رسولِ پاک صلی اللہ علیہ وسلم کی سادگی
(Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaon)
ہمارے رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم
کے مزاج مبارک میں بہت سادگی تھی، اللہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے ہاتھ
میں سارے عرب کی حکومت دی تھی، لیکن آپ صلی اللہ علیہ وسلم میں ذرا بھی
غرور اور گھمنڈ نہ تھا، گھر کا کام کاج خود ہی کرلیتے، اپنے کپڑوں میں
پیوند لگالیتے، اپنا جوتا گانٹھ لیتے، گھر میں جھاڑو دے لیتے اور خود ہی
دودھ دوہ لیتے تھے، زمین پر، چٹائی پر، فرش پر جہاں جگہ ملتی بیٹھ جاتے تھے،
مجلس میں کبھی پاؤں پھیلا کر نہیں بیٹھے تھے، چھوٹا یا بڑا اسے سلام کرنے
میں خود پہل کرتے تھے، غریبوں اور غلاموں کے ساتھ بیٹھ کر کھانا کھالیتے
اور غریب سے غریب آدمی کی بیمار پرسی کے لیے تشریف لے جاتے تھے، خچر اور
گدھے پر بھی خوشی سے سوار ہوجاتے اور کبھی کبھی دوسروںکو بھی اپنے ساتھ
بٹھالیتے، صحابہ رضی اللہ کے ساتھ گھل مل کر بیٹھ جاتے، ان سے الگ یا اونچی
جگہ پر بیٹھنا پسند نہیں کرتے تھے، مجلس میں کوئی اجنبی شخص آپ صلی اللہ
علیہ وسلم کو آسانی سے نہ پہچان سکتا تھا، بازار سے خود سودا خرید کرلے آتے
اور اپنے جانوروں کو خود چارا ڈالتے تھے۔
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم گھر سے نکلے، لوگ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو
دیکھ کر ادب سے کھڑے ہوگئے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کو منع فرمایا کہ
میرے آنے پر کھڑے نہ ہوا کرو۔
٭....٭....٭
حضرت انس رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم حج کے
لیے گئے تو میں نے دیکھا کہ جو چادر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اوڑھ رکھی
تھی اس کی قیمت چار درہم سے زیادہ نہ تھی۔
٭....٭....٭
ایک دن دو صحابی آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے گھر گئے۔ دیکھا کہ آپ صلی اللہ
علیہ وسلم خود اپنے مکان کی مرمت کررہے ہیں، وہ بھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم
کا ہاتھ بٹانے لگے، کام ختم ہوگیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں کو
بہت دعائیں دیں۔
٭....٭....٭
ایک دن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک دکان سے پاجامہ خریدا، وہاں سے اٹھنے
لگے تو دکان دار نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا ہاتھ چومنا چاہا آپ صلی اللہ
علیہ وسلم نے ہاتھ پیچھے ہٹالیا اور فرمایا، یہ تو عجم کے لوگوں کا طریقہ
ہے، میں بادشاہ نہیں ہوں تم ہی میں سے ایک ہوں۔
٭....٭....٭
ایک دفعہ ایک شخص آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کو دیکھ کر کانپنے لگا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔
ڈرو نہیں، میں بادشاہ نہیں ہوں، ایک قریشی عورت کا بیٹا ہوں جو سوکھا گوشت
پکا کر کھایا کرتی تھی۔
٭....٭....٭
جس دن رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم کے بیٹے حضرت ابراہیم رضی اللہ عنہ نے
وفات پائی، اتفاق سے اسی دن سورج گرہن تھا، لوگوں نے خیال کیا کہ آپ صلی
اللہ علیہ وسلم کے صدمے کا اثر سورج پر بھی ہوا ہے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم
نے سنا تو لوگوںکو مسجد میں جمع کیا اور فرمایا۔ لوگو، کسی کی موت سے سورج
یا چاند میں گرہن نہیں لگتا، یہ تو خدا کی قدرت کی ایک نشانی ہے۔
٭....٭....٭
ایک دفعہ ایک صحابی رضی اللہ عنہ نے باتیں کرتے کرتے کہہ دیا، جو اللہ چاہے
اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم چاہیں۔
آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا، تم نے مجھے خدا کا شریک بنادیا، یوں کہو
جو اللہ تعالیٰ (اکیلا) چاہے۔
٭....٭....٭
حضرت عمر فاروق رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ رسول پاک صلی اللہ علیہ وسلم سے
ہم نے سنا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے تھے کہ لوگو، میری حد سے زیادہ
تعریف نہ کرنا، جس طرح عیسائی حضرت عیسیٰ علیہ السلام کی حد سے زیادہ تعریف
کرتے تھے (ان کو خدا کا بیٹا کہتے ہیں)۔ میں تو خدا کا ایک بندہ ہوں، اس
لیے تم مجھ کو خدا کا بندہ اور اس کا رسول کہو۔ ٭٭٭٭ |
|