ثانی نہیں تیرا نہ کوئی تیری مثال !!

اسلام ایک امن و آشتی کا عالم گیر دین الہی ہے ، جس کا مثل دنیا کا کوئی مذہب نہیں ، ہم گناہ گار رب کائنات کی نافرمانیوں کرتے رہتے ہیں ، اور پھر اﷲ تعالی سے عفو و درگزر کی امید کوبھی تھامے رکھتے ہیں ، اﷲ تعالی کا قانون مکافات عمل ، ایک ایسا قانون ہے ، جس میں ہر عمل کا ردعمل اس کے اعمال ، اس کے دل میں گذرنے والے خیال تک کے لئے موجود ہے۔اﷲ تعالی کی ایک صفت ’ جبار ‘ ہے ۔جس کے معنی قوت ، شوکت کا مالک ، زور آور ، قوی ، قاہر ہے۔اس کے علاوہ جبار کے ایک لغوی معنی ٹوٹی ہوئی ہڈی جوڑنے والا ہے، یعنی اﷲ تعالی انسانی خطاؤں و لغرشوں کوتوبہ کرنے پر اس طرح دوبارہ اپنے کرم سے دوبارہ جوڑ دیتا ہے ، جیسے جسم کی ہڈی ٹوٹ جائے اور جب دوبارہ جڑے تو پتہ ہی نہ لگے کہ ہڈی کہاں سے ٹوٹی تھی ۔ کچھ ہفتوں میں میں مسلسل اپنی روٹین سے ہٹ کر صوفیا و دیگر مسالک کے معززین سے ملا ہوں ، جن کے متعلق اس قدر غلط فہمیاں ہمارے دل و دماغ میں ہیں کہ ہمیں سوائے تعصب و نفرت کے کچھ دکھائی نہیں دیتا ۔ اسلام اپنی سچائی کے ساتھ قرآن کریم کی شکل میں ہمارے سامنے موجود ہے ۔ اور قرآن سے رہنما ئی کیلئے ہمیں علماء حق کی ہمیشہ ضرورت پڑتی ہے۔ اور پڑتی رہے گی ، اسی طرح ہم روحانی طور پر بھی اپنے سکون و راحت کے لئے ایسی شخصیات کے متلاشی رہتے ہیں ، جو ہمیں حق و دین کا سچا راستہ دکھا سکے ۔ مجھے یہ کہنے میں یہ عار نہیں ، کہ میں نے ایسی کتب کے بھی مطالعے کئے ہیں ،جس میں سوائے دوسرے مسلک کو اسلام سے خارج کرکے کفر میں داخل کرنے کی گردان کے سوا کچھ نہیں ، اس طرح اگر دیکھا جائے توان کتابوں میں موجود فتوؤں کی رو سے دنیا بھر میں کوئی مسلمان ہی نہیں باقی بچتا۔میں دیوبند مسلک کی جانب سے تبلغی اجتماعات میں بھی خشوع و خصوع کے ساتھ شریک ہوتا رہا ہوں ۔ وہاں بھی میں نے دیکھا کہ کسی کو کافر نہیں بنایا جا رہا ، بلکہ اسلام کی دعوت دی جا رہی ہے ، ہمارے گھروں کے دروازوں پر دستک کرکے آنے والی تبلغی جماعت کی دعوت کو بھی بغور سنا ، کہ وہ بھی اسلام کو سمجھنے کی دعوت دیتے ہیں ، میں فیصل آباد گیا ، صوفی مسعود احمد صدیقی المعروف لاثانی سرکار کے عرس میں شرکت کی ، مسلسل 36گھنٹے جاگ کر گذارے ، ایک ایک مقرر کو غور سے سنا ، لیکن کسی مسلم کو کافر کہتے نہیں بلکہ اسلام کی دعوت اور اسلام سے دعوت کا پیغام دیتے ہوئے دیکھا ، میں نے ان سے ادارے کی کتب حاصل کیں ، انھیں پڑھنا شروع کیا کہ، پہلی کتاب ـ’ مرشد اکمل ‘کو پڑھا ، لاثانی سرکار نے اپنے مرشد سیدنا ولی محمد شاہ المعروف چادر والی سرکار کے حوالے سے 182صفحات پر مشتمل کتاب لکھی ہے ، کہیں بھی مجھے کسی مسلم کو کافر بنانے کا ایک لفظ نہیں ملا۔پھر محترمہ عائشہ رحمان کی فیوض برکات ،مخزن کمالات میں باریک بینی سے مطالعہ کیا کہ اسلام کی دعوت حاصل کرنے والے کیا کہتے ہیں۔ ڈھائی لاکھ ٖ غیر مسلم کو مسلمان و اسلام کی سعادت دینے والا ، کسی کو کافر نہیں بنا رہا ۔ میرے سامنے ایم ٹی طائر کی لکھی کتاب ’ میرے مرشد ‘ تھی ۔ لیکن مرشدکی تعریف ،کرامات اور فیض کمالات کے علاوہ کسی مسلم کو کافر بنانے کا سبق نہیں ملا ، نوری کرنیں ، جیسے رفاقت علی ، محمد یامین ، رانا محمد طاہر نے مرتب کیا ہے ، وہ بھی دعوت اسلام کے پیغامات سے مزین تھیں ۔ ہندوستان میں اسلام تلوار سے نہیں ، بلکہ صوفیا اکرام کی محبت ، انکساری اور ان کی اسلام کی دعوت کے انداز سے پھیلا ۔ مجھے بتایا گیا کہ لاثانی سرکار لاکھوں غیر مسلموں کو اسلام کے دائرے میں لا چکے ہیں اور دنیا بھر میں ان کے اسلام کی دعوت پھیلی ہوئی ہے اور غیر مسلم مسلمان ہوئے ہیں۔میں ان سے لسٹ نہیں مانگوں گا ، کہ لاؤ جی ، میں چیک کروں ، مجھے پہلے تو اپنے دل میں اسلام کو داخل کرنا ہے ، جب کہ یہ اﷲ تعالی کا حکم ہے کہ مسلمان اس وقت تک مومن نہیں ہوسکتا ، جب تک ایمان اس کے دل میں داخل نہ ہوجائے۔مجھے اسلام کی دعوت دینے والے ہر مسلک سے پیار ہے ، مجھے دعوت اسلام سے پیار ہے ۔ مجھے حب صحابہـؒؓ اور اہل بیت رسول ﷺسے پیار ہے ۔ لیکن جب میں ان مسلمانوں کو دیکھتا ہوں کہ وہ اپنی ضد ، اپنے انسانی فقے کی رو سے کسی دوسرے مسلمان کو کافر بنا دیتے ہیں ، اﷲ ، اس کے رسول ﷺ ، صحابہ اکران رضوان اﷲ اجمعین کی شان میں گستاخی کرتے ہیں تو دل جوش مارتا ہے ، گناہ گار ہونے کے باوجود توہین رسالت ﷺ اور توہین صحابہ رضوان اﷲ اجمعین پر دل کی کیفیت کا عالم بیان نہیں کرسکتا ۔ لاثانی سرکار ، فیضان مدینہ اور تبلغی جماعت والے بھی تو ہیں، جو دعوت اسلام دیتے ہیں ، ان کے پاس تو تشدد کا کوئی ہتھیار نہیں ، یہ تو کسی مسلک کو نہ ماننے پر کسی کو قتل ، یا بم سے نہیں اڑاتے ، آپ کا دل مانتا ہے تو اسلام کی دعوت قبول کرلیں ۔نہیں مانتا تو اسلام جبر سے تو نافذ نہ کریں ۔ قتالِ مسلم کا حکمنامہ جاری نہ کریں ۔میں سیکولر یا لبرل نہیں ہوں ،ایک مسلم پختون ہوں ، میں الحمد ﷲ قرآن کریم اور سنت رسول ﷺ اور مکافات عمل پر یقین رکھتا ہوں ۔ میں اتنا سمجھتا ہوں کہ پیار کا جواب پیار سے آئے گا ، نفرت کا جواب نفرت سے آئے گا ۔یہ ضرور ہے کہ آپ کو کچھ معاملات میں کسی مسلک پر اعتراض ہونگے ، لیکن سب ایک اﷲ ، تمام انبیا و رسول اور آخری نبی ﷺ ، تمام کتابوں ، قرآن کریم ، روز جزا و سزا کو مانتے ہیں ، سب صلوۃ ، صوم حج ، اور زکوۃ اور جہاد کو مانتے ہیں۔سب ایک مسلمان کو دوسرے مسلمان کا بھائی سمجھتے ہیں ، تو پھر ہمارے درمیان یہ نفرتیں کیوں ہیں ؟۔ ہم صحابہ اکرام رضوان اﷲ اجمعین ، اولیا اکرام ، صوفیا اکرام ، مشائخ اکرام ، علما حق کے خلاف اپنی زبان ، اپنے قلم سے اپنے تشدد کو کیوں نہیں روکتے ، کیا سب کے کے خدا جدا جدا ہیں؟ ، کیا سب خانہ کعبہ کے رخ پر اﷲ تعالی کے حضور سجدہ ریز نہیں ہوتے ؟، کیا ملائکہ اور حساب کتاب ، یوم حشر ، مکافات عمل ،جنت و جہنم پر یقین نہیں رکھتے ۔ تو پھر اسلام میں داعشی کیوں بن جاتے ہیں ، کوئی نبی ﷺ سے محبت میں اگر خود کو تبدیل کرلیتا ہے تو کیا گناہ کرتا ہے ۔ کیا اﷲ تعالی کے احکامات پر عمل کیلئے کوئی میزان ہر مسلک کو الگ الگ ملا ہے ؟۔ نہیں نہیں ۔ یہ سب فروعی اختلافات ہیں ، ڈیڑھ اینٹ کی مسجد بنانے والوں نے مسلمانوں کو اپنے فروعی مقاصد کے لئے گمراہ کیا ہوا ہے۔ کلمہ گو نے جب کلمہ طیبہ پڑھ لیا تو وہ مسلمان ہوگیا ۔ اب اس کے اعمال اس کے ساتھ ہین ، اس کا حساب تم سے مجھ سے نہیں لیا جائے گا۔ آپ اسلام کی دعوت دو ، محبت پھیلاؤ ، گمراہی کو ختم کرنے کے لئے ایک مثال بن جاؤ ۔توہین رسالت ﷺ اور توہین صحابہ رضوان اﷲ اجمعین کرنے والے اپنی عاقبت تو تباہ کر بیٹھے ، ہم وہ کام کریں جس سے ہمارا رب ہم سے راضی ہو ، ہمارا رسول ﷺ راضی ہو۔ توہین رسالتﷺ ، ختم نبوت ﷺ اور توہین صحابہ رضوان اﷲ اجمعین کرنے والے اگر مسلمان ہوتے ، تو کبھی ایسی جرات نہ کرتے ، اس کا فیصلہ تو وہ خود کرچکے کہ وہ کیا ہے ؟ مسلم یا غیر مسلم۔ہم نے تو ان مسلمانوں کو حق کی راہ دکھانی ہے ، جو مسلمان ہیں ۔ان غیر مسلم کو اسلام کے نور سے روشناس کرانا ہے ، جو اندھیرے میں ہیں۔اب چاہیے وہ عیسائی ہو، یہودی ہو، ہنود ہو یا توہین رسالت ﷺ یا توہین صحابہؓ کرنے والا ، ان سب کو اسلام کا پیغام امن پہنچانا ہے۔ اگر کوئی نہیں سمجھ سکا تو علما حق و صوفیاکے پاس چلا جائے۔
Qadir Khan
About the Author: Qadir Khan Read More Articles by Qadir Khan: 937 Articles with 743768 views Currently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.