پینتالیس کروڑ روپئے کا فنڈ اور برساتی
نالے
عروس البلاد کا حسن گہنا گیا کروڑوں نفوس پر مشتمل شہر کراچی حکام بالا کی
عدم توجہی کے باعث گندگی اور غلاظت کا ڈھیر بن چکا ہے جگہ جگہ کچرے کے ڑھیر
ابلتے گٹر ،مہنگائی کا طوفان انتظامیہ کی نا اہلی کا منہ بولتا ثبوت برسات
کی آمد ہے اور یہاں انتظامیہ ٹھنڈے کمروں میں بیٹھ کر خواب خر گوش کے مزے
لے رہی ہے ۔
منظور کالونی نالہ، شہر کا اٹھارہ کلومیٹر طویل نالے کا تقریبا دو کلومیٹر
کچرے سے بھر کر بچوں کے کھیلنے کا میدان بنا ہوا ہے تقریبا سات کلومیٹر حصہ
تجاوزات بلکہ آبادیاتی لحاظ سے اسقدر بڑھ چکا ہے جسے ہٹانا مشکل امر ہو گیا
ہے، شعیب صدیقی جب کمشنر کراچی اور ایڈمنسٹریٹر کراچی تھے تو اسوقت نالہ
صفائ کے حوالے سے مثبت اقدامات نظر آئے منظور کالونی نالہ جو کہ ٹیپو سلطان
روڈ سے گزرنے والے نالے سے منسلک ہو کر زہری ہاؤس پی ای سی ایچ ایس نالے سے
شروع ہوکر محمودآباد کی گلیوں کوچوں کو گزار کر منظور کالونی کے بعد براستہ
اختر کالونی براہ راست تقریبا سات ٹاؤنز کا سیوریج مواد لیکر براہ راست
سمندر میں گرتا ہے اسکی چوڑائ چالیس چالیس فٹ ہونے کے بجائے تجاوزات اور
ناجائز تعمیرات کیوجہ سے محض آٹھ سے دس فٹ رہ گئ ہے منظور کالونی نالے کے
آخری کلومیٹر پر نالے کا تصور ختم ہو کر کچرے کے گراؤنڈ کا منظر پیش کر رہا
ہے اور یہاں سے پانی کا گزر اللہ توکل ہو رہا ہے چونکہ نالہ صفائ کا سلسلہ
جاری ہے اس لحاظ سے منظور کالونی نالہ جو کہ گزشتہ کئ ادوار سے کاسمیٹک
کاموں کا شکار ہو نے کیبعد بارشوں میں ہر سال کئ بچوں کی جانیں لے لیتا ہے
وزیر بلدیات خصوصی توجہ فرما کر اس نالے کی مکمل صفائ کو یقینی بنا کر عوام
کو متوقع برسات میں ممکنہ خدشات سے محفوظ کریں کراچی میں کسی بھی وقت برسات
متوقع نالوں کی صفائ کا کام تعطل کا شکار ہونے کیساتھ کراچی کے علاقے لیاقت
اباد، ملیر، لانڈھی، کورنگی، شاہ فیصل کالونی، نیو کراچی، لائینز ایریا،
محمودآباد، منطور کالونی، صدر، لیاری اور اورنگی ٹاؤن سمیت کراچی کے مزید
علاقے کچرے کے ڈھیر پر زندگی بسر کرنے میں مصروف عمل ہیں اگر برسات ہو جاتی
ہے تو ایسی صورتحال میں کراچی کے چپے چپے پر گندگی کےڈھیر کیوجہ سے بعض از
برسات شدید نوعیت کے امراض پھیلنے کا اندیشہ ہے جبکہ ڈینگی اور ملیریا کی
صورتحال اس حد تک خراب ہو سکتی ہے کہ اس مرض کے متاثرہ افراد کی تعداد
ہزاروں کو کراس کر سکتی ہے اسوقت ضرورت ہے کہ برسات سے قبل جو وقت مل رہا
ہے اسے جنگی بنیادوں پر صفائ ستھرائ اور نالوں کی صفائ پر خرچ کیا جائے
تاکہ متوقع برسات میں عوام کو شدید مسائل سے بچایا جا سکے بلدیاتی اداروں
کی مجرمانہ غفلت کو نظر انداز کر کے مخیر حضرات کچرا اٹھانے اور ٹھکانے
لگانے کے حوالے سے کردار ادا کریں کیونکہ برسات کی صورت میں ان کے بد اثرات
کو ہمیں ہی بھگتنا ہو گا کراچی میں نالہ صفائ رسمی کاروا ئی کے طور پر سر
انجام دی جانے لگی، برسات کسی بھی وقت متوقع ہے.نالہ صفائ کا آغاز ہی اسوقت
کیا گیا ہے جب محکمہ موسمیات نے برسات کی پیشن گوئ کی، گجر نالہ، پچر نالہ
اور منظور کالونی نالے کی صفائ کا کام جزوی طور پر سر انجام دیا گیا ہے جو
آگے متوقع برسات میں مشکلات پیدا کر سکتی ہیں مذکورہ نالوں میں بیس سے زائد
چوکنگ پوائنٹس ہیں جوکہ شدید برسات کی صورت میں نالے میں پانی کو آگے
کیجانب روانہ کرنے کے بجائے نالے بیک مار کر علاقوں میں داخل ہو سکتے ہیں
اس گھمبیر صورتحال میں ضرورت ہے کہ کے ایم سی اور ڈی ایم سیز مذکورہ نالوں
اور ان تمام نالوں کی صفائ کو جتنا بھی وقت مل رہا ہے یقینی بنائے تاکہ
برسات کے بد اثرات سے بچا جا سکے، نالوں کی صفائ کے حوالے سے سندھ حکومت
براہ راست اپنی نگرانی اور مانیٹرنگ کے زریعے نالوں کی صفائ کو ممکن بنائے
تب ہی برسات کو کراچی کے شہریوں کیلئے باّعث رحمت بنانے میں اپنا کردار ادا
کیا جاسکتا ہے کراچی میں بادلوں کا بسیرا، کسی بھی وقت ایک مرتبہ پھر کراچی
میں برسات متوقع ہے، مگر بلدیاتی اداروں کے پاس ابتک نالہ صفائ کیلئے وقت
نہیں، اٹھائیس جون تک پڑنے والی برسات کے بعد کراچی کے بلدیاتی اداروں کو
ابتک بارہ دن کا وقفہ میسر آنے کیساتھ حکومت سندھ کیجانب سے پینتالیس کروڑ
روپے نالہ صفائ کی مد میں جاری کئے جانے کے باوجود کراچی کے تیس بڑے نالوں
سمیت ابادیوں میں موجود سینکڑوں چھوٹے نالوں کی بھی جزوی صفائ کر کے چونا
لگایا گیا ہے کورنگی صنعتی علاقے کے نالے کو دو مرتبہ صاف کئے جانے کے
باوجود اس کی صورتحال جوں کی توں ہے جس کیوجہ نالے سے متصل چھوٹے نالوں کی
صفائ کا نہ ہونا اور صنعتی فضلے کا بے دریغ نالوں میں چھوڑنا بتایا جا رہا
ہے، مناسب پلاننگ کے بغیر نالہ صفائ کا کیا جانا بلدیاتی اداروں کیلئے بھی
چیلنج بنا ہوا ہے ضلع شرقی سے گزرنے والے منظور کالونی کے طویل نالے کی
صفائ کی صورتحال نسبتا بہتر ہے مگر سو فیصد نتائج نہیں ہیں کیونکہ نالے کی
صفائ میں حائل ناجائز تعمیرات نے مشکلات کھڑی کر رکھی ہیں اسی طرح کی
صورتحال گجر نالے کی بھی ہے، فی الوقت بلدیاتی ادارے اس پوزیشن میں نظر
نہیں آتے کہ وہ کراچی کے تیس بڑے نالوں کو یکسر صاف یا نظر انداز کر دیں
مگر جو فنڈز نالہ صفائ کیلئے دستیاب کئے گئے ہیں اس میں اتنا ضرور ہو سکتا
ہے کہ نالوں کو تیزی سے رواں دواں رکھکر کسی حد تک شہریوں کو متوقع نسبتا
تیز برسات میں ریلیف فراہم کیا جا سکتا ہے مگر افسوسناک امر یہ ہے کہ کراچی
میں اسوقت نالہ صفائ انتہائ سست روی کا شکار ہے جسکا خمیازہ کراچی کے
شہریوں کو تیز برسات کی صورت میں بھگتنا پڑ سکتا ہے برسات، گجر نالہ صفائ
معمہ بن کر رہ گئ ساٹھ فیصد ناجائز تعمیرات اور تجاوزات کا شکار نالہ تاحال
بلدیاتی اداروں کی جانب سے لیپا پوتی کی حد تک صفائ تک محدود ہے، نالے کی
چوڑائ کم ہونے کیساتھ جنگل نما گھاس کی موجودگی کیوجہ سے برساتی پانی کی
نکاسی کے بجائے نالے کے بیک مارنے کے خدشات ہیں شدید برسات کی صورت میں
لیاقت اباد اور ناظم اباد کی بڑی آبادیاں سیلابی صورتحال سے دوچار ہو سکتی
ہیں تقریبا سولہ کلومیٹر طویل گجر نالہ کراچی کے ان نالوں میں شامل ہے جو
کہ شہر کے ضلع وسطی اور جزوی طور پر ضلع غربی کے نکاسی آب کے امور سر انجام
دینے کیلئے بنایا گیا ہے مگر ناجائز طور پر سیوریج لائنوں کی بھرمار نے بھی
نالے کی روانی میں رکاوٹیں پیدا کر رکھی ہیں شہریوں کاکہنا ہے کہ اب گجر
نالہ نالے کے بجائے آبادیاتی اکائ نظر آتا ہے، نالے پر نہ صرف رہائشی یونٹس
بلکہ صنعتی یونٹس بھی موجود ہیں کے ایم سی اور ڈی ایم سی گزشتہ دس سالوں سے
اس نالے پر پیسہ ضائع کرنے کے سوا کچھ نہیں کر رہی چوکنگ پوائنٹس اسقدر بڑھ
چکے ہیں جو ہمیشہ برسات میں مسائل پیدا کرتے ہیں شدید برسات کی صورت میں
گجر نالے کا بیک کر جانا ممکن نظر آ رہا ہے جو بھی برسات سے قبل وقت دستیاب
ہے اس میں جتنے چوکنگ پوائنٹس کلئیر ہو جائیں گے اتنا بہتر ہو گا نالہ صفائ
کے متعلق ان کا کہنا تھا کہ مزکورہ نالہ صفائ کا منتظر ہے کئ مرتبہ دو چار
گھنٹے کی نمائشی صفائ ضرور کی گئ ہے مگر نالہ یکسر نظر انداز ہے۔۔!!! |