گزشتہ دنوں ایک خبر ٹی وی چینلز پر گردش کرتی رہی٬ “
پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما ملک تیمور مسعود نے مشہور جاپانی کارٹون
ڈوریمون “Doraemon” کو بند کرنے کے لیے پنجاب اسمبلی میں قرارداد پیش کردی“-
پہلی دفعہ اس خبر کو پڑھ کر ہمیں یا بات انتہائی بےتکی اور فضول لگی- بھلا
معصوم سا کارٹون ڈوریمون دہشت گردی٬ کرپشن٬ اور مہنگائی سے بھی بڑا مسئلہ
کیسے ہوگیا؟ تحقیق اور ٹھنڈے دماغ سے سوچنے پر ہمیں اس بات میں چھپی مصلحت
سمجھ میں آئی-
|
|
ڈوریمون انڈیا سے نشر ہونے والی ایک کارٹون سیریز ہے جو بچوں میں خاصی
مقبولیت رکھتی ہے- اس کارٹون کا اہم کردار ڈوریمون ہے جو کہ روبوٹک بلی ہے-
یہ کارٹون پورا دن ہندی ڈزنی چینل سے نشر ہوتا رہتا ہے جس کی وجہ سے بچے ہر
وقت ٹی وی اسکرین پر نظریں جمائے بیٹھے رہتے ہیں-
ڈوریمون بچوں کو اخلاقی طور پر تباہ کر رہا
ہے:
ڈوریمون دیکھنے والوں کو محنت کے بجائے غیبی امداد حاصل کرنے کی ترغیب دیتا
ہے- اس کارٹون کا کردار Nobita انتہائی کاہل بچہ ہے جو محنت پر یقین نہیں
رکھتا اور کچھ کرنے کے بجائے جادوئی چیزوں کے ذریعے اپنی زندگی آسان بنانا
چاہتا ہے اور اپنی کمزوریوں پر ہر وقت روتا رہتا ہے- ماں باپ سے جھوٹ بولتا
ہے اور اس بات پر اسے کسی قسم کی شرمندگی بھی نہیں ہوتی- یہ سب کچھ اگر ہم
اپنے بچوں کے دماغ میں بھریں گے تو وہ تباہ نہیں ہوں گے تو پھر کیا ہوں گے؟
نامناسب مواد کے معصوم ذہنوں پر مضر اثرات:
اس کارٹون میں دکھایا جانے والا Nobita اور Shizuka کا رومانس کیسے نظر
انداز کیا جاسکتا ہے؟ ڈوریمون کارٹون میں دکھایا جاتا ہے کہ Nobita ہر وقت
Shizuka کے دل میں جگہ بنانے کے لیے کوشش کرتا رہتا ہے- اسی کے بارے میں
سوچتا رہتا ہے- ایسے کئی نامناسب مناظر اور ڈائیلاگ بھی ہیں جیسے کہ “
Shizuka تم میرے گھر آؤ گی؟ میں تمہارے لیے کامکس لایا ہوں٬ اور Shizuka تم
تو رات کو گھر پر اکیلی ہو گی نہ؟ میں آ جاؤں گا تاکہ تمہیں ڈر نہ لگے“-
ذرا سوچیے کیا ایسی چیزیں 5 سال کے بچے کے لیے دیکھنا مناسب ہے؟
|
|
اس کے علاوہ بھی اس کارٹون میں ایسی قابلِ اعتراض باتیں موجود ہیں جیسے
ڈوریمون نوبیٹا کو ایک گیجٹ دیتا ہے جسے وہ اپنی ماں پر آزماتا ہے- اس کو
اس بات سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ کہیں اس سے اس کی ماں کو کوئی تکلیف تو
نہیں ہورہی- اور اگر ماں کو کوئی مسئلہ ہو تو وہ کہتا ہے “ ماں تم ابھی تک
نہیں سدھری“- یہی نہیں بلکہ اپنی ماں کو “ گھمنڈی “ کہہ کر بلاتا ہے- کیا
یہی ماں کا احترام ہے جو ہم اپنے بچوں کو سکھا رہے ہیں؟ اور جب نوبیٹا یہ
گیجٹ شزوکا پر آزماتا ہے اور اس کی وجہ سے اس کو تکلیف ہوتی ہے تو وہ روتے
ہوئے یہ کہتا ہے “ شزوکا مجھ سے ناراض ہوگئی“ اور گیجٹ کو پھینک دیتا ہے-
ہندی زبان کا بےدھڑک استعمال:
ڈوریمون کارٹون ہندی زبان میں ڈزنی چینل سے نشر کیا جاتا ہے- لہٰذا اس
کارٹون کو روزانہ دیکھنے سے بچوں میں ہندی زبان پروان چڑھ رہی ہے اور الفاظ
جیسے کہ شانتی٬ سپنا٬ ناٹک وغیرہ بچے عام بول چال میں استعمال کرنے لگے ہیں-
لہٰذا اس بات میں کوئی شک نہیں کہ یہ کارٹون بچوں کی زبان خراب کرنے میں
اہم کردار ادا کر رہا ہے-
|
|
حکومت کو کیا کرنا چاہیے؟
سب سے پہلے تو پیمرا کو غفلت کی نیند سے جاگنا چاہے اور اس پروگرام کے خلاف
ایکشن لینا چاہیے- دوسری اہم بات یہ ہے کہ حکومتِ پاکستان کو بچوں کے لیے
نصحت آمیز پروگرام ترتیب دینے چاہئیں- ہمارے ملک میں بلاشبہ بہترین ادیب
اور ہنرمند لوگ موجود ہیں جو اپنی صلاحیتوں کو بروئے کار لا کر کئی اچھے
پروگرام ترتیب دے سکتے ہیں- ضرورت اس امر کی ہے کہ حکومت ان پروگرام کو
بنانے کے لیے سرمایہ لگائے- اچھے نصحیت آمیز پروگرام سے ہماری اخلاقی قدریں
اور ثقافت تباہ ہونے سے بچ سکتی ہے-
|
|