دہشت گردی کا خاتمہ اسلامی تعلیمات میں ہے

آج ہم جس ملک سماج اور معاشرے وسماج میں سانس لے رہے ہیں وہ ملک تاريخ کے نہايت ہی ابتر دور سے گذر رہاہے ،آج اسلام دشمن طاقتيں ہر طرف سے ہم اسلام اور دین پرستوں پر حملہ آور ہيںہمارے شبیہ کومجروح اور اقدار کوپامال کرنے کےدرپے ہيں،کہيں ہمارے دينی شعائر کو طنز وتعريض کا نشانہ بنايا جارہاہے تو کہيں دہشت گردی اور تخريب کاری کے نام پرہميںخوف زدہ اور ہراسا ں کيا جارہاہے گويا دہشت گردی، سفاکيت اور بنياد پرستی مسلمانوں کی نشانی بن چکی ہے ۔ جہاں کہيں تخريبی کاروائی ہوتی ہے شک کی سوئی فورا مسلمانوں کی طرف گھما دی جاتی ہے۔جب کہ ہمارا دین اور ہماری آسمانی کتاب قرآن اس بات پر شاہد ہے کہ اسلام دين رحمت ہے،جس میں ساری مخلوقات کے لئے امن وامان کا پيغام ہے،اس کی خميرہی ميںامن و سلامتی پوشيدہ ہے، يہ محض دعوی نہيں بلکہ زمينی حقائق بھی اس بات پر گواہ ہيں کہ آج سے تقریبا ساڑھے چودہ سوسال پہلے جب انسانيت زندگی کی آخری سانسيں لے رہی تھی،ایک باپ اپنی حقیقی بیٹی کو زندہ زمین میں دفن کردیا کرتا تھا اور سماج مین لوگ ايک دوسروں کے خون کے پياسے تھے،لوٹ ماراورقتل وگری کا ایک لامتناہی طوفان برپا تھا ۔ ايسے پرآشوب وقت ميں رحمت عالم،سیدالمرسلین اور خاتم النبین محمد ﷺ نےجب نظام رحمت لے کر آئے اور لوگوںکو امن وسلامتی ، آپسی الفت ومحبت کا درس دیاتو دیکھتے ہی ایک قلیل سی مدت میں ميںساراجزيرہء عرب امن وامان اور صلح و آشتی کا گہورارہ اور مرکز بن جاگیا۔اور ايسا امن پسند سماج وجود ميں آتاہے کہ رسول رحمت کی پيشين گوئی کے مطابق ايک عورت تنہا قادسيہ سے صنعا تک سفرکرتی ہے اور اس سے کوئی تعرض اورچھیڑ چھاڑ نہيں کرتاہے۔اگر آج بھی لوگ اسلام کو اپنالیں اور اس کی روشن تعلیمات کو حرزجاں بنالیں تو یقینا وہ دور بھی پید ہوسکتاہے ۔

آج بھی دين اسلام کے ماننے والےرب العالمین کی اس روئے زمین پرامن وامان کے پيغامبر ہيں ،کيونکہ انکے وجود کا مقصد دنيا ميں قيام امن ہے،وہ امن کے محافظ اور پاسدار ہیں ۔ ان کی کتابِ ہدايت ميں انسانی جان کا احترام اس قدر ملحوظ ہے کہ کسی انسان کے قتل ناحق کو پوری انسانيت کا قتل قرار دیاگیا ہے ۔یہ ہے اسلام کو وہ روشن اور آفاقی تعلیمات۔ لیکن آج بھی ملک وبیرون ملک کی باطل قوتيںجو پوری دنياميں اسلام کے غيرمعمولی فروغ اور اشاعت کوديکھـ کر پريشان ہيں کہ مبادا ہماری نئی نسل اسلام کے پيام امن کو اپنالے جس سے ہماری پاپائيت جاتی رہے ۔ چنانچہ وہ د ہشت گردانہ کاروائياں خود انجام ديتےہيں ليکن بدنام مسلمانوں کوکرتے ہيں،ايسی نازک صورتحال ميں امت مسلمہ کے باشعور افراد کونہايت دورانديشی اور حکمت عملی سے کام لينے کی ضرورت ہے ، ہماری طرف سے کوئی ايسی جذباتی حرکت نہيں ہونی چاہئے جس سے غيروں کو انگشت نمائی اور کیچڑ اچھالنے کا موقع ملے۔اللہ ہی ہمارا کارساز اور محافظ ہے ۔
Abdul Bari Shafiq
About the Author: Abdul Bari Shafiq Read More Articles by Abdul Bari Shafiq: 114 Articles with 148900 viewsCurrently, no details found about the author. If you are the author of this Article, Please update or create your Profile here.