کئی سوال ،ایک جواب
(Faisal Shahzad, Karachi)
آج کل ہرطرف تشکیک والحادکے جال پھیلے ہوئے
ہیں۔لوگ دین کاعلم نہ رکھتے ہوئے بھی دین کے بارے میں طرح طرح کی نکتہ
آفرینیاں کرتے رہتے ہیں۔ہر شخص یہ چاہتاہے کہ وہ ہرحکم کی وجہ معلوم
کرے،عمل چاہے کرے یانہ کرے۔بہت سے بے نمازی ،روزہ خورقسم کے لوگ اکثر یہ
پوچھتے دکھائی دیتے ہیں کہ جی نمازفرض کیوں ہے۔روزے کی ضرورت کیاہے۔اگریہ
سوالات اپنی تسلی اورعلم کے لیے ہوں تو الگ بات ہے ۔مگر بہت سے مواقع
پرسوال کااندازبتاتاہے کہ مقصد جواب نہیں بلکہ دوسرے کو تنگ کرنااوریہ
جتاناہے کہ یہ چیزیں حقیقت میں خواہ مخواہ کی پابندیاں ہیں،نعوذباﷲ ۔ایسی
باتیں کرنے والوں کوایمان کی خیرمنانی چاہیے۔
ہاں جولوگ علمی لحاظ سے اطمینان کے لیے پوچھتے ہیں کہ اﷲ نے نمازکیوں فرض
کی،روزے کیوں فرض کیے توان کوسمجھایاجاسکتاہے۔ایسے سوالات کے تفصیلی جوابات
علمائے کرام دے چکے ہیں اوردیتے رہتے ہیں۔ان موضوعات پراکابرکی کتب بھی
موجودہیں۔حضرت شاہ ولی اﷲ محدث دہلوی نے حجۃ اﷲ البالغہ اور حضرت
مولانااشرف علی تھانوی قدس سرہٗ نے اشرف الجواب میں ایسے سوالات کابڑی خوبی
سے جواب دیاہے۔
آپ مختصر طور پرایک جواب سمجھ لیں جو ہرجگہ کام دے گا۔عبادات کوفرض کرنے
میں بے شمارحکمتیں ہیں جن میں سے ایک بہت واضح حکمت یہ ہے کہ اﷲ ہمیں اپنی
ذات سے محبت کے اظہارکا موقع دیناچاہتے ہیں۔اگرنمازفرض نہ ہوتی،رمضان کے
روزے نہ ہوتے،حج کا مجاہدانہ سفرنہ ہوتا،تلاوتِ قرآن نہ ہوتی توایک بندہ
اپنے خالق سے اپنی محبت کااظہارکیسے کرتاجبکہ اس محسن کے احسانات ہرلمحہ
تقاضاکرتے ہیں کہ ہم اس سے اپنی چاہت کااقرارباربارکریں۔یہ نمازکی سجدہ
ریزیاں ،روزے کی بھوک پیاس ،زکوٰۃوصدقہ وخیرات کی نفس کشی، حج کی آشفتہ سری
اورتلاوت ِقرآن کی سرمستی ہی کاتواعجازہے کہ امّت محمدیہ گمراہی کے ہزاروں
ذرائع اوراغیارکی اَن گنت سازشوں کے باوجوداپنے رب سے اپنارشتہ برقراررکھے
ہوئے ہے۔حوادث زمانہ اورتلبیسات ِابلیس اسے بارباراپنے مقام اورراستے سے
ہٹانے کی کوشش کرتے ہیں مگرجب کوئی امتی اذان سن کرنمازکوچلاآتاہے ،سحری
کرکے روزے کی نیت کرتاہے ،زکوٰۃ وخیرات کے ذریعے کسی نادارکے کام آتاہے،حج
کااحرام باندھ کرلبیک کہتاہے توشیطان کے اثرات دورہوجاتے ہیں اوربندے
کااپنے رب سے ٹوٹاہوارشتہ ازسرِنواستوارہوجاتاہے۔پھربندہ اپنے پروردگارسے
محبت کااظہارکرتاہے تووہ خالق ِمحبت اس سے کہیں زیادہ محبت،رحمت اورعنایت
کامعاملہ فرماتاہے ،جیساکہ حدیث میں آتاہے :بندہ میری طرف چل کرآتاہے تومیں
اس کی طرف دوڑکرآتاہوں(مشکوٰۃ)
|
|