت عبداﷲ بن مبارک(رح) کے واقعات پڑھے ہوں گے. ان کا طریقہ
کار یہ تھا کہ جب محاذ جنگ پر تشریف لے جاتے تو وہاں بھی تعلیم، تربیت اور
عبادت و اصلاح کا کام جاری رکھتے. فرض تو فرض ہوتا ہے ایک مسلمان کبھی اس
سے غافل نہیں رہ سکتا. اﷲ تعالیٰ آپ سب کی حفاظت فرمائے. آپ لوگ اس دور میں
حضرت عبداﷲ بن مبارک(رح)، حضرت نورالدین زنگی(رح)، حضرت صلاح الدین
ایوبی(رح)، حضرت بایزید یلدرم(رح)، حضرت سید احمد شہید(رح). اور حضرت شاہ
اسماعیل شہید(رح) کے مبارک نقش قدم پر ہیں. آپ وہ لوگ ہیں جن کو اس زمانے
میں جہاد کے شرعی محاذوں کا غُبار اﷲ تعالیٰ نے نصیب فرمایا ہے. آپ تو
بروہی، پاملہ، ابو طلحہ، غازی بابا، ارسلان، باہو، آفاق اور کاشف کے ساتھی
ہیں. آپ تو عدنان، اختر اور کامران کے دوست ہیں. اور آپ عمران جیسے صف شکن
فاتح کے رفیق ہیں. ارے آپ لوگوں کو ڈرنے، گھبرانے اور پریشان ہونے کی کیا
ضرورت ہے؟. آپ لوگوں کے مقبول چرچے زمین و آسمان میں گونج رہے ہیں. ابھی
رات کے تین بجے ہیں آپ کے کتنے ساتھی آنسوؤں سے اپنی جانمازوں کو. اور
کتنے ساتھی قربانیوں سے زمین کے سینے کو سیراب کر رہے ہیں. یہ بیچارے
حکمران کیا کرلیں گے؟. شریعت کا تقاضہ ہے کہ ہم ان سے نہیں لڑتے. مگر یہ
بھی تو اسلام کا حکم ہے کہ ہم ان سے نہ ڈریں. الحمدﷲ ایک دریا پوری شان کے
ساتھ اﷲ تعالیٰ نے جاری فرما دیا ہے. بس اس دریا کے پانی بنے رہو. اور دریا
کے پانی کی طرح آپس میں جُڑے رہو اور بغیر تھکے چلتے رہو. چلتے دریاؤں پر
ڈالی جانے والی گندگی خود مٹ جاتی ہے. اسلام آباد کے پوش اور پُر اسرار
علاقے اُن لوگوں سے بھر چکے ہیں جو اسلام کے خلاف کام کرتے ہیں. ان میں سے
کوئی اسرائیل سے تنخواہ لیتا ہے تو کوئی انڈیا سے. یہ لوگ ہر حکمران کو
اپنے گھیرے میں لے لیتے ہیں اور اسے جہاد، مدرسہ اور مسجد کے خلاف سبق
پڑھاتے ہیں. موجودہ حکمران بھی اسی طبقے کے گھیرے میں ہیں. اور اپنا ملک
جلانے کے لئے الٹے کام کر رہے ہیں. ان الٹے کاموں پر انہیں امریکہ اور
انڈیا سے شاباش اور تعاون بھی ملتا ہے. یہ سب باتیں ٹھیک مگر یہ تو بتاؤ.
اﷲ تعالیٰ کس کے ساتھ ہے؟. اب تک آپ لوگوں کے کام کی حفاظت کس نے فرمائی ہے؟.
پرویز مشرف نے تین سے زائد بار آپ لوگوں کا نام و نشان تک مٹا دینے کے حتمی
احکامات جاری کئے. مگر وہ کون تھا جو آپ کی حفاظت کر رہا تھا. اﷲ، اﷲ اور
صرف اﷲ. اﷲ تعالیٰ ، رب عظیم. عرش عظیم کا مالک. جو قوی ہے، قادر ہے، اور
مقتدر ہے. قربان ہو جاؤں اُس عظیم اور پیارے رب کی عظمت، محبت اور نصرت پر.
اﷲ اکبر کبیرا. کس طرح سے اُس نے اِس کام کو بچایا اور آگے بڑھایا. بس ہم
سب اﷲ تعالیٰ سے جڑے رہیں. اور اپنا رُخ آخرت کی طرف رکھیں. اِس دنیا کی
طرف نہیں. اور اس موقع پر صرف ا ﷲ تعالیٰ کو پکاریں. یا ارحم الراحمین، یا
ارحم الراحمین، یا ارحم الراحمین. یا ذاالجلال و الاکرام،یا ذاالجلال
والاکرام، یا ذاالجلال و الاکرام. ہم ہر گناہ سے توبہ کریں. دنیا کے عیش و
عشرت کا ہر خیال دل سے نکال کر. آخرت کی حسین وسعتوں میں کھو جائیں. اور
اپنے رب کے شکر اور اُس کی یاد میں ڈوب جائیں.
اﷲ، اﷲ ،اﷲ.
اگر اﷲ تعالیٰ نے ہمیں اس کی توفیق عطا فرما دی. تو پھر انشا اﷲ کامیابی
ہماری ہوگی. سبحان اﷲ وبحمدہ سبحان اﷲ العظیم.
آج کی مجلس کا اختتام حضرت شیخ احمد بن علی البونی(رح) کے تلقین فرمودہ ایک
عمل سے کرتے ہیں. حضرت شیخ (رح)نے لکھا ہے کہ یہ عمل حضرت علی کرم اﷲ وجہہ
کو عطا ہوا تھا اور آپ(رض) جنگوں میں اس عمل کے ذریعہ دعا مانگا کرتے تھے.
یہ عمل حفاظت، برکت اور نزول رحمت کا بہترین ذریعہ ہے. اگر کسی پر جنات،
جادو یا آسیب کا اثر ہو تو اس عمل کی برکت سے وہ بھی ختم ہو جاتا ہے. یہ
ایک مبارک دعا ہے جو قرآن پاک کے ’’حروف مقطّعات‘‘ پر مشتمل ہے. اگر صبح و
شام تین تین بار اخلاص اور توجہ کے ساتھ اس کا معمول بنایا جائے تو انشا اﷲ
عجیب فوائد نصیب ہوں گے. ﴿اول آخر درود شریف﴾
اَللّٰھُمَّ اِنِّیْ اَسْئَلُکَ بِحَقِّ الٓمّٓ وَ الٓمّٓ وَالٓمّٓصٓ
وَالٓمّٓرٓ وَالٓرٓ وَ کٓہٰیٰعٓصٓ وَطٰہٰ وَ طٰسٓمّٓ وَطٰسٓ وَ طٰسٓمّٓ وَ
یٰسٓ وَ صٓ وَحٰمٓ وَحٰمٓ وَ حٰمٓعٓسٓقٓ وَ حٰمٓ وَحٰم ٓ وَحٰم ٓ وَحٰمٓ وَ
قٓ وَ نٓ وَ یَامَنْ ھُوَ ھُوْ یَا مَنْ لَا اِلٰہَ اِلَّا ھُوْ
اِغْفِرْلِیْ وَانْصُرْنِیْ اِنَّکَ عَلٰی کُلِّ شَیْیٍٔ قَدِیْرٌ
اﷲ تعالیٰ ہم سب پر اور پوری امت مسلمہ پر رحم و رحمت فرمائے۔آمین یا ارحم
الراحمین.
اللھم صل علی سیدنا محمدکلماذکرہ الذاکرون وکلما غفل عن ذکرہ الغافلون و
علی الہ وصحبہ وبارک وسلم تسلیما کثیر اکثیرا |