محسن انسانیت صلی اللہ علیہ وسلم
(Dr. Muhammed Husain Mushahid Razvi, Malegaon)
محسن انسانیت رحمت عالم صلی اللہ علیہ
وسلم کی دلکش شخصیت کو دیکھنے کا جن خوش قسمت لوگوں کو شرف حاصل ہوا ان کا
کہنا ہے کہ مطمئن رہو، میں نے اس شخص کا چہرہ دیکھا تھا جو چودھویں کے چاند
کی طرح روشن تھا۔
حضرت جابر بن سمرہ رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:"خوش میں حضور صلی اللہ علیہ
وسلم کا چہرہ ایسا چمکتا گویا چاند کا ٹکڑا ہے، اس چمک کو دیکھ کر ہم آپ
صلی اللہ علیہ وسلم کی خوشی کو پہچان جاتے۔"
حضرت کعب بن مالک رضی اللہ عنہما فرماتے ہیں:"جب ہمارے پیارے نبی صلی اللہ
علیہ وسلم حضرت ابوبکر صدّیق رضی اللہ عنہ کے ساتھ ہجرت کے لیے نکلے اور
مدینہ کی طرف سفر کا آغاز کیا تو راستے میں پہلے ہی روز قوم خزاعہ کی ایک
نیک عورت کا خیمہ نظر آیا، اس کا نام ام معبد رضی اللہ عنہا تھا، حضور صلی
اللہ علیہ وسلم اور آپ کے ساتھیوں کو پیاس لگ رہی تھی، انہوں نے ام معبد
رضی اللہ عنہا سے پوچھا کہ کچھ کھانے کو ملے گا تو اس نے ایک مریل سی بکری
کی طرف اشارہ کیا کہ یہ دودھ نہیں دیتی، حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کی
پشت پر ہاتھ پھیرا تو خدا کے فضل سے بکری نے بہت سا دودھ دیا، ان مہمانوں
نے دودھ خوب سیر ہو کر پیا اور دودھ بچ بھی گیا۔ مہمان چلے گئے، کچھ دیر
بعد عورت کا شوہر گھر کے اندر آیا اور وہاں دودھ دیکھ کر حیران ہوا، ام
معبد رضی اللہ عنہا نے تمام واقعہ بتایا، وہ پوچھنے لگا، اس قریشی نوجوان
کا نقشہ تو بیان کرو یہ وہی تو نہیں جس کی تمنّا ہے، اس پر ام معبد رضی
اللہ عنہا نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی شخصیت کا جو نقشہ کھینچا وہ یوں
کہمیں نے ایک ایسا مرد دیکھا جس کا حُسن نمایاں تھا، جس کی ساخت بڑی خوب
صورت اور چہرہ ملیح تھا۔ نہ رنگت کی زیادہ سفیدی اس کو معیوب بنا رہی تھی
اور نہ گردن اور سرکا پتلا ہونا اس میں نقص پیدا کررہا تھا۔ بڑا حسین، بہت
خوب روٗ۔ آنکھیں سیاہ اور بڑی تھیں، پلکیں لانبی تھیں۔ اس کی آواز گونج
دار تھی۔ سیاہ چشم ۔ سرمگین۔ دونوں ابروٗ باریک اور ملے ہوئے۔ گردن چمک دار
تھی۔ ریشِ مبارک گھنی تھی۔ جب وہ خاموش ہوتے تو پُر وقار ہوتے۔ جب گفتگو
فرماتے تو چہرہ پُر نور اور بارونق ہوتا۔ شیریں گفتار۔ گفتگو واضح ہوتی نہ
بے فائدہ ہوتی نہ بے ہودہ۔ گفتگو گویا موتیوں کی لڑی ہے جس سے موتی جھڑ رہے
ہوتے۔ دور سے دیکھنے پر سب سے زیادہ با رعب اور جمیل نظر آتے ۔ اور قریب
سے سب سے زیادہ شیریں اور حسین دکھائی دیتے۔ قد درمیانہ تھا ۔ نہ اتنا طویل
کہ آنکھوںکو بُرا لگے۔ نہ اتنا پست کہ آنکھیں حقیر سمجھنے لگیں ۔ آپ دو
شاخوں کے درمیان ایک شاخ کی مانند تھے جو سب سے سر سبز و شاداب اور قد آور
ہو۔ ان کے ایسے ساتھی تھے جو ان کے گرد حلقہ بنائے ہوئے تھے۔ اگر آپ انہیں
کچھ کہتے تو فوراً تعمیل کرتے۔ اگر آپ انہیں حکم دیتے فوراً بجا لاتے۔ سب
کے مخدوم۔ سب کے محترم ۔‘‘ یہ ام معبد رضی اللہ عنہا کے تاثرات تھے حضور
صلی اللہ علیہ وسلم کے بارے میں تو ایسے تھے ہمارے پیارے نبی صلی اللہ علیہ
وسلم۔ |
|